Tag: NETHERLANDS

  • گلوبل وارمنگ سے مطابقت کا انوکھا طریقہ

    گلوبل وارمنگ سے مطابقت کا انوکھا طریقہ

    دنیا بھر میں رونما ہوتے موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے بڑھتا ہوا درجہ حرارت یعنی گلوبل وارمنگ ایک اہم مسئلہ ہے جو انسانی بقا اور معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔

    تاہم نیدر لینڈز کا شہر روٹر ڈیم اس مسئلے کے ساتھ انوکھے طریقے سے مطابقت کر رہا ہے۔

    نیدر لینڈز کا نصف سے زائد رقبہ سطح سمندر سے نیچے ہے۔ صدیوں سے نیدر لینڈز میں نالے اور ندیاں بنائی جارہی ہیں تاکہ بارشوں میں آنے والا پانی ان میں چلا جائے اور شہر خشک رہ سکیں۔

    مزید پڑھیں: مشرق سے مغرب تک تباہ کن سیلاب اور طوفان

    لیکن اب کلائمٹ چینج کی وجہ سے یہ ملک مزید غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے۔ انتظامیہ کو احساس ہے کہ بلند عمارتیں بنانے یا پانی کے آگے پشتے لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، چنانچہ انہوں نے اس مسئلے سے لڑنے کے بجائے اس کے ساتھ مطابقت کرنے کا سوچا۔

    ایک منصوبے کے تحت اب روٹر ڈیم میں نئے سرے سے تعمیرات کی جارہی ہیں جس کے بعد شہر کے گیراج، پارک اور اسکوائرز پانی ذخیرہ کرنے کے مقامات بن گئے ہیں۔

    بارشوں کے موسم میں جب پانی سمندروں اور دریاؤں کے کناروں سے اچھل کر شہر کے اندر آجاتا ہے تب کشتیوں میں سفر کرنا یا تیراکی کا لباس پہن کر گھر سے نکلنا معمول کی بات بنتا جارہا ہے۔

    اس طریقہ کار سے نیدر لینڈز نے ایک بڑے مسئلے کو اپنے لیے ایک بہترین موقع میں بدل لیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ماحول دوست بجلی فراہم کرنے والا جزیرہ

    ماحول دوست بجلی فراہم کرنے والا جزیرہ

    براعظم یورپ ایسے جزیرے کی تیاری پر کام کر رہا ہے جو متعدد یورپی ممالک کو ماحول دوست بجلی فراہم کرے گا۔

    اس جزیرے کی تیاری فی الحال ماہرین کے زیر غور ہے تاہم بہت جلد اس پر کام شروع کردیا جائے گا۔ یہ جزیرہ سمندر میں لگائی گئی ان ہزاروں پن چکیوں سے بجلی پیدا کرے گا جو اسی مقصد کے لیے نئی نصب کی جائیں گی۔

    شمالی سمندر میں اس جزیرے کے قیام کے لیے جرمنی، نیدر لینڈز اور ڈنمارک مل کر کام کریں گے۔

    یہ جزیرہ برطانیہ، ناروے، نیدر لینڈز، جرمنی، ڈنمارک اور بیلجیئم سے منسلک ہوگا اور یورپ کے شمال مغرب میں واقع ممالک کو توانائی فراہم کرے گا۔

    جزیرے پر زیادہ سے زیادہ توانائی پیدا کرنے کے لیے سولر فارمز بھی بنائے جائیں گے جبکہ اس تک رسائی کے لیے یہاں بندر گاہ اور ہوائی جہازوں کے لیے رن وے بھی تعمیر کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ترکی کا ہالینڈ سے تعلقات اور رابطے معطل کرنے کا اعلان

    ترکی کا ہالینڈ سے تعلقات اور رابطے معطل کرنے کا اعلان

    انقرہ : ہالینڈ اور ترکی کے تنازعے میں شدت آگئی، ترکی کا ہالینڈ سے تعلقات اور رابطے معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    ترکی اور ہالینڈ کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا، ترکی نے ہالینڈ سے تعلقات رابطے معطل کردئیے، ترکی کے نائب وزیراعظم نعمان قرتلمش کا کہنا ہے کہ ہالینڈ کے سفیر کو ترکی واپس آنے کی اجازت نہیں دیں گے، ڈچ حکام کو لے جانے والے طیارے ترکی کی فضائی حدود سے نہیں گزر سکیں گے۔

    ترک نائب وزیراعظم نے کہا جب تک ہالینڈ اپنے اقدامات کی تلافی نہیں کرتا، تعلقات بحال نہیں ہوں گے۔

    دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ نے ترکی اورہالینڈ پرتنازعہ سفارتی بات چیت سے حل کرنے پر زور دیا ہے کہ  کہ وہ لفظوں کی جنگ بند کرکے سفارتی تنازع بات چیت سے حل کریں۔محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں ممالک نیٹو کے اتحادی ہیں اور صدر ٹرمپ اس معاملے پر براہ راست مداخلت نہیں کرنا چاہتے کیونکہ دونوں ممالک میں مضبوط جمہوریتیں موجود ہیں۔

    ترک صدر نے ہالینڈ کو’بناناریپبلک‘ قرار دے دی

    اس سے قبل ترک صدر رجب طیب اردگان نے ہالینڈ کی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہالینڈ کو بناناریپبلک قرار دیا تھا۔

    ہالینڈ میں ترکی کی ایک خاتون وزیر کو ملک بدر کیے جانے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردگان نےاپنے بیان میں کہاکہ ہالینڈ کو اپنے کیے کی قیمت ادا کرنا پڑے گی، دنیا ترکی کو انسانی حقوق پرعمل درآمد کا درس دیتی ہے، اب اسے چاہیے کہ ہالینڈکے اس غیرقانونی اقدام کا نوٹس لےکراس پرپابندیاں عائد کرے۔

    خیال رہے کہ ہالینڈ اور ترکی میں تنازعہ ہالینڈ کے انتخابات کے دوران ترک رہنماؤں کو ریلی نکالنے سے روکے جانے پر شروع ہوئی تھی، جس کے بعد ڈچ حکومت کی جانب سے ترکی کے وزیر خارجہ کے جہاز کو ہالینڈ میں اترنے کی اجازت نہ دینے اور خاتون وزیر کو ملک بدر کرنے کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی۔

    وزیر خارجہ مولود چاوش کو ہالینڈ میں رہائش پذیر ترک تارکین وطن کی ریلی سے خطاب کرنا تھا، ڈچ حکومت نے پہلے اس پر رضامندی ظاہر کی تھی، بعد ازاں ترکی کے وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈ کرنے کی اجازت نہ دی گئی تھی۔

    ترک وزیر فاطمہ بتول سایان کایا ترکی میں صدر اردگان کے اختیارات میں اضافے کے لیے ہونے والے ریفرینڈم کے سلسلے میں راٹرڈیم میں مقیم ترک باشندوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے آئی تھیں۔