Tag: new-jit

  • پروین رحمان قتل کیس : نئی جے آئی ٹی نے تحقیقات کا دوبارہ آغازکردیا

    پروین رحمان قتل کیس : نئی جے آئی ٹی نے تحقیقات کا دوبارہ آغازکردیا

    کراچی : معروف سماجی کارکن اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان قتل کیس کی تحقیقات کا دوبارہ آغاز کردیا گیا، تحقیقات سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی نے شروع کی۔

    تفصیلات کے مطابق اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمان کے قتل سے متعلق ازسرنو تحقیات کے لیے نئی جے آئی ٹی نے کام شروع کردیا ہے۔

    اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ کے پی ایس او اختر فاروق اور ڈی آئی جی جاوید عالم اوڈھو کو اٹھارہ اپریل کو ایف آئی اے کے سامنے طلب کرلیا گیا ہے، دونوں افسران کو طلبی کے باضابطہ نوٹس بھی جاری کردیے گئے ہیں۔

    محکمہ داخلہ سندھ کے مطابق جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے اہلکاروں کے علاوہ رینجرز اور سی ٹی ڈی کے افسران شامل ہوں گے، ٹیم کی سربراہی ایس ایس پی ویسٹ کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی15روز میں اپنی رپورٹ جمع کرائے گی، کمیٹی میں مبینہ طور پر کیس کا رخ تبدیل کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا جس کی باریکی سے تحقیقات کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان کو2013میں اس وقت قتل کیا گیا جن وہ اپنے دفتر سے گھر کے لیے جا رہی تھیں ، ملزمان نے ان کی گاڑی کو بنارس کے قریب فائرنگ نشانہ بنایا جس میں وہ جانبر نہ ہو سکیں۔

    مزید پڑھیں : پروین رحمان قتل کیس کا مرکزی ملزم رحیم سواتی گرفتار

    بعد ازاں متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں، گزشتہ سال پروین رحمان قتل کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو منگھو پیر سے حراست میں لے لیا تھا جو کہ اے این پی کے ٹکٹ پر کونسلر بھی رہ چکا تھا اور جس کے تحریک طالبان سے بھی تعلقات تھے۔

  • رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    رانا ثناءاللہ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار

    لاہور : ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن میں فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے رہنما اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی نئی جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔

    رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں اس وقت فرد جرم عائد ہو چکی ہے، جس کے بعد تفتیش ازسرنو شروع نہیں کی جا سکتی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عوامی تحریک کی جانب سے دائر کردہ استغاثہ میں نامزد ایک سو چوبیس افراد میں سے اکثریت اپنا بیان جمع کرا چکی ہے، سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کو نئی جے آئی ٹی بنانے کا کوئی حکم نہیں دیا تھا، نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کی وجہ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کا ن لیگ سے عناد ہے۔

    خیال رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جے آئی ٹی نے سابق وزیرقانون راناثنا اللہ کو آج طلب کررکھا تھا اور انھیں ساڑھے 10بجے پیش ہونے کا نوٹس بھیجاگیاتھا لیکن وہ حال جےآئی ٹی کےروبروپیش نہ ہوئے۔

    مزید پڑھیں : محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

    یاد رہے 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔