Tag: Netanyahu

  • یہودی مخالف بیانیے کو ہتھیار بنانے سے گریز کرے، فرانسیسی صدر کا نیتن یاہو کو خط

    یہودی مخالف بیانیے کو ہتھیار بنانے سے گریز کرے، فرانسیسی صدر کا نیتن یاہو کو خط

    (27 اگست 2025): فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم یہودی مخالف بیانے کو ہتھیار بنانے سے گریز کریں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر میکرون نے نیتن یاہو کو خط لکھ دیا جس میں انہوں نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی تنقید کو سختی سے مسترد کیا اور خبردار کیا کہ اس معاملے کو یہودی مخالف بیان کو ہتھیار نہیں بنایا جانا چاہیے۔

    فرانسیسی صدر نے لکھا کہ فرانس میں یہودی برادری کے خلاف شدت پسندی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نیتن یاہو اسرائیل اور فرانس میں تنازع کو ہوا نہ دیں، یہ بیانیہ دراصل نفرت کو کم کرنے کے بجائے بڑھا سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان

    انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر امن کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گا، اسرائیلی وزیرِاعظم کو غزہ کی صورتحال پر دباؤ کا سامنا ہے، اس لئے فرانس کے معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔

    میکرون نے کہا کہ "میں آپ سے سنجیدگی سے اپیل کرتا ہوں کہ غزہ میں ایک قاتلانہ اور غیر قانونی جنگ کو ختم کریں، یہ آپ کے ملک کے لیے بدنامی کا باعث ہے۔

  • نیتن یاہو نے غزہ میں قحط سے متعلق رپورٹ کو ’جھوٹا‘ قرار دے دیا

    نیتن یاہو نے غزہ میں قحط سے متعلق رپورٹ کو ’جھوٹا‘ قرار دے دیا

    تل ابیب(23 اگست 2025): اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے آئی پی سی رپورٹ کو ’سراسر جھوٹ‘ قرار دیا ہے۔

    اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے جاری ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ’اسرائیل کی پالیسی میں کسی کو خوراک سے محروم کرنا نہیں ہے بلکہ ہماری کوشش تو ایسی مُشکل سے لوگوں کو نکالنا ہے۔‘

    اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل نے ’دو ملین ٹن امداد غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دی ہے، یعنی فی کس ایک ٹن سے زائد امداد۔‘

    نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد میں اضافے کی وجہ سے گر گئی ہیں۔ انھوں نے آئی پی سی پر الزام لگایا کہ ’اس رپورٹ میں قیمتوں میں کمی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔‘

    قحط نے غزہ شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، عالمی ادارے کی تصدیق

    بیان میں اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ’آئی پی سی کی گزشتہ تمام رپورٹس کی طرح اس رپورٹ میں بھی اسرائیل کی انسانی ہمدردی کی کوششوں اور حماس کی مذموم کارروائیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ غذائی تحفظ کی نگرانی کرنے والے ادارے نے غزہ شہر میں جنگ کے بعد سے پہلی بار قحط کی تصدیق کی ہے۔

    عالمی قلت کی نگرانی کے ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) نے اس قحط کو پانچویں درجے کا قرار دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ غزہ میں حالات شدید غذائی عدم تحفظ کے پیمانے کی بلند ترین اور بدترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

  • اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے

    اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف مختلف شہروں یروشلم، تل ابیب اور حائفہ میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق غزہ میں حماس کے قبضے میں ابھی بھی موجود یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ اٹھاتے ہوئے یروشلم میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔

    رپورٹس کے مطابق یروشلم کے علاوہ حائفہ اور تل ابیب میں بھی اسرائیلی حکومت کے جنگ کی توسیع کے منصوبے کے خلاف عوام میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور ہزاروں افراد سڑکوں پر آگئے۔

    لوگوں کے گروپ نے یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نیتن یاہو کے گھر تک مارچ نکالا۔ اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے حکومت کے غزہ پر قبضہ کرنے کے منصوبے پر زبردست ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔

    اس موقع پر ایک سابق سپاہی مارک کریش نے لوگوں کے مارچ کے دوران ہاتھ میں ایک بینر لے رکھا تھا جس پر لکھا تھا- ”میں انکار کرتا ہوں“۔

    مذکورہ سپاہی نے بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے جیسے 350 سپاہی ہیں جنہوں نے جنگ میں حصہ لیا۔ اب ہم نیتن یاہو کی اس سیاسی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ کو اور بھڑکانے اور اس پر مکمل اختیار کر لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے اس فیصلے پر اقوام متحدہ سمیت برطانیہ، فرانس اور کئی دوسرے ممالک نے شدید تنقید کی ہے۔

    حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

    فن لینڈ، ترکی، جرمنی اور کینیڈا بھی اسرائیل کے اس فیصلے کے سخت خلاف ہیں۔ اسرائیل کے منصوبے کی تنقید کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اس قدم کا نہ صرف فلسطینیوں بلکہ حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں پر بھی تباہ کن اثر پڑے گا۔

    رپورٹس کے مطابق امریکہ نے ابھی تک اسرائیل کے اس فیصلے پر تنقید نہیں کی ہے، غزہ لڑائی کے دوران امریکہ اسرائیل کا سب سے مضبوط معاون رہا ہے اور وہ اس کی ہر حرکت میں ساتھ دیتا آیا ہے۔

  • حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

    حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

    تل ابیب: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کے ہتھیار ڈالنے سے انکار کے بعد حماس کا خاتمہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ غزہ میں نئے فوجی آپریشن کا مقصد حماس کے باقی رہ جانے والے دو مضبوط گڑھ ختم کرنا ہے، توقع ہے کہ غزہ میں نیا فوجی آپریشن جلد ختم ہوجائے گا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا کہ جنگ کو طول نہیں دینا چاہتے، حماس کو غزہ کی حکمرانی سے باہر کر کے غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھالیں گے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا اور غزہ کا سکیورٹی کنٹرول سنبھال کر غزہ میں پر امن غیر اسرائیلی انتظامیہ بنانا ہمارے مقاصد ہیں اور غزہ جنگ ختم کرنے کا تیز اور بہترین راستہ یہی ہے۔

    حماس کا اس پر ردعمل میں کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیان حقائق چھپا کر غزہ کے جنگی جرائم کا جواز دینے کی کوشش ہے، نیتن یاہو کا یہ کہنا کہ وہ غزہ پر قبضہ نہیں چاہتے سراسر دھوکا ہے۔

    حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے غزہ جنگ کو طول دینے کے لیے اپنے یرغمالیوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔

    دوسری جانب الجزیرہ کے معروف صحافی انس الشریف اسرائیلی فوج کے غزہ پر کیے گئے ایک حملے میں پانچ ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے۔

    غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری، مزید 52 فلسطینی شہید

    
    عرب میڈیا کے مطابق قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے 28 سالہ صحافی انس الشریف اس وقت شہید ہوئے جب اسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر صحافیوں کے لئے لگائے گئے ایک خیمے میں موجود تھے جس کو اسرائیلی فوج کی جانب سے نشانہ بنایا گیا۔

  • یہ تصویر کیوں دکھائی؟ نیتن یاہو نیویارک ٹائمز پر سیخ پا

    یہ تصویر کیوں دکھائی؟ نیتن یاہو نیویارک ٹائمز پر سیخ پا

    تل ابیب: نیتن یاہو اپنے بھیانک جنگی جرائم کے بے نقاب ہونے پر سیخ پا ہو گئے ہیں، عالمی میڈیا میں جب غزہ میں ہونے والی بربریت کی عکاسی کی جاتی ہے تو اسرائیلی وزیر اعظم جھنجھلا کر اسے حماس کا پروپیگنڈا قرار دے دیتے ہیں۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی اسٹوری میں غزہ کے ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی تھی جس سے بھوک اور غذائی قلت اور خوراک کی سپلائی روکنے والی نیتن یاہو حکومت کے بد ترین ظلم کی عکاسی ہوتی تھی، لیکن نیتن یاہو اس پر سیخ پا ہو گئے۔

    جمعرات کو فاکس نیوز کو ایک انٹرویو میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا غزہ میں جاری بحران پر جو کور اسٹوری لگائی گئی ہے، اس پر نیویارک ٹائمز پر مقدمہ کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا ’’اور میں واقعتاً یہ دیکھ رہا ہوں کہ آیا کوئی ملک نیویارک ٹائمز پر مقدمہ چلا سکتا ہے یا نہیں۔‘‘

    غزہ پر قبضے کی جنون میں مبتلا نیتن یاہو نے کہا ’’اور میں اس بات پر غور کر رہا ہوں کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ واضح طور پر ہمیں بدنام کیا گیا ہے، میرا مطلب ہے کہ اسٹوری پر ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی گئی ہے جو آپ کے نزدیک بھوک سے مرنے والے بچوں کی نمائندگی کر رہی ہے، لیکن آپ نے اصل میں ایک ایسے بچے کی تصویر لگائی جو دماغی فالج کا شکار ہے۔‘‘


    جرمن چانسلر نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی وجہ بتا دی


    خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بار بار بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے غزہ جنگ کی کوریج کو حماس کا پروپیگنڈا قرار دے رہے ہیں۔ تاہم نیویارک ٹائمز نے اسرائیلی وزیرِ اعظم کی جانب سے اخبار پر مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ آزاد میڈیا کے خلاف کارروائی کی تازہ ترین کوشش کے سوا اور کچھ نہیں۔

    ٹائمز نے اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان کے جواب میں لکھا کہ جس بات کو نیتن یاہو نے قابل اعتراض کے طور پر پیش کیا ہے، وہ خود ایڈیٹر نے اپنے بعد از اشاعت اضافی نوٹ (اپ ڈیٹ) میں کہی تھی، تصویر میں ایک ماں نے اپنے بچے کو گود میں لیا ہوا ہے، مدیر نے لکھا محمد زکریا المتوّق نامی بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے، اس کے معالج سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اسے پہلے سے صحت کے مسائل لاحق تھے۔

    ٹائمز نے یہ بھی کہا کہ ’’ہمارے رپورٹرز اور دیگر نے اس بات کو دستاویزی شکل میں پیش کیا ہے کہ غزہ کے بچے غذائی قلت اور بھوک کا شکار ہیں، مسٹر نیتن یاہو اُس اپ ڈیٹ کا حوالہ دے رہے ہیں، جو ہم نے ایک خبر میں کیا تھا، جو یہ بتا رہی تھی کہ خوراک کا بحران کس طرح عام شہری آبادی کو متاثر کر رہا ہے۔‘‘

    اخبار نے لکھا ’’اشاعت کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ اس خبر میں دکھایا گیا بچہ — شدید غذائی قلت کے علاوہ — پہلے سے موجود صحت کے مسائل کا بھی شکار تھا۔ یہ اضافی معلومات اس لیے دی گئیں تاکہ قارئین کو بچے کی حالت کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے۔‘‘

    اخبار کا کہنا تھا کہ عوام کو اہم معلومات فراہم کرنے والے آزاد میڈیا کو دھمکانے کی کوششیں، بدقسمتی سے اب ایک بڑھتا ہوا عام حربہ بن چکی ہیں، لیکن صحافی اب بھی غزہ سے ٹائمز کے لیے رپورٹنگ کر رہے ہیں، پوری بہادری، حساسیت اور ذاتی خطرے کے با وجود تاکہ قارئین جنگ کے نتائج کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں۔

  • نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا

    نیتن یاہو کا غزہ پر قبضے سے متعلق بڑا بیان سامنے آگیا

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ کرنے نہیں جا رہا، بلکہ اسے حماس سے آزاد کرانے کا منصوبہ بنانے میں مصروف ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ نے غزہ پر کنٹرول کی تجویز کو منظوری دے دی تھی، جس پر کئی مغربی ممالک نے اختلاف کیا تھا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے مطابق غزہ کو غیر مسلح کر کے ایک پرامن شہری انتظامیہ قائم کی جائے گی، جس میں فلسطینی اتھارٹی، حماس یا کسی دہشت گرد تنظیم کو شامل نہیں کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی میں مددگار ثابت ہوگا۔

    رپورٹس کے مطابق اٹلی، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان میں اسرائیل کے ممکنہ فوجی آپریشن کو مسترد کرتے ہوئے فلسطین کے لیے دو ریاستی حل پر زور دیا گیا تھا۔ ان ممالک نے واضح کیا تھا کہ وہ اس خطے میں پائیدار امن کے لیے پرعزم ہیں۔

    اس کے علاوہ حماس نے اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی تھی۔ حماس ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو اس مہم کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا اور غزہ پر قبضہ کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی فوج کی جانب سے خون کی ہولی کھیلنے کا سلسلہ جاری ہے، تازہ حملوں کے دوران مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے۔

    امریکا روس تنازع، چین کا بڑا بیان سامنے آگیا

    رپورٹ کے مطابق غزہ پر مکمل قبضے کے اسرائیلی کابینہ کے فیصلے کے بعد جمعے کو بھی دن بھر غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری رہا۔

    رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کی تازہ بمباری سے امداد کے منتظر 21 فلسطینیوں سمیت مزید 36 فلسطینی شہید ہو گئے۔

  • بھارت نے پاکستان کیخلاف اسرائیلی ہتھیار استعمال کیے، نیتن یاہو کا اعتراف

    بھارت نے پاکستان کیخلاف اسرائیلی ہتھیار استعمال کیے، نیتن یاہو کا اعتراف

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے فوجی آپریشن ”سندور” میں پاکستان کے خلاف اسرائیلی ساختہ ہتھیار استعمال کیے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بھارتی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے ‘آپریشن سندور’ میں ہمارے ہتھیار استعمال کیے تھے اور یہ ہتھیار میدانِ جنگ میں نہایت مؤثر ثابت ہوئے۔

    واضح رہے کہ نیتن یاہو کا بیان کے برخلاف حقیقت یہ ہے کہ پاک فضائیہ نے بھارت کو ایسی دھول چٹائی تھی جس میں رافیل سمیت تمام غیرملکی اسلحہ ناکارہ ثابت ہوا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے بالخصوص بھارت کے باراک 8 دفاعی نظام کا ذکر کیا جسے بھارت اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔

    بھارت کو اسلحے کی فراہمی کی فراہمی کا دعویٰ اسرائیل کی جانب سے پہلی بار نہیں کیا گیا بلکہ یہ گٹھ جوڑ بہت پرانا ہے۔ روس، فرانس اور امریکا کے بعد اسرائیل بھارت کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرتا ہے۔

    اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ شہر پر مکمل قبضے کی مخالفت کر دی

    بھارت پر عائد 50 فیصد امریکی ٹیرف پر اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت ہمارے قریبی اتحادی ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک اقتصادی اختلافات کو مذاکرات سے حل کر لیں گے۔

    انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست پروازوں کا معاملہ زیر غور ہے۔ بھارت کو امریکا بھی ایک قدرتی پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے۔

  • نیتن یاہو کا غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے کا ارادہ

    نیتن یاہو کا غزہ میں فوجی آپریشن کو مزید وسعت دینے کا ارادہ

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے اور پوری غزہ پٹی پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس معاملے پر آج اپنی کابینہ اجلاس میں فیصلہ کر سکتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے چینل 12 کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں غزہ کے مکمل علاقے پر قبضے کی کوششیں شامل ہو سکتی ہیں۔

    اسرائیلی میڈیا کے مطابق زیر غور منصوبوں میں ان علاقوں میں بھی فوجی کارروائیاں شامل ہیں جہاں یہ شبہ ہے کہ یرغمالی رکھے گئے ہیں۔

    دوسری جانب ترک صدر طیب اردوان اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے درمان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، طیب اردوان نے ان کو فلسطین سے متعلق بیان پر مبارکباد دی۔

    اردوان اور کیئر اسٹارمر کے درمیان ٹیلیفونک رابطے کے موقع پر دو طرفہ تعلقات اور عالمی امور پر گفتگو کی گئی۔

    ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ میں جنگ بندی اور مسئلہ کے دو ریاستی حل پر مجبور کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔

    ترک صدر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اسرائیل کے خلاف مشترکہ مؤقف اپنایا جائے، اس موقع پر ترک صدر نے فلسطینی ریاست کے اعتراف کے برطانوی اعلان کو خوش آئند قرار دیا۔

    رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا قیام خطے میں امن واستحکام کے لیے ناگزیر ہے، برطانیہ نے فرانس، کینیڈا، پرتگال، مالٹا کے ساتھ فلسطین کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

    یو اے ای کا بڑا اقدام، غزہ میں پانی کی قلت دور کرنے کیلئے پائپ لائن منصوبہ شروع

    اردوان نے مزید کہا کہ ترکی غزہ کو امداد فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے، جنگ بندی کے لیے ثالثوں کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور مذاکراتی عمل کی پُرزور پشت پناہی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

  • شام پر بمباری، ٹرمپ انتظامیہ نے نیتن یاہو کو ’پاگل آدمی‘ قرار دیدا

    شام پر بمباری، ٹرمپ انتظامیہ نے نیتن یاہو کو ’پاگل آدمی‘ قرار دیدا

    واشنگٹن(21 جولائی 2025): امریکا نے شام پر اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے بمباری کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر غصے کا اظہار کیا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر عہدیداروں نے اس ہفتے شام پر اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد خطے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی "حرکات” پر اپنی بڑھتی ہوئی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی جانب سے شام پر ان حملوں سے واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، اتوار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے متعدد عہدیداروں نے نیتن یاہو کو پاگل قرار دیا ہے۔

    امریکی عہدیدار کے مطابق امریکی صدر ٹیلی ویژن پر کسی ایسے ملک میں بم گرتے دیکھنا پسند نہیں کرتے جہاں وہ امن کی تلاش میں ہیں، انہوں نے شام میں تعمیر نو میں مدد کے لیے ایک اہم اعلان جاری کیا ہے۔ بات اس حد تک پہنچ گئی ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کو نیتن یاہو اور ان کی ٹیم کو وارننگ دی ہے کہ انہیں اس حملے سے باز رہنا چاہیے۔

    وائٹ ہاؤس کے متعدد ذرائع، جن میں 6 امریکی عہدیدار شامل ہیں، نے ایکسیوس ویب سائٹ سے بات کی اور کہا کہ شام میں امریکا کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے باوجود نیتن یاہو کی علاقائی پالیسیوں پر امریکا کی تشویش بڑھ رہی ہے۔ ایک عہدیدار نے نیتن یاہو کے طرز عمل کو ہر وقت ہر چیز پر بمباری کرنا قرار دیا۔

    وائٹ ہاؤس کے ایک اور اہلکار نے کہا کہ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا ہنگامہ ہو جاتا ہے، وائٹ ہاؤس اس ‘ڈیلی ڈرامے’ سے تنگ آچکا ہے۔،غزہ میں ایک چرچ پر اسرائیلی بمباری کے بعد صدر ٹرمپ نے خود نیتن یاہو کو فون کر کے وضاحت طلب کی تھی، وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر اہلکار نے نیتن یاہو کا موازنہ ایک ایسے بچے سے کیا جو کسی کی بات نہیں سنتا ہے اور اپنی من مانی کرتا ہے۔

  • مدرسے کے طلبہ کی فوج میں بھرتی پر یہودی مذہبی جماعت نے نیتن یاہو حکومت چھوڑ دی

    مدرسے کے طلبہ کی فوج میں بھرتی پر یہودی مذہبی جماعت نے نیتن یاہو حکومت چھوڑ دی

    یروشلم: اسرائیلی وزیرا عطم نیتن یاہو کی حکومت کو بڑا دھچکا لگا ہے، مدرسے کے طلبہ کی فوج میں بھرتی کے معاملے پر اہم یہودی مذہبی جماعت نے نیتن یاہو حکومت چھوڑ دی۔

    روئٹرز کے مطابق اسرائیل کی الٹرا آرتھوڈوکس پارٹیوں میں سے ایک ’یونائیٹڈ تورات یہودیت‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے حکمراں اتحاد کو چھوڑ رہی ہے، کیوں کہ وہ مدرسے کے طلبہ کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ کرنے کے بل کا مسودہ تیار میں ناکام رہی ہے۔

    مذہبی جماعت ’یو ٹی جے‘ کے بقیہ 7 ارکان میں سے 6 نے وزیر اعظم کو خطوط لکھ کر استعفیٰ دے دیا ہے، جب کہ یو ٹی جے کے چیئرمین نے ایک ماہ قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا، یہ مذہبی جماعت دو اہم دھڑوں دجل ہاتورۃ اور اگودات یسرائیل پر مشتمل ہے۔

    یو ٹی جے کے استعفے کے بعد اب نیتن یاہو کی اکثریت 120 نشستوں کی کنیسے یا پارلیمنٹ میں 61 نشستوں والی ایک کمزور اکثریت میں بدل جائے گی۔ یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا ایک اور مذہبی پارٹی شاس بھی استعفے دے گی یا نہیں۔


    غزہ میں 60 روزہ ممکنہ جنگ بندی کے بعد کیا ہوگا؟


    یو ٹی جے کے دھڑے دجل ہاتورۃ نے ایک بیان میں واضح کیا کہ انھوں نے اپنے سربراہ ربیوں کے ساتھ بات چیت کے بعد مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے، کیوں کہ حکومت نے اپنے وعدوں کی بار بار خلاف ورزی کی، اور پوری تندہی سے اپنی تعلیم میں مصروف مقدس یشوا طلبہ کی ’حیثیت‘ کو استثنیٰ فراہم نہیں کیا۔

    مذہبی یہودی جماعتوں کا استدلال ہے کہ 2022 کے آخر میں وہ حکومتی اتحاد میں اس شرط پر شامل ہوئے تھے کہ یشوا طلبہ کو مستثنیٰ کرنے کا بل پیش کیا جائے گا۔ تاہم حکومت نے تاحال اس میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے، اور مذہبی جماعت کے قانون ساز طویل عرصے سے بھرتی بل پر اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دیتے آ رہے ہیں۔