Tag: NEPRA

  • ’جرمانے کرنے کے سوا کوئی اختیار نہیں‘: نیپرا نے اختیارات کیلیے قانون سازی کا مطالبہ کر دیا

    ’جرمانے کرنے کے سوا کوئی اختیار نہیں‘: نیپرا نے اختیارات کیلیے قانون سازی کا مطالبہ کر دیا

    اسلام آباد (21 اگست 2025): نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اپنے اختیارات کیلیے قانون سازی کا مطالبہ کر دیا۔

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کا اجلاس ہوا جس میں ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ نے بتایا کہ ہم جو جرمانہ لگاتے ہیں وہ کسی نہ کسی جگہ چیلنج ہو جاتا ہے، صرف ایک دفعہ کے-الیکٹرک اور ایک دفعہ آئیسکو نے جرمانہ ادا کیا، بجلی کمپنیاں جرمانوں کی ادائیگی کے بجائے عدالت سے رجوع کر لیتی ہیں۔

    نیپرا حکام نے کہا کہ ہماری گزارش ہے کہ ہمارے لیے طاقتور قانون بنائیں، جرمانے کرنے کے سوا نیپرا کے پاس کوئی اختیار نہیں۔

    اس پر چیئرمین کمیٹی ملک ابرار نے ہدایت کی کہ نیپرا اپنے قانون میں جو ترامیم چاہتا ہے اس کی تفصیل فراہم کر دے۔

    یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کو بڑے ریلیف سے محروم کر دیا

    ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ نے بتایا کہ بجلی کمپنیوں کے حالات اتنے برے ہیں کہ حالات ٹھیک نہیں ہو سکتے، ڈسکوز کو بہتر کرنے کیلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے چلایا جائے، جب تک نجکاری نہیں ہوتی بہتری نہیں آئے گی موجودہ صورتحال میں چیزیں ٹھیک نہیں ہو سکتیں۔

    قبل ازیں، قائمہ کمیٹی کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں ممبر ٹیکنیکل نیپرا رفیق شیخ کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان نہیں دنیا بھر میں کیپسٹی پیمنٹس ہوتی ہیں، دنیا میں جہاں پاور پلانٹ لگتا ہے کیپسٹی پیمنٹ ہوتی ہے، جب بجلی کی ضرورت تھی تو ٹیک آر پے طریقہ کار اپنایا گیا، نیپرا کی کوششوں سے یہ طریقہ کار تبدیل ہوا۔

    رفیق شیخ نے بتایا کہ ریکوری کم ہونے سے بجلی صارفین متاثر نہیں ہوتے، بجلی نقصانات صارفین نہیں ادا کرتے، بجلی کمپنیوں کے نقصانات سرکلر ڈیٹ میں جاتے ہیں، متبادل توانائی کیلیے نیپرا نے کوششیں کی عملدرآمد نہیں ہوا، ہم نے 2018 میں 400 میگاواٹ کا 3 سینٹ پر لائسنس دیا تھا یہ پلانٹس آج تک نہیں لگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک کا جرمانہ ایک سال سے اپیلٹ ٹریبونل میں زیر التوا ہے، اپیلٹ ٹریبونل مکمل نہیں ہے اس لیے فیصلے زیر التوا ہیں، کراچی میں کرنٹ لگنے کے واقعات سے متاثرہ افراد کو مالی امداد دلوائی۔

  • بجلی فی یونٹ سستی ہونے کا امکان

    بجلی فی یونٹ سستی ہونے کا امکان

    اسلام آباد : مہنگی بجلی سے پریشان عوام کیلئے بڑی خوشخبری آگئی، بجلی فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے، اس حوالے سے سماعت جلد ہوگی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی 65پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے۔ سی پی پی اے نے جون کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت نیپرا میں درخواست دائر کردی۔

    ذرائع کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) 30 جولائی کو درخواست پر سماعت کرے گا۔

    سی پی پی اے کے مطابق جون میں بجلی کمپنیوں کو13ارب31کروڑیونٹس سےزائدبجلی فراہم کی گئی،
    بجلی کی فی یونٹ لاگت 7 روپے 68 پیسے فی یونٹ رہی۔

    سی پی پی اے کا مزید کہنا ہے کہ ماہ جون کے لئے ریفرنس لاگت8 روپے 33 پیسے فی یونٹ مقرر تھی۔

  • صارفین کے لیے بری خبر، بجلی کتنی مہنگی ہونے کا امکان ہے؟

    صارفین کے لیے بری خبر، بجلی کتنی مہنگی ہونے کا امکان ہے؟

    اسلام آباد: بجلی صارفین کے لیے ماہانہ بنیادوں پر بجلی 1 روپے27 پیسے فی یونٹ تک مہنگی ہونے کا امکان ہے، سی پی پی اے نے اپریل کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کی درخواست جمع کرادی۔

    تفصیلات کے مطابق سی سی پی اے کی درخواست پر نیپرا کل سماعت کریگا، نیپرا سی پی پی اے کی درخواست پر سماعت کے بعد فیصلہ سنائے گا۔

    سی سی پی اے کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اپریل میں 10 ارب51 کروڑ 30 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی، اپریل میں بجلی کمپنیوں کو 10 ارب 19 کروڑ 60 لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔

    بجلی کی فی یونٹ لاگت 8.94 پیسے، ریفرنس لاگت 7.68 روپے تھی، پانی سے21.94 فیصد، مقامی کوئلے سے 14.51 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

    درآمدی کوئلے سے 10.02، فرنس آئل سے 0.97 فیصد بجلی کی پیداوار رہی، مقامی گیس سے8.01، درآمدی ایل این جی سے20.52 فیصد بجلی کی پیداوار رہی جبکہ اپریل میں جوہری ایندھن سے 17.91 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

    دوسری جانب جماعت اسلامی نے شہر قائد میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ پر عدالت سے رجوع کرلیا، جس میں استدعا کی گئی کے الیکٹرک کوبجلی کی ناجائز بندش سے روکا جائے۔

    کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے جماعت اسلامی نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔

    سٹی کونسل کے اپوزیشن لیڈر ایڈووکیٹ سیف الدین کی طرف سے جمع کرائی گئی درخواست میں فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دائر درخواست میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک کوبجلی کی ناجائزبندش سے روکا جائے۔

    بجلی چوری کیخلاف مقدمہ کے اندراج سے متعلق حکومتی بل مسترد

    سیف الدین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ شہر میں شدید گرمی کے باعث ہیٹ ویوکاخطرہ موجود ہے اور انٹرمیڈیٹ امتحانات کے دوران لوڈشیڈنگ طلبہ کی تعلیم پر اثر انداز ہورہی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ کے بجلی صارفین کی سہولت کے لیے کے الیکٹرک کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی اور نیپرا قوانین کا پابند کیا جائے۔

  • کےالیکٹرک کی سپلائی ٹیرف کی درخواست پر نیپرا کا فیصلہ جاری

    کےالیکٹرک کی سپلائی ٹیرف کی درخواست پر نیپرا کا فیصلہ جاری

    اسلام آباد : نیپرا  نے کےالیکٹرک کے7سالہ بجلی سپلائی ٹیرف پر فیصلہ جاری کردیا، نیا ٹیرف2023-24 سے2029-30 تک کیلئے ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کےالیکٹرک کا نیا اوسط بجلی سپلائی ٹیرف39.97 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا ہے۔

    نیپرا نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیا ٹیرف2023-24 سے2029-30 تک کیلئے ہوگا، ٹیرف میں 31.96۔ روپے فی یونٹ بجلی خریداری لاگت شامل ہے۔

    اس کے علاوہ ٹیرف میں 2.86 روپے ٹرانسمیشن،3.31 روپے ڈسٹری بیوشن لاگت، 2.28روپے فی یونٹ سپلائی مارجن اور44پیسے ایڈجسٹمنٹ کٹوتی شامل ہے۔

    نیپرا فیصلے کے مطابق نیا ٹیرف صارفین پر اثرانداز نہیں ہوگا، اضافی بوجھ وفاقی سبسڈی سے پورا کیا جائے گا، کےالیکٹرک کو ریکوری93.25فیصد سے96.50 فیصد تک لانے کاہدف دیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نیا ٹیرف گزشتہ ٹیرف سے18 فیصد زیادہ ہے، پرانا ٹیرف33.82روپے تھا، ڈسکوز کا بنیادی ٹیرف 29.78 روپے کےمقابلے میں 34 فیصد زائد ہے۔

    مزید پڑھیں : کےالیکٹرک کے ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن ٹیرف کی منظوری

    واضح رہے کہ اس سے قبل نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کےٹرانس میشن و ڈسٹری بیوشن ٹیرف کی منظوری دی تھی۔

    نیپرا نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ نئی ملٹی ایئر ٹیرف مدت مالی سال2023-24 سے 2029-30 تک ہوگی، ملک میں یکساں ٹیرف پالیسی سے صارفین پر براہ راست قیمتوں کا اثر نہیں پڑے گا، ٹرانسمیشن پر 12فیصد ریٹرن آن ایکویٹی کی منظوری دی گئی۔

    فیصلے کے مطابق نیپرا نے نقصانات کے اہداف میں کوئی نرمی نہیں کی، مقررہ ہدف برقرار ہے، قرض اور ایکویٹی تناسب ٹیرف کے لیے 70:30 برقرار رکھا گیا۔

  • بجلی کے بلوں سے متعلق کے الیکٹرک کی اہم وضاحت

    بجلی کے بلوں سے متعلق کے الیکٹرک کی اہم وضاحت

    اسلام آباد : نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کے ٹرانسمیشن و ڈسٹری بیوشن ٹیرف کی منظوری دے دی۔

    نیپرا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نئی ملٹی ایئر ٹیرف مدت مالی سال2023-24 سے 2029-30 تک ہوگی، ملک میں یکساں ٹیرف پالیسی سے صارفین پر براہ راست قیمتوں کا اثر نہیں پڑے گا، ٹرانسمیشن پر 12 فیصد ریٹرن آن ایکویٹی کی منظوری دی گئی۔

    فیصلے کے مطابق نیپرا نے نقصانات کے اہداف میں کوئی نرمی نہیں کی، مقررہ ہدف برقرار ہے، قرض اور ایکویٹی تناسب ٹیرف کے لیے 70:30 برقرار رکھا گیا۔

    اس فیصلے کے حوالے سے اپنا ردعمل دیتے ہوئے ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ نیپرا کا یہ فیصلہ کے الیکٹرک کے سرمایہ کاری پلان میں اہم سنگ میل ہے۔

    صارفین کے بلوں پر بجلی کی قیمتوں میں فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، اب سپلائی ٹیرف اور سرمایہ کاری منصوبے کو حتمی شکل دینے کا عمل جاری ہے۔

    مزید پڑھیں : کےالیکٹرک کیلئے 7 سالہ ٹیرف کی منظوری

    ترجمان کےالیکٹرک کا مزید کہنا ہے کہ ٹیرف فیصلے کی بنیاد پر نیٹ ورک میں بہتری اور توسیع کی جائے گی، کےالیکٹرک نے نجکاری کے بعد 4 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کیلئے7 سالہ ٹیرف کی منظوری دے دی تھی۔

    نیپرا کے مطابق 7 سالہ ٹیرف کی منظوری 2024 سے 2030 تک دی گئی ہے، کے الیکٹرک کو بجلی ڈسٹری بیوشن بزنس پر 3روپے 31 پیسے فی یونٹ کا ٹیرف دیا۔

     

  • کےالیکٹرک کیلئے 7 سالہ ٹیرف کی منظوری

    کےالیکٹرک کیلئے 7 سالہ ٹیرف کی منظوری

    اسلام آباد : نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے الیکٹرک کیلئے7 سالہ ٹیرف کی منظوری دے دی۔

    نیپرا کے مطابق 7 سالہ ٹیرف کی منظوری 2024 سے 2030 تک دی گئی ہے، کے الیکٹرک کو بجلی ڈسٹری بیوشن بزنس پر 3روپے 31 پیسے فی یونٹ کا ٹیرف دیا۔

    نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے-الیکٹرک کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹریبیوشن ٹیرف درخواستوں پر FY 2023–24 سے FY 2029–30 تک کے لیے فیصلے جاری کر دیے ہیں۔ یہ فیصلے تفصیلی عوامی سماعتوں، تکنیکی جائزوں، اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کی آراء کی روشنی میں کیے گئے۔

    یہ فیصلے صارفین پر براہ راست لاگو نہیں ہوں گے کیونکہ بجلی کی قیمتیں وفاقی حکومت کی یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت طے کی جاتی ہیں۔

    کے-الیکٹرک نے سات سالہ ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) کی درخواست دی تھی تاکہ سرمایہ کاری اور آپریشنل استحکام کو ممکن بنایا جا سکے۔ نیپرا نے ٹرانسمیشن کے لیے 12% اور ڈسٹریبیوشن کے لیے 14% ریٹرن آن ایکوئٹی (RoE) کی منظوری دی ہے، جبکہ کمپنی کی درخواست بالترتیب 15% اور 16.67% تھی۔

    آپریشنل اور مینٹیننس اخراجات کے لیے کے-الیکٹرک کی درخواست پر بھی نظرثانی کی گئی۔ ٹرانسمیشن کے لیے 9.22 ارب روپے مانگے گئے، مگر نیپرا نے 6.66 ارب روپے کی منظوری دی۔ نیپرا نے CPI کے مطابق O&M میں اضافہ منظور کیا اور X-فیکٹر کی کٹوتی لاگو نہیں کی۔

    ڈسٹریبیوشن نقصانات کے اہداف میں کے-الیکٹرک کی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست مسترد کی گئی۔ نیپرا نے یکساں کارکردگی معیار برقرار رکھتے ہوئے مقررہ نقصان اہداف کو نافذ رکھا۔

    غیر ملکی قرضوں پر سود اور اصل رقم کی شرح تبادلہ میں تبدیلی کو تسلیم کیا گیا ہے، اور ہیجنگ اخراجات کی بھی اصولی منظوری دی گئی ہے۔

    ریگولیٹری وضاحت کے بعد، کے-الیکٹرک اب اپنے منصوبہ بند سرمایہ کاری اقدامات پر آگے بڑھ سکے گا، جس کا مقصد کراچی میں بجلی کی فراہمی، نظام کی بہتری، اور صارفین کو بہتر سروس فراہم کرنا ہے۔

  • اگر کوئی الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن من مانی قیمت وصول کرے تو؟

    اگر کوئی الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن من مانی قیمت وصول کرے تو؟

    اسلام آباد: حکومت کی جانب سے الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن کے لیے بجلی نرخوں کے تعین کی درخواست پر نیپرا چیئرمین کی سربراہی میں سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔

    کیس آفیسر نے کہا بنیادی ٹیرف 45.54 روپے سے کم کر کے 23.57 پیسے کی درخواست کی گئی ہے، اس وقت موجودہ ای وی ریٹ صارفین کے لیے 70 روپے تک پڑ رہا ہے۔

    پاور ڈویژن نے کہا ای وی انفراسٹرکچر پاکستان میں بہت حد تک محدود ہے، اس وقت پاکستان میں صرف 8 وہیکل چارجنگ اسٹیشنز کام کر رہے ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نکلنے کے لیے مارکیٹ کو کھولنا ہے، کابینہ نے ای وی اسٹیشنز کے لیے بنیادی ٹیرف میں کمی کا فیصلہ کیا۔

    پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ مارکیٹ ٹیرف میں کمی سے اس طرف رجحان بڑھے گا، کمرشل کیٹگری کے لیے بجلی ٹیرف تقریباً 94 روپے تک پڑتا ہے، یہ ریٹ لاگو نہیں مگر 70 روپے فی یونٹ تک صارفین ادا کرتے ہیں، ایک سال میں ای وی کے لیے صرف 94 ہزار یونٹس فروخت ہوئے، جب کہ ملک میں مجموعی طور پر اس کے 7 سے 8 ہزار صارفین ہیں۔

    حکومتی درخواست پر نیپرا اتھارٹی نے الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز پالیسی پر سوالات اٹھا دیے، چیئرمین نیپرا نے کہا سرمایہ کارانہ نظام میں قیمتوں کو کیسے کنٹرول کیا جا سکے گا؟ کوئی بھی الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشن من مانی قیمت وصول کرے گا تو پھر کیا کریں گے؟

    ممبر نیپرا مطہر رانا نے پوچھا کہ ایک مقام پر کتنے اسٹیشنز لگنے ہیں، اور انھیں کون تعین کرے گا؟ کیا ہر بندہ حکومت کے پاس درخواست لے کر آئے گا؟ ممبر نیپرا نے استفسار کیا کہ پالیسی مدت کیا ہے، کیا حکومت سال بعد پھر نیا ٹیرف لے کر آ جائے گی؟ پاور ڈویژن نے بتایا کہ ای وی پالیسی عالمی معاہدوں کے تحت 2030 تک ہوگی، ایم ڈی نیکا نے کہا چارجنگ اسٹیشن جو بھی آئے گا وہ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی یقینی رکھے گا۔

    ممبر نیپرا نے سوال کیا کہ کیا چارجنگ اسٹیشنز لگانے کے لیے این او سی کی ضرورت نہیں ہوگی؟ نیپرا حکام نے کہا سوال یہ ہے کہ کیا الیکٹرک وہیکل اسٹیشن بجلی صارف ہے، یا وہ بجلی کی ری سیل کر رہا ہے؟

    پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز بجلی صارف ہی ہے، چارجنگ اسٹیشنز والے کو آگے ان ریگولیٹڈ ہی رہنے دیں، ایم ڈی نیکا نے کہا وزیر اعظم نے این ایچ اے کو اہم مقامات پر اسٹیشنز لگانے کی ہدایت کی ہے، پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر لائسنس دے رہے ہیں۔

    ممبر نیپرا مطہر رانا نے کہا اس معاملے کو بہت پیچیدہ بنا دیا گیا ہے، کیا نئے نئے اداروں کا رول اس میں شامل کیا جانا چاہیے؟

  • بجلی صارفین پر زبردست بوجھ ڈالے جانے کی درخواست پر نیپرا نے کیا فیصلہ کیا؟

    بجلی صارفین پر زبردست بوجھ ڈالے جانے کی درخواست پر نیپرا نے کیا فیصلہ کیا؟

    اسلام آباد: نیپرا نے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس میں 200 فی صد سے زائد کے اضافے کی درخواست پر ڈسکوز کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں کی صارفین کے سیکیورٹی ڈپازٹ ریٹس 200 فی صد سے زائد تک بڑھانے سے متعلق 8 بجلی کمپنیوں کی درخواست پر نیپرا میں سماعت مکمل ہو گئی۔

    نیپرا اتھارٹی نے بجلی کمپنیوں پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز کی جانب سے آج کی پریزنٹیشن انتہائی ناقص ہے، ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں مؤثر طریقے سے اپنا کیس ہی ہیش نہیں کر سکیں۔

    انھوں نے کہا صارف کا ٹیرف بڑھتا ہے تو وہ بوجھ برداشت کرتا ہے، بجلی کمپنیوں کے نقصانات مقررہ حد سے بڑھتے ہیں تو صارف بوجھ برداشت کرتا ہے، ڈسکوز کی نااہلی سے بجلی صارفین پر دوگنا بوجھ پڑتا ہے۔

    رفیق شیخ نے کہا بجلی کمپنیاں صارفین سے گارنٹی مانگ رہی ہیں، تو صارف کو کیا گارنٹی دی جا رہی ہے؟ صارفین کو پندرہ پندرہ گھنٹے بجلی نہیں دی جاتی، ابھی کراچی میں تھا وہاں ایک فیڈر پر تین دن بجلی نہیں تھی، کے الیکٹرک نے ایک فیڈر تین دن بند رکھا کہ بلوں کی ادائیگی نہیں تھی، بجلی صارف کے پاس کیا ہے کہ وہ بجلی کمپنی کے خلاف کچھ کر سکے؟

    بجلی صارفین پر ایک اور حملہ، سیکیورٹی ڈیپازٹ میں 200 فی صد اضافہ کرانے کی کوشش

    پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ 2010 سے بجلی ٹیرف 400 فی صد تک بڑھ چکا ہے، اس پر ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا یہ پاور ڈویژن کی ریکوئسٹ ہے، مگر منسٹری سے کوئی آیا ہی نہیں، انھوں نے سوال اٹھایا کہ ایسی سماعت میں ملک کے دیگر حصوں کی کاروباری برادری کی نمائندگی کیوں نہیں آتی؟ کیا ملک بھر کی تنظیموں کا مدعو نہیں کیا جاتا؟

    سماعت کے دوران ممبر نیپرا مقصود انور نے سوال اٹھایا کہ اگر ایک صارف ڈیفالٹ کرتا ہے تو اس کی سزا سب کو کیوں دیں؟ کمپنیاں یہ کس طرح تخمینہ لگا رہی ہیں کہ کتنے صارفین ڈیفالٹ کریں گے؟

    بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ بجلی صارفین سے وصول کردہ سیکیورٹی ڈیپازٹس محفوظ ہیں، ممبر نیپرا مطہر رانا نے سوال کیا کہ زمین کی ویلیو کے حساب سے سیکیورٹی کا تخمینہ کیسے لگایا گیا؟ ڈسکوز نے عجیب منطق پیش کی کہ ’’ہمیں اونر (منسڑی) کی جانب سے کہا گیا تو ہم نے درخواست دے دی۔‘‘

    رفیق شیخ نے اس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ’’یہ کیا جواب ہوا، پھر ہم اونر کو بلا لیتے ہیں، اور اُسی وقت سماعت کر لیں گے۔‘‘

    بجلی کمپنیوں نے مؤقف پیش کیا کہ سیکیورٹی ڈیپازٹ ریٹس کا اطلاق تمام صارفین پر ہوگا، ممبر نیپرا مطہر رانا نے ریمارکس دیے کہ لوگ پہلے ہی سولر پر جا رہے اس سے جو تھوڑا بہت کام چل رہا وہ بھی ختم جائے گا، تاہم ڈسکوز کے نمائندے نے کہا اس سے بجلی کی کھپت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

    ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کمپنیوں کو تو کوئی نقصان نہیں صارفین کو نقصان پہنچے گا، نمائندہ ڈسکوز نے بتایا کہ موجودہ صارفین سے سیکیورٹی ڈیپازٹ 12 اقساط میں وصول کرنے کی تجویز ہے، رفیق شیخ نے اعتراض کیا کہ اگر اکاؤنٹس میں پیسے پڑے ہیں تو ڈیٹ سروسنگ سرچارج کیوں لگایا جاتا ہے؟ اگر بجلی کمپنیوں کے پاس اتنی بڑی رقم موجود ہے تو اس کا آڈٹ ہونا چاہیے، نیپرا کے پروفیشنلز سیکیورٹی ڈیپازٹ کا آڈٹ کریں گے۔

    دریں اثنا، نیپرا اتھارٹی نے سماعت مکمل ہونے پر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، اتھارٹی اعداد و شمار کا جائزہ لے کر فیصلہ بعد میں جاری کرے گی۔

  • بجلی صارفین کو بڑا ریلیف، مزید سستی ہونے کی امید

    بجلی صارفین کو بڑا ریلیف، مزید سستی ہونے کی امید

    اسلام آباد : بجلی صارفین سے اضافی وصولیاں واپس لوٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی ایک روپے3 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے بجلی صارفین سے بجلی کے بلوں کی مد میں وصول کی گئی اضافی رقم واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت سی پی پی اے نے نیپرا میں دسمبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کردی۔

    سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کا کہنا ہے کہ دسمبر میں بجلی کمپنیوں کو 7 ارب 51کروڑ 60لاکھ یونٹس بجلی فراہم کی گئی۔

    بجلی کی فی یونٹ لاگت 9روپے 60پیسے فی یونٹ رہی، دسمبر کے لیے ریفرنس فیول لاگت10روپے63پیسے فی یونٹ مقرر تھی، نیپرا سی پی پی اے کی درخواست پر 30 جنوری کو سماعت کرے گا۔

    مزید پڑھیں : آئی پی پیز معاہدے، بجلی صارفین کے لئے بڑی خوشخبری

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 14 آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں کی منظوری دی گئی تھی، جس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔

    نظر ثانی شدہ معاہدوں کی رو سے 14 آئی پی پیزکے ساتھ بات چیت کی گئی، آئی پی پیز کے منافع اور لاگت میں 802 ارب روپے کی کمی کی تجویز منظور کی گئی۔

    آئی پی پیز سے گزشتہ برسوں کےاضافی منافع کی مدمیں35ارب کی کٹوتی کی جائے گی، معاہدوں کے قابل اطلاق رہنے تک حکومت کو 1.4کھرب روپے کا فائدہ ہوگا۔

  • اہلیان کراچی کو بجلی کے نرخ میں ریلیف ملنے کا امکان

    اہلیان کراچی کو بجلی کے نرخ میں ریلیف ملنے کا امکان

    اسلام آباد : کے الیکٹرک نے اہلیان کراچی سے اربوں روپے کی اضافی وصولی کا اعتراف کرلیا، صارفین سے بلوں میں وصول کی گئی اضافی رقم واپس کی جائے گی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) میں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی صارفین سے اضافی وصول کی گئی رقم واپس کرنے کیلئے نیپرا میں درخواست داخل کی گئی ہے۔

    درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ کراچی کو بجلی کی قیمت میں 4 روپے98پیسے فی یونٹ ریلیف ملے گا، کے الیکٹرک کی درخواست پر نیپرا 15جنوری کو سماعت کرے گا۔

    رپورٹ کے مطابق درخواست کی سماعت کے موقع پر نیپرا کے الیکٹرک کی درخواست پر اضافی وصولی کی حتمی رقم کا تعین کرے گا۔