Tag: new CCTV footage

  • زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    زینب قتل کیس، 4جنوری کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر

    لاہور : زینب قتل کیس میں 4جنوری کی ایک اور ویڈیو سامنے آگئی، جس میں مقتولہ زینب کوملزم کیساتھ پراعتمادطریقے سے جاتادیکھا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس سی سی ٹی وی میں نظر آنے والا ملزم کو پکڑنے میں ناکام ہے، تحقیقاتی اداروں کو 4جنوری کی ایک اور  نئی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی مل گئی، جس میں زینب مشکوک شخص کی جانب جاتی نظر آرہی ہے اور ملزم زینب کو اس کے گھر سے دوسری گلی میں لے کرجارہا ہے۔

    ملزم کو 4جنوری شام7بجکر22منٹ پر زینب کو ساتھ لے جاتا دیکھا جاسکتا ہے۔

    https://youtu.be/yv3IU6RNuoo

    فوٹیج ایک اسکول کے کیمرے سے تحقیقاتی اداروں نے حاصل کی، جس کے مطابق مقتولہ زینب ملزم کیساتھ پر اعتماد طریقے جارہی ہے، ملزم مقتولہ زینب کو اغواکے بعد گلیوں میں لیکر گھومتا رہا۔

    فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کوجانتی تھی۔سی سی ٹی وی فوٹیجز تصویروں میں نظر آتے شخص میں قدرے مماثلت ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا تعلق قصور سے نہیں، نادرا ریکارڈ سے بھی ملزم کی شناخت نہیں ہوسکی۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس : مشابہت رکھنے والے شخص کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا


    دوسری جانب زینب قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، سی سی ٹی وی فوٹیج سے مشابہت رکھنے والا شخص پکڑا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کا ڈی این اے میچ نہیں ہوا، ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے گا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل منظر عام پر آنے والی فوٹیج میں ملزم کا قد تقریباً5فٹ 10انچ ہے، شلوار قمض میں ملبوس شخص مشکوک انداز میں گلی کاچکرلگارہا ہے، ملزم 4 جنوری شام پانچ بج کر چھبیس منٹ پر گلی کے باہر گھوم رہا ہے جبکہ زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی۔

    تحقیقاتی ادارے نے قصور واقعہ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور نئی سی سی ٹی وی کی بنیاد پر بھی انہوں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

    زینب قتل کیس میں چھ روز بعد بھی ملزم کاسراغ نہ لگایا جا سکا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے مزید 48 گھنٹے کی ڈیڈلائن دیدی ہے جبکہ قصور میں اب تک دو سو سے زائد مشتبہ افرادکا ڈی این اےٹیسٹ کرایاگیا اور شہریوں کی چیکنگ بھی جاری ہے۔

    احتجاج کے دوران گرفتار اڑتیس مظاہرین کو رہا کردیا گیا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب کے قاتل تاحال آزاد،  ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر

    زینب کے قاتل تاحال آزاد، ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پر

    قصور: زینب کا قاتل تاحال آزاد ہے ، کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، متعدد سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہد ملنے کے باوجود پولیس اب تک قاتل کا سراغ لگانےمیں ناکام ہے۔ البتہ ایک اورسی سی ٹی وی فوٹیج پولیس کومل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس میں‌ ایک اورسی سی ٹی وی فوٹیج منظرعام پرآگئی، فوٹیج میں مقتولہ زینب کو اسی شخص کی طرف جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، شلوار قمیض اور کوٹ پہنا شخص زینب کو اپنی طرف آنے کا اشارہ کرتا ہے اور زینب اپنے قاتل کی جانب دورتی ہوئی چلی جاتی ہے۔

    فوٹیج سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ زینب اس شخص کو جانتی تھی۔

    https://youtu.be/g7Wa25ohWv0

    اس سے قبل ایک شخص کی زینب کے گھر کے باہر گلی میں مشکوک انداز میں چکر لگاتے ہوئے فوٹیج سامنے آچکی ہے اور زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی جبکہ فوٹیج میں نظر آنے والا مشکوک شخص مبینہ ملزم سے مشابہت رکھتاہے۔

    یاد رہے کہ واقعے میں مبینہ ملزم کی ایک اور ملتی جلتی فوٹیج سامنے آئی تھی، جس میں ملزم زینب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جارہا تھا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی


    دوسری جانب پنجاب کی پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں ایک ہزارسےزائد افراد سے تفتیش کی گئی،ایک سو سے زائد افراد کےڈی این اے نمونےحاصل کرکے ٹیسٹ کے لئے بھجوائے جارہے ہیں۔

    زینب قتل کیس کی تحقیقات  جاری ہے ، تفتیشی ٹیموں نے ڈیٹاجمع کرناشروع کردیا، زیادتی کے6واقعات 3کلومیٹرکی حدودمیں پیش آئے، تفتیشی ٹیموں نے3کلومیٹرکی حدودمیں تمام گھروں کا ڈیٹاجمع کرلیا۔

    زرائع کا کہنا ہے کہ کسی فیملی پرشک ہوا توان کا ڈی این اے بھی کرایا جائے گا جبکہ مکینوں کو فوٹیج اور ملزم کا خاکہ دکھا کرمعلومات لی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ قصور میں 6 میں سے5 بچیاں زیادتی کے بعد قتل کی جاچکی ہیں، جن میں عائشہ آصف، ایمان فاطمہ، نور فاطمہ، لائبہ، کائنات ، زینب فاطمہ نشانہ بنیں ، 5بچیوں کی لاشیں 200میٹرکی حدود سے ملیں۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی تھی اور بتایا گیا تھا زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس، مبینہ قاتل  کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    زینب قتل کیس، مبینہ قاتل کی ایک اور اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    قصور : سانحہ قصور میں زینب کے قتل میں ملوث مبینہ شخص کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ، جس میں ملزم کو مقتولہ کے گھر کے باہر چکر لگاتے باآسانی دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے حوالے سے ایک اہم ویڈیو سامنے آئی، فوٹیج میں مشکوک شخص کو زینب کے گھر کے سامنے چکر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، فوٹیج میں نظر آنے والا مشکوک شخص مبینہ ملزم سے مشابہت رکھتاہے۔

    فوٹیج میں نظرآنے والے ملزم کا قد تقریباً5فٹ 10انچ ہے، شلوار قمض میں ملبوس شخص مشکوک انداز میں گلی کاچکرلگارہا ہے، ملزم 4 جنوری شام پانچ بج کر چھبیس منٹ پر گلی کے باہر گھوم رہا ہے جبکہ زینب اسی روز لاپتہ ہوئی تھی۔

    https://youtu.be/LSUlaOJFplM

    سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے بعد تحقیقاتی اداروں نے مشکوک شخص سے متعلق تفتیش شروع کردیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل بھی واقعے میں مبینہ ملزم کی ملتی جلتی فوٹیج سامنے آئی ہیں، جس میں ملزم زینب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ساتھ لے جارہا تھا۔

    تحقیقاتی ادارے نے قصور واقعہ سے متعلق شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور نئی سی سی ٹی وی کی بنیاد پر بھی انہوں نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھا دیا ہے اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ آیا نئی فوٹیج میں نظر آنے والے شخص کا زینب کے قتل کیس سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔

    امید کی جا رہی ہے کہ سکیورٹی ادارے ملزم کو پکڑنے میں جلد کامیاب ہو جائیں گے۔

    دوسری جانب زینب قتل کیس میں چارروز بعد بھی ملزم کاسراغ نہ لگایا جا سکا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی 36 گھنٹےکی ڈیڈ لائن ختم ہونےمیں کچھ وقت باقی ہے۔ 100 سے زائد افراد کے ڈی این اےٹیسٹ کیے گئے جبکہ جیو فینسنگ کےذریعے247افراد واچ لسٹ میں شامل ہوئے۔

    سات سالہ زینب کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی کی تصدیق ہوئی ، زینب کو زیادتی کے بعد گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا جب کہ زینب کی نازک کلائیوں کو بھی تیز دھار آلے سے کاٹنے کی کوشش کی گئی اور بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات بھی نمایاں تھے۔

    گذشتہ روز پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس کی تحقیقات کے دوران ملنے والے ثبوت کی بدولت ملزم کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

    آئی جی پنجاب نے بتایا تھا کہ گذشتہ دو برسوں میں قصور میں ننھی بچیوں سے زیادتی کے گیارہ واقعات ہوئے، دو سو ستائیس مشتبہ افراد کرفتار کیا گیا، جن میں سے سڑسٹھ افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا جبکہ زیادتی کے چھ واقعات میں ایک ہی ملزم کا ڈی این اے میچ ہوا ہے۔

    واضح  رہے کہ قصور میں 7 سالہ زینب 5 جنوری کی شام ٹیوشن پڑھنے کے لیے گھر سے نکلی تھی اور پانچ دن بعد اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی جب کہ زینب کے والدین عمرے کے لیے گئے ہوئے تھے، بچی کی لاش ملنے پر قصور میں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔