Tag: new planet

  • سائنس دانوں کی تلاش رنگ لے آئی، زمین جیسا ایک اور سیارہ دریافت ہو گیا

    سائنس دانوں کی تلاش رنگ لے آئی، زمین جیسا ایک اور سیارہ دریافت ہو گیا

    برسوں سے زمین جیسا سیارے کی تلاش میں سرگرداں رہنے والے سائنس دانوں کی تلاش رنگ لے آئی۔

    خلائے بسیط میں بہت دور فاصلے پر زمین کے حجم کے برابر ایک نیا سیارہ دریافت ہو گیا ہے، سائنس دانوں کے دریافت کردہ نئے سیارے پر انسانی زندگی کے لیے موافق درجہ حرارت پایا گیا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سیارے کی سطح کا درجہ حرارت 42 ڈگری ہے لیکن انسانی رہائش کے لیے سیارے کے ماحول کے بارے میں کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔

    40 نوری سال کی دوری پر واقع سیارہ ہر 12 سے 13 دن میں اپنے میزبان ستارے کے گرد چکر لگاتا ہے۔

    اس سلسلے میں جمعرات کو رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی کے ماہانہ نوٹس میں ایک تحقیق شائع ہوئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اس نئے سیارے کا نام گلیز 12 بی (Gliese 12 b) رکھا گیا ہے۔ سائنس دانوں نے کہا کہ یہ سیارہ آج تک پایا جانے والا سب سے قریب ترین، اور انسانی منتقلی کے حوالے سے معتدل، اور زمین کے سائز کا سیارہ ہے۔

    اسے سائنس دانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے ناسا کے Transiting Exoplanet Survey Satellite (TESS) کا استعمال کرتے ہوئے دریافت کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ ان چند چٹانی سیاروں میں سے ایک ہے جن پر انسانوں کے زندہ رہنے کا امکان موجود ہے، تاہم یہ سیارہ 40 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

    گلیز 12 بی زمین سے تھوڑا چھوٹا ہے، یہ ایک ایگزو پلینٹ (exoplanet) ہے، یعنی ہمارے نظام شمسی سے باہر کا سیارہ۔ یہ ایک چھوٹے اور ٹھنڈے سرخ بونے ستارے (ڈوارف اسٹار) کے گرد چکر لگاتا ہے۔ یہ سیارہ زہرہ سے بھی کچھ مماثلت رکھتا ہے، زہرہ کو اکثر زمین کا ’’جڑواں‘‘ کہا جاتا ہے کیوں کہ ان میں کئی مماثلتیں ہیں۔

    سال حیرت انگیز طور پر چھوٹا

    نو دریافت سیارے کی زمین پر ایک سال محض 12.8 دن کا ہے، کیوں کہ یہ سیارہ اپنے ستارے یعنی سورج کے نہایت قریب سے چکر لگاتا ہے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ زمین سورج سے جتنی توانائی حاصل کرتا ہے، یہ نیا سیارہ اپنے سورج سے تقریباً 1.6 گنا زیادہ توانائی حاصل کرتا ہے۔

    اور اس سیارے کی سطح کا اوسط درجہ حرارت زمین سے صرف 50 ° F زیادہ ہے۔

    مطالعے میں کہا گیا ہے کہ یہ جاننے کے لیے کہ آیا نو دریافت سیارے پر انسانی زندگی کو سہارا مل سکتا ہے یا نہیں؟ سائنس دانوں کو یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہوگی کہ کیا اس کا ماحول زمین جیسا ہے، جس کی سطح پر پانی ہو؟ کیوں کہ پانی سیارے میں رہائش کے لیے ضروری ہے۔

    تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھیں ابھی تک اس سیارے پر موجود ماحول کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے۔

  • ایک نیا نظامِ شمسی تشکیل کے مراحل میں

    ایک نیا نظامِ شمسی تشکیل کے مراحل میں

    کراچی (ویب ڈیسک) – ستاروں سے آگے جہاں اوربھی ہیں، سائنسدانوں نے خلا میں ایک نئے ستارے کے گرد بننے والے نظام شمسی کا سراغ لگا لیاہے۔

    سورج کی طرح دکھائی دینے والے اس ستارے کا نام ’’ایچ ایل تاوٗ‘‘ رکھا گیا ہےاور اسکی عمر ابھی صرف دس لاکھ سال بتائی جارہی ہے اور یہ ہماری زمین سے 450 نوری سال کے فاصلے پربرج ثورمیں واقع ہے۔

    ستارے کی تازہ تصاویر الما نامی ریڈیائی دوربین سے لی گئیں ہیں اورتصاویرمیں دیکھا جاسکتا ہے کہ نومولود ستارہ اپنے گرد نظامِ شمسی بنانے کے لئے گرد ، چٹانوں اور گیس کا ایک عظیم ذخیرہ جمع کررہا ہے اور اس عمل کا نام پروٹو پلانٹری یعنی سیارہ سازی ہے اوراسی عمل کے ذریعے اب سے لگ بھگ ساڑھے چار سو ارب سال قبل ہماری زمین اور نظام شمسی وجود میں آیا تھا۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے اس نئے نظام کے مشاہدے سے ہمیں یہ واضح طورپر سمجھ آئیگا کہ درحقیقت ہماری زمین کی تشکیل کس عمل سے گزرکرہوئی تھی۔

    واضح رہے کائنات میں مسلسل تشکیل وتبخیر کا عمل جاری و ساری رہتا ہے اور نت نئے ستارے اورسیارے وجود میں آتے رہتے ہیں۔