Tag: NEC meeting

  • وزیر اعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس، بجٹ کی منظوری کا امکان

    وزیر اعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس، بجٹ کی منظوری کا امکان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس میں آئندہ مالی سال 2019-20 کےمجوزہ بجٹ کی منظوری دی جائےگا، بجٹ گیارہ جون کو پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیرصدارت قومی اقتصادی کونسل کااجلاس جاری ہے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2019-20 کےمجوزہ بجٹ کی منظوری دی جائےگی جبکہ اے پی سی سی کی سفارشات منظوری کیلئے پیش کی جائیں گی۔

    اجلاس میں سالانہ پلان اور آئندہ مالی سال کےمجوزہ سالانہ پلان کاجائزہ لیا جائے گا جبکہ 12ویں 5 سالہ پروگرام کا مسودہ اور ایکنک،سی ڈی ڈبلیوپی کی پیشرفت رپورٹس پیش کی جائیں گی۔

    پی ایس ڈی پی اورآئندہ سال کے مجوزہ پی ایس ڈی پی کاجائزہ لیاجائے گا، پی ایس ڈی پی) کا حجم 925 ارب روپے تجویزکیا گیا ہے، رپورٹس یکم اپریل2018 سے 31 مارچ 2019تک کی پیش کی جائیں گی جبکہ قبائلی علاقوں کی بحالی وتعمیرنو کیلئے فورم کی مدت میں توسیع پربھی غورہوگا۔

    نیشنل سوشل پروٹیکشن پالیسی فریم ورک اور اسلام آبادڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کاقیام ایجنڈےمیں شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 577ارب روپے اضافے کی سفارش کی گئی ، وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 250ارب روپے اضافے کیا جا رہا ہے جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 327ارب روپے اضافہ کی سفارش کی گئی ہے۔

    خیال رہے آئندہ مالی سال 2019-20 کا بجٹ گیارہ جون کو پیش کیا جائے گا، مشیر خزانہ قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

    مزید پڑھیں: 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا: خسرو بختیار

    یاد رہے خسرو بختیار نے وزارت منصوبہ بندی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سالانہ بجٹ ترتیب دیا جا رہا ہے، 2019-20 کا ترقیاتی بجٹ 1837 ارب ہوگا، 925 ارب وفاقی پی ایس ڈی پی ہوگا، 250 ارب کے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے رکھے گئے ہیں، 675 ارب پی ایس ڈی پی کے تحت لے کر چلیں گے۔

  • بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    بجٹ منظوری کے لئے قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج شام ہوگا، آئندہ مالی سال کیلئے ایک ہزار تیس ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجٹ منظوری کے لئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم طے کیا جائے گا۔

    چاروں وزراء اعلیٰ، کونسل کےاراکین، وفاقی اور صوبائی وزراء شریک ہوں گے،اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پرغور کیا جائے گا اور رواں مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق مالی سال19 – 2018 کے بجٹ کا حجم ستاون سو ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے۔

    آ ئندہ مالی سال کیلئے مجموعی ترقیاتی پلان کا حجم 2043 ارب روپے مختص کئے جانے کا امکان ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں وفاق کا حصہ ایک ہزار تیس ارب روپے جبکہ صوبوں کا ترقیاتی بجٹ ایک ہزار تیرہ ارب روپے ہوگا۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے صرف چار ماہ کا بجٹ پیش کرنے کی قرارداد منظور کی ہے، کمیٹی کے مطابق پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا اس حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ امور مفتاح اسماعیل نے آئندہ مالی سال کا بجٹ 27 اپریل کو پیش کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی ، اس لئے حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی بجٹ جلد پیش کرکے اپنی ہی دور حکومت میں منظور کروالیا جائے۔

    خیال رہے کہ یہ ن لیگ حکومت کا آخری بجٹ ہے ، اس لئے امید کی جارہی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا۔

  • اقتصادی کونسل کا اجلاس غیر آئینی تھا، قائم علی شاہ

    اقتصادی کونسل کا اجلاس غیر آئینی تھا، قائم علی شاہ

    کراچی : وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ آئینی طور پر اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا ہی نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نے ویڈیو لنک کے ذریعے بجٹ اجلاس میں شرکت اور صرف سر ہلا کر اجلاس میں پیش ہونے والے بجٹ کو منظور کیا۔

    قائم علی شاہ نے مزید کہا کہ میری نظر میں اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا ہی نہیں کیونکہ وفاقی وزراء ہماری بات سنے بغیر اجلاس ختم کر کے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے روانہ ہوگئے تھے۔

    قائم علی شاہ نے شکوہ کرتے ہوئے بتایا کہ جب وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف آف لائن ہوئے تو انہوں نے وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال کو مخاطب کر کے کہا کہ ’’ مٹینگ شروع کریں اور کچھ ہماری بات بھی سُن لیں‘‘۔

    جس کے جواب میں احسن اقبال نے وزیر اعلی سندھ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ آپ ایک ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کریں اسمبلی اجلاس کے بعد آپ سے ملاقات کریں گے‘‘۔ قائم علی شاہ نے دعویٰ کیا ہےکہ کافی دیر بعد جب اُن کے موبائل پر کال ملائی تو اُن کا نمبر بند تھا۔

    اس موقع پر انہوں نے وفاقی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم سے وزیروں کی بے رخی کا شکوہ کیا مگر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، ان کے رویوں سے یہ لگتا ہے کہ ’’وفاق جمہوریت نہیں چاہتا‘‘۔

    دوسری جانب وزیر خزانہ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ بجٹ میں پورے ملک میں دو سو ایک ترقیاتی اسکیموں میں سے صرف 6 یا 7 منصوبے سندھ کو دئیے گئے ہیں۔