Tag: Netanyahu

  • غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

    غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، اسرائیلی وزیر اعظم

    اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ اُن کا غزہ پر مستقل قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کردہ بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد غزہ کو حماس سے پاک کرانا اور اسرائیلی شہریوں کی بازیابی ہے۔ ان مقاصد کے حصول کے بعد غزہ سے فوج بلا سکتے ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی میڈیا نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو خدشہ ہے کہ ان کی لیکود پارٹی میں مایوسی بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر انھیں ہٹانے کی مشترکہ کوشش کر سکتے ہیں۔

    سلامتی کونسل کا حوثیوں سے بحیرۂ احمر کی نقل و حمل پر حملے روکنے کا مطالبہ

    پیر کے روز حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی یش اٹید پارٹی نیتن یاہو کی جگہ لیکود پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے حق میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہے۔

  • اسرائیلی میڈیا کا نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف

    اسرائیلی میڈیا کا نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف

    تل ابیب: اسرائیلی میڈیا نے وزیر اعظم نیتن یاہو کو درپیش پارٹی بغاوت کا انکشاف کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو کو خدشہ ہے کہ ان کی لیکود پارٹی میں مایوسی بڑھ رہی ہے، جس کی وجہ سے وہ اپوزیشن کے ساتھ مل کر انھیں ہٹانے کی مشترکہ کوشش کر سکتے ہیں۔

    پیر کے روز حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپڈ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی یش اٹید پارٹی نیتن یاہو کی جگہ لیکود پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے حق میں ووٹ دینے کے لیے تیار ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں لیکود پارٹی میں نیتن یاہو کے خلاف بغاوت اور حزب اختلاف کے ساتھ مل کر انھیں ہٹانے کے لیے ایک مشترکہ اقدام کے خدشات بڑھ گئے ہیں، دوسری طرف لیکود کے اراکین کی جانب سے اپنی ہی پارٹی اور حکمران اتحاد پر تنقید میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔

    96 دن ہو گئے اسرائیلی فورسز کی غزہ میں بمباری نہ روکی جا سکی، صحافی بیٹی سمیت شہید

    واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے سرحد پار حملے کی ذمہ داری قبول کرنے میں ناکامی پر نیتن یاہو سخت تنقید کی زد میں ہیں، اور اسرائیل میں نئے انتخابات کرانے کے مطالبات بھی بڑھ گئے ہیں، اور نیتن یاہو سے مستفی ہونے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

    گزشتہ دنوں اسرائیلی میڈیا میں کرائے گئے رائے عامہ کے جائزوں میں یہ نکتہ سامنے آیا کہ اگر قبل از وقت انتخابات کرائے گئے تو نیتن یاہو حکومت نہیں بنا پائیں گے، اور گانٹز کے کامیاب ہونے کا سب سے زیادہ امکان ہے۔

  • میں چاہتا ہوں وزرا پولی گراف ٹیسٹ کرائیں، نیتن یاہو کا عجیب و غریب مطالبہ

    میں چاہتا ہوں وزرا پولی گراف ٹیسٹ کرائیں، نیتن یاہو کا عجیب و غریب مطالبہ

    تل ابیب: ’لیکس کے طاعون‘ سے پریشان نیتن یاہو نے وزرا کے پولی گراف ٹیسٹ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے وزرا کا سچ جاننے کے لیے عجیب و غریب قانون کا مطالبہ کیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے وزرا اعلیٰ سطح کی میٹنگز میں پولی گراف ٹیسٹ کرائیں۔

    نیتن یاہو نے اپنی کابینہ میں بری طرح پھیلنے والے ’لیکس کے طاعون‘ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ہر اس شخص کو جو کابینہ اور سیکیورٹی سے متعلق ہونے والی میٹنگز میں بیٹھتا ہے، پولی گراف ٹیسٹ کرنا چاہیے۔

    غزہ میں کیمیائی ہتھیار کا استعمال، برطانوی سرجن نے گواہی کے لیے خود کو پیش کر دیا

    انھوں نے کہا اب تک جس قسم کی چیزیں یہاں ہو رہی ہیں، اب وہ مزید جاری نہیں رہ سکتیں، انھوں نے مطالبہ کیا کہ پولی گراف ٹیسٹ کے سلسلے میں ایک قانون تیار کیا جائے۔

    واضح رہے کہ غزہ پر وحشیانہ بمباری کی پالیسی چلانے پر نیتن یاہو پر نہ صرف دنیا بھر میں بلکہ خود ملک کے اندر عوام و خوص کی جانب سے سخت تنقید ہو رہی ہے، عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔

    ان حالات میں سخت پریشانی میں گرفتار اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومتی اور فوجی حکام کے مابین شدید اختلاف پیدا ہو گیا ہے، اور کئی وزرا نے اعلیٰ سطح کی میٹنگز میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

  • نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کے کنٹرول کی خواہش ظاہر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ میں قتل عام کے بعد بلی تھیلے سے باہر آ گئی، اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ کی پٹی اور مصر کے درمیان سرحدی علاقوں کو تل ابیب کے کنٹرول میں دینے کا مطالبہ کر دیا۔

    الجزیرہ کے مطابق نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقہ اسرائیل کے کنٹرول میں ہونا چاہیے، انھوں نے یہ پیشنگوئی بھی کی کہ علاقے میں جنگ ’’مزید کئی مہینے‘‘ چلے گی۔

    نیتن یاہو نے یہ تبصرہ ایک نیوز کانفرنس میں کیا جہاں انھوں نے غزہ پر اسرائیل کی جنگ جاری رکھنے کا وعدہ بھی کیا۔ انھوں نے کہا ’’فلاڈیلفی کوریڈور یا اگر زیادہ درست طریقے سے کہا جائے تو (غزہ کا) جنوبی اسٹاپ پوائنٹ ہمارے ہاتھ میں ہونا چاہیے، اسے بند ہونا چاہیے، یہ واضح ہے کہ کوئی دوسرا انتظام اس علاقے میں عسکریت پسندی کے خاتمے کو یقینی نہیں بنائے گا۔‘‘

    ہفتے کے روز اسرائیل غزہ میں اپنی جنگ کے 13 ویں ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، نیتن یاہو نے اس حوالے سے ایک خصوصی نیوز کانفرنس کی، جس میں انھوں نے حماس کو ختم کرنے اور غزہ میں قید تمام اسرائیلیوں کو واپس لانے کا عزم دہرایا۔

    قائد اعظم آزاد فلسطینی ریاست کے ساتھ کھڑے تھے: حماس ترجمان

    واضح رہے کہ سات اکتوبر کے حماس حملے کے بعد سے غزہ کے رہائشی علاقوں پر صہیونی فورسز کی جانب سے 86 ویں دن بھی وحشیانہ بمباری جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 165 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے ہیں، جس سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد 21,672 ہو گئی ہے، جب کہ 56,165 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ شہیدوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے، جس پر عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے ارتکاب کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

  • پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے

    پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے

    تل ابیب: پارلیمنٹ سیشن میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس وقت بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے جب خطاب کے دوران یرغمالیوں کے ورثا نے ان کے خلاف نعرے لگانے شروع کر دیے۔

    الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پارلیمنٹ میں اپنے خطاب کے دوران یہ انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں لڑائی ابھی خاتمے سے دور ہے، انھوں نے کہا غزہ کی جنگ خاتمے کے قریب نہیں طویل عرصے تک چلے گی۔

    نیتن یاہو کا خطاب سننے اور اپنی سنانے کے لیے اسرائیلی یرغمالیوں کے ورثا بھی پارلیمنٹ کی گیلریوں میں موجود تھے۔ جب وزیر اعظم نے یہ کہا کہ انھیں یرغمالیوں کو واپسی کے لیے ابھی وقت لگے گا تاکہ غزہ میں فوجی اور جنگی دباؤ بڑھا کر یہ کام کر سکیں تو یرغمالیوں کے ورثا نے ابھی ابھی کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔

    اس پر نیتن یاہو قدرے گھبرائے اور جھنجھلا گئے، اور یرغمالیوں کے خاندانوں کے نعرے زیادہ تیز ہونے پر نیتن یاہو کو یہ بھی کہنا پڑا ’ہم جنگ کو فتح سے پہلے نہیں روک سکتے۔‘

    واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کے 129 یرغمالی حماس کے پاس قید ہیں، ان کے بارے میں یرغمالی خاندانوں میں اس وقت شدید غصہ دیکھنے میں آیا جب اسرائیلی فوجیوں نے خود ہی 3 یرغمالیوں کو گولی مار کر غزہ میں ہلاک کر دیا تھا۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ انھیں اسرائیلی فیلڈ کمانڈروں نے بتایا ہے کہ ’مزید وقت‘ کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے کہا ہم 100 سے زائد یرغمالیوں کو بغیر فوجی دباؤ کے رہا کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتے تھے، فوجی دباؤ کے بغیر تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے میں ہم کامیاب نہیں ہوں گے۔

  • اسرائیلی وزیر اعظم نے گھٹنے ٹیک دیے، حماس سے مذاکرات کا اعلان

    اسرائیلی وزیر اعظم نے گھٹنے ٹیک دیے، حماس سے مذاکرات کا اعلان

    تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گھٹنے ٹیک دیے، اور حماس سے مذاکرات کا اعلان کر دیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس سے مذاکرات کا اعلان کر دیا ہے، غزہ میں صہیونی فوج کے ہاتھوں تین یرغمالیوں کی ہلاکت کے بعد تل ابیب، یروشلم، حیفہ اور دیگر شہروں میں ہزاروں اسرائیلی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

    انھوں نے پلے کارڈز اٹھارکھے تھے، اور جنگ بندی کے لیے حماس سے فوری مذاکرات کا مطالبہ کر رہے تھے، اسرائیلی ڈیفنس فورس نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ پر حملے میں تین یرغمالیوں کو خطرہ سمجھ کر مار ڈالا گیا تھا۔ آئی ڈی ایف کے مطابق اسرائیلی یرغمالی سفید کپڑے کا ٹکڑا لہراتے ہوئے مدد کا مطالبہ کر رہے تھے۔

    حماس نے 100 سے زائد اسرائیلی فوجی گاڑیاں تباہ کر دیں

    مظاہرین نے پوری اسرائیلی کابینہ کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے حماس سے مذاکرات جاری ہیں۔

    ادھر قطری وزیر اعظم سے موساد کے سربراہ کی ملاقات ہوئی ہے، قطر نئے قیدیوں کی رہائی کے معاہدے میں ثالثی کر رہا ہے۔ واضح رہے اسرائیلی فوج کے اس اعتراف نے کہ اس نے غلطی سے تین اسرائیلی اسیروں کو ہلاک کر دیا ہے، نہ صرف فوج کے جنگی قواعد پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ غزہ میں لڑائی کو ختم کرنے کے لیے وزیر اعظم نیتن یاہو پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔

    فوج کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق یوتم ہیم، ایلون شمریز اور سامر طلالکا کو اسرائیلی فورسز کی جانب سے غلط شناخت کیے جانے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔

    دوسری طرف اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں حماس کے ساتھ لڑاھی میں اس کے مزید دو فوجی مارے گئے ہیں، جس کے بعد غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاک ہونے والے اسرائیلی اہلکاروں کی کل تعداد 121 ہو گئی ہے۔

  • اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کی ذمہ داری نیتن یاہو پر ہے: حماس ترجمان

    اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کی ذمہ داری نیتن یاہو پر ہے: حماس ترجمان

    غزہ: حماس ترجمان نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ ان کی قید میں موجود اسرائیلی قیدیوں کی زندگی کی ذمہ داری اب نیتن یاہو پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حماس کے ترجمان اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ اسرائیلی جارحیت بند ہونے تک اب مذاکرات یا پھر قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوگا، اسرائیلی قیدیوں کی زندگیوں کی ذمہ داری اسرائیلی وزیرِ اعظم پر ہے۔

    انھوں نے کہا نیتین یاہو غزہ کے دلدل میں دھنستا جا رہا ہے، وہ قیدیوں کے تبادلے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے، ان کو اپنے یرغمالی شہریوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ عارضی جنگ بندی کے خاتمے بعد 1240 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور اب تک مجموعی طور پر شہدا کی تعداد 16248 ہو گئی ہے، جن میں سے 7 ہزار 112 بچے اور 4 ہزار 885 خواتین ہیں۔

    دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد اسرائیلی فوج غزہ کا کنٹرول سنبھال لے گی، نتین یاہو نے امریکا اور اتحادیوں کی امن فوج کی تعیناتی کی تجاویز کو مسترد کر دیا اور کہا آنکھیں بند کر کے کسی اور انتظامی منصوبے کو قبول نہیں کر سکتے۔

  • عوامی غصہ عروج پر، نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرہ

    عوامی غصہ عروج پر، نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرہ

    یروشلم: اسرائیلی عوام کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے، بڑی تعداد میں لوگوں نے جمع ہو کر وزیر اعظم نیتن یاہو کے گھر کے باہر مظاہرہ کیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف عوام میں غصہ بڑھتا جا رہا ہے، ہفتے کے روز بڑی تعداد میں اسرائیلی شہریوں نے جمع ہو کر وزیر اعظم کے گھر کے باہر احتجاج کیا، جب کہ پولیس نے مظاہرین کو گھر تک پہنچنے سے روک لیا۔

    یروشلم میں سیکڑوں شہریوں نے وزیر اعظم کے گھر کے باہر لگی پولیس رکاوٹیں بھی ہٹا دی تھیں، اور انھوں نے اسرائیلی جھنڈے اٹھا رکھے تھے، اور نیتن یاہو کو جیل بھیجنے کے نعرے لگا رہے تھے۔

    روئٹرز کے مطابق ایک حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ تین چوتھائی سے زیادہ اسرائیلی چاہتے ہیں کہ نیتن یاہو کو مستعفی ہو جانا چاہیے، اور اب وزیر اعظم کے گھر کے باہر یہ مظاہرہ کیا گیا، اس سے نیتن یاہو انتظامیہ پر بڑھتے ہوئے عوامی غصے کی نشان دہی ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ نیتن یاہو نے ابھی تک ان ناکامیوں کی ذاتی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، جس کی وجہ سے 7 اکتوبر کو حماس کے سینکڑوں مسلح افراد نے جنوبی اسرائیل میں دھاوا بول دیا تھا، جس میں 1,400 سے زیادہ افراد ہلاک اور کم از کم 240 کو یرغمال بنایا گیا۔

    مظاہرین نیتن یاہو سے مطالبہ کر رہے تھے کہ یرغمالیوں کو ہر قیمت پر رہا کروایا جائے، اور انھیں گھر لایا جائے۔

  • 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی حکومت کا جنگ بندی سے انکار

    تل ابیب: اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات پھر مسترد کر دیے، وزیر اعظم ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خاتمے کے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہے گا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے مطالبات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے ترجمان نے تصدیق کر دی ہے۔

    ترجمان کے مطابق بنجمن نیتن یاہو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر واپسی نہیں ہو سکتی، اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی میں ہمیشہ کے لیے موجود رہنے کا ارادہ نہیں رکھتیں، لیکن ہم حماس کو ختم کرنے کے مقاصد پورے ہونے تک وہیں رہیں گے۔

    اس سے قبل اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ان کا ملک غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے مطالبے کو کلی طور پر مسترد کرتا ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے جمعہ کو ایک قرارداد منظور کی گئی تھی جس میں غزہ میں فوری طور پر ’’قابل اعتبار اور پائیدار جنگ بندی‘‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکا کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، کملا ہیرس

    اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا مطالبہ نفرت انگیز قرار دیا تھا، واضح رہے کہ ترکی، فلسطین، مصر، اردن، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سمیت تقریباً 50 ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد کے حق میں 120 ووٹ دیے گئے تھے جب کہ مخالفت میں صرف 14 ووٹ آئے، جب کہ 45 ممالک نے حصہ نہیں لیا۔

  • دبئی میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں اسرائیل کو بھی دعوت

    دبئی میں ہونے والی ماحولیاتی کانفرنس میں اسرائیل کو بھی دعوت

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات نے رواں برس اپنے ہاں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کوپ 28 میں اسرائیل کو بھی شرکت کی دعوت دی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق اسرائیل میں متحدہ عرب امارات کے سفارتخانے نے سوموار کو کہا ہے کہ امارات نے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو اس سال نومبر میں دبئی میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کوپ 28 میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

    اگر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کانفرنس میں شرکت کرتے ہیں تو یہ بطور وزیر اعظم ان کا متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ ہوگا۔

    اس سال کے شروع میں ان کا دورہ امارات مؤخر کردیا گیا تھا۔

    متحدہ عرب امارات اس سال 30 نومبر سے 12 دسمبر تک دبئی کے ایکسپو سینٹر میں اقوام متحدہ کے اس کلائمٹ کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے جو ہر سال منعقد ہوتی ہے۔

    اس سے قبل امارات نے شام کے صدر بشار الاسد کو بھی کوپ 28 میں شرکت کی دعوت دی تھی۔