Tag: nawaz

  • نواز شریف  سروسز اسپتال میں زیرعلاج ، وی آئی پی کمرہ  نیب   کی سب جیل قرار

    نواز شریف سروسز اسپتال میں زیرعلاج ، وی آئی پی کمرہ نیب کی سب جیل قرار

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف سروسز اسپتال میں زیرعلاج ہے ،اسپتال کا وی آئی پی کمرہ نیب کی سب جیل قرار دے دیا گیا ہے ، نواز شریف سے ڈاکٹرز کےسوا کسی کوملاقات کی اجازت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف سروسزاسپتال کے وی آئی پی کمرے میں زیرعلاج ہے، اسپتال کاوی آئی پی کمرہ نیب کی سب جیل قرار دیا گیا ہے اور اسپتال کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

    نواز شریف سے ڈاکٹرز کےسوا کسی کوملاقات کی اجازت نہیں اور ان کے اسپتال میں داخل رہنے تک نیب اور پولیس اہلکار موجود رہیں گے۔

    سربراہ میڈیکل بورڈپروفیسرمحمود ایاز اور ٹیم نےنوازشریف کا ابتدائی طبی معائنہ کیا ،پروفیسرمحمود نے کہا نواز شریف کے پلیٹ لیٹ کاؤنٹ نارمل رینج سے کافی کم ہیں، ڈینگی وائرس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی پلیٹ لیٹ کاؤنٹ کم ہونےکی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کا ڈینگی ٹیسٹ نیگیٹیو اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے، ترجمان نیب

    چیک اپ کے بعد معدے، گردوں اور دل کے دیگرٹیسٹ بھی کئے جائیں گے۔

    یاد رہے گذشتہ روز نون لیگ کے قائد نوازشریف کی طبیعت خراب ہو گئی تھی ، جس کے بعد انہیں سروسز اسپتال منتقل کر دیا گیا ،نواز شریف کو پلیٹی لیٹس کم ہونے پر نیب لاہور آفس سے اسپتال پہنچایا گیا۔

    سروسزاسپتال میں نوازشریف کے چیک اپ کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا ، جس کی سربراہی پرنسپل سمز پروفیسرمحمود ایاز کر رہے ہیں۔

    ترجمان نیب نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کاؤنٹس کم آئے ہیں لیکن انہیں ڈینگی بخارنہیں ہوا، ان کے پلیٹی لیٹس کاؤنٹ ڈاکٹر عدنان کی دوا کےباعث ہوئے ، سروسز اسپتال میں نواز شریف کی حالت بہترہے، ان کی چوبیس گھنٹے دیکھ بھال کیلئے ڈاکٹروں کی ٹیم مقرر کر دی گئی ہے۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس، نواز شریف نے بچنے کیلئے سارا ملبہ بچوں پر ڈال دیا

    چوہدری شوگر ملز کیس، نواز شریف نے بچنے کیلئے سارا ملبہ بچوں پر ڈال دیا

    لاہور : چوہدری شوگرملز کیس کی تفتیش میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے سارا ملبہ اپنے بچوں پرڈال دیا، نیب ٹیم نے چار سو دس ملین روپے کی منی لانڈرنگ پرسوال کیا تو کہا مریم نواز سے پوچھو، نواز شریف تیرہ سوالوں میں سے کسی ایک کا بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو چوہدری شوگر ملزکیس میں تفتیش کے لیے نیب کمپلیکس ٹھوکر نیازبیگ کے ڈے کئیر میں منتقل کیا تھا، نیب کی کمبائن انوسٹی گیشن ٹیم نے نوازشریف سے تیرہ سوالات پوچھے۔

    نوازشریف نے ٹیم کو کہا کہ بزنس معاملات حسین نواز دیکھتے ہیں آپ ان سے پوچھیں، نوازشریف سے سوال کیا گیا کہ آپ نے یوسف عباس اور مریم نواز کی شراکت داری سے چارسودس ملین روپے کی منی لانڈرنگ کی تو انھوں نے جواب دیا یہ آپ متعلقہ افراد سے پوچھیں جن کے نام ہیں، بزنس کرنا غیر قانونی کام نہیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف نے مریم کے ساتھ مل کر کتنے ملین کی منی لانڈرنگ کی؟

    نیب ٹیم نے پوچھا آپ ملزمان نے جعلی گیارہ ملین کے شیئرز غیر ملکی شخص نصیر عبداللہ کو منتقل کئے،جس پر نوازشریف نے کہاان سے ہمارے بزنس معاملات چلتے ہیں، نیب نے سوال کیا غیر ملکی کو ٹرانسفر کئے جانیوالے شیئرز دوہزار چودہ میں واپس کردئیے گئے، اس کی وجوہات کیا تھیں ؟

    نوازشریف نے جواب دیا غیر ملکی معاملات حسین نوازشریف دیکھتے ہیں، نیب نے سوال کیا آپ نے ایک کروڑ پچپن لاکھ بیس ہزار ڈالر کا قرض شوگر ملز میں ظاہر کیا، یہ قرض کہاں سے لیا گیا؟ میرے علم میں نہیں، اس وقت میرے پاس ریکارڈ موجود نہیں۔

    نوازشریف نے پوچھے گئے کسی بھی سوال کا تسلی بخش جواب نہ دیا۔

    یاد رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    بعد ازاں چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں استدعا کی ہے کہ ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائی کورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے ، دستاویزات میں نواز شریف کے ٹیکس ریکارڈ اور پراپرٹی کی تفصیلات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف متفرق درخواست دائر کردی ، درخواست ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر نے دائر کی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ پچیس جون کو عدالت نے نیب کو دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی تھی اور ٹرائل کورٹ میں جمع کروائے گئے ، نواز شریف کے ٹیکس اور پراپرٹی کے ریکارڈ کو جمع کرانے کا حکم دیا تھا، دستاویزات ٹرائل کورٹ میں بھی جمع کروائی گئی تھیں جن کا اصل ریکارڈ بھی موجود ہے۔

    نیب نے استدعا کی ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائیکورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے اور نواز شریف کی بریت کیخلاف زیر سماعت اپیل کے ساتھ ریکارڈ منسلک کرنے کا حکم دیا جائے۔

    ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کے گوشواروں کا ریکارڈ ، عرب امارات ، برطانیہ اور بی وی آئی میں ملزمان کی کمپنیز کی تفصیلات اور بی وی آئی ، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ملزمان کی کمپنیوں کے سالانہ ریکارڈز کی تفصیلات درخواست میں شامل ہیں جبکہ ملزمان کی کمپنیز کی ملکیت پراپرٹیز کا ریکارڈ بھی درخواست کا حصہ ہیں۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • نواز شریف کو پی آئی سی منتقل نہ کرنے کا فیصلہ ، طبی سہولتیں جیل میں ہی دینےکاحکم

    نواز شریف کو پی آئی سی منتقل نہ کرنے کا فیصلہ ، طبی سہولتیں جیل میں ہی دینےکاحکم

    لاہور : پنجاب حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو پی آئی سی منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تمام طبی سہولتیں جیل میں ہی دینےکاحکم دیا ہے ، نواز شریف کے آج طبی معائنے سے متعلق رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھجوائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کو انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا نوازشریف کاجیل میں سینئر ڈاکٹرطبی معائنہ کررہے ہیں۔

    ذرائع محکمہ داخلہ پنجاب کا کہنا ہے کہ حکومت نے نواز شریف کوتمام طبی سہولتیں جیل میں ہی دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹروں کی ٹیم جیل میں ہی نوازشریف کاطبی معائنہ کرے گی، ٹیم پہلےبھی نوازشریف کا3شفٹوں میں معائنہ کرتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف کےآج طبی معائنےسےمتعلق رپورٹ محکمہ داخلہ کو بھجوائی جائےگی۔

    دوسری جانب نواز شریف کو اسپتال منتقل کرنے پر جیل سپرٹنڈنٹ اعجاز اصغر نے کہا نواز شریف کوپی آئی سی اسپتال منتقل کرنےکی اطلاعات غلط ہیں، نواز شریف کی طبیعت بالکل ٹھیک ہے ، ان کاجیل میں روزڈاکٹروں کی جانب سےطبی معائنہ ہوتا ہے۔

    جیل حکام کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق نواز شریف ادویات و خوراک استعمال کر رہے ہیں اور ان کو قانون کے مطابق سہولت دی جارہی ہے، نواز شریف کی طبعیت سےمتعلق رپورٹ روزمحکمہ داخلہ کوارسال کی جاتی ہے۔

    گزشتہ روز ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے چیف سیکرٹری کو خط بھی لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا نوازشریف کو خاص طبی معائنے کی بہت ضرورت ہے اور خاص طبی معائنے کی سہولت جیل میں موجودنہیں ہے، سابق وزیراعظم کو علاج معالجے کی مناسب سہولیات فراہم کی جائیں۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر نوازشریف کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار پنجاب حکومت اور عمران خان ہوں گے ۔

  • پاکپتن اراضی کیس : اینٹی کرپشن ٹیم نے نوازشریف کا بیان قلمبند کر لیا

    پاکپتن اراضی کیس : اینٹی کرپشن ٹیم نے نوازشریف کا بیان قلمبند کر لیا

    لاہور : اینٹی کرپشن کی چار رکنی ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں پاکپتن اراضی کیس کے حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے تفتیش کی اور بیان قلمبند کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کی چار رکنی ٹیم ڈائریکٹر ساہیوال شفقت اللہ کی سربراہی میں پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے پوچھ گچھ کرنے کوٹ لکھپت جیل پہنچی۔

    ٹیم نے سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں نواز شریف سے تفتیش کی جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی، ٹیم نے نواز شریف سے پاکپتن میں آٹھ ہزار کینال اراضی کے حوالے سے سوالات کئے اور نوازشریف کا بیان بھی قلمبند کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے نوازشریف کے سامنے ایک سوالنامہ رکھا، جس میں 15 سوالات تھے، ٹیم نے ابتدائی تفتیش ختم ہونے کے بعد رپورٹ پر نوازشریف کے دستخط بھی کروائے۔

    ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم تفتیش کی ابتدائی رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن اعجاز حیسن شاہ کو پیش کرے گی اور وزیراعظم کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔

    یاد رہے 27 جولائی کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے اینٹی کرپشن حکام کو پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دی تھی۔

    مزید پڑھیں : پاکپتن اراضی کیس: اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    محکمہ اینٹی کرپشن نے پاکپتن اراضی سکینڈل میں نواز شریف سے بطور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب تحقیقات کےلئے سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو خط ارسال کیا تھا۔

    ریجنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال ریجن شفقت اللہ مشتاق کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ جیل کے نام لکھے گئے خط میں پاکپتن اراضی سکینڈل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ محکمہ اوقاف/ریو نیو ڈیپارٹمنٹ اور دیگر افسران /آفیشلز سے تحقیقات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ محمد نواز شریف کا کردا ربھی سامنے آیا تھا او ریہ تحقیقات زیر التواءہے ۔

    خط میں بتایا گیا تھا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن ساہیوال غضنفر طفیل ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل راشد مقبول اور انسپکٹر ہیڈ کوارٹر ساہیوال زاہد علی اس کی انکوائری کر رہے ہیں ۔ مذکورہ ٹیم کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے اس کیس میں تحقیقات کے لئے 30جولائی کو دورہ کرنا چاہتی ہے اس لئے ضروری انتظامات کو یقینی بنایا جائے ۔

    واضح رہے کہ 1985 نواز شریف نے پاکپتن میں دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی اراضی غیر قانونی طور پر دربار کے سجادہ نشین کے نام منتقل کردی تھی اور محکمہ اوقاف کا جاری کردہ زمین واپس لینے کا نوٹیفیکیشن بھی منسوخ کردیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

  • پاکپتن اراضی کیس: اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    پاکپتن اراضی کیس: اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    لاہور : پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں اینٹی کرپشن ٹیم کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی، ٹیم تیس جولائی کوکوٹ لکھپت جیل جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق جیل سپرنٹنڈنٹ نے اینٹی کرپشن حکام کو پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

    اینٹی کرپشن ساہیوال کی 3 رکنی ٹیم 30 جولائی کوکوٹ لکھپت جیل جائےگی اور نواز شریف سے تحقیقات کرے گی۔

    یاد رہے 25 جولائی کو محکمہ اینٹی کرپشن نے پاکپتن اراضی سکینڈل میں نواز شریف سے بطور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب تحقیقات کےلئے سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو خط ارسال کیا تھا۔

    ریجنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال ریجن شفقت اللہ مشتاق کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ جیل کے نام لکھے گئے خط میں پاکپتن اراضی سکینڈل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ محکمہ اوقاف/ریو نیو ڈیپارٹمنٹ اور دیگر افسران /آفیشلز سے تحقیقات میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ محمد نواز شریف کا کردا ربھی سامنے آیا تھا او ریہ تحقیقات زیر التواءہے ۔

    مزید پڑھیں : پاکپتن درباراراضی کیس: جےآئی ٹی نے نوازشریف کوذمہ دارقراردے دیا

    خط میں بتایا گیا ہے کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن ساہیوال غضنفر طفیل ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل راشد مقبول اور انسپکٹر ہیڈ کوارٹر ساہیوال زاہد علی اس کی انکوائری کر رہے ہیں ۔ مذکورہ ٹیم کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے اس کیس میں تحقیقات کے لئے 30جولائی کو دورہ کرنا چاہتی ہے اس لئے ضروری انتظامات کو یقینی بنایا جائے ۔

    واضح رہے کہ 1985 نواز شریف نے پاکپتن میں دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی اراضی غیر قانونی طور پر دربار کے سجادہ نشین کے نام منتقل کردی تھی اور محکمہ اوقاف کا جاری کردہ زمین واپس لینے کا نوٹیفیکیشن بھی منسوخ کردیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔

  • چئیرمین سینیٹ کے نام پر نوازشریف اور شہباز شریف کے درمیان اختلاف

    چئیرمین سینیٹ کے نام پر نوازشریف اور شہباز شریف کے درمیان اختلاف

    اسلام آباد : چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر نواز شریف اور شہباز شریف کے اختلافات سامنے آگئے ، شہباز شریف راجہ ظفر الحق جبکہ نواز شریف اور مریم نواز پرویز رشید کے حامی ہیں۔

    چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت ناموں پر تقسیم ہوگئی، شہباز شریف اور نواز شریف چئیرمین سینیٹ کے نام پر آمنے سامنے آگئے۔

    شہباز شریف راجہ ظفر الحق کو چئیرمین سینیٹ دیکھنے کے خواہشمند ہیں جبکہ مریم نواز اور نواز شریف پرویز رشید کو چئیرمین سینیٹ بنانے کے لئے سرگرم ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز مریم نواز شریف نے بلاول بھٹو زرداری سے خود ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا ، گفتگو میں مریم نواز نے بلاول بھٹو کو پرویز رشید کا نام چئیرمین سینیٹ کے لئے تجویز کیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے پرویز رشید کے نام پر پارٹی میں مشاورت کا وقت مانگ لیا تھا ، پرویز رشید کو چئیرمین سینیٹ بنائے جانے پر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ پیپلزپارٹی کو ملنے کا بھی امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد جمع کرادی

    خیال رہے رہبر کمیٹی کااجلاس کل ہوگا، جس میں نئے چیئرمین سینیٹ کا فیصلہ کیا جائےگا۔

    یاد رہے اپوزیشن سنیٹرز نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرادی، قرارداد پر اڑتیس ارکان کے دستخط موجود تھے۔

    اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی تھی اور رولز کے مطابق ریکوزیشن پر سات دن میں سینیٹ اجلاس طلب کیاجاتاہے۔

    اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67 سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

  • جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    جیل میں نوازشریف کابہترعلاج معالجہ جاری ہے ، رہا نہیں کیاجاسکتا، فیصلہ جاری

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر تفصیلی فیصلے میں کہا نواز شریف کو جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، رہا نہیں کیاجاسکتا۔

    تفصیلت کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں وجوہات جاری کردیں۔

    فیصلے پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی کے دستخط موجود ہیں جبکہ فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔

    فیصلے میں کہاگیاہے کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست میرٹ پرنہیں، جیل میں نواز شریف کا بہتر علاج معالجہ جاری ہے ، انھیں طبی بنیادوں پر رہا نہیں کیا جاسکتا ہے۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق درخواست میں طبی بنیاد پر کسی شے کو بنیاد نہیں بنایاگیا، نواز شریف کی ٹریٹمنٹ پریسنرز رولز 1978 کے تحت جاری ہے ، جیل سپر نیٹینڈینٹ نواز شریف کی میڈیکل صورتحال میڈیکل بورڈ کو ریفر کر سکتا ہے۔

    نوازشریف نے کورٹ کو کبھی درخواست نہیں دی کہ انھیں جیل میں کسی طبی اعانت کی ضرورت ہے ۔

    یاد رہے 20 جون کواسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں :  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی

    وکیل خواجہ حارث نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا  تھا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا  تھاکہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک جاتے ہیں۔

    خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ،  طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    اسلام آباد : العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کردی اور کہا نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، درخواست مسترد کرکے ان پر جرمانہ عائد کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ کیس میں نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرادیا ، نیب کی جانب سے 13 صفحات  پر مشتمل تفصیلی تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرایا گیا

    تحریری جواب پر ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم اور ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر احمد کے دستخط بھی موجود ہیں، نیب کی جانب سے تحریری جواب رجسٹرار آفس نے وصول کرلیے ہیں جبکہ نیب نے اپنے تحریری جواب کی ایڈوانس کاپی نواز شریف کے وکلا کو بھی بھجوا دی۔

    نیب نےموقف اختیار کیا ہےکہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔

    نیب نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔

    گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواب داخل نہ ہونے پر گزشتہ سماعت پر نیب حکام کی سرزنش کی تھی اور نیب سے تحریری جواب اور ڈی جی نیب کو ذاتی طور پر طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر

    سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • ناحق، بےگناہوں کا خون بہانے والے رعایت کےمستحق نہیں ، نوازشریف

    ناحق، بےگناہوں کا خون بہانے والے رعایت کےمستحق نہیں ، نوازشریف

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ناحق اور بےگناہوں کا خون بہانے والے رعایت کے مستحق نہیں، محنت کش اللہ کا دوست ہوتا ہے اور اس کے دوستوں کو نشانہ بنانے والے عذاب سے نہیں بچ سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے کوئٹہ میں شہادتوں اورنقصانات پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا اللہ تعالی نےمحنت کش کواپنادوست قراردیاہے، اللہ کے دوستوں کو نشانہ بنانے والے عذاب سے نہیں بچ سکتے۔

    ،نوازشریف کا کہنا تھا ناحق،بےگناہوں کاخون بہانےوالےرعایت کےمستحق نہیں ، متاثرہ خاندانوں کےغم میں پوری قوم شریک ہے۔

    مزید پڑھیں : کوئٹہ: ہزارگنجی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکا ، 20 افراد جاں بحق، 48 زخمی

    یاد رہے آج صبح کوئٹہ کے علاقہ ہزارگنجی کی فروٹ مارکیٹ کے قریب دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں بیس افراد جاں بحق جبکہ اڑتالیس سے زائد زخمی ہوئے، دھماکاخیزموادآلوؤ ں میں رکھاگیاتھا، جاں بحق افرادمیں سیکیورٹی اہلکاربھی شامل ہے جبکہ 8 جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے۔

    بعد ازاں صوبہ بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا اللہ لانگو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئٹہ ہزار گنجی میں دھماکہ خودکش تھا، تحقیقات سے لگتا ہے کہ مخصوص کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنایا گیا، مستقبل میں بلوچستان اہم حیثیت اختیار کر چکا ہے، دشمن نہیں چاہتا بلوچستان میں امن ہو۔