Tag: new chief minister

  • بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کیلئے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق

    بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کیلئے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق

    کوئٹہ : بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کیلئے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ، پارلیمانی لیڈر ظہوربلیدی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ایک مثبت نتیجہ دیں گے ،جوڑ توڑ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قائمقام صدر بی اے پی ظہور بلیدی نے تصدیق کی ہے کہ بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کیلئے بی اے پی نے قدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا تاہم دیگر اتحادی جماعتوں سے بھی نئےقائدایوان کیلئےمشاورت کریں گے۔

    بی اے پی کے پارلیمانی لیڈر ظہور بلیدی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا قدوس بزنجو کو وزیر اعلی نامزد کیا ہے ، ایک مثبت نتیجہ دیں گے ،جوڑ توڑ جاری ہے۔

    ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ نئی حکومت بنانے کیلئے تمام جماعتوں سےرابطہ کیا جائے گا ، کوشش ہوگی تمام جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں، بی این پی،بی این پی عوامی، جےیوآئی ف اوربی اےپی کے ناراض ارکان حکومت میں شامل ہوں گے۔

    پارلیمانی لیڈر ظہوربلیدی نے نئے وزیراعلی کی نامزدگی کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    یاد رہے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو نے عہدے سے استعفی دے دیا تھا اور کہا تھا کہ صوبے میں اب ساری چیزیں بہتر ہوں گی۔

    گذشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان سردار جام کمال نے استعفیٰ دیا تھا اور گورنر ظہور آغا نے ان استعفیٰ منظور کرلیا تھا ، وزیر اعلیٰ کے مستعفی ہونے کے بعد آئینی طور پر صوبائی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی۔

    اس حوالے سے چیف سیکریٹری آفس سے نوٹیفیکشن جاری کیا تھا، نئے وزیر اعلیٰ حلف لینے کے بعد اپنی کابینہ تشکیل دیں گے۔

  • عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

      کوئٹہ: عبدالقدوس بزنجو نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، گورنربلوچستان محمد خان اچکزئی نے نو منتخب وزیر اعلیٰ سے  حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی نئی کابینہ میں 14 وزرا شامل ہیں، اس ضمن میں پرنس احمدعلی، جنگیز مری، راحت بی بی، عاصم  کرد گیل، سرفرازڈومکی، ماجد ابڑو، سرفرازبگٹی، غلام دستگیر بادینی، طاہرمحمود، شیخ جعفر مندوخیل، آغارضا،عامر رند اور منظور کاکڑ کے نام سامنے آئے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج ہونے والی ووٹنگ کے بعد مسلم لیگ ق کے عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان کا نیا وزیر اعلیٰ منتخب کیا گیا تھا، انھوں نے 41 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    آج دوپہر بلوچستان کے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر راحیلہ درانی کی سربراہی میں اجلاس ہوا تھا، ق لیگ کی جانب سے عبدالقدوس بزنجو جبکہ پشتونخوا میپ کے سید لیاقت آغا وزیراعلیٰ کے امیدوار تھے۔

    بلوچستان اسمبلی میں قائد ایوان کے انتخاب کاعمل جب شروع ہواتو پانچ منٹ کےلئے اسمبلی میں گھنٹیاں بجائی گئیں اور ایوان کے تمام داخلی دروازے بند کردئیے گئے۔

    دونوں امیدواروں کے لئے ڈویژن بنا دئیے گئے تھے، ووٹنگ کے بعد مسلم لیگ ق کے عبدالقدوس بزنجو وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب کرلیا گیا ، ق لیگ کےعبدالقدوس بزنجونے41ووٹ حاصل کیے جبکہ پختونخواہ میپ کے سید لیاقت آغا نے13ووٹ حاصل کیے۔ پشتونخواہ میپ کے منظورکاکڑ اور نیشنل پارٹی کے3ارکان نے بھی عبدالقدوس بزنجو کو ووٹ دیا۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کے در محمد ناصر، مسلم لیگ (ق) کی جانب سے عبدالقدوس بزنجو جبکہ پختونخوا میپ کی جانب سے آغا لیاقت اور عبدالرحیم زیارتوال نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    مسلم لیگ ق کے عبدالقدوس بزنجو کو مسلم لیگ ن کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام کے آٹھ ،بی این پی کے دو، بی این پی عوامی ،مجلس وحدت المسلین اور عوامی نیشنل پارٹی کے ایک ایک اورآزاد امیدوار طارق مگسی کی حمایت حاصل ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا


    دوسری جانب پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کی جانب سے عبدالرحیم زیارتوال اور سید لیاقت آغا کے کاغذات نامزدگی جمع کیے تھے۔

    پی کے میپ کے کل چودہ اراکین ہیں جبکہ ان کو اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل نہیں ہے، نینشل پارٹی نے اس ساری صورتحال میں غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ 9 جنوری کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر

    کوئٹہ : ثنا اللہ زہری کے بعد بلوچستان کا نیا وزیر اعلی کون ہوگا، ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئی، نوابزادہ چنگیز مری،میرجان محمدجمالی ،سردار صالح بھوتانی، سرفراز بگٹی نئے قائدایوان کی دوڑ میں آگے آگے ہیں، قائدایوان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کی مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے ملاقاتیں اور جوڑ توڑ عروج پر ہیں ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے قائدایوان بلوچستان کے انتخاب کے لئے اجلاس بلانے کا مراسلہ گورنر بلوچستان کو بھجوا دیا، اپوزیشن اور اتحادی جماعتیں اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرینگے۔

    اتحادی جماعت میں مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، جمعیت علماء اسلام ف ،بی این پی ، بی این پی عوامی ، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین شامل ہے جبکہ اپوزیشن جماعت میں نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ ہونگے۔

    ذرائع کے مطابق اتحادی جماعت اپنے قائد ایوان کے لئے ، نوابزادہ چنگیز مری ،میر جان محمد جمالی ،سردار صالح محمو بھوتانی ،میر سرفراز بگٹی اور نوابزادہ طارق مگسی کے ناموں پر غور کرے گی ، جبکہ اپوزیشن بھی اپنا وزیراعلیٰ نامزد کرے گا۔


    مزید پڑھیں : وزیر اعلیٰ‌ بلوچستان ثنا اللہ زہری نے استعفیٰ دے دیا


    ذرائع کے مطابق نیشنل پارٹی اور پشتونخواء میپ میں بھی ایسے اراکین موجود ہیں، جو سابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حامی تھے، اس صورتحال میں قائد ایوان کے انتخابات میں اپوزیشن میں شامل جماعتوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے گذشتہ روز اپوزیشن جماعتوں کی جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی تاہم ثنا اللہ زہری نے اُس سے قبل ہی اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ پیش کردیا جسے گورنر بلوچستان نے منظور کرلیا تھا۔

     بلوچستان کے سابق وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ثنا اللہ زہری کو ہٹانے کا آئینی طریقہ اختیار کیا، یہ ضروری نہیں کہ آئندہ وزیراعلیٰ مسلم لیگ ن کا ہی ہو، تحریک عدم اعتماد کا حصہ بننے والے اراکین کو پیسوں اور وزارتوں کی پیش کش کی گئی۔

    خیال رہے کہ نئے قائد ایوان کیلئے کا غذات اسپیکر کے پاس جمع کرائے جائیں گے،
    کاغذات نامزدگی منظور کئے جانے کے بعد ووٹنگ کیلئے تا ریخ مقرر کی جائے گی اور مقررہ تاریخ کو اراکین اسمبلی نئے قائد ایوان کا انتخاب کریں گے، بلوچستان کی پینسٹھ رکنی اسمبلی میں وزارت اعلی کیلئے کم از کم تینتیس ووٹ درکار ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔