اسلام آباد (21 اگست 2025): نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اپنے اختیارات کیلیے قانون سازی کا مطالبہ کر دیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس ہوا جس میں ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ نے بتایا کہ ہم جو جرمانہ لگاتے ہیں وہ کسی نہ کسی جگہ چیلنج ہو جاتا ہے، صرف ایک دفعہ کے-الیکٹرک اور ایک دفعہ آئیسکو نے جرمانہ ادا کیا، بجلی کمپنیاں جرمانوں کی ادائیگی کے بجائے عدالت سے رجوع کر لیتی ہیں۔
نیپرا حکام نے کہا کہ ہماری گزارش ہے کہ ہمارے لیے طاقتور قانون بنائیں، جرمانے کرنے کے سوا نیپرا کے پاس کوئی اختیار نہیں۔
اس پر چیئرمین کمیٹی ملک ابرار نے ہدایت کی کہ نیپرا اپنے قانون میں جو ترامیم چاہتا ہے اس کی تفصیل فراہم کر دے۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کو بڑے ریلیف سے محروم کر دیا
ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ نے بتایا کہ بجلی کمپنیوں کے حالات اتنے برے ہیں کہ حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے، ڈسکوز کو بہتر کرنے کیلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے چلایا جائے، جب تک نجکاری نہیں ہوتی بہتری نہیں آئے گی موجودہ صورتحال میں چیزیں ٹھیک نہیں ہو سکتیں۔
قبل ازیں، قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان نہیں دنیا بھر میں کیپسٹی پیمنٹس ہوتی ہیں، دنیا میں جہاں پاور پلانٹ لگتا ہے کیپسٹی پیمنٹ ہوتی ہے، جب بجلی کی ضرورت تھی تو ٹیک آر پے طریقہ کار اپنایا گیا، نیپرا کی کوششوں سے یہ طریقہ کار تبدیل ہوا۔
رفیق شیخ نے بتایا کہ ریکوری کم ہونے سے بجلی صارفین متاثر نہیں ہوتے، بجلی نقصانات صارفین نہیں ادا کرتے، بجلی کمپنیوں کے نقصانات سرکلر ڈیٹ میں جاتے ہیں، متبادل توانائی کیلیے نیپرا نے کوششیں کی عملدرآمد نہیں ہوا، ہم نے 2018 میں 400 میگاواٹ کا 3 سینٹ پر لائسنس دیا تھا یہ پلانٹس آج تک نہیں لگے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک کا جرمانہ ایک سال سے اپیلٹ ٹریبونل میں زیر التوا ہے، اپیلٹ ٹریبونل مکمل نہیں ہے اس لیے فیصلے زیر التوا ہیں، کراچی میں کرنٹ لگنے کے واقعات سے متاثرہ افراد کو مالی امداد دلوائی۔