Tag: new research shows

  • دیر تک سونے سے جسمانی وزن میں کمی ہوگی، نئی تحقیق

    دیر تک سونے سے جسمانی وزن میں کمی ہوگی، نئی تحقیق

    امریکی ماہرین نے ورزش کی ساتھ ساتھ نیند کے دورانیے میں اضافے کو جسمانی وزن میں کمی قرار دے دیا۔

    امریکا کی شکاگو یونیورسٹی میں جسمانی وزن سے متعلق ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جن افراد کی نیند کا دورانیہ ساڑھے چھ گھنٹے سے زائد ہو ان کا وزن دیگر افراد کی نسبت کم ہوتا ہے اور دن بھر میں مجموعی کیلوریز کے استعمال میں اوسطاً 270 کیلوریز کی کمی آتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ماہرین کی جانب سے اس تحقیق میں 80 افراد کو شامل کیا گیا تھا، جن کی نیند کی ٹریکنگ ویئرایبلز کے ذریعے کی گئی اور دن بھر میں ورزش کے اوقات اور غذا کی مقدار کو بھی جانا گیا، جب کہ یہ تمام عمل تحقیق میں شامل افراد نے گھر میں رہ کر انجام دئیے۔

    تحقیق کے 2 ہفتے کے دوران ہی غذا اور مشروبات کے ذریعے جزوبدن بنانے کی مقدار اس کیلوریز سے کم ہوگئی جو دن بھر میں جسم توانائی کے لیے جلاتا ہے اور طویل المیعاد بنیادوں پر یہ عمل جسمانی وزن میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

    تحقیق سے انکشاف ہوا کہ جب لوگوں میں نیند کی کمی پیدا ہونے لگتی ہے تو ان میں کھانے کا شوق بڑھ جاتا ہے جو زیادہ کیلوریز کو بدن کا جزو بناتا ہے اور موٹاپے کا باعث بنتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ کیلوریز کی مقدار میں آنے والی کمی کو 3 برسوں تک برقرار رکھا جائے تو وقت کے ساتھ جسمانی وزن میں 12 کلوگرام کی کمی آسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک مصنوعات(موبائل، ٹی وی، کمپیوٹر وغیرہ وغیرہ) کے استعمال میں کمی نیند کے دورانیے کو بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔

  • پچاس فیصد مریضوں کو لانگ کوویڈ کی علامت کا سامنا، نئی تحقیق

    پچاس فیصد مریضوں کو لانگ کوویڈ کی علامت کا سامنا، نئی تحقیق

    حال ہی میں ایک تحقیق میں دریافت ہوا ہے کہ ہر 2 میں سے 1 مریض کو لانگ کوویڈ کی علامات کا سامنا ضرور رہتا ہے، تحقیق امریکا کی پین اسٹیٹ کالج آف میڈیسین میں کی گئی۔

    طبی جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہونے والے نتائج کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ہر 2 میں سے ایک مریض کو لانگ کوویڈ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    دسمبر 2019 سے اب تک دنیا بھر میں 23 کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ افراد میں کووڈ کی تشخیص ہوچکی ہے اور ان میں سے 50 فیصد سے زیادہ کو بیماری کو شکست دینے کے بعد بھی مہینوں تک مختلف علامات یا طویل المعیاد کرونا وائرس کا سامنا ہوتا ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 50 فیصد مریضوں کو بیماری کی تشخیص کے 3 سے 6 ماہ بعد بھی لانگ کووڈ کی کم از کم ایک علامت کا سامنا ہورہا تھا۔

    ان میں سانس کے مسائل، نظام ہاضمہ کے مسائل، تھکاوٹ، درد، ذہنی بے چینی یا ڈپریشن سب سے عام رپورٹ کی جانے والی علامات تھیں جب کہ سینے میں تکلیف، جوڑوں کی سوجن اور سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی کا سامنا ہوتا ہے۔

    محققین کے مطابق 50 فیصد سے زیادہ مریضوں نے جسمانی وزن میں کمی، تھکاوٹ، بخار اور تکلیف کو رپورٹ کیا۔

    لانگ کوویڈ کا باعث بننے والی وجوہات کو اب تک مکمل طور پر سمجھا نہیں جاسکا ہے اور ماہرین کے خیال میں یہ طویل المعیاد علامات مدافعتی نظام کے زیادہ متحرک ہونے، ری انفیکشن یا آٹو اینٹی باڈیز کا نتیجہ ہوسکتی ہیں۔