Tag: Netanyahu

  • وزیراعظم صرف نیتن یاہو کو قبول کریں گے، حکران جماعت

    وزیراعظم صرف نیتن یاہو کو قبول کریں گے، حکران جماعت

    یروشلم : اسرائیل کی حکمراں جماعت لیکوڈ کے ارکان نے واضح کیا ہے کہ وہ انتخابات کے نتائج سے قطع نظر صرف بنیامین نیتن یاہو ہی کو وزارتِ عظمیٰ کے عہدے پر قبول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیکوڈ پارٹی نے ایک بیان جاری کیا اور اس میں کہا کہ پارلیمان (الکنیست) کے تمام ارکان نے ایک ”متحدہ درخواست“ پر دستخط کیے اور اس میں اس عزم کا اظہار کیا کہ صرف نیتن یاہو ہی جماعت کی جانب سے وزارتِ عظمیٰ کے عہدے کے امیدوار ہوں گے اور ان کے سوا کوئی دوسرا امیدوار نہیں ہو گا۔

    لیکوڈ پارٹی نے یہ وضاحت حفظ ماتقدم کے طور پر کی تاکہ اس کی ممکنہ اتحادی جماعتیں نیتن یاہو سے وزارت عظمیٰ سے دستبرداری کا مطالبہ نہ کر سکیں۔وہ اسرائیل کی تاریخ میں گذشتہ ماہ سب سے زیادہ برسراقتدار رہنے والے وزیر اعظم بن گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان سے قبل ڈیوڈ بن گوریان طویل عرصہ صہیونی ریاست کے وزیراعظم رہے تھے۔ نیتن یاہو اب مسلسل چوتھی مدت کے لیے امیدوار ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں سترہ ستمبر کو چھے ماہ سے بھی کم عرصے میں دوبارہ پارلیمانی انتخابات منعقد ہو رہے ہیں۔

    لیکوڈ پارٹی اس سے پہلے اپریل میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی اور نیتن یاہو مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے دوسری جماعتوں کی حمایت بھی حاصل نہیں کرسکے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ انھیں بدعنوانیوں کے الزامات میں مختلف مقدمات کا سامنا ہے مگر آیندہ انتخابات سے قبل ان کے خلاف فردِ جرم عاید کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔

  • نیتن یاھو ڈیل آف سنچری کو مؤخر کرنے میں ناکام ہوگئے،عبرانی اخبار

    نیتن یاھو ڈیل آف سنچری کو مؤخر کرنے میں ناکام ہوگئے،عبرانی اخبار

    یروشلم : عبرانی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدی کی ڈیل منصوبے کی اشاعت کے لیے غیرمعمولی پروپیگنڈہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھوامریکا کے مجوزہ امن منصوبے سنچری ڈیل کو ناکام بنانا چاہتے تھے مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔

    اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی انتظامیہ اور صدر ٹرمپ کا خیال ہے کہ نیتن یاھو ٹال مٹول کے ذریعے زیادہ وقت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

    اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے صدی کی ڈیل منصوبے کی اشاعت کے لیے غیرمعمولی پروپیگنڈہ کیا ہے تاکہ وہ جلد از جلد فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ کرا کے 2020ءتک نوبل امن انعام کے لیے اپنا نام پیش کرسکیں۔

    نیتن یاھو نے مزید کہا کہ امریکی صدر کیمپ ڈیوڈ کانفرنس منعقد کرنا چاہتے ہیں، ان کی اس کوشش کے بارے میں نیتن یاھو کو علم ہے۔

    نیتن یاھو صدی کی ڈیل کے حوالے سے ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں تاہم وائیٹ ہاﺅس نے اس ٹال مٹول کو نظرانداز کردیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت اور نیتن یاھو کی مقرب سیاسی شخصیات یہ چاہتی ہیں کہ اسرائیل امریکی منصوبے پر’ہاں’ کہہ دے چاہے اس میں پیش کیے گئے بعض نکات پر اسرائیل کو شدید اختلاف ہی کیوں نہ ہو۔

    نیتن یاھو کے مقربین اس لیے بھی ایسا چاہتے ہیں کہ اسرائیل کو موجودہ امریکی انتظامیہ سے زیادہ حمایت کرنے والی حکومت نہیں ملے گی، نیتن یاھو اور اسرائیلی حکومت صدی کی ڈیل پر اپنے اعتراضات صدر ٹرمپ کے سامنے پیش کراکے انہیں دور کراسکتی ہے۔

  • شکریہ ٹرمپ! نیتن یاہو نے مقبوضہ گولان پر ’ٹرمپ ہائیٹس‘ کا افتتاح کردیا

    شکریہ ٹرمپ! نیتن یاہو نے مقبوضہ گولان پر ’ٹرمپ ہائیٹس‘ کا افتتاح کردیا

    یروشلم : اسرائیل نے مقبوضہ گولان ہائیٹس پر صیہونی آباد کاری کے منصوبے کا افتتاح کردیا، یہودی آباد کاروں نے نئے منصوبے ’ٹرمپ ہائیٹس‘ رکھا ہے تاکہ امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا جاسکے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پست پناہی میں ظالم اسرائیل بالکل بے لگام ہو گیا، ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے شام کی مقبوضہ گولان ہائیٹس پر صیہونیوں کو بسانے کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے نام سے منسوب ایک نئی بستی کی تعمیر کا افتتاح کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساںا دارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے زیر قبضہ شام کے اس علاقے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر یہ ’سیٹلمنٹ‘ تعمیر کی جارہی ہے اس کا نام ’ٹرمپ ہائٹس‘(ٹرمپ رامات) رکھا گیا ہے۔

    اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے خود ” ٹرمپ ہائٹس“ منصوبے کی تختی کی نقاب کشائی کی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مارچ کے آخر میں مقبوضہ گولان ہائیٹس پر ناجائز ریاست اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس سے متعلق ایک حکم نامے پر دستخط بھی کیے تھے۔

    اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے اعلیٰ امریکی اور اسرائیلی عہدے دار بھی موجود تھے۔

    خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کہا تھا کہ” مقبوضہ گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کا اب وقت آگیا ہے“۔ نیتن یاہو گذشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر پر گولان ہائیٹس پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے لیے زور دے رہے تھے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اس سے پہلے ایک ٹویٹ میں کہہ چکے تھے کہ گولان کی پہاڑیاں باون سال سے اسرائیل کے زیر انتظام ہیں، اب امریکا کو کوئی اقدام کرنا چاہیے اور اس کی مذکورہ علاقے پر خود مختاری تسلیم کرلینی چاہیے۔

    یاد رہے کہ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا اور 1980ء کے اوائل میں اس کو غاصبانہ طور پر صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ امریکا کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک گولان ہائیٹس کو شام کا مقبوضہ علاقہ ہی سمجھتے ہیں۔

  • ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کرنے دیں گے، اسرائیل

    ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار نہیں کرنے دیں گے، اسرائیل

    پیرس / بیجنگ / تل ابیب : اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار کرنے نہیں دیں گے، جبکہ چین کا کہنا ہے کہ جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد فریقین پر لازم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کی جانب سے جوہری ڈیل سے جزوی دستبرداری کے اعلان کے بعد شدید بین الاقوامی رد عمل سامنے آ رہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق روایتی حریف ملک اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ وہ ایران کو کسی صورت ایٹمی ہتھیار تیار کرنے نہیں دیں گے۔

    فرانس نے تنبیہ کی کہ ایران منفی اقدامات سے باز رہے، فرانسیسی حکومت کے مطابق وہ اب بھی جوہری ڈیل کو بچانا چاہتی ہے۔ اسی دوران چین نے بھی کہا کہ جوہری ڈیل پر مکمل عملدرآمد لازمی ہے اور اس سلسلے میں ذمہ داری تمام فریقین پر عائد ہوتی ہے۔

    چینی حکومت ایران پر عائد یکطرفہ امریکی پابندیوں کے خلاف ہے۔ ایک روسی قانون ساز نے بھی کہا کہ ایرانی اقدام در اصل امریکی دباؤ کا رد عمل ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال ایران نے اسرائیل کے اس دعوے کی تردید کی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ایران نے خفیہ طور پرایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کی۔

    مزید پڑھیں: ایران نےایٹمی ہتھیاربنانےکےحوالےسےاسرائیلی دعوے کی تردید کردی

    اایرنی وزیرخارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں اسرائیل کی جانب سے ایران پرایٹمی ہتھیار بنانے کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پرانے الزامات کی تکرار ہے جن سے اقوام متحدہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کا ادارہ پہلے ہی نمٹ چکا ہے۔

  • اسرائیل مخالف کارٹون چھاپنے پر معروف امریکی اخبار کی وضاحت

    اسرائیل مخالف کارٹون چھاپنے پر معروف امریکی اخبار کی وضاحت

    نیویارک : معروف امریکی اخبار نے اپنے بین الاقوامی شمارے میں ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم پر مبنی یہود مخالف کارٹون چھاپنے پر وضاحت دیتے ہو ئے کارٹون ہٹا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے معروف بین الااقوامی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ناجائز تعلقات و حمایت پر مبنی حقائق کارٹون کی صورت میں چھاپے گئے تھے تاہم بعدازاں اسے انتظامیہ کی غلطی قرار دے کر ہٹا گیا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چھپنے والے اس کارٹون میں نیتن یاہو کو ایک ایسے گائیڈ کتے کے طور پر دکھایا گیا ہے جس کے گلے میں یہودیوں کا چھ کونوں والا ستارہ (ڈیوڈ سٹار) ہے۔

    اس کتے کی رسی کو بنیائی سے محروم ڈونلڈ ٹرمپ نے تھام رکھا ہے جن کے سر پر یہودی ٹوپی ہے۔ اخبار کی طرف سے ٹویٹر پر شائع کی گئی وضاحت میں اس نوعیت کا کارٹون چھاپنا انتظامیہ کے فیصلے کی غلطی قرار دیا گیا اور ویب سائیٹ پر سے ہٹا دیا گیا ہے۔

    وضاحت میں مزید کہا گیا کہ کارٹون میں یہود مخالف استعارے شامل تھے، کارٹون جارحانہ تھا اور اس کو چھاپنا نیو یارک ٹائمز کا غلط فیصلہ تھا۔

    واضح رہے کہ سنہ 14 مئی سنہ 1948 کو مسلمانوں کی مقدس سرزمین فلسطین پر ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کا قیام وجود میں آیا تھا اور 15 مئی کو سب سے پہلے امریکا نے اسرائیل کے وجود کو تسلیم کیا تھا۔

    امریکا کی جانب سے 1948 کے بعد مسلسل اسرائیل کی حمایت جاری ہے حتیٰ کہ امریکا نے اسرائیلی حمایت میں اقوام متحدہ سمیت کئی فورمز پر پیش ہونے والی اسرائیل مخالف قراردادوں کو بھی ویٹو کیا ہے۔

    امریکی انتظامیہ کی جانب سے 2018 میں سب سے پہلے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرکے امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد امریکی اتحادیوں نے بھی اپنے سفارت خانے یروشلم منتقل کرنا شروع کردئیے تھے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک ماہ قبل شام کے مقبوضہ علاقے گولان ہائیٹس پر بھی اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کیا گیا ہے۔

  • اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    اسرائیل کا گولان آبادکاری کو ڈونلڈ ٹرمپ سے منسوب کرنے کا فیصلہ

    تل ابیب : اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے پر وہاں بنائے جانے والی نئی آباد کاری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعزاز میں ان سے منسوب کریں گے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ نئی آباد کاری کو امریکی صدر سے منسوب کرنے لیے ایک قرار داد پیش کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی جانب سے گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے کے تاریخی فیصلے پر تمام اسرائیلی عوام کے جذبات بہت شدید تھے۔

    امریکی صدر کی جانب سے یہ فیصلہ اسرائیل میں قبل از وقت انتخابات سے 2 ہفتے قبل کیا گیا تھا جس کے بعد بنجمن نیتن یاہو کے پانچویں مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد امریکی پالیسی کو اسرائیل کے حق میں استعمال کیا ہے جس میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ سب سے اہم ہے۔

    امریکی صدر نے رواں برس 25 مارچ کو 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران قبضے میں لیے گئے علاقے گولان ہائٹس پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرکے عالمی برادری کی مخالفت کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں : تاریخ کے مطالعے کے بعد گولان ہائیٹس کا فیصلہ کیا، امریکی صدر

    اسرائیل نے گولان میں لاکھوں یہودی آبادکاروں کو بسانے کا منصوبہ تیار کرلیا

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کی جانب سے امریکی صدر کے اس فیصلے کی بھرپور مخالفت بھی کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دروز فرقے سے تعلق رکھنے والے تقریبا 18 ہزار شامی شہری مقبوضہ گولان میں موجود ہیں، جن کی اکثریت اسرائیلی شہریت حاصل کرنے سے انکار کرتی ہے۔تقریبا 20 ہزار اسرائیلی آباد کار گولان ہائٹس میں 33 آبادکاریوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔

  • نیتن یاہو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن کا باعث بنے گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    نیتن یاہو فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن کا باعث بنے گے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن/تل ابیب : ڈونلڈ ٹرمپ نےاسرائیل کے پارلیمانی انتخابات میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کرنے پر نیتن یاہو کو مبارک دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین امن کے امکانات میں اضافہ ہوگا‘۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل میں گزشتہ روز پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے تھے جس میں پانچویں مرتبہ فلسطینی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے والے بنجامن نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ نے اکثریت رائے سے کامیابی حاصل کی تھی۔

    پارلیمانی انتخابات میں پانچویں مرتبہ کامیابی حاصل کرکے تاریخ رقم کرنے والے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبارک پیش کی ہے۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ بنجامن نیتن یاہو کی کامیابی سے بہتر امکانات سامنے آئیں گے۔

    خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کے نہت زیادہ حامی ہیں جو گزشتہ برس میں اسرائیل سے الفت کی خاطر بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرچکے ہیں اور اپنا سفارت خانہ منتقل کرنے کے ساتھ اپنے اتحادی ممالک کو بھی سفارت خانے یروشلم منتقل کرنے کو کہا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر گزشتہ ماہ اسرائیلی بقاء کی خاطرشام کی متنازعہ گولان کی پہاڑیوں پر بھی اسرائیلی خود مختاری کو تسلیم کرچکے ہیں جس پر صیہونی ریاست نے 1967 میں قبضہ کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ اور انکے حریف سابق آرمی چیف بینی گینٹز نے پارلیمانی انتخابات میں 120 میں سے 35، 35 نشتیں حاصل کی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو کے کی پانچ اتحادی جماعتوں نے بالترتیب 5، 5، 4، 8، 8 نشتوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ بینی گینٹز کی اتحادی جماعتوں نے بالترتیب 6، 4، 6، نشتیں حاصل کرسکیں۔

    نیتن یاہو نے الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کےبعد کہا تھاکہ ’میرا عوام سے رابطہ بہت اچھا ہے، اس لیے عوام نے مجھے پانچویں مرتبہ اعتماد کا ووٹ دیا ہے اور یہ اعتماد کا ووٹ سابقہ انتخابات سے کہیں بڑا ہے‘۔

    نیتن یاہو نے کہا کہ ’میں اسرائیل کے تمام شہریوں کا وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں، دائیں، بائیں بازو کے افراد ہوں، یہودی و غیر یہودی سب کا وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں‘۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی وزیراعظم کا مکروہ چہرہ سامنے آگیا

    اسرائیلی عام انتخابات، غزہ اور مغربی کنارے کے محاصرے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ الیکشن سے ایک روز قبل نیتن یاہو نے نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پٹی میں بسنے والی یہودی بستیوں کو اسرائیلی حصہ قرار دے دیا جائے گا، اس فیصلے پر قائم رہیں گے۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی فورسز نے پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر گزشتہ کئی روز سے مغربی کنارے اور غزہ پٹی کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مقبوضہ غزہ کی گزرگاہ کو بھی الیکشن تک بند کیا جارہا ہے کہ صرف انتہائی حساس طبی مسائل کی صورت میں غزہ سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔

  • اسرائیلی انتخابات، نیتن یاہو نے پانچویں مرتبہ کامیابی حاصل کرلی

    اسرائیلی انتخابات، نیتن یاہو نے پانچویں مرتبہ کامیابی حاصل کرلی

    تل ابیب : غاصب ریاست اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات کے سرکاری نتائج آگئے، صیہونی وزیر اعظم نیتن یاہو پانچویں مرتبہ فتحیاب ہوکر ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ایک مرتبہ پھر فلسطینی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے والے بنجامن نیتن یاہو کی لیکوڈ نے اکثریت رائے سے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت موجودہ الیکشن میں سابق آرمی چیف بینی گینٹز کے بلیو اور وائٹ اتحاد سے شکست کی امید کررہی تھی لیکن لیکوڈ اور اس کی اتحادی دائیں بازو کی جماعتوں موجودہ الیکشن میں بڑے مارجن سے فتح حاصل کی ہے۔

    لیکوڈ نے پارلیمانی الیکشن میں کینسٹ (پارلیمنٹ) کی 120 نشتوں میں 65 پر واضح برتری حاصل کی ہے جبکہ تقریباً 50 سے 55 نشتیں حاصل کی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ 69 سالہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو کرپشن الزامات کا سامنا ہے اس کے باوجود وہ پانچویں مرتبہ اپنی پوزیشن محفوظ بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق موجودہ انتخابات کے نتائج سامنے آنے بعد نیتن یاہو طویل عرصے تک اسرائیل پر حکمرانی کرنے والے وزیر اعظم بن جائیں گے

    بنجامن نیتن یاہو اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دائیں بازو کی حکومت ہوگی لیکن سب کے لیے وزیر اعظم میں ہی بنوں گا۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ’میرا عوام سے رابطہ بہت اچھا ہے، اس لیے عوام نے مجھے پانچویں مرتبہ اعتماد کا ووٹ دیا ہے اور یہ اعتماد کا ووٹ سابقہ انتخابات سے کہیں بڑا ہے‘۔

    نیتن یاہو نے کہا کہ ’میں اسرائیل کے تمام شہریوں کا وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں، دائیں، بائیں بازو کے افراد ہوں، یہودی و غیر یہودی سب کا وزیر اعظم بننا چاہتا ہوں‘۔

    مزید پڑھیں : اسرائیلی وزیراعظم کا مکروہ چہرہ سامنے آگیا

    اسرائیلی عام انتخابات، غزہ اور مغربی کنارے کے محاصرے کا فیصلہ

    یاد رہے کہ ایک روز قبل نیتن یاہو نے نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ غزہ پٹی میں بسنے والی یہودی بستیوں کو اسرائیلی حصہ قرار دے دیا جائے گا، اس فیصلے پر قائم رہیں گے۔

    خیال رہے کہ اسرائیلی فورسز نے پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر گزشتہ کئی روز سے مغربی کنارے اور غزہ پٹی کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق مقبوضہ غزہ کی گزرگاہ کو بھی الیکشن تک بند کیا جارہا ہے کہ صرف انتہائی حساس طبی مسائل کی صورت میں غزہ سے باہر جانے کی اجازت ہوگی۔

  • یہودی کالونیوں کے الحاق کا فیصلہ کیا تو نیتن یاہو مشکل میں پھنس جائیں گے، فلسطین

    یہودی کالونیوں کے الحاق کا فیصلہ کیا تو نیتن یاہو مشکل میں پھنس جائیں گے، فلسطین

    یروشلم : اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے غزہ کے علاقوں کو یہودی کالونی قرار دینے کے اعلان پر فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کا اعلان ان کے لیے سنگین مشکل پیدا کرے گا۔

    تفصیلات کے مطانق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ظالم وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے 9 اپریل کو ہونے والے اسرائیلی انتخابات میں اپنا ووٹ بینک بڑھانے کےلیے غرب اردن کی یہودی اکثریتی کالونیوں کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    فلسطینی وزیر خارجہ صیہونی وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیتن یاہو نے یہودی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کا اعلان تو کردیا مگر وہ عملاً ایسا نہیں کرسکتے۔ اگر نیتن یاھو نے اپنے اعلان پر عمل درآمد کیا تو فلسطینی اس کی مزاحمت کریںگے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے ان خیالات کا اظہار اردن کے علاقے بحر مردار میں منعقدہ عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس سے خطاب میں کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو کو انتخابات میں شکست کا خوف ہے اور وہ اپنی جیت یقینی بنانے کے لیے انتہا پسند یہودیوں کو خوش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

    فلسطینی وزیر کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اعلانات پرعمل درآمد آسان نہیں۔ اگر نیتن یاھو نے غرب اردن کی یہودی کالونیوں کے الحاق کا فیصلہ کیا تو انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    ریاض المالکی نے کہاکہ اگر نیتن یاھو نے غرب اردن پراسرائیلی خود مختاری کے اعلان پرعمل درآمد کی کوشش کی تو انہیں شدید مشکلات درپیش ہوں گی، غرب اردن میں 45 لاکھ فلسطینی آباد ہیں، ان کا کیا بنے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو فلسطینیوں کو بے دخل نہیں کرسکتے، ہم اپنے ملک میں ہیں اور وہیں رہیں گے، عالمی برادری کو ہمارے ساتھ معاملات طے کرنا چاہئیں۔

    فلسطینی وزیرخارجہ نے امریکا پر القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی مہم چلانے اور وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کا الزام عاید کیا۔ادھر روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف نے بھی خطے کے حوالے سے امریکی فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں تنازعات کا حل یک طرفہ اقدامات میں نہیں بلکہ بات چیت میں ہے۔

  • ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرکے تاریخ‌ رقم کردی، نیتن یاہو

    ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرکے تاریخ‌ رقم کردی، نیتن یاہو

    تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم نیتن کا ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ’صدر ٹرمپ نے گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری کو تسلیم کرنے تاریخ رقم کردی‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر مشرق وسطیٰ میں موجود ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل سے اپنی دوستی ثابت کرتے ہوئے شام کی گولائیٹس پر اسرائیلی قبضے کو مکمل طور پر تسلیم کرلیا ہے۔

    بنجامن نیتن یاہو نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ’رات اپنے دوست صدر ٹرمپ نے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، اور گولان ہائیٹس سے متعلق گفتگو ہوئی، ہمیں ٹرمپ سے بہتر دوست نہیں مل سکتا۔

    اسرائیلی وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ شکریہ صدر ٹرمپ، شکریہ امریکا، صدر ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی خودمختاری کو تسلیم کرکے تاریخ رقم کردی۔

    مزید پڑھیں : گولان کی پہاڑیوں پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 52 سال بعد امریکا شام کی گولان ہائیٹس پراسرائیل کی مکمل بالادستی تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ گولان کی پہاڑیاں اسرائیل کی سلامتی اور علاقے کے استحکام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وزیرخارجہ مائیک پومپیو بھی یروشلم میں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی تھنک ٹینک کونسل آف فارن ریلیشنز کے صدر رچرڈ ہاس نے ٹویٹرپراپنے پیغام میں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے سے سخت اختلاف رکھتے ہیں۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا تھا اور 2018 میں تل ابیب سے اپنا سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا تھا۔

    امریکی سفارت خارجہ یروشلم منتقل کرنے پر فلسطین اور عرب دنیا سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا۔

    واضح رہے کہ گولان کی پہاڑیاں 1200 مربع کلومیٹر پرپھیلی ایک پتھریلی سطح ہے جو کہ شامی دارالحکومت دمشق سے تقریباََ 60 کلومیٹرجنوب مغرب میں واقع ہیں۔