Tag: New Delhi

  • بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    بھارت میں طالب علم داڑھی رکھنے پر تعلیم سے محروم

    دہلی: بھارت کے ایک کالج میں مسلمان طالب علم کو داڑھی رکھنے کی پاداش میں کالج چھوڑنا پڑا، مذکورہ طالب علم نے ضلع انتظامیہ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نام و نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں انتہاء پسندی آج بھی اپنے عروج پر ہے، مسلمانوں کو اکثروبیشتر مذہبی تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کی ایک اور مثال میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر سامنے آئی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع بڑھوانی میں ارہنت ہومیو پیتھک میڈیکل کالج کے ایک مسلمان طالب علم اسد خان بڑھوانی نے الزام عائد کیا ہے کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے کالج کی انتظامیہ نے اس پر اتنا دباؤ ڈالا کہ اسے اپنی تعلیم سے محروم ہونا پڑا۔

    دوسری جانب کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان الزامات کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ طالب علم نے کالج سے ٹرانسفر لینے کی درخواست دی تھی اورانہیں ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا جا چکا ہے۔ پرنسپل ایم کے جین نے کہا کہ ہم نے کبھی داڑھی کٹوانے کے لیے دباؤ نہیں ڈالا۔ ہمارے کالج میں اور طالب علم بھی داڑھی رکھتے ہیں۔

    ضلع بڑھوانی کے مجسٹریٹ تیجسوی ایس نائیک نے بتایا ہے کہ اس سلسلے میں طالب علم نے شکایت درج کروائی تھی کہ داڑھی رکھنے کی وجہ سے اس کے ساتھ امتیازی سلوک ہوا اور اب اس معاملے کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔

    طالب علم اسد خان کا کہنا ہے کہ میں نے دسمبر 2013 میں اس کالج میں داخلہ لیا تھا اور اس وقت میری داڑھی نہیں تھی اور بعد میں داڑھی رکھنے پر کالج کے پرنسپل ایم کے جین نے ان پر بار بار داڑھی کٹوانے کا دباؤ ڈالا تھا۔ میں نے تین ماہ تک اسے نظر انداز کیا۔ اس دوران مجھے کلاس سے باہر بھی نکال دیا جاتا تھا۔

    جب میں نے کہا کہ داڑھی رکھنا میرا حق ہے اور میں نہیں كٹواؤں گا تو میرے کالج میں داخلے پر ہی پابندی لگا دی گئی۔ اسد نے اپنی شکایت کے ساتھ ضلع انتظامیہ کو فون کالز کے ریکارڈ اور پرنسپل کے ساتھ ہونے والی بات چیت کی ویڈيو سی ڈیز ثبوت کے طور پر پیش کی ہیں۔

    اگست 2016 میں کالج نے اسد کو ٹرانسفر سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا تاہم اسد نے الزام لگايا ہے کہ ’کالج نے دوسرے سال کی میری حاضری صفر دکھا دی ہے جس کی وجہ سے میں کہیں داخلہ نہیں لے سکتا۔ یہ سراسر غلط ہے اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔‘

  • را بلوچستان کا افسرادارے کا سربراہ مقرر

    را بلوچستان کا افسرادارے کا سربراہ مقرر

    نئی دہلی: بھارتی خفیہ ادارے را کے بلوچستان ڈیسک کے سربراہ کو را کا سربراہ بنادیا گیا۔ اب بھارت کی جانب سے پاکستان اور بلوچستان میں سازشیں تیز کرنے کا سلسلہ بڑھنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انیل دھسمانا نامی افسر بھارت کی خفیہ ایجنسی ’ را ‘ کا نیا سربراہ جبکہ راجیو جین کو انٹیلی جنس بیورو کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

    را کا نیا چیف جنوری میں راجندر کھنا کی جگہ لے گا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ1981ءمیں مدھیا پردیش پولیس ڈپارٹمنٹ میں شامل ہونے والے انیل کمار دھسمانا کو ایوی ایشن ریسرچ سینٹر کے سربراہ ہونے کے ساتھ ’ را ‘ میں نمبر ٹو کی حیثیت حاصل رہی ہے۔

    بلوچستان کے معاملات اور انسداد دہشت گردی پر عبور دھسمانا کے تقرر کی بڑی وجہ بنا، وہ پاکستان اور افغانستان کی اندرونی معاملات میں کردار ادا کر چکا ہے۔

    نیل کمار دھسمانا نے یورپی ممالک میں ’ را ‘ آپریشنز کی سربراہی بھی کی۔ اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کی تعمیر کو روکنے میں بھی دھسمانا کا اہم کردار رہا ہے۔

  • کرنسی نوٹوں کی بندش بھارت کی تاریخ کا بڑا گھپلا ہے، راہول گاندھی

    کرنسی نوٹوں کی بندش بھارت کی تاریخ کا بڑا گھپلا ہے، راہول گاندھی

    نئی دہلی : کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کی بندش کو بھارت کی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلا قرار دے دیا۔ نریندر مودی کو ڈرپوک کہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں بھاشن دینے والے مودی ایوان میں آنے سے خوف زدہ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں پر پابندی کے فیصلے سے عوام رُل گئے اور بینکوں کے باہرلائنوں میں لگے دھکے کھاتے رہے۔

    بھارت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے موجودہ حکومت کی جانب سے کرنسی نوٹوں پر پابندی کے فیصلے کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا گھپلہ قرار دیا ہے۔ جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کرنسی کے معاملے پر پارلیمان میں ہونے والی بحث میں حصہ لینے سے خوفزدہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت مجھے بولنے سے روک رہی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر وہ مجھے بولنے دیں گے تو حقیقت سامنے آجائے گی۔ ملک میں زلزلہ آ جائے گا۔ میں بتاؤں گا کہ یہ اقدام کس کو فائدہ پہنچانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

    بھارتی پارلیمنٹ کے باہر کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ نریندر مودی کو ڈرپوک کہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں بھاشن دینے والے مودی ایوان میں آنے سے خوف زدہ ہیں۔

    واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے آٹھ نومبر کو پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے کے بعد سے اب تک ایوان کی کارروائی اسی تنازع کی وجہ آگے نہیں بڑھ سکی۔

    مزید پڑھیں : کرنسی نوٹوں پر پابندی، بھارتی عوام اذیت میں مبتلا

    اس حوالے سے مشہور بھارتی ماہر اقتصادیات بھارت جھنجھنوالا نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کساد بازاری کا شکار ہوسکتی ہے۔ انہوں نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ ‘میں نوٹ بندی کے فیصلے کے خلاف ہوں، سرکار کالا دھن ختم کرنا چاہتی تھی لیکن اسے کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔

    ہنس مکھ آدھیا نے بھی اعتراف کیا ہے کہ جتنی بھی کرنسی ختم کی گئی تھی، اب امکان ہے کہ وہ ساری بینکنگ کے نظام میں لوٹ آئے گئی۔ ساڑھے گیارہ لاکھ کروڑ روپے پہلے ہی بنکوں میں جمع کرائے جا چکے ہیں اور اب صرف تقریباً چار لاکھ کروڑ روپے باقی بچتے ہیں۔ عام تاثر ہے کہ اس پالیسی پر وزیر اعظم کا سیاسی مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔

  • بھارت پاکستان بنگلہ دیش سے جڑی سرحدوں پراسمارٹ باڑ لگائے گا

    بھارت پاکستان بنگلہ دیش سے جڑی سرحدوں پراسمارٹ باڑ لگائے گا

    نئی دہلی : بد ترین جنگی جنون میں مبتلا بھارت کو بیرونی خطرات ڈرانے لگے، بھارت نے آئندہ سال پاکستان اور بنگلہ دیش سے متصل سرحدوں پر کئی تہوں پرمشتمل ایک سمارٹ باڑ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورسز کے ڈائریکٹر جنرل کے کے شرما نے کہا ہے کہ بھارت آئندہ سال پاکستان اور بنگلہ دیش سے متصل سرحدوں پر کئی تہوں پر مشتمل ایک سمارٹ باڑ لگائے گا جس کے لیے 20 عالمی کمپنیاں تکنیکی جائزہ لے رہی ہیں۔

    نئے نظام کے تحت سرحد کی نگرانی کے لیے لیزر باڑ، ریڈارز، سیٹلائٹ تصاویر اور تھرمل گیجٹس استعمال کیے جائیں گے۔

    بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق ایک کوئیک رسپانس فورس بھی تشکیل دی جائے گی جو دراندازی کی اطلاع ملتے ہی کارروائی کرے گی۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق بی ایس ایف کے ڈائریکٹر جنرل نے مزید بتایا کہ اس نظام کو آئندہ سال کے آخری حصے میں نصب کیے جانے کا امکان ہے۔

    اس مقصد کے لیے تربیتی منصوبے جن میں سے دو جموں، ایک ایک پنجاب اور گجرات میں پہلے ہی شروع کر دیا گیا ہے جبکہ ایک منصوبہ آسام کے دھوبری علاقے میں شروع کیا جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کا مقصد ملک کی سب سے بڑی بارڈر فورس میں جدت لانا ہے۔

  • کرنسی نوٹوں پر پابندی، بھارتی عوام اذیت میں مبتلا

    کرنسی نوٹوں پر پابندی، بھارتی عوام اذیت میں مبتلا

    نئی دہلی : بھارت میں پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں پر پابندی لگنے کے بعد عوام نئی اذیت میں مبتلا ہوگئے، اپنی نوکری اور کاروبار کو پس پشت ڈال کر اپنے نوٹ بچانے کے لیے بینکوں میں قطاریں بنا کر کھڑے ہوگئے، اے ٹی ایم مشینوں نے بھی کام کرنا بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں حکومت کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹ پر پابندی لگائے جانے کے تین روز بعد بھی لاکھوں لوگ نقد پیسوں کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں اور بینکوں کے باہر لوگوں کی لمبی قطاریں لگی ہیں۔

    bank-post-1

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے دہلی اور ممبئی شہر میں نصب کی گئی متعدد اے ٹی ایم پوائنٹس کا دورہ کیا اور یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ اے ٹی ایم یا تو بند ہیں یا پھر اس میں نوٹ نہیں نکل رہے ہیں۔ حکومت نے کرنسی نوٹ پر پابندی کے بعد فوری طور پر اے ٹی ایم مشینیں بند کر دی تھیں جن کے کھلنے کے بعد رقم نکالنے کے لیے صبح سے سینکڑوں لوگ قطار میں کھڑے ملے۔

    bank-post-2

    حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کو بلیک منی یا کالے دھن پر قابو پانے کے لیے ختم کیا ہے لیکن اس سے عام آدمی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ کم آمدن والے کاروباری، بڑے تاجر اور وہ عام لوگ جن کی زندگی اور کاروبار نقد پیسوں پر منحصر ہے حکومت کے اس قدم سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

    bank-post-3

    نوٹوں کی تبدیلی کے سلسلے میں ممبئی اور دہلی میں بینکوں کے باہر زبردست بدنظمی کے مناظر دیکھے گئے۔ دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ لوگوں کے پاس کرنسی نوٹ تبدیل کرنے کے لیے 30 دسمبر تک کا وقت ہے اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن عوام کو اس سلسلے میں کافی شکایتیں ہیں۔

    bank-post-4

    ان کا کہنا ہے کہ ایسا پہلے بھی ہوا ہے تاہم اس بار حکومت نے وقت بہت کم دیا اس لیے لوگ زیادہ پریشان ہیں۔ واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے منگل کی رات کو اچانک ایک ہزار روپے اور پانچ سو کے کرنسی نوٹوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد بدھ کے روز بینک بند کر دیئے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : بھارت : پانچ سو اورایک ہزارکے نوٹوں کی قانونی حیثیت ختم

    اب لاکھوں لوگ نوٹ تبدیل کرنے کے لیے بینکوں کا چکر لگا رہے ہیں اور بینکوں میں زبردست رش دیکھا جا رہا ہے۔ بازار میں اب کوئی ہزار روپے اور پانچ سو کا نوٹ نہیں لے رہا ہے جس کی وجہ سے افراتفری کا ماحول ہے۔

    اس دوران حکومت نے دو ہزار روپے کا جو نیا کرنسی نوٹ تیار کیا ہے وہ بازار میں آگیا ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ بعض تبدیلیوں کے ساتھ نیا ہزار روپے کا نوٹ بھی چند ماہ میں تیار ہوکر آ جائے گا۔ لیکن یہ نیا کرنسی نوٹ ابھی بڑے شہروں کے بعض علاقوں تک ہی پہنچا پایا ہے جبکہ بیشتر علاقوں میں کرنسی نوٹ دستیاب نہیں ہیں۔

  • بھارت : پانچ سو اورایک ہزارکے نوٹوں کی قانونی حیثیت ختم

    بھارت : پانچ سو اورایک ہزارکے نوٹوں کی قانونی حیثیت ختم

    نئی دہلی : بھارت میں پانچ سو اورایک ہزار کے کرنسی نوٹوں کی قانونی حیثیت ختم کردی گئی، بڑے پیمانے پرجعلی کرنسی اورکالے دھن کو جواز بنا کر مودی سرکار نے عوام کو مشکل میں ڈال دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں مودی حکومت نے کالے دھن کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے آٹھ اور نو نومبر کی درمیانی رات سے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اس اقدام کیلیے مودی سرکار نے بڑے پیمانے پرجعلی کرنسی اورکالے دھن کو جواز بنایا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا خطاب عوام کو بھاری پڑگیا۔ بھارت میں پانچ سواُورایک ہزارکے کرنسی نوٹوں کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی۔

    یہ غیرمعمولی اعلان وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اربوں روپے مالیت کے پانچ سو اُورایک ہزار کے نوٹوں کی تبدیلی کیلئےعوام کو صرف پچاس دن کا وقت دیا گیا ہے۔ آج سےبھارت میں پانچ سو اُور ایک ہزار کے کرنسی نوٹوں کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی۔

    پچاس دن بعد یہ نوٹ ردی ہوجائیں گے۔ وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ یہ رقم آپ کی ہی رہے گی۔ لیکن جن لوگوں کے پاس کالا دھن ہے، اگر وہ یہ رقم بینکوں میں جمع کراتے ہیں تو انہیں محکمہ انکم ٹیکس کو جواب دینا ہوگا کہ یہ رقم ان کے پاس کہاں سے آئی اور اس پر انہوں نے ٹیکس کیوں جمع نہیں کرایا تھا۔

    بینکوں میں یہ سہولت دس نومبر سے تیس دسمبر تک دستیاب رہے گی۔ اس کے علاوہ بھارتی حکومت نے دو ہزار روپے کا نیا نوٹ بھی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ انڈیا میں بدعنوانی ایک بڑا مسئلہ ہے اور بعض تخمینوں کے مطابق ملک کی متوازی معیشت کی مالیت بھی کھربووں ڈالر ہے۔

  • بھارت کی عدالت نے کسان کی شکایت پر ٹرین قبضے میں لےلی

    بھارت کی عدالت نے کسان کی شکایت پر ٹرین قبضے میں لےلی

    دہلی : بھارت کی عدالت نے محکمہ ریلوے کی جانب سے ایک کسان کو اس کی زمین کے بدلے رقم ادا نہ کرنے پر ایک مسافر ٹرین کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس وقت ٹرین پر سو سے زیادہ مسافر سوار تھے۔ ریلوے حکام کی یقین دہانی پر مذکورہ ٹرین کو چھوڑدیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی ایک عدالت میں ایک متاثرہ کسان نے درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا کہ محکمہ ریلوے نے سال 2006 میں مجھ سے زمین حاصل کی تھی تاہم ابھی تک اس زمین کا معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔

    شیو کمار نامی کسان نے بتایا کہ 36 لاکھ روپے کےعوض اپنی ایک ایکٹر زمین ریلوے کو فروخت کی تھی۔ کسان نے عدالت سے استدعا کی کہ محکمہ ریلوے کو معاوضے کی ادائیگی کا پابند کیا جائے، جس پر عدالت نے ایکشن لیتے ہوئے محکمہ ریلوے کی ٹرین کو قبضے میں لینے کے احکامات صادر کیے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کرناٹکا کی ریاست میں واقع ہاری ہار اسٹیشن پر موجود جب اس ٹرین کو قبضے میں لیا تو اس وقت ٹرین پر سو سے زیادہ مسافر سوار تھے۔ تاہم ریلوے حکام کی جانب سے اس یقین دہانی کے بعد کہ وہ کسان کو اس کی زمین کا معاوضہ جلد ادا کر دیں گے عدالتی حکام نے ٹرین کو چھوڑ دیا۔

    یاد رہے کہ سال 2013 میں عدالت نے ریلوے حکام کو حکم دیا تھا کہ شیو کمار کو سود سمیت زمین کا معاوضہ ادا کیا جائے لیکن ریلوے کی جانب سے تین سال تک اس حکم پر عمل درآمد میں ناکامی کے بعد عدالت نے ٹرین کو ضبط کرنے کا حکم دیا۔

    کسان کے وکیل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ریلوے حکام نے وعدہ کیا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر رقم ادا کر دی جائے گی جس کے بعد ٹرین کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    ٹرین پر سفر کرنے والے ایک مسافر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’پہلے ہم سمجھے کہ شاید دنگا فساد کرنے والوں نے ٹرین روک لی ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ ٹرین کو عدالتی حکم کے تحت ضبط کیا گیا ہے۔ مجھے غصہ تو آیا لیکن اس پر ہنسی بھی آرہی تھی۔

     

  • مودی نے اپنے وزراء کو سرجیکل اسٹرائیک پر بیانات سے روک دیا

    مودی نے اپنے وزراء کو سرجیکل اسٹرائیک پر بیانات سے روک دیا

    نئی دہلی : بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے تمام وزراء کو سرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے کوئی بھی بات کرنے سے منع کردیا، یہ حکم انہوں نے سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوتوں کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات سے تنگ آکر جاری کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سرجیکل اسٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ جنونی مودی سرکار کے گلے کا کانٹا بن گیا، جھوٹی بڑھکیں مارنے والے مودی جی نے اپنے وزرا کو سرجیکل اسٹرائیکس پر بیانات سے روک دیا۔

    مزید پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی گلے پڑگیا، اپوزیشن نے ثبوت مانگ لیے

     بھارتی میڈیا کی خبروں میں بتایا گیا کہ نریندر مودی کی زیر صدارت اجلاس میں ارکان بار بار سرجیکل اسٹرائیک کی بات کر رہے تھے۔ تب مودی جی کو لگا کہ جیسے کسی نے ان کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہو۔

    مزید پڑھیں : سرجیکل اسٹرائیک کی ویڈیو موجود ہے، جاری نہیں کرسکتے، بھارتی کرنل کا دعویٰ

     نریندرمودی نے اپنی کابینہ سے کہا کہ اب سرجیکل اسٹرائیک پر کوئی بات نہیں کرے گا، نہ ہی کوئی سرجیکل اسٹرائیک کا نام لے گا۔

    مزید پڑھیں: سرجیکل اسٹرائیک کا ثبوت مانگنے پر اروند کیجریوال پر سیاہی پھینک دی گئی

     نریند مودی نے کابینہ ارکان پر واضح کر دیا ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک پر صرف مجاز افراد ہی بات کریں اس کے علاوہ کوئی بھی شخص سرجیکل سٹرائیک پر بات نہ کرے۔

    مزید پڑھیں : نریندرمودی نے سرجیکل اسٹرائیک نہ کرنے کا اعتراف کرلیا

     یاد رہے کہ عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال اور کانگریس رہنما چدم برم سمیت کئی سیاسی رہنماؤں نے سرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے مودی سرکار سے ثبوتوں کا مطالبہ کیا تھا۔
  • سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی گلے پڑگیا، اپوزیشن نے ثبوت مانگ لیے

    سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی گلے پڑگیا، اپوزیشن نے ثبوت مانگ لیے

    نئی دہلی: پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کا دعوٰی بھارتی سرکار کے گلے پڑگیا، بھارت کے اندر سے ہی سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگنے کی آوازیں بلند ہو گئیں, اپوزیشن جماعتوں نے اسٹرائیکس کو جعلی قراردے کرثبوت مانگ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں گھس کر کارروائی کرنے کا بھارتی دعوٰی مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن گیا،جھوٹا دعویٰ بھارت میں بھی متنازعہ بن گیا، اپوزیشن جماعتوں نے مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کردیا۔

    نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگنے کے بعد اب کانگریسی رہنما سنجے نروپم نے دعوے کو جعلی قراردیتے ہوئے سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت مانگ لیے، ان کا کہنا تھا کہ کارروائی جعلی ہونے کا شبہ ہے۔

    بھارت کے سابق وزیر داخلہ چدم برم نے سرجیکل اسٹرائیک پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار غیر ضروری واویلا کر رہی ہے، حکومت قوم کو سرجیکل اسٹرائیک کے چکر میں نہ پھنسائے، اس کے ثبوت بھی دکھائے۔

    مزید پڑھیں: نریندرمودی نے سرجیکل اسٹرائیک نہ کرنے کا اعتراف کرلیا

     پی چدم برم نے مزید کہا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری رہنے چاہیئں۔ سابق بھارتی وزیر داخلہ کے بیان پر بی جے پی آگ بگولہ ہو گئی ،بی جے پی کے رہنما اور بھارتی وزیر روی شنکر نے کہا کہ کجریوال اور چدم برم کو سرجیکل اسٹرائیک کے ثبوت کیوں چاہئیں ،کیا انہیں اپنی بھارتی فورسز کی قابلیت پر شک ہے۔

    مزید پڑھیں: بھارت کی سرجیکل اسٹرائیک کا کوئی ثبوت نہیں ملا، بان کی مون

     انہوں نے کہا کہ سوال اٹھانے والے بھارتی فوج کی بے عزتی کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ نئی دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال بھی سرجیکل اسٹرائیکس کے ثبوت مانگ چکےہیں۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ نے سرجیکل اسٹرائیک کا بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

     مودی سرکار نے ثبوت تو نہیں دیئے۔ لیکن ایک وزیر روی شنکر نے بیان داغ دیا کہ اپوزیشن ثبوت مانگ کر فوج کی صلاحیت پر سوال اٹھا رہی ہے۔

  • بارہ مولا میں فوج کے بیس کیمپ پر مجاہدین کا حملہ،  بھارتی میڈیا

    بارہ مولا میں فوج کے بیس کیمپ پر مجاہدین کا حملہ، بھارتی میڈیا

    سری نگر: بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہمقبوضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے 50 کلومیٹر دور علاقے بارہ مولا میں مجاہدین نے بھارتی فوجی کیمپ پر حملہ کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے علاقے بارہ مولا میں مجاہدین نے حملہ چھیالیس راشٹریہ رائفلز کے بیس کیمپ پر کیا ہے، جس کے دوران بھارتی فورسز کے کیمپ پر دستی بم پھینکے گئے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں دو بھارتی فوج زخمی ہوئے ہیں، بھارتی میڈیا کے مطابق حملہ رات ساڑھے دس بجے کیا گیا، جس کے بعد سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ آرمی کے کیمپ پر حملہ کرنے والوں کی تعداد 3 سے 4 کے قریب ہے اور انہوں نے کیمپ پر 2 اطراف سے حملہ کیا ہے ۔

    مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ بارہ مولا کے علاقے میں شدید فائرنگ کی اطلاعات ہیں ۔

    تاہم بھارتی میڈیا کے حملے کے دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔