Tag: new constituencies

  • عام انتخابات : حلقہ بندیاں ہوں گی یا نہیں؟ فیصلہ جلد ہونے والا ہے

    عام انتخابات : حلقہ بندیاں ہوں گی یا نہیں؟ فیصلہ جلد ہونے والا ہے

    اسلام آباد : ملک بھر میں عام انتخابات نئی حلقہ بندیوں پر ہوں گے یا پرانی پر، اس حوالے سے الیکشن کمیشن حکام نے روزانہ کی بنیاد سر جوڑ لیے، چند روز میں اہم فیصلے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی زیرصدارت نئی مردم شماری اور حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس منعقد ہوا جس میں چاروں ممبران کمیشن، سیکرٹری اور قانونی ٹیم نے شرکت کی۔

    اجلاس میں نئی مردم شماری کے بعد حلقہ بندیوں پر قانونی ٹیم نے شرکاء کو بریفنگ دی، قانونی ٹیم نے آرٹیکل 51اور الیکشن ایکٹ کی شق 17سے متعلق وضاحت دی۔

    اس حوالے سے الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قانونی ٹیم نے حکام کو نئی حلقہ بندیاں کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کیلئے حلقہ بندیاں ناگزیر ہیں، الیکشن کمیشن کا آئندہ ایک دو روز میں نئی حلقہ بندیوں کا اعلان کیے جانے کا امکان ہے۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ: مزید چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار

    اسلام آباد ہائی کورٹ: مزید چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار

    اسلام آباد: ملک کے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے چار مزید اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے لیے نئی پریشانی کھڑی ہوگئی ہے، انتخابات کرائے یا حلقہ بندیاں ٹھیک کرے، اس حوالے سے الیکشن کمیشن نئے چیلنج سے دوچار ہوگیا ہے۔

    آٹھ اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم ہونے کے بعد مزید 37 اضلاع کی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتی فیصلہ کیا رخ اختیار کرے گا، یہ آئندہ چند دنوں میں واضح ہوجائے گا تاہم الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ انتخابات تاخیرکا شکار نہیں ہوں گے۔

    [bs-quote quote=”آٹھ اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم ہونے کے بعد مزید 37 اضلاع کی حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتی فیصلہ کیا رخ اختیار کرے گا؟” style=”style-2″ align=”left” author_name=”الیکشن کمیشن کے لیے چیلنج”][/bs-quote]

    آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے انیس اضلاع کی حلقہ بندیوں کی سماعت کی، جن میں سے 13 اضلاع کے فیصلے سنا دیے گئے، کالعدم قرار دی جانے والی حلقہ بندیاں خاران، گھوٹکی، قصور اور شیخوپورہ سے متعلق ہیں۔

    عدالت نے نو اضلاع کی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں جن میں خانیوال، چینیوٹ، کرم ایجنسی، راجن پور، مانسہرہ، صوابی، جیکب آباد، گوجرانولہ اور عمر کوٹ شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ چھ اضلاع کی حلقہ بندیوں کا فیصلہ ابھی آنا باقی ہے جن میں ہری پور، سیالکوٹ، بہاول پور، رحیم یار خان ، بنوں اور چکوال شامل ہیں، ان اضلاع کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق کل 31 درخواستوں پر مزید سماعت ہوگی، متنازعہ حلقہ بندیوں کے خلاف یہ عدالتی کارروائی انتخابات کے بر وقت انعقاد کے سلسلے میں الیکشن کمیشن کے سامنے ایک چیلنج کی مانند ہے۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ملک بھر میں ہونے والی حلقہ بندیوں سے متعلق چالیس سے زائد درخواستیں زیر سماعت ہیں، ان درخواستوں کی سماعت جسٹس عامر فاروق کر رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”جن اضلاع میں حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی ہیں وہ یہ ہیں: جھنگ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ، لوئر دیر، خاران، گھوٹکی، قصور اور شیخوپورہ۔” style=”style-9″ align=”right”][/bs-quote]

    گزشتہ روز جسٹس عامر فاروق نے ان درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ملک میں چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دی تھیں اور الیکشن کمیشن کو قواعد کے مطابق از سر نو حلقہ بندیوں کا حکم دیا۔

    جن اضلاع میں حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئی تھیں ان میں جھنگ، جہلم، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لوئر دیرشامل ہیں، آج مزید چار حلقہ بندیاں کالعدم قرار دی گئیں جس کے بعد تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔

    یہ بھی ملاحظہ کریں: عدالت نے ملک میں چار اضلاع کی حلقہ بندیاں کالعدم قرار دے دیں

    متنازعہ حلقہ بندیوں کے خلاف جن جماعتوں نے عدالت میں درخواستیں جمع کرائی ہیں ان میں پاکستان مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف شامل ہیں جن کے پٹیشنرز نے الیکشن کمیشن کو فریق بناتے ہوئے مختلف اضلاع کی حلقہ بندیوں کو چیلنج کیا ہے۔

    دوسری طرف کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انتخابات سے قبل مردم شماری کا تھرڈ آڈٹ کرایا جائے۔

    اسے بھی دیکھیں:  حلقہ بندیاں اور مسائل، ایم کیو ایم نے چیف جسٹس اور آرمی چیف سے اپیل کردی

    ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ قابل اعتراض حقلہ بندیوں پرالیکشن کا انعقاد متنازعہ ہوگا، انھوں نے واضح کیا کہ اگر ہمیں مائنس کرنے کی کوشش کی گئی تو انتخابات کا بائی کاٹ بھی کر سکتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  نئی حلقہ بندیاں، آئینی ترمیمی بل سینیٹ میں منظور

    متحدہ پاکستان نے بھی مردم شماری اور حلقہ بندیوں کے سلسلے میں عدالتوں سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا ہے، جس کے بعد الیکشن کمیشن پر بر وقت انتخابات کے انعقاد کے سلسلے میں دباؤ اور بڑھ جائے گا۔

    واضح رہے کہ نئی حلقہ بندیوں سے متعلق سینیٹ میں آئینی ترمیمی بل 2017 گزشتہ سال کے اختتام پر منظور کیا گیا تھا، سینیٹ میں کسی بھی رکن نے بل کی مخالفت نہیں کی، تاہم قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے یقین دلایا تھا کہ اپوزیشن کے تمام اعتراضات پر لفظ بہ لفظ عمل درآمد کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نئی حلقہ بندیاں کیسے کی جائے، الیکشن کمیشن نے طریقہ کار وضع کرلیا

    نئی حلقہ بندیاں کیسے کی جائے، الیکشن کمیشن نے طریقہ کار وضع کرلیا

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں پر عملدرآمد کیلئے طریقہ کار تیارکرلیا ہے، ہرصوبے میں تین افراد پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے نئی حلقہ بندیوں سے متعلق طریقہ وضع کرلیا ہے، ذرائع الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقہ بندیوں کیلئےہرصوبےمیں تین افسران پرمشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

    کمیٹیاں بننے کے بعد شماریات ڈویژن سے تفصیلات لی جائیں گی اور اضلاع کے نقشے حاصل کئے جائے گے جبکہ شہری علاقوں کے شماریات سرکلز کو نہیں توڑاجائے گا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق کل آبادی کو دو سو ساٹھ نشستوں پرتقسیم کرکے کوٹہ نکالاجائےگا، کمیٹیاں قومی وصوبائی حلقہ بندیوں پرپروپوزل تیارکرکے الیکشن کمیشن میں پیش کریں گی، ڈرافٹ میں کوئی نقص ہوا تو کمیٹی پندرہ دن میں نقص دور کرکے ڈرافٹ جمع کرانے کی پابند ہوگی۔

    الیکشن کمیشن پروپوزل کے بعد حلقہ بندیوں کی فہرست شائع کرے گا۔

    ذرائع الیکشن کمیشن کےمطابق ایک حلقہ تقریباسات لاکھ آبادی پر مشتمل ہوگا، قومی اسمبلی کی کوئی نشست ایک ضلع سےزائد پرمشتمل نہیں ہوگی اگرایسا ہوا تو اس کی معقول وجہ دینا ہوگی جبکہ فاٹاکیلئے الگ الگ حلقہ بندی کمیٹیاں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔