Tag: nawaz

  • ملک مخالف انٹرویو، عدالت نے نوازشریف اور شاہد خاقان کو کل طلب کرلیا

    ملک مخالف انٹرویو، عدالت نے نوازشریف اور شاہد خاقان کو کل طلب کرلیا

    لاہور: ہائی کورٹ نےنواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کو متنازع انٹرویو دینے پر  تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے دونوں سابق وزرائے اعظم کو کل عدالت میں وضاحت کے لیے طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے دو سابق وزرائے اعظم کے خلاف دائر درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کیا جو  دو صفحات پر مشتمل ہے۔

    عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ بادی النظر میں میاں نواز شریف کا ملتان میں انٹرویو ملکی آئین کی خلاف ورزی ہے، سابق نااہل وزیر اعظم اور شاہد خاقان عباسی ذاتی حیثیت میں پیش ہوکر اپنے انٹرویو کی وضاحت کریں۔

    سول سوسائٹی کی رکن آمنہ ملک اور پاکستان زندہ باد پارٹی نے میاں نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق  نے دورانِ سماعت اختیار کیا تھا  کہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمی کے حلف کی پاسداری نہیں کی۔

    مزید پڑھیں: ممبئی حملوں میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں، نوازشریف

    اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے  ملکی سلامتی کے خلاف انِٹرویو دیا جس سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی لہذا عدالت بغاوت کے الزام کے تحت کارروائی کرے۔

    انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے بیان پر  قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اس بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا جبکہ شاہد خاقان عباسی نے اپنی زیر صدارت  بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کی کارروائی سے نوازشریف کو آگاہ کیا اور انہوں نے بھی اپنے حلف سے روح گردانی کی۔

    یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کمیٹی نے نوازشریف کا بیان متفقہ طور پر مسترد کردیا

    درخواست گزارکے وکیل نے استدعا کی کہ شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف کے خلاف حلف اور آئین کی پاسداری نہ کرنے پر  بغاوت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    عدالت نے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں دونوں سابق وزرائے اعظم کو  کل صبح پیش ہونے اور وضاحت دینے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • الیکشن میں حصہ لینا چاہتا ہوں، نوازشریف

    الیکشن میں حصہ لینا چاہتا ہوں، نوازشریف

    لندن: سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے الیکشن پر دنیا کی نظریں ہیں، میں بھی واپس جاکر انتخابات میں حصہ لینا چاہتا ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لندن میں ہارلے اسٹریٹ کے باہر بیگم کلثوم نواز کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نوازشریف نے ملک کے سیاسی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دنیا کے سامنے اپنا تماشا نہیں بنانا چاہیے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موجودہ صورتحال افسوسناک ہے جس کے باعث شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں، لوگوں کی پکڑ دھکڑ ٹھیک عمل نہیں الیکشن کے عمل کو شفاف بنانا چاہیے۔

    مزید پڑھیں: کلثوم نواز کی حالت تشویش ناک ہے، ایسے حالات میں مجھے ان کے پاس رہنا چاہیے، نواز شریف

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والے انتخابات پر دنیا کی نظریں ہیں، ماضی میں جب بھی پری پول ریگنگ ہوئی تو اس کی وجہ سے ملک و قوم کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ پاکستان واپس جاکر انتخابات میں حصہ لینا اور نیب میں پیش ہونا چاہتا ہوں تاکہ میرے خلاف چلنے والے کیسز ختم ہوں مگر کلثوم نواز کی طبیعت اجازت نہیں دے رہی۔

    واضح رہے کہ بیگم کلثوم نواز لندن کے ہارلے اسٹریٹ کلینک میں زیر علاج ہیں، طبیعت تشویشناک ہونے کے باعث ڈاکٹرز نے انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا ہوا ہے، حالت خطرے سے باہر نہ ہونے کی وجہ سے سابق وزیراعظم اور اُن کی صاحبزادی نے پاکستان واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کلثوم نوازکی طبیعت نہ سنبھل سکی، نواز شریف اور مریم نواز نے واپسی کا فیصلہ مؤخر کردیا

    خیال رہے کہ ایک طرف ملک میں عام انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں جس کے لیے انھیں انتخابی مہم چلانی ہے مگر اہلیہ کی طبیعت کے باعث نوازشریف اور اُن کی صاحبزادی لندن میں موجود ہیں، علاوہ ازیں نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت میں ایوان فیلڈ ریفرنس بھی زیر سماعت ہے جس کے باعث وہ بہت پریشان ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اور دیگر کیخلاف4.9بلین ڈالربھارت بھجوانے کی شکایت، چیئرمین نیب کا جانچ پڑتال کا حکم

    نوازشریف اور دیگر کیخلاف4.9بلین ڈالربھارت بھجوانے کی شکایت، چیئرمین نیب کا جانچ پڑتال کا حکم

    اسلام آباد : چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے سابق نواز شریف اور دیگر کے خلاف4.9بلین ڈالر بھارت بھجوانے کی شکایات پر جانچ پڑتال کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی مشکلات میں مزید اصافہ ہوگیا، سابق وزیراعظم نوازشریف اور دیگرکے خلاف4.9بلین ڈالربھارت بھجوانے کی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے جانچ پڑتال کا حکم دے دیا ہے۔

    نیب ترجمان کا کہنا ہے کہ نوازشریف پررقم منی لانڈرنگ کےذریعےبھارت بھجوانے کا الزام ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکرموجود ہے، رقم بھجوانےسے بھارت کے غیرملکی ذخائربڑھے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کونقصان اٹھانا پڑا۔

    یاد رہے کہ نواز شریف، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز بھی اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں، نواز شریف پر ایون فیلڈ ، العزیزیہ ملز اورفلیگ شپ ریفرنسز  میں فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 28 جولائی 2017 کو وزیراعظم کو نااہل قرار دیئے جانے کے فیصلے کے بعد نہ صرف یہ کہ نواز شریف وزیراعظم کے عہدے سے برطرف ہوگئے تھے بلکہ انتخابی اصلاحات کی شق نمبر کے تحت پارٹی کی صدارت کرنے کے بھی اہل نہیں رہے تھے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کی مدت کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جب ہم پر حملے ہورہے تھے، ن لیگ طالبان کو خوش کرنے میں‌ مصروف تھی: قمر زمان کائرہ

    جب ہم پر حملے ہورہے تھے، ن لیگ طالبان کو خوش کرنے میں‌ مصروف تھی: قمر زمان کائرہ

    لاہور: پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کا کریڈٹ رینجرزاورسندھ پولیس کوجاتا ہے، اس میں‌ ن لیگ کا کوئی حصہ نہیں.

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کراچی آپریشن میں ن لیگ کا حصہ نہیں ہے، بانی ایم کیوایم اور ان کے درمیان اتحاد تھا.

    [bs-quote quote=” کراچی آپریشن میں ن لیگ کا حصہ نہیں ہے، بانی ایم کیوایم اور ان کے درمیان اتحاد تھا” style=”style-2″ align=”left” author_name=”قمر زمان کائرہ”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دہشت گردوں، انتہا پسندوں سے کبھی نہیں ڈری، باجوڑاوروزیرستان آپریشن ہمارے دور میں شروع ہوئے، دہشت گردوں سےکوئی خوفزدہ تھا تووہ ن لیگ تھی.

    قمرزمان کائرہ جب ہم پر حملے ہورہے تھے ن لیگ طالبان کو خوش کرنے میں‌ مصروف تھی، میاں برادران طالبان سے التجا کرتے تھے کہ پنجاب نہ آنا.

    انھوں نے کہا کہپیپلزپارٹی نے سوات میں آپریشن کیا، عمران خان تو طالبان کو پشاور میں دفترکھول کردینا چاہتے تھے.

    ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پیشیاں کرپشن کی وجہ سے بھگت رہےہیں، میموگیٹ اسکینڈل میں کس کےکہنے پرنوازشریف نے کالا کوٹ پہنا، یہ حقائق مسخ نہیں‌ کرسکتے.

    یاد رہے کہ آج اسلام آباد میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت عوامی نمائندوں کا اجلاس ہوا تھا، جس میں‌ انھوں نے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کا کہنا ہے کہ ملک میں صرف میرا ہی احتساب ہورہا ہے۔


    امریکی صدر کی پیشکش ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے‘ نوازشریف


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز مریم تقاریر پر پابندی، ہائی کورٹ کے حکم کا غلط تاثر پیش کیا گیا، چیف جسٹس

    نواز مریم تقاریر پر پابندی، ہائی کورٹ کے حکم کا غلط تاثر پیش کیا گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے نوازشریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں تقریر نشر کرنے کی پابندی کا کہیں تذکرہ ہی نہیں، عدالتی فیصلے کا غلط تاثر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریرپرپابندی سےمتعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے مختلف اخبارات میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے برعکس خبر شائع ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی آرڈر پڑھ لیں عدالت نے کب پابندی عائد کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام انگریزی اخبارات نےتقریر نشر کرنے کی پابندی سے متعق خبر شائع کی جبکہ عدالتی حکم میں نوازشریف مریم نوازکی تقاریر پر پابندی کے احکامات کہیں نہیں لکھے گئے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت سے اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ میں ہائی کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسناناچاہتاہوں جس پر جسٹس عظمت سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ’مبارک ہوآپ پہلےآدمی ہیں جوفیصلہ پڑھ رہےہوں گے‘۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یہ بات ناقابلِ تسلیم ہے کہ عدالتی رپورٹر غلط خبر دے سکتا ہے کسی نے اصل خبر کو تبدیل کر کے یہ خبر میڈیا کو دی، اس دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پیمرا کی طرف سے کون سا وکیل پیش ہوا؟۔

    مزید پڑھیں:  نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    وکیل کو رسٹروم پر دیکھتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیمراکی طرف سےوہ وکیل پیش ہواجو نوازشریف کاوکیل ہے، سلمان اکرم راجہ آپ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آپ کا لائسنس معطل کریں گے۔

    چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ آپ کس طرح پیمراکی طرف سے ہیش ہوئے؟ کیا اس کیس کو لڑنا یا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراؤ نہیں؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ میں پیمرا کی طرف سے کافی عرصے سے پیش ہورہا ہوں مگر عدالت سے معافی چاہتے ہوئے اپنا وکالت نامہ واپس لیتا ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت استفسار کیا کہ پیمرا کے ایگزیکٹو ممبر کہاں ہیں؟ جس پر وہ اٹھ کر روسٹروم پر آئے تو چیف جسٹس سے ایک بار پھر استفسار کیا کہ آپ اتنی تاخیر سے کیوں آئے؟۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کےحکم میں کیاغلطی ہے؟ اسلام آبادہائیکورٹ کاحکم بالکل درست ہے، اٹارنی جنرل فیصلے پر آپ کی کیا رائے ہے کیونکہ عدالتی حکم میں نوازشریف اورمریم نواز کی تقاریر نشر کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    جسٹس عظمت سیعد شیخ نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے میں حد پار کی گئی، آرڈر کردیتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جائے،اٹارنی جنرل کو معلوم کرنا ہے کہ غلط خبرکےذرائع کیا ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا اب عدالت پر ایک اور حملہ ہوگیا، ہمیں ریاست کی طرف سے سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، یہ قوم ہماراتحفظ خود کرے گی کیونکہ یہ لوگ روز گالیاں دیتے ہیں اور خواتین نے فیصلے کے خلاف عدالت میں آکر گالیاں دیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کےدروازےپرآکرگالیاں دی گئیں، میں تین دن سے ان واقعات کاپتہ کرارہاہوں کہ خواتین کو سپریم کورٹ تک کون لے کر آیا۔

    عدالت نے فیصلہ سنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی غلط خبر بنا کر تاثر دیا گیا کہ نوازشریف اور مریم نواز کی تقاریر کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے اظہار رائے کے بنیادی حق کو سلب کیا گیا جبکہ عدالت نے آرٹیکل19کےتحت عدلیہ مخالف تقاریر روکنےکاحکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نوازکی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے پر ازخود نوٹس لے لیا اور کہا کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ کے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے کا نوٹس لے لیا۔

    [bs-quote quote=”جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/saqib-.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس ازخودنوٹس کی سماعت آج دوپہر ایک بجےکریں گے جبکہ پیمرا اورسیکریٹری اطلاعات کونوٹس جاری کرتے ہوئے ایک بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ سے تمام مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہاررائے کے منافی تو نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر 15 دن کے لیے عبوری پابندی عائد کردی تھی اور پیمراء کواس حوالے سے ملنے والی شکایات پر دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پیمرا ان تقاریر کی سخت مانیٹرینگ کرے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائے، فل بنچ خود بھی اس عمل کی نگرانی کرے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد


    پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ کسی کی تقریروں پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی، جس پر جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے تھے کہ پیمرا نے درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کیں، کیا عدلیہ کی توہین کی اجازت دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف نے نہال ہاشمی سے  ناراضی ختم کردی

    نوازشریف نے نہال ہاشمی سے ناراضی ختم کردی

    اسلام آباد : نااہل وزیراعظم نوازشریف نے نہال ہاشمی سے اپنی ناراضی ختم کردی اور رہنماؤں کو نہال ہاشمی کا ہر ممکن خیال رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نااہل وزیراعظم نوازشریف نے سزا کے بعد نہال ہاشمی سے اپنی ناراضی ختم کردی اور رہنماؤں کو نہال ہاشمی کا ہر ممکن خیال رکھنے کی بھی ہدایت کردی ہے۔

    سینیٹر چوہدری تنویراور رکن اسمبلی ملک ابرار کو ہدایت پہنچادی گئیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ طلال چوہدری اور دانیال عزیز کو عدالتوں میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے، طلال چوہدری اوردانیال عزیز کی وکلا سے مشاورت جاری ہے۔

    خیال رہے کہ نااہل وزیراعظم نوازشریف نہال ہاشمی کے استعفیٰ نہ دینے پر ناراض تھے۔

    یاد رہے گزشتہ روز سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کو 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ عدالت نے نہال ہاشمی کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا۔


    مزید پڑھیں :  توہین عدالت کیس : سپریم کورٹ نےنہال ہاشمی کوایک ماہ قید کی سزا سنادی


    سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد پولیس نے سینیٹر نہال ہاشمی کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا جس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال کراچی میں ایک تقریر میں پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حساب لینے والوں سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان کے لیے زمین تنگ کردیں گے۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن نے متنازع بیان دینے پر نہال ہاشمی کوپارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جوسلوک وزرائے اعظم کے ساتھ کیا گیا ایسا جنوبی ایشیا میں نہیں ہوا، نوازشریف

    جوسلوک وزرائے اعظم کے ساتھ کیا گیا ایسا جنوبی ایشیا میں نہیں ہوا، نوازشریف

    کراچی: سابق نااہل وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ جو سلوک پاکستان میں وزرائے اعظم کے ساتھ کیا گیا ایسا جنوبی ایشیا میں کسی کے ساتھ نہیں ہوا۔

    ان خیالات کا انہوں نے کراچی میں تاجر برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، نوازشریف کا کہنا تھا کہ مجھ سے پہلے یوسف رضا گیلانی کو نکلا گیا، جنوبی ایشیا میں ایسا سلوک کسی وزیراعظم کے ساتھ نہیں ہوا جو ہمارے ساتھ ہوا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’کاروبار ترقی کرے گا تو ملک خود بہ خود ترقی کی منازل طے کرسکتا ہے مگر جب تک منتخب وزرائے اعظم کو ہٹانے کی روایت ختم نہیں ہوگی ساری دنیا میں ہمارا منفی چہرہ سامنے جائے گا‘۔

    انہوں نے کہاکہ ’کراچی سے ہڑتالیں، دھرنے، احتجاج اور دہشت گردی ختم ہوگئی، شہر میں قیام امن قائم کرنے کی کامیابی ہمیں ملی مگر ماضی میں کسی نے اس سے متعلق کچھ نہیں سوچا کیونکہ حکمران سوئے ہوئے تھے اور اُن کی آنکھیں بند تھیں‘۔

    سابق نااہل وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’قوم کے ساتھ ظلم کرنے والوں کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی گئی، جبکہ مجھے صرف بیٹے سے تنخواہ لینے پر نااہل کیا گیا‘۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ ’سندھ میں 10 سال سے حکومت کرنے والوں نے کراچی کو کچھ نہیں دیا بلکہ شہر کو گندگی کے ڈھیر میں تبدیل کردیا، یہاں کی تباہی کی قصور وار صوبائی حکومت ہے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئرکریں۔

  • آرٹیکل62ون کی تشریح سےمتعلق کیس، نواز شریف کی دوبارہ  طلبی کا نوٹس جاری

    آرٹیکل62ون کی تشریح سےمتعلق کیس، نواز شریف کی دوبارہ طلبی کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : آرٹیکل باسٹھ ون ایف کی قانونی تشریح سےمتعلق کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو دوبارہ نوٹس جاری کردیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نواز شریف کی طرف سے کوئی پیش نہ ہوا تو یکطرفہ کارروائی کرینگے اور یکطرفہ کارروائی پیشی کے بعد کی کارروائی سے مختلف نہیں ہوتی، کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق آئین کی شِق باسٹھ ون ایف جس کے تحت وزیراعظم نااہل ہوئے، کتنے عرصے کے لئے نااہل ہوئے اور اس سے متعلق کئی سوالات کے قانونی جائزے کے لئے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے اس کیس میں نوازشریف کو دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جائزہ لینا ہے ڈکلیئریشن سے بنیادی حق متاثر ہوسکتا ہے یا نہیں، نوازشریف کیطرف سے کوئی پیش نہ ہوا تو یکطرفہ کارروائی کرینگے، یکطرفہ کارروائی پیشی کے بعد کی کارروائی سے مختلف نہیں ہوتی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا چاہتے ہیں لوگوں کو مؤقف پیش کرنے کا موقع ملے، جو کیس میں فریق نہیں انہیں بھی اسی لئے نوٹس ارسال کیا، جہانگیر ترین، نوازشریف کو بھی اسی لئے نوٹسز ارسال کئے ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت میں جہانگیر ترین موجود ہیں لیکن نواز شریف کی جانب سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہوا۔ کل کےلئےنوازشریف کو بھی نوٹس جاری کریں کیوں نہ تمام متاثرہ افراد کو عوامی نوٹس دے دیں۔

    جس پر وکیل بابراعوان نے عدالت سے درخواست کی کہ اٹارنی جنرل کو بھی عدالتی معاونت کیلئے نوٹس دیں۔ البتہ عدالت نے سینیئروکیل منیراےملک اور علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نااہل ہونے والوں کی دوکیٹگریز ہیں، ایک کیٹگری کسی قانون سےنااہل ہونےکی ہے، دوسری کیٹگری آئین کےتحت نااہل ہونے کی ہے۔

    جس پر بابراعوان نے کہا کہ عدالت کوحدیبیہ فیصلے کابھی جائزہ لیناہوگا، فیصلے میں کہا گیا طویل عرصے تک سزانہ ہونا بری کے مترادف ہے، حدیبیہ کیس کا فیصلہ کچھ کہتاہے اور قانون کچھ اور، برے کردار پر بھی شخص نااہل ہوسکتاہے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ امیدوارکی اہلیت مخالف امیدوار چیلنج کرےگا، ریٹرننگ آفیسرکردار کاتعین کیسے کرے گا،جسٹس شیخ آر او کے پاس تعین کیلئے عدالتی فیصلہ یا مواد ہونا چاہئے۔

    بابراعوان نے کہا کہ کسی قانون میں اچھے برے کردار کی کوئی تعریف نہیں، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیانظریہ پاکستان کی مخالفت کرنیوالے بھی نااہل ہوسکتے ہیں۔

    وکیل بابراعوان نے دلائل میں کہا کہ پاکستان بننےکےبعدنظریہ پاکستان کی مخالفت کرنیوالےنااہل ہونےچاہئیں، کوئی کھڑا ہو کر کہتا ہے فاٹا آزاد کیوں نہیں ہوتا، کوئی کہہ رہاہے کے پی کے پاکستان کاحصہ نہیں، ایسے لوگ نااہلی کے مستحق ہیں۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سپریم ادارہ اورآئین کا پابند ہے، بالادستی صرف آئین کی ہے، جس پر بابراعوان نے کہا کہ آرٹیکل62ون ایف پر فیصلے سے پوری قوم نے متاثر ہونا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ ہم لوگوں کے حقوق کاتحفظ چاہتے ہیں، چاہتے ہیں متاثرین عدالت میں آکرفریق بنیں، اسی لیے نواز شریف ، جہانگیر ترین کو بھی نوٹس جاری کیا، کوئی آئے نہ آئے ان کی مرضی ہے۔

    بابراعوان نے چیف جسٹس سے مکالمہ میں کہا کہ ایساپہلی مرتبہ ہورہاہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ بہت ساری چیزیں پہلی مرتبہ ہو رہی ہیں، بابر اعوان نے کہا کہ ایک بندے کا نام آئین میں ڈال دیاگیااس کونکالنے کیلئے27سال لگ گئے۔

    چیف جسٹس نے بابر اعوان سے مکالمہ میں کہا کہ وہ ضیاالحق تھے۔

    جسٹس شیخ عظمت کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62ون ایف کی ڈیکلریشن پرآراوفیصلہ کرسکتاہے، ڈیکلریشن نہ ہواتوآراوکاغذات پرفیصلہ کرےگا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آئین میں کوئی چیز نہیں توتشریح کرسکتے ہیں یاپارلیمنٹ کو دیکھنا ہوگا۔

    بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ آئین سےقومہ یافل سٹاپ نکالنےکیلئےبھی فورم پارلیمنٹ ہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈھائی بجے لارجر بینچ دوبارہ بیٹھے گا اور رات تک چلے گا، عدالت کی رفتار اب بہت تیز ہوگئی ہے۔

    وکیل نے کہا کہ میری بابا رحمتے میں ملاقات کراددیں، بابےسےوقت مانگوگا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ بابا رحمت آپ کی ماں ہے، یہ ماں دنیا میں بھی دعائیں دیتی ہےاور اوپر جاکربھی، آپ کو جتنا وقت چا ہئے دینگے چاہے رات9بجے تک دلائل  پڑیں۔

    بابر اعوان نے عدالت سے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی اور کہا کہ کئی فیصلے لارجر بینچ نے دئیے ہوئے ہیں۔

    بعد ازاں آرٹیکل 62ون کی تشریح سےمتعلق کیس کی سماعت ڈھائی بجے تک ملتوی کردی گئی۔

    آرٹیکل62ون کی تشریح سےمتعلق کیس، عوامی نوٹس جاری


    کیس سے متعلق سپریم کورٹ نے عوامی نوٹس جاری کیا، اعلامیہ میں کہا گیا کہ کسی سیاسی جماعت کاسربراہ یاووٹرمتاثرہےتورجوع کرسکتاہے، متاثرہ شخص کی جانب سےرجوع نہ کرنےپریکطرفہ فیصلہ دیاجائیگا۔

    آرٹیکل 62ون ایف کی تشریح سےمتعلق کیس کی دوبارہ سماعت شروع


    آئین کےآرٹیکل62ون ایف کی تشریح سے متعلق کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بابر اعوان نے صادق اور امین کے معاملے پر احادیث کا حوالہ دیتے ہوئے دلائل میں کہا کہ قتل کا معاملہ قاتل اور مقتول کےدرمیان ہوتا ہے، جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل62ون ایف کے تحت نااہلی سب سےمنفرد ہے۔

    وکیل بابر اعوان نے کہا کہ قوم آرٹیکل62ون ایف کوسنجیدگی سے لیتی ہے، سپاہی کیلئے5 فٹ 8 انچ قدکی اہلیت ہوتی ہے، عام ملازم کیلئے شوکاز اور انکوائری سمیت کئی طریقے واضح ہیں، منتخب نمائندے بھی ریاست چلانے کیلئے اللہ کے بعدبااختیار ہوتےہیں، منتخب نمائندوں کے لئے بھی معیار ہونا چاہئے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ بطور پارٹی ورکرآپ کیا کہتے ہیں نااہلی تاحیات ہونی چاہئے، جواب میں بابر اعوان کا کہنا تھا کہ نااہلی تاحیات ہونی چاہئے، تاحیات نااہلی 4قسم کے مقدمات میں ہونی چاہئے، منشیات ،بچوں سے جنسی زیادتی کے ملزمان تاحیات نااہل ہونے چاہئیں، دہشتگردی، منی لانڈرنگ، کرپشن پربھی تاحیات نااہل ہوناچاہئے، چاروں جرائم میں ملوث افراد کبھی ٹھیک نہیں ہوسکتے، آئین میں جہاں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں وہاں تاحیات ہوگی۔

    بابراعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ آئین میں جہاں نااہلی کی مدت کاتعین نہیں وہاں تاحیات ہوگی، جس پر چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ انسان کواپنی غلطی پرزندگی میں کبھی بھی پچھتاواہوسکتاہے، کیاان غلطیوں کاکبھی مداوانہیں ہوسکتا، اسلامی تعلیمات میں غلطیوں کی معافی کابھی تصورہے۔

    وکیل بابراعوان کا کہنا تھا کہ ہرجرم کی اپنی نوعیت ہوتی ہے، جس پر جسٹس عظمت سعید جرم کی سزایاجزاقانون کےمطابق ہوتی ہے، کیازیادتی کاملزم معافی مانگے تو معاف کر دینگے؟ گناہوں کی معافی اللہ تعالی سےملتی ہے، جرم ریاست کےخلاف ہوتا ہے۔

    بابراعوان نے دلائل میں کہا کہ آرٹیکل62 ایف ون کوکسی اورسےنہیں ملایاجاسکتا، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیاآپ یہ کہنا چاہتےہیں 62ون ایف کے تحت سزاالگ ہے؟ جس پر بابر اعوان نے کہا کہ آرٹیکل62ون ایف کےتحت نااہلی تاحیات ہے، جج کوہٹانے کاطریقہ کارطےہے، نوکری سے نکالا گیا سول جج بھی واپس نہیں آسکتا، یہ ملکی تاریخ کاسب سےبڑامقدمہ ہے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ بطورسیاستدان بتائیں آرٹیکل62 ون ایف کےتحت نااہلی کی معیادکیاہے؟ جواب میں بابر اعوان نے کہا کہ یہ بیان صرف ایڈووکیٹ بابراعوان کی حیثیت سے دوں گا، آرٹیکل62ون ایف کےتحت نااہل تاحیات ہے، دہشتگردی، منشیات اورکرپشن کے مقدمات ہوتے ہیں، جس نے اربوں روپے بنائے اسے نہیں چھوڑاجانا چاہیے، پھر ورنہ کسی کویہ یقین ہو جائیگا 3یا5سال بعد واپس آجاؤں گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ صرف نااہلی کی مدت تک باتوں کومحدودرکھیں، بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں سماعت کےدوران قرآنی آیات کاحوالہ دیا اور کہا کہ آرٹیکل62ون ایف کےتحت آئینی نتائج کاذکرہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ایساوکیل جوآرٹیکل62ون ایف کےتحت دلیل سےمتفق ہو، کمرہ عدالت میں کوئی وکیل کھڑانہ ہوا۔

    چیف جسٹس نے جہانگیرترین کےوکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیاآپ بھی تاحیات نااہلی کےمخالف ہیں؟ وکیل جہانگیرترین نے جواب میں کہا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت تاحیات نااہلی کوسپورٹ نہیں کرتا۔

    ایڈووکیٹ افتخارگیلانی کے دلائل


    بابراعوان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد ایڈووکیٹ افتخارگیلانی نے دلائل شروع کئے ، افتخارگیلانی نے کہا کہ 1985 کی اسمبلی پرآرٹیکل62 ون ایف کی منظوری کادباؤتھا، 62 ون ایف پہلی مرتبہ پارلیمنٹ میں1979 میں آیا، صدارتی آرڈرکےتحت62 ون ایف کوآئین میں شامل کیاگیا، 1977 میں90دنوں میں الیکشن کاکہاگیالیکن مارشل لاتھا، 8 ویں ترمیم کےوقت پارلیمنٹ کےہاتھ پاؤں بندھےتھے، 8 ویں ترمیم میں آرٹیکل62 ون ایف کودرست قراردیاگیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 18 ویں ترمیم میں توہاتھ پاؤں بندھےہوئےنہیں تھے، جس پر ایڈووکیٹ افتخارگیلانی نے کہا کہ ہمیں ادھر ادھرنہیں جاناچاہئے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 18ویں ترمیم جمہوریت کے لیے اچھی تھی، آرٹیکل62ون ایف کوپارلیمنٹ نے نہیں چھیڑا تو آئین سپریم ہے ، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا 18 ویں ترمیم62 ون ایف کوتبدیل کرنے کیلئے موقع تھی، جو کام پارلیمنٹ خود نہیں کرنا چاہتی وہ ہم سے کرانا چاہتے ہیں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 62 ون ایف کوتبدیل کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا اپنا حوصلہ نہیں پڑتا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نےتعین کرناہے62 ون ایف کےتحت نااہلی کی معیاد کیاہے، جس پر ایڈووکیٹ افتخارگیلانی نے کہا کہ آرٹیکل ون ایف کےتحت یہ کہنا وقت مقررنہیں فضول ہے، اسلام نے معافی کا کہا ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ معافی تو اللہ پاک دیتاہے، افتخارگیلانی کا کہنا تھا کہ آپ اللہ پاک سے اوپر تو نہیں جاسکتے۔

    جسٹس عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کسی کونااہل کردیاجائےتونئےالیکشن میں وہ کلیئرکیسے ہوگا،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیا 5 سال بعد عدالت کا فیصلہ ختم ہوجائے گا۔

    ثمینہ خاورحیات کے وکیل طارق محمود کے دلائل شروع


    ثمینہ خاورحیات کے وکیل طارق محمود نے دلائل شروع کئے اور کہا کہ کیس تعلیمی معلومات،اثاثوں کی تفصیلات سےمتعلق ہے، جسٹس عظمت نے سوال کیا آپ یہ تونہیں کہہ رہے کاغذات نامزدگی میں جھوٹ کی اجازت ہے؟

    جسٹس اعجاز نے بھی سوال کیا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں غلط بیانی، بد دیانتی کے زمرےمیں نہیں آتی؟ کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کرناجرم ہے، کاغذات نامزدگی میں حلف دیا جاتا ہے، معلومات درست ہیں، کاغذات مسترد ہوں تو کیا جھوٹےحلف نامے کا معاملہ ختم ہوجائیگا

    طارق محمود نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن ٹریبونل اس بات کاتعین کرسکتاہے، آراوآرٹیکل 62ون ایف کےاطلاق کاتعین نہیں کرسکتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمیشہ جعلی ڈگریوں کےکیسز کیوں لے کر آتےہیں۔

    وکیل طارق محمود نے کہا کہ جیسا وکیل ہوں ویسےکیس ہی لاؤں گا،جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ طارق محمودصاحب ایسانہ کریں، جس پر طارق محمود کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نےثمینہ خاورحیات کی ڈگری کودرست قراردیا، غلط خبرپرسپریم کورٹ نےنوٹس لیا، غلط خبر پر عدالت نے تمام اراکین کوڈگریاں جمع کرانےکاحکم دیا۔

    طارق محمود نے مزید کہا کہ آرٹیکل63میں سنگین جرم کی سزاکی مدت کاتعین موجودہے، ایک مرتبہ آرٹیکل62ون ایف پرسزابھگت لی دوسری مرتبہ الیکشن لڑنےکی قدغن نہیں ہونی چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میرے دوست جج صاحب کی صحت کا ایشوہے، جس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اگرمجھے مارناچاہتےہیں تووکلادلائل جاری رکھیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اصل سوال نااہلی کی مدت کاہے، ہمارےعوامی نوٹس کومیڈیاباربارچلائے۔

    بعد ازاں آرٹیکل 62ون ایف سےمتعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان  کےخلاف  توہین عدالت کی درخواست، وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    نوازشریف، مریم نواز، شاہد خاقان کےخلاف توہین عدالت کی درخواست، وفاقی حکومت اور پیمرا سے جواب طلب

    لاہور : لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز کے عدلیہ مخالف بیانات کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 فروری تک جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق  لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار آمنہ ملک نے موقف اختیار کیا کہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مریم نواز نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد عدلیہ مخالف بیان بازی کر رہے ہیں جو توہین عدالت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی ن لیگ سے تعلق رکھتے ہیں اسی لئے عدلیہ مخالف بیان بازی پر ان کے خلاف لئے کارروائی نہیں کررہے، ن لیگی رہنماوں کے بیانات سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور عدلیہ کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عدالت نے پیمرا کو عدلیہ مخالف تقاریر کو میڈیا پر نشر کرنے سے روکنے کا حکم دیا مگر اس پر عمل نہیں ہو رہا، لہذا عدالت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی , میاں نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائی کرے اور عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کرے۔

    عدالت نے وفاقی حکومت اور پیمراء کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پندرہ فروری کو جواب طلب کرلیا۔

    گذشتہ روز دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اورمریم نوازنے ہری پورجلسےمیں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف،مریم نواز،شاہد خاقان مسلسل عدلیہ مخالف تقاریرکررہےہیں۔


    مزید پڑھیں :  نوازشریف، مریم نواز اور شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر


    درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیمراعدلیہ مخالف تقاریرروکنے کے اقدامات نہیں کر رہا۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔

    یاد رہے کہ ہری پور جلسے میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، ان ججزکوسلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نےعمران کوصادق اورامین قراردیا۔


    مزید پڑھیں : چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، نواز شریف


    مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب کردہ وزیراعظم کو5ججزنےاقامہ پرگھربھیجا، سازشوں کےباوجود ہرانتخابات میں عوام نے نوازشریف کو منتخب کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔