Tag: New rules

  • ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    ناروے جانے کے خواہشمند افراد کیلیے اہم خبر

    روزگار کے لیے ناروے جانے والے غیر ملکیوں کیلیے ناروے کے حکام نے سیزنل ورک ویزا سسٹم کو اپڈیٹ کیا ہے اور یہ تبدیلیاں 2025 سے نافذ العمل ہوں گی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ درخواست دہندگان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ ناروے میں ملازمت حاصل کریں اور انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ جیسے ہی انہیں روزگار ملے، وہ اپنی درخواست جمع کروانے کا عمل شروع کریں۔

    ناروے میں قیام کے دوران رہائش، آمدنی کی ایک مخصوص حد، صحت اور انشورنس کا انتظام کرنا لازمی ہوگا۔

    ورک ویزا

    شینگن نیوز کی رپورٹ کے مطابق ناروے کا سیزنل ورک ویزا پروگرام جو ہزاروں غیر ملکی مزدوروں کو ملازمت کے مقاصد کے لیے ناروے آنے کا موقع فراہم کرتا ہے، میں نئے قواعد شامل کیے گئے ہیں جو نئے سال کے آغاز سے نافذ کردیے جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق مذکورہ نئے قوانین کے تحت درخواست کے لیے اہلیت، اس کے تقاضوں اور ان ملازمتوں کی اقسام پر اثر انداز ہوںگی جو اس اسکیم میں شامل ہیں، تاہم یہ پروگرام کچھ خاص قسم کے مزدوروں پر لاگو ہوگا اور ویزا کے حاملین کو دوبارہ درخواست دینے سے پہلے کم از کم 6 ماہ ناروے کی حدود سے باہر گزارنا ہوں گے۔

    نئے قواعد و ضوابط ان کارکنان پر لاگو ہوں گے

    اس ویزا اسکیم میں ہر قسم کی کیٹیگری کے مزدور درخواست نہیں دے سکتے جیسے کہ کارپینٹر، پینٹنگ اور دیگر ایسے پیشوں سے وابستہ افراد اس کے اہل نہیں ہوں گے لیکن ایسے درخواست دہندگان جو سیزنل ڈیمانڈ سے متعلقہ کردار رکھتے ہیں، جیسے کہ فصلیں کاٹنا، درخت لگانا، لکڑی کاٹنے کے کام، سیاحت اور تعمیرات کے شعبے کی ملازمتوں کے خواہشمند اس اسکیم کے تحت درخواست دے سکتے ہیں۔

    work visa

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک بار جب یہ واضح ہوجائے گا کہ جو امیدوار اس ویزا کے لیے اہل ہوگا تو اس کیلیے کچھ قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ضروری ہوگا۔

    اس سلسلے میں ناروے کی ایک رجسٹرڈ کمپنی میں ملازمت حاصل کرنا پہلا قدم ہے، روزگار کے مواقع ملنے کے بعد امیدوار کو ناروے میں قیام کے دوران اپنی رہائش کا ثبوت پیش کرنا ہوگا۔

    مالی وسائل کی موجودگی جو کہ امیدوار کے قیام کے دوران ان کی ضروریات پوری کریں، کا ثبوت فراہم کرنا بھی لازمی ہوگا۔

    اس کے علاوہ اپنی صحت کی انشورنس لینا ناروے میں قیام کے دوران لازمی ہوگا۔ درخواست کا عمل نارویجن ڈائریکٹوریٹ آف امیگریشن یا قریبی سفارت خانے کے ذریعے درکار دستاویزات جمع کرانے اور بایومیٹرکس اپائنٹمنٹ سے شروع ہوگا۔

    ناروے کے حکام خبردار کرتے ہیں کہ تعطیلات کے رش کی وجہ سے تاخیر ہوسکتی ہے، اس لیے درخواست دہندگان کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ ان کی درخواست کو پروسیس ہونے میں زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔

    مزید یہ کہ امیدواروں کو جلد از جلد اپنی درخواست شروع کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، یعنی ملازمت حاصل کرنے کے فوراً بعد دستاویزات تیار کریں۔

    اپنی درخواست کی تمام ضروری کاغذات کی جانچ پڑتال کرنا بہت ضروری ہے تاکہ وقت بچایا جاسکے اور تاخیر سے بچا جاسکے۔

    ناروے کی وزارت برائے محنت و سماجی شمولیت پہلے ہی بیان کرچکی ہے کہ 6ہزار رہائشی اجازت نامے جاری کیے جائیں گے جبکہ مزدوروں کی تعداد بھی قابل ذکر ہوگی کیونکہ ان کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔

  • دبئی میں مقیم غیر ملکی خبردار : نئے قوانین نافذ

    دبئی میں مقیم غیر ملکی خبردار : نئے قوانین نافذ

    دبئی پولیس نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے سخت ترین قوانین متعارف کرائے ہیں جس کا ،مقصد حادثات کی کمی اور جرمانوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔

    گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق دبئی پولیس نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں کی شدت کی بنیاد پر گاڑیوں کو ضبط کرنے کے نئے قوانین کا اعلان کیا ہے۔

    ان ترامیم کا مقصد جرمانے کے نفاذ کو بڑھانا، حادثات کو کم کرنا اور ٹریفک کے لیے محفوظ اقدامات کو فروغ دینا ہے۔

    بتایا گیا ہے کہ دبئی پولیس کے کمانڈر انچیف نے 2015ء کے فرمان نمبر 29 اور اس کی ترامیم کا جائزہ لینے کے بعد درج ذیل ترامیم متعارف کرائی ہیں۔

    دبئی ٹریفک پولیس

    1: سڑک پر اچانک گاڑی کو اس طرح سے روکنا جس سے جان، املاک یا ٹریفک کی حفاظت کو خطرہ ہو، اس پر 30 دن کیلئے گاڑی بند کی جائے گی۔

    2: سامنے والی گاڑی کے درمیان خاطر خواہ حفاظتی فاصلہ نہ چھوڑنے پر گاڑی کی 30 دن کی بندش۔

    3: سڑک کے صاف ہونے کو یقینی بنائے بغیر داخل ہونے پر گاڑی 14 دن کیلئے ضبط کی جائے گی۔

    4: فون یا دیگر آلات استعمال کرتے ہوئے ڈرائیونگ کے دوران سڑک سے توجہ ہٹانے پر 30 دن کی بندش۔

    5: گاڑی کو اس طریقے سے ریورس کرنے پر 14 دن کی ضبطگی ہوگی جس سے جان، املاک یا ٹریفک کی حفاظت کو خطرہ ہو۔

    6: لازمی لین ڈسپلن پر عمل کرنے میں گاڑی کی ناکامی پر 14 دن کیلئے گاڑی بند ہوگی۔

    7: بغیر جواز سڑک کے بیچ میں رکنے پر 14 دن کیلئے گاڑی بند کردی جائے گی۔

    8: خطرناک اوور ٹیکنگ پر گاڑی 14 دن کیلئے ضبط کی جائے گی۔

    9: گاڑی میں ضروری حفاظتی آلات نہ ہونے پر14 دن کیلئے گاڑی بند ہوگی۔

    10: ہیوی گاڑی کی لازمی لین ڈسپلن پر عمل نہ کرنے پر 30 دن کیلئے گاڑی بند کی جائے گی۔

    11: غیر ہنگامی حالات میں سڑک پر گاڑی کو پارک کرنے یا ہارڈ شولڈر کا استعمال کرتے ہوئے دوسری گاڑیوں کو اوور ٹیک کرنے پر گاڑی کی 14 دن کیلئے بندش۔

    12: لائسنس نمبر پلیٹ کے بغیر یا صرف ایک نمبر پلیٹ کے ساتھ گاڑی چلانے پر 14 دن کیلئے ضبطگی۔
    13: ٹریفک میں رکاوٹ پیدا کرنے والے طریقے سے گاڑی چلانے پر 14 دن کیلئے گاڑی بند ہوگی۔

    14: بغیر اجازت گاڑی کا رنگ تبدیل کرنے پر 14 دن کیلئے گاڑی ضبط کی جائے گی۔

  • سعودی عرب: بس ڈرائیورز کے لیے نئے قوانین

    سعودی عرب: بس ڈرائیورز کے لیے نئے قوانین

    ریاض: سعودی عرب میں بس ڈرائیورز کے لیے ڈیوٹی اوقات کے نئے قوانین متعین کیے گئے ہیں جن کا اطلاق آج سے ہوگا۔

    اردو نیوز کے مطابق پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے بس ڈرائیوروں کے لیے ڈیوٹی کے اوقات متعین کرنے کا قانون آج بروز اتوار سے نافذ کیا جا رہا ہے۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے عوامی بسوں کے ڈرائیورز کے لیے ڈرائیونگ کا دورانیہ مخصوص کر دیا ہے جس پرعمل کرنا ضروری ہے۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بس کمپنیاں اس امر کی پابند ہوں گی کہ وہ ایک ڈرائیورسے 24 گھنٹے کے دوران 9 گھنٹے سے زیادہ بس ڈرائیو نہیں کروا سکتیں۔

    ڈرائیونگ کے لیے مخصوص 9 گھنٹے میں ایک گھنٹے کا مزید اضافہ کیا جاسکتا ہے تاہم ڈرائیونگ کے لیے 10 گھنٹے کا دورانیہ ہفتے میں زیادہ سے زیادہ 2 بار ہی متعین کیا جا سکتا ہے۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے بسوں کے ڈرائیورز کے لیے زیادہ سے زیادہ ہفتہ وار کام کا دورانیہ 56 گھنٹے مخصوص ہیں جو 14 دنوں میں 90 گھنٹے سے زیادہ نہ ہوں۔

    بسوں کے ڈرائیورز کے لیے آرام کے دورانیہ کے حوالے سے قانونی نکات میں کہا گیا ہے کہ مستقل ساڑھے 4 گھنٹے کی ڈرائیونگ پر ڈرائیور کو 45 منٹ آرام کرنا ہوگا جبکہ 24 گھنٹے بس چلانے پر 11 گھنٹے آرام کے لیے مخصوص ہوں گے۔

    ہفتہ وار آرام کا دورانیہ 45 گھنٹے ہوگا جو کہ 6 دن کام کے بعد ڈرائیور کو دیا جائے گا۔

    ٹرانسپورٹ اتھارٹی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ متعلقہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ضوابط پر سختی سے عمل کریں اور ڈرائیوروں کو آرام کرنے کا دورانیہ فراہم کیا جائے۔

    واضح رہے کہ ضوابط میں تبدیلی کا مقصد خاص کر ان مسافر بسوں کے ڈرائیوروں کو آرام کا مناسب وقفہ دینا ہے جو زیادہ تر شہروں کے درمیان سفر کرتے ہیں تاکہ انہیں مناسب وقت ملے اور وہ مکمل یکسوئی سے بس ڈرائیو کریں۔

  • سعودی عرب : دکانداروں کے لیے نئے قوانین لاگو، بھاری جرمانوں کا فیصلہ

    سعودی عرب : دکانداروں کے لیے نئے قوانین لاگو، بھاری جرمانوں کا فیصلہ

    ریاض : سعودی وزارت بلدیاتی امور دیہی ترقی و ہاؤسنگ نے لانڈریز کے لیے نئے ضوابط جاری کر دیے ہیں۔ تفتیش کا آغاز بروز ہفتہ15 جنوری سے کیا جائے گا۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق لانڈریز مالکان کو خبردار کیا گیا ہے کہ احتیاطی امور کے تحت مقررہ ضوابط پرعمل کرنا ضروری ہے خلاف ورزی پر دو ہزار ریال تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    جاری کیے گئے ضوابط کے مطابق دھلائی کے لیے آنے والے کپڑے براہ راست زمین پر رکھنا غیر قانونی ہے جس پرایک ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔ لانڈری میں آنے والے کپڑوں کو مخصوص ٹوکری میں رکھا جائے تاکہ کپڑے آلودہ نہ ہوں اور جراثیم سے محفوظ رہیں۔

    خلاف ورزی کے حوالے سے وزارت کا مزید کہنا تھا کہ لانڈریز کو ضوابط کے بارے میں مطلع کردیا گیا ہے۔ دوسری بار خلاف ورزی ریکارڈ ہونے کی صورت میں جرمانے کی رقم ڈبل کردی جائے گی۔

    لانڈری میں عارضی چھت پر کپڑے دھونے کا انتظام کرنا غیر قانونی شمار کیا جائے گا، دکان کے بالائی حصے کو تقسیم کرتے ہوئے عارضی چھت بنانے (دوچھتی) سے دکان میں "سیلن” پیدا ہوجاتی ہے جس سے جراثیم وہاں جمع ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

    ایسی ڈبل چھت لانڈری کے استعمال کے لیے منع ہے، ایسا کرنے پر جرمانہ 2 ہزار ریال مقرر کیا گیا ہے، دوبارہ خلاف ورزی ریکاڈ کیے جانے پر جرمانے کی رقم دگنی کی جاسکتی ہے۔

    واضح رہے وزارت بلدیات کی جانب سے مختلف شعبوں کے لیے ضوابط جاری کیے گئے ہیں جن پرعمل کرنا ضروری ہے اس بارے میں وزارت نے متعدد تفتیشی ٹیمیں بھی مقرر کی ہیں۔

    تفتیشی ٹیمیں مقررہ خلاف ورزیوں کے حوالے سے دکانداروں کو مطلع کرتی ہیں۔ بعدازاں وہی خلاف ورزی دہرائے جانے کی صورت میں جرمانہ کیا جاتا ہے۔

    لانڈریز کے لیے جاری کیے جانے والے نئے ضوابط کے تحت انہیں اس امر کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ دھلائی کے لیے لائے جانے والے کپڑے براہ راست فرش پرنہ رکھیں بلکہ انہیں مخصوص باسکٹ میں ڈالیں تاکہ کپڑوں کو جراثیم نہ لگیں۔

    علاوہ ازیں کپڑے دھونے کے لیے حفظان صحت کے اصولوں کا بھی خیال رکھا جائے تاکہ لوگ بیماریوں سے محفوظ رہیں۔

  • پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال کیلئے نئے رولز لاگو کرنے کی تیاری

    پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال کیلئے نئے رولز لاگو کرنے کی تیاری

    اسلام آباد : پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال کیلئے نئے رولز لاگو کرنے کی تیاری کرلی گئی ، جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیاں ملکی سلامتی ودفاع کیخلاف مواد ختم کرنے کی پابندہوں گی اور اسلام، دفاع پاکستان، پبلک آرڈر پرغلط معلومات، فحش مواد پرپابندی عائد ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے سوشل میڈیا کے استعمال کیلئے نئے آن لائن رولز تیار کرلئے ہیں ، وزیراعظم اور وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا کے نئے رولز کی منظوری دے دی ہے۔

    رولز کے تحت اسلام، دفاع پاکستان، پبلک آرڈر پرغلط معلومات، فحش مواد پرپابندی عائد ہوگی اور سوشل میڈیا کمپنیاں ملکی سلامتی ودفاع کیخلاف مواد ختم کرنے کی پابندہوں گی جبکہ مذہبی منافرت یا توہین رسالت پر مبنی مواد پر بھی پابندی ہوگی۔

    وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے نئے سوشل میڈیا رولز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ نے نئے سوشل میڈیا قوانین کی منظوری دیدی ہے، وفاقی کابینہ نے 8 اکتوبر کو نئے رولز کی منظوری دی، وزارت آئی ٹی کی کمیٹی نے تمام رولز کا جائزہ لے کر سمری کابینہ کو بھیجی تھی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزارت آئی ٹی عوام کو صاف،صحت مند سوشل میڈیا فراہم کرنے سمیت نفرت انگیزی،فسادات پھیلانے والے عناصر سے پاک سوشل میڈیا چاہتے ہیں۔

    رولز کے مطابق سوشل میڈیاکمپنیاں یاسروس پروائیڈرزکمیونٹی گائیڈلائنز تشکیل دیں گے ، گائیڈ لائنزمیں یوزرز کوموادکی اپ لوڈنگ سےمتعلقہ آگاہی دی جائے گی اور کسی دوسرے شخص سے متعلق منفی رجحان کاکوئی مواد اپ لوڈ نہیں ہوگا۔

    رولز میں کہا گیا کہ دوسروں کی نجی زندگیوں کو متاثر کرنے والے مواد ، مذہب اور پاکستان کے ثقافتی اور اخلاقی رجحات مخالف مواد، سوشل میڈیا پر بچوں کو متاثر کرنے والے ہر قسم کے مواد اور کسی شخص کی شخصیت کی نقل بنانے والے مواد پر پابندی ہوگی۔

    نئے رولز کے تحت دفاعی اداروں اور دفاع پاکستان مخالف مواد اور سوشل میڈیا پر تشدد، نفرت انگیز مواد پر پابندی ہوگی، یوٹیوب،فیس بک،ٹک ٹاک،ٹوئیٹر ،گوگل پلس سمیت کمپنیاں رولزکی پابند ہوں گی۔

    رولز میں 5 لاکھ سے زائد صارفین والی سوشل میڈیا کمپنیز کی پی ٹی اے میں رجسٹریشن لازمی قرار دی گئی ہے،رولز نفاذ کے بعد سوشل میڈیا کمپنیاں 9 ماہ میں دفاتر قائم کرنےکی پابند ہوں گی اور کمپنیاں 3ماہ میں کوآرڈینیشن کی خاطر فوکل پرسن مقرر کریں گی اور 18 ماہ میں ڈیٹا بیس سرور قائم کریں گی۔

    نئے رولز میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کمپنیاں فورمز پر گریوینس آفیسر مقرر کرکے رابطہ معلومات دیں گی اور سوشل میڈیا فورمز ،سروس پروائیڈرزلائیواسٹریمنگ، آن لائن میکنزم تشکیل دیں گی جبکہ انتہا پسندی، دہشتگرد، نفرت انگیزمواد، فحش، تشدد کی لائیو اسٹریمنگ پر بھی پابندی عائد ہے۔

    وزارت آئی ٹی ائندہ چند روز میں رولز کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی۔

  • سعودی حکومت کا کام کرنے والی خواتین کے لیے بڑا اعلان

    سعودی حکومت کا کام کرنے والی خواتین کے لیے بڑا اعلان

    ریاض : سعودی عرب میں خواتین کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی 60 سال ہوگی ، جس کا شاہی فرمان جاری کر دیا گیا، اس سے قبل سعودی خواتین 55 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر پینشن کا استحقاق حاصل کر لیتی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں جنرل آرگنائزیشن فار سوشل انشورنس نے سرکاری اور نجی سیکٹر سے تعلق رکھنے والے اپنے تمام انشورنس پالیسی ہولڈرز کو سوشل سیکورٹی میں ترامیم کے حوالے سے شاہی فرمان کے اجرا سے آگاہ کر دیا ہے۔

    عرب ٹی وی کے مطابق نئی ترامیم کے بعد مملکت میں مرد اور عورت دونوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال ہو گئی ہے، یہ ترامیم یکم ذوالحجہ 1440 ہجری مطابق 2 اگست 2019 سے نافذ العمل ہو گئیں۔

    اس سے قبل سعودی خواتین 55 برس کی عمر میں ریٹائرمنٹ لے کر پینشن کا استحقاق حاصل کر لیتی تھیں۔ اس کے نتیجے میں مملکت میں روزگار کی منڈی میں خواتین کی شرکت کمزور رہتی تھی۔

    یاد رہے چند روز قبل سعودی حکومت نے گارجین شپ (سرپرست) قانون میں تبدیلی کا فیصلہ کرتے ہوئے 21 سال سے زائد عمر کی خواتین کو بیرونِ ملک سفر کے لیے محرم کی موجودگی یا اس کی اجازت کو غیر ضروری قرار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سعودی خواتین کو محرم کے بغیر بیرون ملک سفر کی اجازت دے دی گئی

    عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق سرپرست قانون میں ترمیم کر کے اسے منظوری کے لیے فرمانروا کو بھیجا گیا تھا اور ان کی منظوری کے بعد گزشتہ روز سے یہ قانون نافذ کردیا گیا۔

    خیال رہے سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے خواتین کےلیے متعارف کردہ نئی اصلاحات اور شہری آزادیوں کے پوری دنیا میں چرچے ہیں، برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی رپورٹ میں سعودی عرب میں آزادی نسواں کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کو غیر معمولی اہمیت کے حامل قرار دیا ہے۔

    مضمون نگار لکھتے ہیں کہ سعودی عرب کی حکومت نے خواتین کے لیے جو نئی اصلاحات متعارف کرائی ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اور ان سے خواتین بھرپور طور پر فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ خواتین کو سفرکی آزادی، طلاق، پاسپورٹ کے حصول کی آزادی اور بہت سے امور میں ولی یا سر پرست کی قید سے آزادی اہمیت کی حال ہے۔

  • اسٹاک مارکیٹ میں نئے قوانین کانفاذ، بروکرز پریشان ،وزیر خزانہ کو خط لکھ دیا

    اسٹاک مارکیٹ میں نئے قوانین کانفاذ، بروکرز پریشان ،وزیر خزانہ کو خط لکھ دیا

    کراچی : وفاقی حکومت کی جانب سے اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے لئے نئے قوانین کے نفاذ کے معاملہ پر اسٹاک مارکیٹ کے چھوٹے اور درمیانے درجے کے بروکرز میں تشویش کی لہر دوڑ گئی، نئے قوانین پر اسٹاک بروکرز نے وزیر خزانہ کو خط لکھ دیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کے حکومت چھوٹے سرمایہ کاروں کو ختم کرنا چاہتی ہے، نئے قوانین سے اسٹاک مارکیٹ مزید تباہی کی طرف جائے گی۔

    صدر سٹاک بروکرز ایسوسی ایشن حماد نذیرنے کہاکہ حکومت چھوٹے سرمایہ کاروں کو ختم کرنا چاہتی ہے،اسٹاک بروکرز نے خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ کاروبار میں آسانی ،روزگار کے مواقع بڑھانے اور کاروبار بڑھانے کی حکومتی پالیسی کے بر خلاف کام ہورہا ہے۔

    اسٹاک مارکیٹ میں 200 سے زائد چھوٹے اور درمیانے جبکہ صرف20بڑے بروکرز ہیں، ایس ای سی پی پالیسی بورڈ کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لئے نئے قوانین کی منظوری دے جاچکی ہے۔

    پالیسی کے مطابق 50 کروڑ سے زائد سرمایہ کاری کرنے والے بروکرز کو اپنے بروکریج اکاﺅنٹس میں اپنے اور کلائنٹ کے حصص کی اجازت ہوگی،25 سے 50 کروڑ روپے کے سرمایہ کاروں کو ٹریڈنگ سے متعلق محدود حقوق ہوں گے۔

    پچیس کروڑ والے بروکرز صرف اپنے لئے حصص کی تجارت کریں گے گاہکوں کو کوئی خدمات فراہم نہیں کرسکیں گے،اگلے ہفتے سے قوانین کے لئیے عوامی مہم کا آغاز ہوگا۔