Tag: NETHERLANDS

  • ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا

    ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا

    ایمسٹرڈیم: یورپ میں مسلم خواتین کے لیے مذہبی احکامات پر عمل کرنا مزید دشوار ہوگیا، ہالینڈ میں برقعے پر پابندی کا متنازع قانون جبراً نافذ کردیا گیا۔

    ہالینڈ میں بھی مسلمان متعصبانہ رویے کا شکار ہونے لگے، طویل سیاسی اور سماجی بحث کے بعد برقعے پر پابندی کا نیا قانون بالآخر نافذ ہوگیا ہے، مذکورہ قانون گذشتہ سال جون میں منظور ہوا تھا جس پر مکمل طور پر عمل درآمد ممکن نہیں ہوسکا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہالینڈ میں یہ قانون گذشتہ سال جون میں منظور ہونے کے بعد سیاسی اور سماجی بحث کے باعث متنازع ہوگیا تھا۔ بعد ازاں اس پر عمل درآمد جزوی طور پر دیکھا گیا۔

    البتہ یکم اگست سے ہالینڈ میں جو بھی خاتون یا لڑکی نقاب یا برقعہ پہن کر اسکول، اسپتال یا کسی سرکاری دفتر میں جائے گی یا بسوں اور ٹرینوں وغیرہ میں سفر کرے گی تو اس پر بھاری جرمانہ ہوگا اور کسی قسم کی چھوٹ نہیں دی جائے گی۔

    اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننے کی ممانعت ہوگی، اور برقعہ پہننے والی خواتین پر کم از کم بھی ڈیڑھ سو یورو جرمانہ کیا جاسکتا ہے۔

    وہ کون سے ممالک ہیں جہاں برقعے پر پابندی ہے؟

    حکام نے تمام بلدیاتی اداروں اور متعلقہ محکموں کو تنبیہ کی ہے کہ وہ اس قانون پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ جبکہ اسپتال اور پبلک ٹرانسپورٹ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ برقعہ پہننے والی خواتین کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تفریق نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ بیلجیم، فرانس، ڈنمارک اور اسپین سمیت 13 یورپی ممالک پہلے ہی نقاب پر پابندی لگا چکے ہیں۔

  • جنگلی حیات کو بچانے کے لیے مصنوعی جزیروں کی تعمیر

    جنگلی حیات کو بچانے کے لیے مصنوعی جزیروں کی تعمیر

    دنیا بھر میں روز افزوں ہوتی انسانی ترقی نے ماحول اور جنگلی حیات کے لیے بے شمار خطرات کھڑے کردیے ہیں، تاہم اب ان نقصانات سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک کوشش یورپی ملک نیدر لینڈز بھی کر رہا ہے۔ نیدر لینڈز میں سیلابی پانی سے بچاؤ کے لیے بے شمار رکاوٹیں تعمیر کی گئی ہیں کیونکہ ملک کا 2 تہائی حصہ سیلاب کے خطرات کا شکار ہے۔

    ان تعمیرات کی وجہ سے نیدر لینڈز کی ایک بڑی جھیل مارکرمر نہایت آلودہ ہوچکی تھی۔ یہ جھیل مختلف اقسام کی آبی حیات، پرندوں اور جنگلی حیات کا مسکن ہے۔

    تاہم جھیل کا پانی آلودہ ہونے کی وجہ سے یہاں سے اکثر جانور اور پرندے ہجرت کرچکے تھے جبکہ مختلف آبی حیات کی آبادی بھی کم ہوچکی تھی۔

    اب نیدر لینڈز اس جھیل پر 5 جزیرے تعمیر کر رہا ہے تاکہ ان جنگلی حیات کو واپس لایا جاسکے۔ جزیروں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر جھیل کی صفائی بھی کی جارہی ہے۔

    نیدر لینڈز کی یہ کوششیں رنگ لارہی ہیں اور یہ جھیل پھر سے حیاتیاتی تنوع سے آباد ہونا شروع ہوگئی ہے۔ ایک وقت میں جنگلی حیات کے لیے خطرہ بنی ہوئی یہ جھیل اب ان کی جنت بن چکی ہے۔

  • 140 برس بعد بھیڑیوں کی واپسی

    140 برس بعد بھیڑیوں کی واپسی

    یورپی ملک نیدر لینڈز میں 140 برس بعد بھیڑیے دیکھے گئے۔ بھیڑیوں کی آبادی میں تقریباً خاتمے کے بعد اب اسے بھیڑیوں کی واپسی کہا جارہا ہے۔

    ایک صدی قبل تک نیدر لینڈز میں بھیڑیوں کا بے تحاشہ شکار کیا گیا تھا، زیادہ تر بھیڑیوں کی ہلاکتیں کسانوں کے ہاتھوں ہوتی تھیں جو اپنے مویشیوں پر انہیں حملہ آور دیکھ کر انہیں مار دیتے تھے۔

    نتیجتاً نیدر لینڈز سے بھیڑیوں کی آبادی ختم ہوگئی تھی، تاہم اب سنہ 2005 سے اکا دکا بھیڑیے مختلف جگہوں پر دکھائی دے رہے تھے۔

    ماہرین ماحولیات نے جب اس حوالے سے جانچ پڑتال شروع کی تو انہوں نے دیکھا کہ یہ بھیڑیے جرمنی اور فرانس سے آرہے تھے۔

    گزشتہ کچھ عرصے میں ماہرین نے کافی وقت تک 2 مادہ اور ایک نر بھیڑیے کو دیکھا، ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہاں پر 6 ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے اور ان کی یہیں پر موجودگی ثابت کرتی ہے کہ وہ اب یہاں مطمئن ہوگئے ہیں۔

    دوسری جانب مقامی چرواہے بھیڑیوں کی واپسی سے خوش نہیں ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ بھیڑیے، ان کی بھیڑوں اور بکریوں پر حملے کرتے ہیں۔ ایسی صورت میں مال مویشی کے نقصان کے بعد انہیں حکومت کی جانب سے معاوضہ بھی دیا جاتا ہے۔

    نیدر لینڈز کی وزارت ماحولیات کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں بھیڑیے اپنے گھروں کو واپس لوٹیں اور دوسری جانب دیگر جانور بھی ان کے حملوں سے محفوظ رہیں۔ وہ ایسے اقدامات کرنا چاہتے ہیں جن سے چرواہے بھی مطمئن رہیں جبکہ بھیڑیے بھی اپنے فطری ماحول میں افزائش پاسکیں۔

  • کیا آپ اس بلند ترین دیوار پر چڑھنے کی ہمت رکھتے ہیں؟

    کیا آپ اس بلند ترین دیوار پر چڑھنے کی ہمت رکھتے ہیں؟

    دنیا بھر میں مہم جو افراد وال کلائمبنگ کرنا پسند کرتے ہیں جن میں مصنوعی طور پر تیار کی گئی دیوار پر چڑھا جاتا ہے۔

    تاہم اب نیدر لینڈز میں ایسی دیوار تیار کی گئی ہے جو بڑے سے بڑے مہم جو کی بھی سانس روک سکتی ہے۔

    نیدر لینڈز کے ایک چھوٹے سے قصبے میں بنائی جانے والی اس دیوار کو دنیا کی سب سے بلند دیوار قرار دیا جارہا ہے۔

    اس دیوار کی لمبائی 121 فٹ ہے۔ اس دیوار کو برقرار رکھنے کے لیے 500 ٹن فاؤنڈیشن استعمال کی گئی ہے تاکہ یہ طوفانی ہواؤں میں بھی اپنی جگہ قائم رہ سکے۔

    اس دیوار کا نام اسکیلبر رکھا گیا ہے جو چھٹی صدی کے بادشاہ کنگ آرتھر کی تلوار کا نام تھا۔

    اس دیوار کو سر کرنے کے لیے پوری دنیا سے سیاح یہاں آتے ہیں اور اپنی ہمت کا امتحان لیتے ہیں۔

    کیا آپ میں اس دیوار پر چڑھنے کا حوصلہ ہے؟

  • سائبر حملوں میں روس ملوث ہے، برطانیہ، امریکا اور نیدرلینڈز کا الزام

    سائبر حملوں میں روس ملوث ہے، برطانیہ، امریکا اور نیدرلینڈز کا الزام

    ماسکو/واشنگٹن : امریکا نے دنیا بھر کے حساس اداروں پر ہونے والے سائبر حملوں کا الزام روسی خفیہ ایجنسی پر عائد کرتے ہوئے 7 روسی جاسوسوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی طاقتوں نے ایک مرتبہ پھر روس پر الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہوئے روسی جاسوسوں پر دنیا بھر کے حساس اداروں پر سائبر حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے روسی خفیہ ایجنٹوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ روسی جاسوسوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والے ادارے، اینٹی ڈوپنگ ایجنسیاں سمیت امریکا کی جوہری کمپنی پر بھی سائبر حملے کیے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ روسی کی جانب سے دنیا بھر میں ہونے والے مبینہ سائبر حملوں کے خلاف عالمی طاقتیں منظم انداز میں روس پر الزامات عائد کررہی ہیں۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی جی آر یو نے بے مقصد اور خلاف اصول سائبر حملوں کی مہم کا آغاز کیا تھا جو نیشنل سیکیورٹی کے مفاد میں نہیں ہے۔

    روسی وزارت خارجہ نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا، برطانیہ اور ہالینڈ کی جانب سے روس پر نئے الزامات عائد کرنے کی مہم شروع کی گئی ہے۔

    روس پر کیا الزامات ہیں؟

    ہالینڈ نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی جاسوسوں نے کیمیائی ہتھیاروں کی تحقیقات کرنے والے (او پی سی ڈبلیو) کی ویب سائٹ ہیک کی تھی، متاثرہ ادارہ برطانیہ کے شہر سالسبری میں سابق روسی پر کیمیکل حملے کی تحقیقات کررہا تھا۔

    برطانیہ کی نیشنل سائبر سیکیورٹی سینیٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی خفیہ ایجنسی ’جی آر یو‘ کے سائبر حملوں کے متاثرین میں روس اور یوکرائن کے بڑے کاروباری مرکز، امریکا کی ڈیموکریٹک پارٹی اور برطانیہ کے ایک چھوٹے ٹیلیویژن نیٹ ورک بھی شامل ہے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے اینٹی ڈوپنگ ایجنسی، فٹبال گورننگ باڈی ’فیفا‘ اور امریکی ایٹمی اینرجی کمپنی پر سائبر حملے کیے تھے۔

    کینیڈا وثوق کے ساتھ روسی خفیہ ایجنسی پر الزام لگایا ہے کہ کینیڈا کے مکحمہ کھیل اور ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی سائبر حملوں کی زد میں آئے تھے۔

  • ترکی اور نیدرلینڈز کے سفارتی تعلقات بحال ہونا شروع ہوگئے

    ترکی اور نیدرلینڈز کے سفارتی تعلقات بحال ہونا شروع ہوگئے

    انقرہ/ایمسٹرڈم : ترکی اور نیدر لینڈ کے درمیان ایک برس کشیدگی رہنے کے بعد سفارتی تعلقات بحالی کی جانب گامزن ہوگئے، ترکی نے ہالینڈ کے لیے اپنا سفیر سابان ڈیسلے کو مقرر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ملک ہالینڈ اور ترکی کے دارالحکومتوں کے درمیان ایک برس تک قائم سفارتی  تنازعے کے بعد دوبارہ معمول پر آنا شروع ہوگئے، جس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک مرتبہ پھر اپنے سفیروں کو انقرہ اور یمسٹرڈم میں تعینات کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس ترکی کے صدارتی اختیارات میں اضافے کے حوالے سے ہونے والے ریفرینڈم کے دوران ہالینڈ میں ریفرینڈم کی مہم چلانے منع کرنے پر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ترکی اور ہالینڈ میں سفارتی تعلقات میں خرابی کے باعث انقرہ اور ایمسٹرڈیم نے اپنے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا تھا۔

    ترک خبر رساں ادارے کے مطابق ایک روز قبل جاری ہونے والے بیان میں ترک وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ صدر طیب اردوگان نے حکمران جماعت کے سابق رکن پارلیمنٹ سابان ڈیسلے کو ہالینڈ کا نیا سفیر مقرر کیا ہے۔

    وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے نیدرلینڈ کے وزیر برائے خارجہ امور ترکی کا دورہ کا کریں گے جو سفارتی تعلقات میں مزید بہتری کی جانب گامزن ایک اور قدم ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے ترکی میں تعینات کیے جانے والے نیدرلینڈ کے سفیر کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ نیدر لینڈز کے رکن پارلیمنٹ گیرٹ ولڈرز کی ٹویٹ کے مطابق گستاخانہ خاکے بنانے کا مقابلہ دس نومبر 2018 کو ہوگا اور اس مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے شخص کو دس ہزار ڈالر انعام بھی دیا جائے گا، گیرٹ ولڈرز کا یہ اقدام دنیا بھر کے مسلمانوں کی دل آزاری کے ساتھ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔

  • شاہ محمود قریشی کا ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے رابطہ

    شاہ محمود قریشی کا ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے رابطہ

    اسلام آباد : ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی سے رابطے کے دوران اسلام فوبیا اور تعصبات سے بچنے کے لئے ملکر کام کرنے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزارت داخلہ کا حلف اٹھانے کے بعد سے دوسری مرتبہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے رابطہ کرکے توہین آمیز خاکوں کے خلاف اقدامات کی تعریف کی ہے۔

    وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے گفتگو کے دوران کہا کہ دونوں حکومتوں کی مشترکہ کاوشوں سے بر وقت نتائج حاصل ہوئے۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ نے پاکستانی ہم منصب سے بات کرتے ہوئے کہا اپنی حکومت کو خاکوں کے معاملے سے الگ قرار دیا اور اسلام فوبیا اور تعصبات سے بچنے کے لئے ملکر کام کرنے کی ضرورت پر زور بھی دیا۔

    ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی نے ایک ہفتے کے دوران ڈچ وزیر خارجہ سے ایک ہفتے میں دوسری بار بات ہوئی۔

    خیال رہے کہ دفتر خارجہ نے دس روز قبل ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے معاملے پر دفتر خارجہ نے نیدر لینڈز کے قائم مقام سفیر کو طلب کرکے اسلام مخالف مہم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    دفتر خارجہ نے ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے اسلام کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش قرار دیا، اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نیدر لینڈز کے سفیر کو وفاقی کابینہ کے احتجاج اور فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 27 اگست کو ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کے متنازع مقابلوں کے خلاف سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کی جانب سے قرار داد پیش کی گئی۔

    قرارداد میں موقف اختیار کیا گیاکہ مسلمان اپنے پیغمبر کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کرسکتے، توہین آمیز خاکوں کا مقابلہ ناقابل برداشت عمل ہے۔

  • حکومت ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا نوٹس لے، سراج الحق

    حکومت ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا نوٹس لے، سراج الحق

    اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے ملک میں نئی بننے والی تحریکِ انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا نوٹس لے۔

    تفصیلات کے مطابق سراج الحق نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا نوٹس لے، وزیرِ اعظم مشترکہ لائحہ عمل کے لیے اسلامی ممالک سے رابطہ کریں۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے عقیدے و محبت کے مرکز پر حملے کیے جا رہے ہیں، وزیرِ اعظم کو اس صورت حال کا نوٹس لے کر ایک مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل قومی اسمبلی نے بھی ہالینڈ میں پیغمبر اسلامﷺ کے توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کے خلاف قرارداد مذمت متفقہ طور پر منظور کی تھی اور انبیا کی شان میں گستاخی کو سب سے بڑی دہشت گردی قرار دیا تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  عمران خان کو مبارکباد دیتا ہوں، ان کا اصل امتحان اب شروع ہوا ہے، سراج الحق


    واضح رہے کہ نیدر لینڈز (پرانا نام ہالینڈ) کے اسلام مخالف سیاست دان گیرٹ ولڈرز کی فریڈم پارٹی نے توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کا اعلان کیا ہے۔

    توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کے اعلان کے بعد ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا آغاز ہو گیا ہے، ہالینڈ میں بھی اس کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

  • ایم ایچ 17 طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے،  نیدرلینڈ اور آسٹریلیا کا الزام

    ایم ایچ 17 طیارے کی تباہی کا ذمہ دار روس ہے، نیدرلینڈ اور آسٹریلیا کا الزام

    ماسکو : سنہ 2014 میں تباہ ہونے والے ملائیشین طیارے کی تحقیقاتی رپورٹ میں تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ طیارے پر داغے گئے میزائل روسی بریگیڈ کے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2014 میں ملائیشیا کی فضائی کمپنی کے تباہ ہونے والے مسافر طیارے کی تحقیقاتی رپورٹ جمعرات کے روز شائع کردی گئی، بین الااقوامی تفتیش کاروں کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد آسٹریلیا اور نیدرلینڈز کی جانب سے روس کو واقعے کا ذمہ دار ٹھرایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملائیشین ایئر لائن کا ایم ایچ 17 طیارہ 298 مسافروں کو لے کر ایمسٹرڈیم سے کوالمپور جارہا تھا جسے یوکرائن میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سے میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عالمی تفتیش کاروں نے جمعرات کو مکمل ہونے والی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ طیارے پر داغے گئے میزائل روسی بریگیڈ کے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ امریکا نے تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد آسٹریلیا اور نیدرلینڈز کی حمایت کا اعلان کیا ہے، امریکی وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ روس نیدرلینڈز اور آسٹریلیا کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کے صحیح جوابات دے۔

    امریکی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ روسی افواج کی جارحیت سے یوکرائن میں دس ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے ہیں جن میں ملائیشین طیارے کے مسافر بھی شامل تھے، اب وقت آگیا ہے کہ روس اپنی بربریت کا اختتام کرے۔

    دوسری جانب روس نے سنہ 2014 میں ملائیشین طیارے پر میزائل داغنے کے الزامات کو مسترد کیا ہے۔

    روس کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’روس تفتیش کاروں کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ کو مسترد کرتا ہے، رپورٹ میں اخذ کیا گیا نتیجہ متنازعہ ہے‘۔

    یاد رہے کہ سنہ کی تباہی کے بعد روسی نے مؤقف اختیار کیا ہوا تھا کہ ایم ایچ 17 کو تباہ کرنے میں کسی قسم کا روسی اسلحہ استعمال نہیں ہوا‘۔

    خیال رہے کہ تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’جس قافلے سے ملائیشین طیارے پر میزائل داغے گئے تھے، اس قافلے میں شامل تمام گاڑیاں روسی افواج کا حصہ تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خودکشی کی مشین: ایمسٹرڈیم میں متنازعہ ایجاد  کی نمائش

    خودکشی کی مشین: ایمسٹرڈیم میں متنازعہ ایجاد کی نمائش

    ایمسٹرڈم: ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں متنازعہ ایجاد کی پہلی بار عوامی نمائش کی گئی جس کے ذریعے اپنی زندگی سے پریشان انسان محض ایک بٹن دبا کر خودکشی کرسکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس متنازعہ ایجاد مشین کی نمائش ڈچ شہر میں منعقدہ ایک ’جنازہ شو‘ میں کی گئی، اس نمائش کو دیکھنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد نے دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔

    خودکشی کی اس مشین کا نام ’سارکو‘ بتایا جاتا ہے جو انگریزی زبان کے لفظ ’سارکوفیگس‘ کا مخفف ہے، جس کا مطلب تابوت ہوتا ہے، مشین تھری ڈی پرنٹنگ کی مدد سے تیار کی گئی ہے، مشین کو آسٹریلیا کے شہری فیلپ نیچکے نے ڈچ ڈیزائنر کی مدد سے تیار کیا ہے۔

    مشین میں ایک تابوت میں لگایا گیا ہے جسے ضرورت کے وقت مشین سے علیحدہ بھی کیا جاسکتا ہے، سارکو کے ساتھ گیس کا ایک سلینڈر نصب ہوتا ہے اور خودکشی کرنے کا فیصلہ کرنے والا کوئی بھی انسان اس کے اندر بیٹھ کر محض ایک بٹن دبا کر چند ہی لمحوں میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرسکتا ہے۔

    سارکو کے آسٹریلوی موجد فیلپ نیچکے جو قتلِ رحم کو قانونی قرار دینے کے لیے اپنی برسوں پر محیط کوششوں کی وجہ سے ’ڈاکٹر ڈیتھ‘ بھی کہلائے جاتے ہیں، ڈاکٹر ڈیتھ کا کہنا ہے کہ جو کوئی بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہے وہ محض ایک بٹن دبا کر خودکشی کرسکتا ہے۔

    خودکشی کرنے والا شخص جب اس مشین میں بیٹھتا ہے تو یہ مشین نائٹروجن گیس سے بھر جاتی ہے، اس گیس کی وجہ سے پہلے تو مشین کے اندر بیٹھا شخص غنودگی محسوس کرتا ہے، پھر وہ جلد ہی بے ہوش ہوجاتا ہے اور یوں بغیر کسی تکلیف کے اسی بے ہوشی کی حالت میں کچھ ہی دیر میں اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔