Tag: neom

  • سعودی عرب کا اسمارٹ سٹی ماحولیاتی پناہ گاہ بننے کے لیے تیار

    سعودی عرب کا اسمارٹ سٹی ماحولیاتی پناہ گاہ بننے کے لیے تیار

    ریاض: سعودی عرب کے زیر تعمیر اسمارٹ سٹی نیوم کے مجموعی رقبے کا 95 فیصد حصہ ماحولیات و جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    نیوم الصیلہ میں عربی بارہ سنگھے، عرب صحرائی غزال، پہاڑی غزال اور پہاڑی بکرے کو محفوظ کرنے کے لیے ایک فیسلٹی بھی تیار کرے گا۔

    یہ ریزرو دنیا میں جنگلی حیات کی بحالی کے سب سے بڑے پروگراموں میں سے ایک ہوگا، یہ وزیٹرز کو پودوں اور جنگلی حیات کی ترقی اور بحالی کے لیے نیوم کے پروگراموں کے بارے میں جاننے کی اجازت دے گا۔

    یہ اعلان دوسرے تبوک فورم میں کیا گیا جس کا اہتمام نیوم نے کیا تھا۔

    فورم کے دوران حکام نے مختلف شعبوں میں شروع کرنے والے پروگرامز، جن میں سماجی ذمہ داری، اسپورٹس، سیاحت، میڈیا، کیریئر گائیڈنس منیجمنٹ، انسانی وسائل، معاہدے اور خریداری، مہمان نوازی، تعلیم اور اسکالر شپ شامل ہیں، پر روشنی ڈالی۔

    سعودی عرب نیوم میں دی لائن سٹی جیسے منصوبوں کے ذریعے اپنے عزائم کو بڑھا رہا ہے، یہ شہر 200 میٹر چوڑا، 170 کلومیٹر طویل اور سطح سمندر سے 500 میٹر بلند ہوگا۔

    نیوم کا ڈیزائن زیرو گریویٹی اربنزم کے ایک نئے تصور پر مبنی ہے، رہائشیوں کو شہر میں بغیر کسی رکاوٹ کے تین سمتوں اوپر، نیچے اور دفاتر، اسکولوں، پارکوں اور اس پار تک فوری رسائی فراہم کرنے کے قابل بناتا ہے۔

    دا لائن سٹی سہ جہتی طریقے سے منظم کیا جائے گا، دفاتر، تجارتی مراکز، بنیادی ضروریات فراہم کرنے والے اداروں اور شہریوں کی رہائش کے درمیان کم سے کم فاصلہ رکھا جائے گا۔

    دا لائن کے باشندوں کو کسی بھی مطلوبہ پوائنٹ تک جانے کے لیے پانچ منٹ سے زیادہ نہیں لگیں گے، یہ سڑکوں اور معمول کی مواصلات سے متعلق بنیادی ڈھانچے سے آزاد شہر ہوگا۔

    لائن کا منفرد ماڈیولر ڈیزائن اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پانچ منٹ کی واک میں تمام سہولتوں تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

    ایک جدید ڈیزائن کا استعمال کرتے ہوئے جس میں کم سے کم جگہ اور کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے، ہائیڈروپونکس باغات روایتی زراعت کے طریقوں کے نصف وقت میں پھل، سبزیاں اور پھول اگائیں گے۔

    نیوم میں کئی میگا پراجیکٹس جاری ہیں جن میں سے ایک تروجینا ہے جو عراقی برطانوی آرکیٹیکٹ زاہا حدید کی جانب سے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    یہ ایک سال بھر کے موسم سرما کے سپورٹس کمپلیکس ہے، یہ گلف کوآپریشن کونسل کے علاقے میں پہلا آؤٹ ڈور سکی ریزورٹ ہوگا جو 2029 میں ایشین ونٹر گیمز کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

  • صحرائے عرب میں بسائے جانے والا جدید شہر ‘نیوم’ گھر خریدنے والے سعودیوں کی پہلی پسند، سروے

    صحرائے عرب میں بسائے جانے والا جدید شہر ‘نیوم’ گھر خریدنے والے سعودیوں کی پہلی پسند، سروے

    ریاض : سعودی عرب میں ایک سروے کے دوران پراپرٹی کے خریداروں نے مستقبل میں بسائے جانے والے بڑے شہر نیوم کو پہلی ترجیح قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں جائیدار کی خرید و فروخت کے ‌حوالے سے عالمی مشاورتی فرم نائٹ فرینک نے خالص دولت کے حامل 55 افراد اور 1003 گھرانوں کا سروے کیا ہے۔

    فرم نے سروے میں خالص دولت کے حامل سرمایہ کاروں اور دوسری جائیداد کی تلاش والے افراد کو شامل ہیں، سروے میں تمام افراد نے ریڈ سی پروجیکٹ (بحیرہ احمر منصوبہ) اور الدرعیہ گیٹ پروجیکٹ پر نیوم کا انتخاب کیا ہے۔

    عالمی مشاورتی فرم کے مطابق مجموعی طور پر41 فی صد افراد نے دیگر منصوبوں پر نیوم کو ترجیح دیتے ہوئے کہ وہ نیوم میں جائیداد کی خریداری کا انتخاب کریں گے۔

    سروے میں یہ دلچسپ بات سامنے آئی کہ صرف 18 فیصد خریدار نیوم میں منتقل ہونے کو تیار ہوئے، اس کے برعکس 55 فیصد نے دوسرا گھر خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا جبکہ 27 فیصد سرمایہ کاری کرنے کی بنا پر پراپرٹی خریدنا چاہتے ہیں۔

    سروے میں ایک ساتھ رہنے والے شادی شدہ جوڑوں نے نیوم میں جائیداد خریدنے میں سب سے زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا۔

    اسی طرح الدمام سے تعلق رکھنے والے 44 فیصد افراد ، جدہ میں 43 فیصد اور الریاض میں 39 فیصد افراد نیوم میں جائیداد خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

    سروے میں شامل 35 فیصد افراد نے کہا کہ وہ دارالحکومت میں خریداری کریں گے جبکہ 25 فیصد جدہ میں ، 12 فیصد دمام میں ، تین فیصد مکہ مکرمہ اور دو فیصد مدینہ منورہ میں جائیداد لینا چاہتے ہیں۔

    عالمی فرم کے مشرق اوسط اورافریقا کے خطے میں منیجنگ ڈائریکٹرجیمزلیوس نے کہا کہ ’’تاریخی طور پر سعودی عرب کی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ پُراسرار اورالجھن کا باعث رہی ہے جسے اکثرکثیف، غیرشفاف اور ناقابل رسائی سمجھا جاتا تھا لیکن اب وقت کیسے بدل گیا ہے۔

    جیمزلیوس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں دس کھرب امریکی ڈالر سے زیادہ مالیت کے رئیل اسٹیٹ منصوبوں کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مملکت غیرمعمولی رفتار سے تبدیل ہو رہی ہے۔

  • سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک نظام وضع

    سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک نظام وضع

    ریاض: دنیا کے لیے ماحول دوست اور پائیدار ترقی کی کوششوں میں سعودی عرب بھی اپنا حصہ شامل کرنے جارہا ہے، سعودی عرب میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن سے پاک اور قابل تجدید توانائی کا مرکز قائم کرنے پر کام جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی شہر نیوم میں دنیا کا سب سے بڑا کاربن فری نظام وضع کیا جا رہا ہے، یہ دنیا میں قابل تجدید توانائی کا سب سے بڑا مرکز ہوگا۔

    منصوبے میں توانائی کے شعبے کے سربراہ پیٹر ٹیریم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب تاریخ میں شمسی اور ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی کا سب سے بڑا نیلام کنندہ بننے والا ہے۔ نیوم میں سائنسی محققین فوٹو وولٹیک کے پینلز کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔

    یہ پینل شمسی توانائی کو جذب کر کے اس سے بجلی پیدا کریں گے۔ اس کے علاوہ ہوا سے چلنے والی چکیاں (ونڈ ملز) بھی تیار کی جارہی ہیں جن سے قابل تجدید توانائی پیدا ہوگی۔

    پیٹر ٹیریم نے قابل تجدید توانائی کے شعبے میں ایک نئی ایجاد کے بارے میں بھی بتایا جو نیوم میں پہلی مرتبہ بروئے کار لائی جا رہی ہے۔ اس جدید شہر میں محققین گرین مالی کیولز نامی ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کروا رہے ہیں۔

    اس کے استعمال کے ذریعے پانی کو آکسیجن اور ہائیڈروجن میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ اس سے پیدا ہونے والا ایندھن مکمل طور پر پائیدار ہوگا اور اس سے کاربن یا دوسری ضرر رساں گیسوں کا بالکل بھی اخراج نہیں ہوگا۔ اس طرح یہ ٹیکنالوجی کاربن فری ایندھن کا اہم ذریعہ ثابت ہوگی۔

    پیٹر کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے نیوم کو دستیاب بہترین دماغوں اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل افراد کو بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ ’انہیں راغب کیا جائے کہ وہ آئیں اور ہمارے ساتھ کام کریں‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نیوم دنیا میں پہلا بڑا شہر ہوگا جہاں کاربن فری نظام پر اتنے بڑے پیمانے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ اس لیے محققین کے پاس یہ موقع بھی ہوگا کہ وہ اس نظام سے متعلق قواعد وضوابط وضع کریں اور مارکیٹ کا ڈیزائن تخلیق کریں تاکہ ہر قسم کی آلودگی سے پاک ہائیڈروجن کی پیداوار کاروباری پیمانے پر شروع کی جا سکے۔

  • شاہ سلمان کی زیرِ صدرات سعودی عرب کی وفاقی کابینہ کا اجلاس

    شاہ سلمان کی زیرِ صدرات سعودی عرب کی وفاقی کابینہ کا اجلاس

    ریاض : شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سعودی عرب کی وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یمن جنگ میں جاں بحق ہونے والے 15 سو فوجیوں کے اہل خانہ کو حکومتی کوٹے سے حج کروایا جائے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وفاقی کابینہ کا اجلاس گذشتہ روز نیوم سٹی میں حاکم وقت شاہ سلمان بن عبد العزیز کی زیر صدرات منعقد ہوا تھا، جس میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کی سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے اور خطے میں بڑھتی ہوئی ایرانی مداخلت پر گفتگو کی گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران سعودی عرب کی وفاقی کابینہ نے سرحد پار سے جاری ایران نواز حوثیوں کی بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور دیگر عالمی مسائل پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی وزراء نے اجلاس میں واضح کیا کہ خطے میں بڑھتی دہشت گردی اور تیل بردار جہازوں پر حوثیوں کے حملوں کے باعث عالمی جہاز رانی کو شدید خطرات لاحق ہیں، عالمی جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے الحدیدہ بندر گاہ سمیت دیگر سمندری علاقوں کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبد العزیز نے اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ ’یمن جنگ میں شہید ہونے والے ڈیڑھ ہزار فوجیوں کے اہل خانہ کو حکومتی کوٹے سے حج کروایا جائے گا‘۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کے حاکم وقت شاہ سلمان بن عبدالعزیز اپنے اہل خانہ کے ہمراہ چھٹیاں گزارنے کے لیے نیوم سٹی گئے ہوئے ہیں، جسے سعودی عرب کا جدید سیاحتی شہر قرار دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں