Tag: nehal hashmi

  • پولیس پر حملہ اور زدکوب کیس ، نہال ہاشمی اور ان کے 2 بیٹوں کی  ضمانت منظور

    پولیس پر حملہ اور زدکوب کیس ، نہال ہاشمی اور ان کے 2 بیٹوں کی ضمانت منظور

    کراچی: سٹی کورٹ نے پولیس پر حملہ اور زدکوب کرنے سے متعلق کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی اور ان کے2بیٹوں کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سٹی کورٹ میں پولیس پر حملہ اور زدکوب کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، مسلم لیگ ن کےرہنمانہال ہاشمی اور 2 بیٹوں کوعدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ نہال ہاشمی نے پولیس پرحملہ کیااورکارسرکارمیں مداخلت کی، جس پر نہال ہاشمی نے بیان میں کہا کہ میرے گھر والوں سے بدتمیزی کی گئی، میری اہلیہ کو دھکے دئیے گئے۔

    پولیس نے نہال ہاشمی اور ان کے بیٹوں کے ریمانڈ کی استدعا کی تو نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ نہال ہاشمی کےبیٹے کو ماراپیٹا گیا ، پولیس والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، پولیس نے سیاسی بنیاد پر مقدمہ بنایا،خارج کیا جائے۔

    جس پرعدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کردی اور نہال ہاشمی ، ان کے بیٹے بیرسٹرنصیرہاشمی اورفہیم ہاشمی کی ضمانت ذاتی مچلکوں کےعوض منظور کرلی، ملزمان کی ضمانت 20 ہزارروپے کے مچلکوں کےعوض منظور کی گئی۔

    عدالت نے تحقیقات کرکےآئندہ سماعت پرپیشرفت رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ معاملےکی مکمل تفتیش کی جائے، ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور 14 روز میں مقدمے کا چالان بھی پیش کیا جائے۔

    گذشتہ رات کراچی کےعلاقے ملیر کالا بورڈ پر نہال ہاشمی کے بیٹے نصیراورابراہیم اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا اور بات ہاتھ پائی تک پہنچ گئی تھی ، تھانے میں بیٹوں نے پولیس اہلکار پر تشدد بھی کیا۔

    نہال ہاشمی کا موقف تھا کہ والدہ سے بد تمیزی کرنے پربیٹوں نےماں کوبچایا تاہم پولیس اہلکارکوزدوکوب کرنے کامقدمہ سعودآبادتھانے میں درج کرکے نہال ہاشمی اوران کےدونوں بیٹوں کو حوالات میں بند کردیا تھا۔

  • نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی ، مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست جمع

    نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی ، مقدمہ کے اندراج کیلئے درخواست جمع

    لاہور: عدلیہ کے بعد پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی پر نہال ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج کرنے  کیلئے درخواست جمع کرادی، جس میں کہا گیا ہے کہ نہال ہاشمی کے بیان سے ہر پاکستانی کی دل آزاری ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے خلاف بیان پر نہال ہاشمی کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے درخواست جمع کرادی گئی ، شہری نے یہ درخواست لاہور کے تھانہ سول لائن میں درخواست کرائی۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نہال ہاشمی نے پاک فوج کے خلاف بیان دے کر ملک و قوم کی تذلیل کی ہے، ان کی گفتگو سے ہر پاکستانی کی دل آزاری ہوئی ہے، وہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہا ہے، اس کے بیان سے عالمی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نہال ہاشمی کے خلاف مقدمہ درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے۔

    https://youtu.be/5uAbTX4k3NM

    یاد رہے گزشتہ روز نہال ہاشمی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج اور بھارتی اشتعال انگیزی کی روک تھام کے لیے یقینی سمجھے جانے والے ملک کے دفاعی اثاثوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں لا حاصل قرار دیا تھا، انہوں نے اس حقیقت کو بھی نظر انداز کیا کہ پاکستان نے کبھی بھی جارحیت کا راستہ نہیں اپنایا بلکہ اپنے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے یہ اثاثہ جات تیار کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی، رانا ثنا اللہ نے اظہارِ لاتعلقی کردیا   

    مسلم لیگ ن نے نہال ہاشمی کے پاک فوج کے خلاف بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دیتے ہوئے اظہارِ لاتعلقی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان پارٹی موقف سے موافقت نہیں رکھتا۔

    وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے نہال ہاشمی کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوج ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہوتی ہے لہذا ایسی ہرزہ سرائی درست نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ نہال ہاشمی اس سے قبل بھی ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز گفتگو کرنے کے سبب توہینِ عدالت کے جرم میں ایک مہینے کی سزا کاٹ چکے ہیں، جذبات میں بیان دینے کے بعد نہال ہاشمی عدالت سے معافی بھی مانگتے رہے تھے۔

  • فوج کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نہال ہاشمی کو اپنی گفتگو پر شرم آنی چاہیے: فیصل جاوید

    فوج کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، نہال ہاشمی کو اپنی گفتگو پر شرم آنی چاہیے: فیصل جاوید

    اسلام آباد:  پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے کہا  ہے کہ نہال ہاشمی کو ایسی متنازع گفتگوکرتے ہوئے شرم آنی چاہیے.

    ان خیالات کا اظہار فیصل جاوید نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں.

    [bs-quote quote=” نہال ہاشمی کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”سینیٹر فیصل جاوید”][/bs-quote]

    سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے ہوتے ہوئے کسی میں جرات نہیں کہ پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھے، کیا ماضی کی جنگیں نہال ہاشمی نے لڑی تھیں.

    ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کی قربانیوں کی پوری دنیا معترف ہے، دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی کارروائیوں سے دنیا سیکھ رہی ہے.


    مزید پڑھیں: نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی، رانا ثنا اللہ نے اظہارِ لاتعلقی کردیا


    سینیٹرفیصل جاوید نے مطالبہ کیا کہ نہال ہاشمی کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے، وفاقی حکومت جو قانونی کارروائی ہے، وہ ضرور کرے گی.

    انھوں نے کہا کہ پاک فوج ہماری محافظ ہے، ان کے خلاف ایسی گفتگونہیں ہونی چاہیے.

    یاد رہے کہ آج مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی نے آج ایک بار پھر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی.

    نہال ہاشمی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج اور بھارتی اشتعال انگیزی کی روک تھام کے لیے یقینی سمجھے جانے والے ملک کے دفاعی اثاثوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں لا حاصل قرار دیا تھا۔

  • نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی، رانا ثنا اللہ نے اظہارِ لاتعلقی کردیا

    نہال ہاشمی کی ہرزہ سرائی، رانا ثنا اللہ نے اظہارِ لاتعلقی کردیا

    کراچی: عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کے جرم میں سزا یافتہ مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی باز نہ آئے اور پاک فوج کے خلاف بھی ہرزہ سرائی کردی۔

    تفصیلات کےمطابق مسلم لیگ ن نے بھی نہال ہاشمی کے پاک فوج کے خلاف بیان کو ان کی ذاتی رائے قرار دیتے ہوئے اظہارِ لاتعلقی کردیا ہے اور کہا کہ ان کا بیان پارٹی موقف سے موافقت نہیں رکھتا۔

    نہال ہاشمی کی جانب سے پاک فوج اور ملکی اثاثوں کے خلاف ہرزہ سرائی پر مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرقانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے نہال ہاشمی کے موقف کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ فوج ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہوتی ہے لہذا ایسی ہرزہ سرائی درست نہیں ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کے بعد سے نہال ہاشمی مسلم لیگ ن کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی اب تک ان  کی پارٹی رکنیت بحال کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اداروں سے گلہ ہوسکتا ہے لیکن شکوہ کرنے کا یہ انداز درست  نہیں ہے۔ سابق وزیرقانون کا مزید کہنا تھا کہ اگر رکنیت بحال کی گئی ہے تو میرے علم میں نہیں ہے ، اگر وہ پارٹی رکن ہوئے تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

    نہال ہاشمی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاک فوج اور بھارتی اشتعال انگیزی کی روک تھام کے لیے یقینی سمجھے جانے والے ملک کے دفاعی اثاثوں پر تنقید کرتے ہوئے انہیں لا حاصل قرار دیا تھا، انہوں نے اس حقیقت کو بھی نظر انداز کیا کہ پاکستان نے کبھی بھی جارحیت کا راستہ نہیں اپنایا بلکہ اپنے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے یہ اثاثہ جات تیار کیے ہیں۔

    یاد رہے کہ نہال ہاشمی اس سے قبل بھی ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے خلاف دھمکی آمیز گفتگو کرنے کے سبب توہینِ عدالت کے جرم میں ایک مہینے کی سزا کاٹ چکے ہیں، جذبات میں بیان دینے کے بعد نہال ہاشمی عدالت سے معافی بھی مانگتے رہے تھے۔

  • سپریم کورٹ‌ نے نہال ہاشمی کی تحریری معافی قبول کر لی

    سپریم کورٹ‌ نے نہال ہاشمی کی تحریری معافی قبول کر لی

    ‌اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نہال ہاشمی کی تحریری معافی قبول کرتے ہوئے عدالتی کارروائی ختم کر دی.

    تفصیلات کے مطابق آج چیف جسٹس کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا، آپ غیرمشروط معافی لکھ کردیں، آپ کی سزا آپ کے بچوں کو نہیں دینا چاہتا، معافی سے مطمئن ہوئے، تو نوٹس واپس لے لیں گے.

    [bs-quote quote=” خود کو معززعدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں، آئندہ معزز عدالت کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا” style=”style-2″ align=”left” author_name=”نہال ہاشمی” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/03/Nehal60x60.jpg”][/bs-quote]

    مسلم لیگ کے رہنما نے اپنا معافی نامہ جمع کروایا، جس میں‌ انھوں نے موقف اختیار کیا کہ میں‌ اپنے کیے پر نادم ہوں، آئندہ ایسی گفتگو نہیں کروں گا، اس عمل سے مجھے شرمندگی ہوئی ہے، آئندہ خیال رکھوں گا.

    نہال ہاشمی نے معافی نامے میں‌ کہا کہ آئندہ کسی جگہ ایسے الفاظ استعمال نہیں کروں گا، جس سے توہین عدالت ہو، اپنے کیے پر شرمندہ ہوں.عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتا ہوں۔

    انھوں نے اپنے تحریری معافی نامے میں‌ کہا کہ میں نہال ہاشمی ایڈووکیٹ اپنے کیے پرنادم ہوں، عدالت اور وکلابرادری کا بے حد احترام کرتا ہوں، خود کو معززعدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں، آئندہ معزز عدالت کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا۔

    سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کا کیس ختم کردیا.

    یادر رہے کہ نہال ہاشمی کی توہین آمیز تقریر کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں ایک ماہ کی سزا سنادی گئی تھی، جس کی وجہ سے وہ سینیٹر شپ سے محروم ہوگئے تھے۔ 

    البتہ رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے جس کا چیف جسٹس نے پھر نوٹس لیتے ہوئے انہیں عدالت طلب کرلیا تھا۔


    عدالت کو گالی دینے کی جرات کیسے ہوئی؟ چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو جھاڑ پلا دی


  • عدالت کو گالی دینے کی جرات کیسے ہوئی؟ چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو جھاڑ پلا دی

    عدالت کو گالی دینے کی جرات کیسے ہوئی؟ چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو جھاڑ پلا دی

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو گالی دینے کی جرات کیسے ہوئی؟ عدالت نے سندھ ، پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے توہین عدالت کی اور عدالت کو گالیاں دیں۔ اپنے لیے بھی وہی الفاظ دہرائیں جو عدالت کے لیے استعمال کیے۔

    عدالت میں نہال ہاشمی کی گفتگو دوبارہ چلائی گئی جس کے بعد چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ رشید اے رضوی صاحب آپ بتائیں یہ آپ کا بھی امتحان ہے جس پر رشید رضوی کا کہنا تھا کہ اس بات کا دفاع کسی صورت نہیں کیا جاسکتا۔

    چیف جسٹس نے نہال ہاشمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی عدالت کو گالی دینے کی۔ نہال ہاشمی نے جواباً کہا کہ وہ باوضو ہیں، کلمہ بھی پڑھا اور کہا یہ انہوں نے عدالت کو نہیں کہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ الفاظ استعمال کیے آپ کو شرم نہں آتی۔ دل کی تکلیف کا جھوٹ بول کر اسپتال میں لیٹے رہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بار کو چاہیئے تھا فوراً ایکشن لیتے، کیا نہال ہاشمی بار کا نمائندہ رہ سکتا ہے؟ عدالت نے سندھ بار کونسل، پاکستان بار کونسل اور صدر سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس کراچی میں ایک تقریر کے دوران نہال ہاشمی نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حساب لینے والوں، سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان کے لیے زمین تنگ کردیں گے۔

    نہال ہاشمی کی توہین آمیز تقریر کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں ایک ماہ کی سزا سنادی گئی تھی تاہم رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے جس کا چیف جسٹس نے پھر نوٹس لیتے ہوئے انہیں عدالت طلب کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میں نے جو کچھ کہا جیل میں مظلوم قیدیوں کی آواز تھی،نہال ہاشمی

    میں نے جو کچھ کہا جیل میں مظلوم قیدیوں کی آواز تھی،نہال ہاشمی

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کا کہنا ہے کہ میں نے جو کچھ کہا جیل میں مظلوم قیدیوں کی آواز تھی ، فیئرٹرائل میراحق ہے، مجھے انصاف ملنا چاہئے، کسی دوسرے کو معافی کو مل سکتی ہے تو مجھے بھی ملنی چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت وکیل عدالت کا احترام کرتا رہوں گا، میں نےجوکچھ کہا جیل میں مظلوم قیدیوں کی آوازتھی، میں نے جو قیدیوں سے سنا تھا اسے دہرایا تھا۔

    نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی بحالی کے لئے جیل بھی جاچکا ہوں، کسی عدالت یامعززجج کیلئے کبھی بد زبانی نہیں کی۔

    ن لیگ کے سابق سینیٹر نے مزید کہا کہ فیئرٹرائل میراحق ہے، مجھے انصاف ملنا چاہئے، کسی دوسرے کو معافی کو مل سکتی ہے تو مجھے بھی ملنی چاہئے۔

    اس سے قبل  سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نہال ہاشمی کے تحریری جواب سے مطمئن نہیں ہیں، مثالی فیصلے دیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا نہال ہاشمی پر 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ


    واضح گزشتہ برس کراچی میں ایک تقریر کے دوران نہال ہاشمی نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حساب لینے والوں، سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان کے لیے زمین تنگ کردیں گے۔

    نہال ہاشمی کی توہین آمیز تقریر کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں ایک ماہ کی سزا سنادی گئی تھی تاہم رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے، جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لے لیا۔

    نہال ہاشمی نے توہین آمیز الفاظ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز الفاظ میرے نہیں ہیں، میں ایکٹنگ کر رہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا نہال ہاشمی پر 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا نہال ہاشمی پر 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد :توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے 26 مارچ کو فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کی سماعت کی، نہال ہاشمی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت نہال ہاشمی نے اپنا جواب جمع کروایا اور کہا کہ ہفتے کو میں نے عدالتی حکم نامے کی نقل وصول کی اور جواب داخل کردیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اپنا جواب پڑھیں، جس پر نہال ہاشمی نے اپنے جواب پڑھ کر سنایا اور کہا کہ میں نے کسی جج صاحب کا نام نہیں لیا،شفاف ٹرائل میرا حق ہے، مظلوم قیدیوں کی آواز اٹھائی، کیامظلوموں کی آوازاٹھاناگناہ ہے؟

    نہال ہاشمی نے مزید کہا کہ 38سال میری زندگی میں کوئی مس ہیپ نہیں ہوا، میں حسینی ہوں بدتمیزی نہیں کرسکتا، عدالت کے لیے جان بھی حاضر ہے، ہر آدمی سے غلطی ہوجاتی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے سوال کیا کہ کیامجھے سیاسی طور پر نشانہ بنایا جارہا ہے؟ جس پرجسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ نے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی تضحیک کی۔

    نہال ہاشمی نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کے لیے جیل گیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہکب تک ہم یہ احسان اٹھاتےرہیں گے، آپ نے بےغیرت کالفظ استعمال کیا، جس پر نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میں نےوہ لفظ آپ کے لیے استعمال نہیں کیا، مائی لارڈ آپ نے اسکرٹ والی بات کی اور ندامت کی ، میرے لیے معافی کیوں نہیں؟


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کو ایک بارپھرتوہین عدالت کا نوٹس جاری


    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسکرٹ والی بات توہین عدالت نہیں تھا، آپ کا جواب آگیا ہے، ہمیں کارروائی آگے بڑھانی ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نہال ہاشمی کے تحریری جواب سے مطمئن نہیں ہیں، مثالی فیصلے دیں گے۔

    سپریم کورٹ نے 26 مارچ کو نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

    گذشتہ سماعت میں نہال ہاشمی کی رہائی کے بعد توہین آمیز گفتگو دوبارہ عدالت میں دکھائی گئی، جس کے بعد نہال ہاشمی نے توہین آمیز الفاظ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز الفاظ میرے نہیں ہیں، میں ایکٹنگ کر رہا تھا۔

    سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 مارچ تک جواب داخل کروانے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی باز نہ آئے، جیل سے رہائی کے بعد پھر سخت بیان


    واضح رہے کہ گزشتہ برس کراچی میں ایک تقریر کے دوران نہال ہاشمی نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حساب لینے والوں، سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان کے لیے زمین تنگ کردیں گے۔

    نہال ہاشمی کی توہین آمیز تقریر کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں ایک ماہ کی سزا سنادی گئی تھی تاہم رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے، جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لے لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نہال ہاشمی کو ایک بارپھرتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    نہال ہاشمی کو ایک بارپھرتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد: توہین عدالت کیس میں سزا پانے کے بعد مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کو ایک بار پھر توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا گیا۔ نہال ہاشمی نے رہائی کے بعد عدلیہ کے خلاف توہین آمیز گفتگو کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دوسری بار توہین عدالت کیس میں مسلم لیگ ن کے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کی نظر ثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سماعت کے دوران نہال ہاشمی کی رہائی کے بعد توہین آمیز گفتگو دوبارہ عدالت میں دکھائی گئی۔ نہال ہاشمی نے توہین آمیز الفاظ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ توہین آمیز الفاظ میرے نہیں ہیں، میں ایکٹنگ کر رہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کے حالات و جذبات دیکھ کر ایکٹنگ کر رہا تھا۔ نہال ہاشمی کے اس بیان پر عدالت میں قہقہہ بلند ہوا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ آپ کو اور بارکونسل کو نوٹس جاری کیا جائے کہ آیا عدالت کی توہین کرنے والا شخص وکیل رہ سکتا ہے یا نہیں۔ کیوں نہ آپ کا وکالت کا لائسنس منسوخ کردیا جائے جس پر نہال ہاشمی نے کہا کہ میرے بچے بھوکے مر جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جسےخوش کرنے کے لیے توہین آمیز الفاظ ادا کیے وہ یہ معاملہ دیکھیں۔ نہال ہاشمی نے کہا کہ مجھے مسئلہ یہ ہے کہ میں ہائپر ہو جاتا ہوں۔ میں عدالت کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

    سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 مارچ تک جواب داخل کروانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس کراچی میں ایک تقریر کے دوران نہال ہاشمی نے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ارکان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ حساب لینے والوں، سن لو تم کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے خاندان کے لیے زمین تنگ کردیں گے۔

    نہال ہاشمی کی توہین آمیز تقریر کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں ایک ماہ کی سزا سنادی گئی تھی تاہم رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ‘ عدالت کی الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت سے جواب طلبی

    سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ‘ عدالت کی الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت سے جواب طلبی

    لاہور :ہائی کورٹ نے ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد پر سینیٹ انتخابات کالعدم قرار دینے کے لئے دائر درخواست پر الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج لاہور ہائی کورٹ میں جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی گئی‘ درخوات میں کہا گیا کہ سینیٹ انتخابا ت میں بدترین دھاندلی اور خلاف آئین اقدامات کیے گئے ہیں۔

    درخواست میں کہا گیاہے کہ نہال ہاشمی کی خالی ہونے والی نشست پر انتخابات میں خفیہ رائے شماری نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت انتخابات خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہی کئے جا سکتے ہیں مگر ن لیگی اراکین اسمبلی ووٹ دکھا کر کاسٹ کرتے رہے جو کہ آئین اور عوامی نمائندگی ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    یہ بھی کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری نہ ہونا واضح طور پر دھاندلی اور آئین سے بغاوت ہے جس کی بنیاد پر انتخابات کو یہ عدالت کالعدم قرار دے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نہال ہاشمی کی خالی ہونے والی نشست کے علاوہ سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کی گئی اورآرٹیکل باسٹھ تریسٹھ پر پورا نہ اترنے والے کامیاب ہوئے ‘ لہذا سینیٹ کی تمام نشستوں پر ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیا جائے‘ جس پر عدالت نے الیکشن کمیشن، وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیے جانے کے بعد سینیٹ کی نشست خالی ہوئی تھی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گزشتہ ماہ 2 فروری کو سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے والے مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

    نہال ہاشمی کی خالی نشست پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ڈاکٹر اسد میدان میں تھے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے ان کے مقابلے میں ڈاکٹر زرقا کو نامزد کیا تھا‘ ڈاکٹر اسد یہ مقابلہ جیت گئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں