Tag: NCHR

  • چیئرمین قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا نیب کے قید خانے دیکھنے کا مطالبہ

    چیئرمین قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا نیب کے قید خانے دیکھنے کا مطالبہ

    اسلام آباد: نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس (این سی ایچ آر) کے چیئرمین جسٹس (ر) علی نواز چوہان نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ قومی احتساب بیورو کے قید خانے دیکھنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے چیئرمین علی نواز چوہان نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’ہم نیب کے قید خانے دیکھنا چاہتے ہیں۔‘

    [bs-quote quote=”ریاست کی سطح پر پولیس تشدد کے معاملے پر منظم آواز اٹھانی ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”علی نواز چوہان” author_job=”چیئرمین این سی ایچ آر”][/bs-quote]

    چیئرمین این سی ایچ آر کا کہنا تھا کہ نیب کے زیرِ تحویل ملزمان پر تشدد کی خبریں ہیں۔

    جسٹس (ر)علی نواز چوہان نے کہا ’تشدد پر ریاست کی طرف سے پہلی رپورٹ شائع کر دی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق تشدد کے 424 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔‘

    چیئرمین نے پولیس تشدد کے بڑھتے واقعات پر کہا کہ ریاست کی سطح پر پولیس تشدد کے معاملے پر منظم آواز اٹھانی ہوگی۔

    علی نواز نے کہا کہ ڈاکٹر کامران نے نیب پر تشدد کے الزامات لگائے ہیں، ان الزامات کا جائزہ لینا چاہتے ہیں، جیلوں کی صورتِ حال بھی اچھی نہیں، یہ سب تشدد کی ہی قسم ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  پولیس کی جانب سے تشدد اور غفلت برتنے کے بڑھتے واقعات

    این سی ایچ آر کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ رول آف لا کے سامنے کوئی بھی ادارہ بڑا نہیں ہے، انھوں نے کہا کہ انسانی حقوق نہ ہونے کی وجہ فرقہ وارانہ اختلافات کا ختم نہ ہونا ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کو نیب نے 11 اکتوبر کو غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں حراست میں لے کر دیگر اساتذہ سمیت ہتھکڑیاں لگا کر احتساب عدالت میں پیش کیا تھا جس پر چیئرمین نیب نے نیب کے ایڈیشنل ڈی جی محمد رفیع کو معطل کر دیا تھا۔

  • بچوں سے زیادتی کے روزانہ 11 واقعات پیش آتے ہیں: کمیشن انسانی حقوق

    بچوں سے زیادتی کے روزانہ 11 واقعات پیش آتے ہیں: کمیشن انسانی حقوق

    اسلام آباد: کمیشن انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ ملک میں بچوں سے زیادتی کے روزانہ 11 واقعات پیش آتے ہیں۔ سنہ 2017 میں 17 سو 64 بچوں سے زیادتی کے کیس سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی محتسب میں انسانی حقوق کمیشن، قومی کمیشن برائے اطفال کے حکام اور سول سوسائٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر فرحت اللہ بابر، سینیٹر روبینہ خالد اور دیگر حکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں بچوں سے زیادتی کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    اس موقع پر کمیشن برائے انسانی حقوق نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بچوں سے زیادتی کے روزانہ 11 واقعات پیش آتے ہیں۔ سنہ 2017 میں 17 سو 64 بچوں سے زیادتی کے کیسز سامنے آئے۔

    چائلڈ کمشنر سیدہ وقار النسا کا کہنا تھا کہ بچوں سے زیادتی کے 62 فیصد کیسز پنجاب سے آئے، ان کے مطابق 45 فیصد کیسز میں قریبی افراد جبکہ 17 فیصد میں اجنبی ملوث تھے۔

    اس موقع پر سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بچوں سے زیادتیوں کا معاملہ انتظامی نہیں معاشرتی ہے۔ ان واقعات پر حکومتوں پر تنقید نہیں کرنی چاہیئے۔ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ یہ واقعات ہو رہے ہیں۔

    اجلاس میں شرکا نے مطالبہ کیا کہ ڈی این اے لیب کو نادرا کے ساتھ منسلک کیا جائے، وزارت داخلہ پچھلے کیسز کی تحقیقات منظر عام پر لائے اور ایسے واقعات کے ذمہ داران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    اس موقع پر قومی کمیشن برائے اطفال نے قصور جانے کا فیصلہ بھی کیا جہاں کمیشن کا وفد زینب کے والدین سے ملے گا۔