Tag: Negotiations

  • دودھ کی قیمت 120روپے فی لیٹرمقررکرنے کا مطالبہ

    دودھ کی قیمت 120روپے فی لیٹرمقررکرنے کا مطالبہ

    کراچی : شہری انتظامیہ اور دودھ فروشوں کے درمیان مذاکرات مثبت رہے، دودھ فروشوں نے ریٹیل قیمت ایک سو بیس روپے فی لیٹر مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا، فیصلہ دو فروری کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق دودھ کی پیداوار کم ہوگئی، ڈیری فارمرز بھینسوں کا لگانے والا ٹیکا اب عوام کو لگائیں گے، کراچی میں دودھ کی قیمتوں حوالے سے کمشنر آفس میں اجلاس منعقد ہوا۔

    ایڈیشنل کمشنر کراچی کا کہنا تھا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے تمام اسٹیک ہولڈرز تجاویز پیش کریں، اس پر تکنیکی بنیادوں جائزہ لیا جائے گا تاکہ عوام پر بوجھ نہ پڑے۔

    اجلاس میں ڈیری فارمرز نے دودھ کی قیمتوں میں بیس روپے فی لیٹر اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دودھ کی پیداواری قیمت95روپے سے سو روپے فی لیٹر مقرر کی جائے۔

    ہول سیلرز، مڈل مین اور رٹیلرز نے اپنا منافع شامل کرکے ریٹیل کی سطح پر دودھ کی قیمت120روپے فی لیٹر کرنے کا مطالبہ کیا۔

    واضح رہے کہ دودھ کی موجودہ قیمت85روپے فی لیٹر ہے، ڈیری فارمرز اور دودھ فروشوں نے مجموعی طور پر30روپے فی لیٹر اضافہ مانگا ہے۔

    اس حوالے سے دوددھ ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر حافظ نثار نے بتایا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق ایڈیشنل کمشنر کراچی نے تجاویز تحریری طور پر لے لی ہیں اور دودھ کی قیمتوں میں اضافہ کا فیصلہ دو فروری کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

    ڈیری فارمرز کا کہنا تھا کہ بھینسوں کو ٹیکوں کی پابندی کی وجہ سے تیس فیصد دودھ کی پیداوار کم ہوئی ہےاور پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔


    مزید پڑھیں: دودھ کی قیمت 100روپے لیٹر تک جا پہنچی


    حافظ نثارکا کہنا تھا کہ2015میں عدالتی حکم کے باوجود دودھ کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا، بھینسوں پر ٹیکوں پرپابندی اور پیداواری لاگت میں اضافہ سے85روپے فی لیٹر دودھ بیچنا ممکن نہیں۔

  • سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    سندھ طاس معاہدہ: پاک بھارت کمشنرز کا اجلاس پاکستان میں شروع

    اسلام آباد: پانی کے تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس کا آغاز ہوگیا ہے، مذاکرات میں سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آبی تنازعات پرپاک بھارت سندھ طاس واٹرکمشنرزکا پہلا با ضابطہ اجلاس شروع ہوگیا ہے، پاکستان اوربھارت کےدرمیان مذاکرات کا یہ سلسلہ 2 روز تک جاری رہیں گے، جبکہ مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت انڈس واٹرکمشنر مرزا آصف سعید بات کر رہےہیں، جبکہ بھارتی وفد کی قیادت سندھ طاس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کررہے ہیں.

    امکان کیا جارہا ہے کہ مذاکرات کے اس سلسلے میں بھارت سے پن بجلی کے 4 منصوبوں کی تعمیر پر بات چیت کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ آبی مسائل کے حل کے لئے ثالث کی تعیناتی پر بھی بات کا چیت کا بھی امکان جبکہ دریاؤں میں پانی کی صورتحال اور اعداد و شمارکے تبادلے جیسے امور بھی زیرغورآئیں گے.

    سیلاب کی پیشگی اطلاع کے حوالے سے متعلق امور پربھی بات چیت ہوگی، ایجنڈے پر اتفاق ہونے کی صورت میں اعلامیہ بھی جاری کیا جاسکتا ہے، واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے متنازع ڈیموں کی تعمیر کو ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ سال ستمبر میں بھارت کے اڑی فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں نے حملے کیا ، جیسے بھارتی حکام اور میڈیا نے ہمیشہ کی طرح پاکستان کے سر پر ذالنے کی ناکام کوشش کی، بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنے پر غور کیا تھا، واضح رہے اس معاہدے میں ثالث کا کردار عالمی بینک نے ادا کیا تھا.

  • حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کا دوسرا دوراختتام پذیر، ڈیڈلاک برقرار

    حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کا دوسرا دوراختتام پذیر، ڈیڈلاک برقرار

     اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف اورحکومت کے درمیان جاری مذاکرات کا دوسرا دور بھی ختم ہوگیا، وزیرِاعظم کے استعفے کے معاملے پر ڈیڈلاک برقرار ہے۔

    پی ٹی آئی کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم نے کبھی بھی مارشل لاء کی بات نہیں کی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات کی کمیٹی بن چکی ہے جبکہ دھاندلی کی تحقیقات کے لئے حکومت کی جانب سے پیش کی گئی جوڈیشل کمیشن کی تجویز کو ہم نے قبول کرلیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف تیس دن کے لئے چھٹی پر چلے جائیں اور عدالتی کمیشن روزانہ کی بنیاد پر کاروائی کرکے ایک مہینے کے اندر فیصلہ سنائے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحۂ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر نامزد ملزمان کے خلاف درج ہوناایک جمہوری مطالبہ ہے اوراس پرفی الفور عمل ہونا چاہئے۔

    شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت کو ایک معقول تجویز دے دی ہے اور اب گیند حکومت کے کورٹ میں ہے کہ وہ کیا فیصلہ کرتی ہے۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے آئینی مطالبات مانے جائیں گے۔

    ان کا کہناتھا کہ پی ٹی آئی کے چھے مطالبے ہیں جن میں سے تین آئینی اصلاحات سے متعلق ہیں جن کے لیئے کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے جبکہ تین مطالبات اس مفروضے کی بنیاد پر قائم ہیں کہ گذشتہ الیکشن میں تحریکِ انصاف کے ساتھ دھاندلی ہوئی، اس لئے جب تک جوڈیشل کمیٹی اس معاملے پراپنا فیصلہ نہ دے ان مطالبات پر غور نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں مسلم لیگ ن اور تحریک ِ انصاف کے علاوہ دس دیگر جماعتیں بھی ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی میں وزیر ِ اعظم کے استعفے اور پارلیمنٹ کی تحلیل کے خلاف متفقہ قرارداد منظورکی ہے۔

    ان کا کہنات تھا کہ سینٹ جو کہ پاکستان کے وفاق کی علامت ہے اور جہاں مسلم لیگ ن اکثریت میں بھی نہیں ہے بلکہ پیپلز پارٹی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی اکثریت ہے انہوں نے بھی اسی نوعیت کی قرار داد منطور کی ہے۔

    احسن اقبا ل نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے جلد از جلد حل کرلیں، ضد اور انا کی بنیاد پر کوئی بھی فیصلہ قوم پر مسلط نہیں کرنا چاہتے۔