Tag: needs

  • روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے روسی صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ ’سالسبری کیمیکل حملے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن ان دنوں جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں موجو دہیں، جہاں انہوں نے صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران سالسبری نوویچک کیمیکل حملے کے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تھریسامے مے نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کو ’غیر مستحکم سرگرمیاں‘ روکنے کی ضرورت ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو یقین ہے کہ روس کے دو ملٹری انٹیلی جنس سروس (جی آر یو) کے افسران مارچ 2018 میں ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر زہریلے کیمیکل کا حملہ کرنے میں ملوث تھے۔

    دوسری جانب کریملن نے سالسبری حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیاہے اور مارچ 2018 سے مسترد کرتا آرہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سرگئی اسکریپال اور ان کی بیتی تو نوویچک حملے زندہ بچ گئی تاہم جولائی 2018 میں برطانوی خاتون ڈان اسٹرگیس نوویچک کیمیکل کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی تھی جنہیں پرفیوم کی بوتل میں زہر دیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ اور سی پی ایس کا کہنا ہے کہ ہم نےالیگزینڈر پیٹرو اور رسلن بوشیرو نامی دو روسی شہریوں کو نوویچک حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوتوں کی بنیاد پرگرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کیا ہوا ہے جبکہ صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد عام شہری ہیں نا کہ مجرم نہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کو دونوں رہنماؤں کے درمیان اوساکا میں جی 20 سمٹ کے دوران ہونے والی ملاقات مارچ 2018 میں سالسبری حملے کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

  • ایران اپنی ضرورت کے مطابق تیل برآمد کرے گا، آیت اللہ خامنہ ای

    ایران اپنی ضرورت کے مطابق تیل برآمد کرے گا، آیت اللہ خامنہ ای

    تہران : امریکہ کی جانب سے ایرانی تیل کے خریداروں پر پابندیوں کے اعلان کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران کو جتنی ضرورت ہوگی وہ اتنا تیل برآمد کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق آیت اللہ سیّد علی الحسینی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکہ کو ایرانی تیل کی خریداری پر پابندیاں لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ہمیں جتنی ضرورت ہوگی اور جتنا چاہیں گے اتنا تیل برآمد کر سکتے ہیں۔

    اس سے قبل ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ اب وہ ایسے کسی بھی ملک کو پابندیاں عائد کرنے سے استثنا نہیں دیں گے جو ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اس وقت چین، انڈیا، جاپان، جنوبی کوریا اور ترکی ان ممالک میں شامل ہیں جو ایرانی تیل خریدتے ہیں۔

    امریکہ نے یہ الزام لگایا کہ ایران تیل کی آمدن کا بڑا حصہ مشرق وسطی اور خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے خرچ کرتا ہے، امریکہ نے گذشتہ برس نومبر میں ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایرانی تیل خریدنے والے ممالک کو آٹھ بار استثنیٰ دیا تھا اور اب دو مئی کو یہ ختم کیا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان پابندیوں کی وجہ سے ایران کی سالانہ 50 ارب ڈالر کی آمدن ختم ہو جائے گی۔

    ماہرین کے مطابق ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد عالمی مارکیٹ میں روزانہ 12 لاکھ بیرل تیل کی کمی ہوجائے گی تاہم اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کتنے ممالک امریکی اعلان کے باوجود ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھتے ہیں۔