Tag: New President

  • تاریخ رقم: سابق طالب علم رہنما ‘چلی’ کا صدر بن گیا

    تاریخ رقم: سابق طالب علم رہنما ‘چلی’ کا صدر بن گیا

    سینٹیاگو: لاطینی امریکا کے ملک چلی میں بڑی سیاسی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے، جہاں چھتیس سالہ سابق طالب علم رہنما نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھالیا ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق چلی میں گذشتہ سال دسمبر میں صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا تھا، جس میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سابق طالب علم رہنما گیبریل بورِچ نے 56 فیصد ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا تھا۔

    گیبریل پورچ کے مدمقابل دائیں بازو کی جماعت کے امیدوار خوسے انتونیو کاست 44 فیصد ووٹ حاصل کرسکے تھے۔

    اسی کے ساتھ چھتیس سالہ گیبریل بورِچ نے نہ صرف ملک کے سب سے کم عمر صدر ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا بلکہ 1973 کے فوجی بغاوت میں خودکشی کرنے والے صدر سلواڈور الیندے کے بعد بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ملک کے دوسرے صدر بھی بن گئے۔

    گیبریل بورِچ ایک ایسی حقوق نسواں اور ماحولیات پسند حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں جو تاریخی سماجی تبدیلی لانے کی کوشش کر رہی ہے، ان کی زیر قیادت کابینہ ایسی ہے جو زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے جنہیں حکومت کا زیادہ تجربہ بھی نہیں ہے، لیکن ان کے پاس بڑے منصوبے ہیں۔

  • برازیل: جیئر بولسونارو نے ملک کے نئے صدر کا حلف اٹھا لیا

    برازیل: جیئر بولسونارو نے ملک کے نئے صدر کا حلف اٹھا لیا

    براسیلیا: برازیل میں دائیں بازو کے سیاستدان جیئر بولسونارو نے ملک کے نئے صدر کا حلف اٹھا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق برازیل کے دارالحکومت براسیلیا میں حلف برداری کی تقریب ہوئی جہاں دائیں بازو کے سیاستدان جیئر بولسونارو نے ملک کے نئے صدر کا حلف اٹھایا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عہدہ صدارت پر فائز ہونے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں صدر جیئر نے ملک سے کرپشن اور جرائم کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا۔

    انہوں نے اپنی تقریر میں برازیل میں آئین کی پاسداری کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا، نئے صدر کا کہنا تھا کہ میں وعدہ کرتا ہوں ملکی ترقی کے لیے ایسے اقدامات کیے جائیں گے جو پہلے نہیں ہوئے۔

    خیال رہے کہ چیئر بولسونارو نے چاہ ماہ قبل صدارتی انتخابات میں کامیابی کے لیے بھرپور مہم چلائی تھی، اس دوران ان پر جان لیوا حملہ بھی ہوا تھا۔

    انہیں ایک ریلی کے دوران چھرے سے وار کرکے شدید زخمی کردیا گیا تھا، بعد ازاں اسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ جیتنے کے بعد انہوں نے الیکشن میں بھی میدان مار لیا۔

    واضح رہے کہ مخالف جماعت ’دی ورکر پارٹی‘ کی ملک میں بڑی عوامی سپورٹ حاصل تھی اور وہ چار بار صدارتی انتخابات بھی جیت چکی تھی تاہم گذشتہ سال اکتوبر سے برازیل میں انتشار کے باعث اس جماعت نے عوامی ووٹ کھو دیا۔

    دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے صدر کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کی افتتاحی تقریر کی تعریف کی اور برازیل کو امریکا کے ساتھ کا یقین دلایا۔