Tag: new york times

  • ایران پر ممکنہ امریکی حملہ، ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہوسکتے ہیں، نیویارک ٹائمز

    ایران پر ممکنہ امریکی حملہ، ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہوسکتے ہیں، نیویارک ٹائمز

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایران پر ممکنہ امریکی حملے کی صورت میں ناقابلِ پیش گوئی نتائج ہوسکتے ہیں۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایران پر ممکنہ امریکی حملے کے ممکنہ خطرات اور نتائج پر تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔

    امریکی اخبار کے سینئر صحافی ڈیوڈ ای سانگر کی تفصیلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کی زیر زمین جوہری تنصیب فوردو کو نشانہ بنایا تو یہ ایک ایسا قدم ہوگا جس میں ہر موڑ پر سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے بی-2 بمبار طیارے زمین سے آدھا میل نیچے واقع فوردو تنصیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں مگر اس کیلیے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم استعمال کرنا پڑے گا اور اس آپریشن میں کئی تکنیکی اور عسکری چیلنجز درپیش ہوں گے۔

    امریکی صحافی کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ حملہ بظاہر ممکن نظر آتا ہے لیکن اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے، ایران پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اگر اس پر امریکی حملہ ہوا تو وہ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی اڈوں اور مفادات کو نقصان پہنچائے گا۔

    رپورٹ میں امریکی حکام سے متعلق بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر تاحال حملے کا حتمی فیصلہ نہیں کر سکے ہیں، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں یہ کر سکتا ہوں یا شاید نہ کروں، کوئی نہیں جانتا میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد ایران ممکنہ طور پر مذاکرات کی میز پر آنا چاہتا ہے، ایرانی حکام کی طرف سے عمان میں ایک سرکاری طیارے کی آمد اس بات کا اشارہ ہو سکتی ہے کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوجائیں۔

    تاہم اگر امریکا براہِ راست مداخلت کرتا ہے اور فوردو تنصیب کو نشانہ بناتا ہے، تو اس کے نتیجے میں جنگ کا دائرہ پھیلنے کا خطرہ ہے، جس میں امریکی فوجی اور شہری ہلاکتوں کا اندیشہ بھی شامل ہے۔

    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں

    دوسری جانب ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے کہا ہے کہ امریکی مداخلت پر اپنی دفاعی صلاحیت استعمال کریں گے، حملہ آوروں کو سبق سکھائیں گے۔

    ایران کے نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ امریکا اسرائیلی جارحیت روکنا نہیں چاہتا تو کم از کم اس میں شامل بھی نہ ہو، ہم نے کبھی کوئی جنگ شروع نہیں کی اور نہ کبھی تنازع کو بڑھایا۔

    کاظم غریب آبادی نے کہا کہ امریکی مداخلت پر ملٹری آپریشنز کیلیے ہمارے پاس تمام آپشنز موجود ہیں۔

    ایران اسرائیل جنگ: کیا عراق جنگ کا اسکرپٹ دہرایا جارہا ہے؟

  • اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا: نیویارک ٹائمز کی رپورٹ

    نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے تائیوان سے درآمد شدہ پیجرز میں دھماکا خیز مواد شامل کیا تھا۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو اس آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کے ارکان پر منگل کو ہونے والے حملے کو انجام دینے کے لیے اسرائیلی فوج نے تائیوان کے پیجرز کی ایک کھیپ میں دھماکا خیز مواد چھپا رکھا تھا۔

    کچھ عہدے داروں نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ نے تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے پیجرز کا آرڈر دیا تھا، لیکن لبنان پہنچنے سے پہلے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔

    پیجرز کس نے بنائے؟ تائیوان کی کمپنی کا بڑا بیان سامنے آ گیا

    رپورٹ کے مطابق زیادہ تر پیجرز کمپنی کے AP924 ماڈل تھے، جب کہ تین دیگر گولڈ اپولو ماڈل بھی بحری کھیپ میں تھے۔

    امریکی آفیشلز کے دو ذرائع نے بتایا کہ ہر پیجر میں ایک سے دو اونس (تقریباً 30 سے ​​60 گرام) دھماکا خیز مواد بیٹری کے ساتھ لگایا گیا تھا، جب کہ ایک ڈیٹونیٹر بھی نصب کیا گیا تھا جسے دور سے ٹریگر کیا جا سکتا تھا۔

    اسرائیل نے پیجرز میں دھماکا خیز ڈیوائس کب اور کیسے نصب کی؟ سنسنی خیز انکشاف

    واضح رہے کہ لبنان میں پیجرز کے پھٹنے سے کم از کم 9 افراد ہلاک اور 2,750 زخمی ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے ابھی تک اس حملے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔

  • غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام، نیویارک ٹائمز کی دل دہلا دینے والی رپورٹ

    اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام ہوا ہے، نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ میں دل دہلا دینے والے تقابلی اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق غزہ کی جنگ میں اموات کی تعداد سے متعلق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کا تاریخ کا تیز ترین قتلِ عام کیا۔

    اسرائیلی فوجیوں نے 48 دن میں جتنے فلسطینی شہید کیے، تیز رفتار قتل عام کے حساب سے ان کی تعداد امریکا کی 20 سالہ افغان جنگ سے زائد ہے، صہیونی فورسز نے 7 ہفتوں کے فضائی حملوں میں عراق جنگ کے پہلے سال کے مقابلے میں بھی دو گنا شہریوں کو قتل کیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کی شہادتیں یوکرین جنگ میں 2 سالہ اموات سے بھی زائد ہیں۔ واضح رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر سے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 14 ہزار 850 فلسطینی شہید اور 36 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے اعداد و شمار کا محتاط جائزہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کے دوران اموات کی جو شرح ہے، صدی میں اس کی بہت کم نظیر ملتی ہے۔

    اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرمناک طور پر اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کی ہلاکت کو اگرچہ افسوس ناک قرار دیا تاہم یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ دنیا کے جدید تنازعات کا یہ ایک ناگزیر نتیجہ ہے جس سے بچا نہیں جا سکتا، جیسا کہ خود امریکا نے عراق اور شام میں فوجی مہمات بھیجیں جن میں بھاری انسانی نقصان ہوا۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ ’’لیکن ماضی کے تنازعات اور ہلاکتوں اور ہتھیاروں کے ماہرین کے انٹرویوز کا جائزہ بتاتا ہے کہ اسرائیل کا حملہ مختلف ہے۔‘‘

    ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں لوگ زیادہ تیزی سے مارے جا رہے ہیں، عراق، شام اور افغانستان میں امریکی قیادت میں ہونے والے مہلک ترین حملوں سے بھی زیادہ تیزی کے ساتھ، ان حملوں پر بھی انسانی حقوق کے گروپوں نے بڑے پیمانے پر تنقید کی تھی۔

    تنازعات میں ہلاکتوں پر نگاہ رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ میں ہلاک ہونے والوں کا بالکل درست موازنہ ناممکن ہے، لیکن وہ اس بات پر حیران رہ گئے کہ غزہ میں کتنے زیادہ اور کتنی تیزی سے لوگ مارے گئے ہیں اور ان میں بھی زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اسرائیل نے خود کہا کہ اس نے حالیہ دنوں میں عارضی جنگ بندی تک پہنچنے سے پہلے 15,000 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا۔ کچھ ماہرین نے کہا کہ اسرائیل کا گنجان آباد شہری علاقوں میں بہت بڑے ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال، بشمول امریکی ساختہ 2,000 پاؤنڈ کے بم جو اپارٹمنٹ ٹاور کو چپٹا کر سکتے ہیں، حیران کن ہے۔

    ڈچ تنظیم PAX کے ملٹری ایڈوائزر اور پینٹاگون کے سابق سینئر انٹیلی جنس تجزیہ کار مارک گارلاسکو نے کہا کہ ’’میں نے اپنے کیریئر میں ایسا کچھ نہیں دیکھا، اتنے چھوٹے علاقے میں اتنے بڑے بموں کے استعمال کا اگر ہم تاریخی موازنہ تلاش کریں تو ہمیں ویتنام یا دوسری جنگ عظیم میں واپس جانا پڑے گا۔‘‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ہتھیاروں کے تفتیش کار برائن کاسٹنر نے کہا کہ غزہ میں جو بم استعمال کیے جا رہے ہیں وہ اس سے بڑے ہیں جو امریکا نے موصل اور رقہ جیسے شہروں میں داعش کے خلاف لڑتے وقت استعمال کیے تھے۔

    رواں صدی میں داعش کے خلاف امریکی جنگ میں امریکی فوجی حکام نے تسلیم کیا تھا کہ ان کی جانب سے موصل، عراق اور رقہ جیسے شہری علاقوں میں 500 پاؤنڈ کا فضائی بم استعمال کیا گیا اور یہ بھی زیادہ تر اہداف کے تناظر میں بہت بڑا بم تھا۔

    اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ میں بچے، خواتین اور بوڑھے مارے گئے ہیں لیکن کہا کہ غزہ میں رپورٹ ہونے والی ہلاکتوں پر بھروسا نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ یہ علاقہ حماس کے زیر انتظام ہے۔ تاہم رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس محققین کا کہنا ہے کہ غزہ میں تقریباً 10,000 خواتین اور بچے مارے گئے ہیں، اور غزہ میں صحت کے حکام کی جانب سے اعداد و شمار مرتب کرنے کے طریقے سے واقف بین الاقوامی حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مجموعی تعداد عام طور پر قابل اعتماد ہے۔

    ایک آزاد برطانوی تحقیقی گروپ ’عراق باڈی کاؤنٹ‘ کے مطابق 2003 میں عراق پر حملے کے پہلے پورے سال میں امریکی افواج اور ان کے بین الاقوامی اتحادیوں کے ہاتھوں تقریباً 7,700 شہری مارے گئے تھے۔ اس کے مقابلے میں دو ماہ سے بھی کم عرصے میں غزہ میں صہیونی فورسز نے زیادہ خواتین اور بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔

    جدید جنگوں پر تحقیق کرنے والے براؤن یونیورسٹی کے جنگی منصوبے کے اخراجات کے شریک ڈائریکٹر پروفیسر نیٹا سی کرافورڈ کا کہنا ہے کہ ماضی کے ان جنگوں میں اگرچہ مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ تھی، تاہم غزہ میں مارے جانے والے لوگوں کی تعداد ’’بہت کم وقت میں دیگر تنازعات سے زیادہ ہے۔‘‘

    اسرائیلی حکام نے عراق کے شہر موصل کی 9 ماہ کی لڑائی کا ذکر بہ طور موازنہ کیا تھا، لیکن اے پی کے مطابق اس تنازعے میں ہر طرف سے 9,000 سے 11,000 شہری مارے گئے تھے، جن میں داعش کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد بھی شامل ہیں، اس کے برعکس 2 ماہ سے بھی کم عرصے میں غزہ میں اتنی ہی تعداد میں خواتین اور بچوں کو مارا کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین، افغانستان یا عراق جیسے تنازعات والے علاقوں کے مقابلے میں نہ صرف غزہ چھوٹا ہے، بلکہ اسرائیل اور مصر کی طرف سے اس علاقے کی سرحدیں بھی بند کر دی گئی ہیں، جس کی وجہ سے غزہ کے شہریوں کے لیے بھاگنے کے محفوظ راستے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جب کہ غزہ کی پٹی میں 60,000 سے زیادہ عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، سیٹلائٹ کے تجزیے سے پتا چلتا ہے کہ شمالی غزہ کی تقریباً نصف عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔

  • غزہ: نیویارک ٹائمز کی شاعری کی ایڈیٹر این بوئیر نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا

    غزہ: نیویارک ٹائمز کی شاعری کی ایڈیٹر این بوئیر نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا

    نیویارک ٹائمز کی شاعری کی ایڈیٹر این بوئیر نے غزہ میں صہیونی فورسز کی وحشیانہ کارروائیوں پر احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔

    مرزا غالب کا ایک زبان زد عام شعر ہے: ’لکھتے رہے جنوں کی حکایات خوں چکاں، ہر چند اس میں ہاتھ ہمارے قلم ہوئے‘ اس شعر کے مصداق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کی مدیرِ شاعری این بوئیر نے غزہ خوں ریزی پر بطور احتجاج استعفیٰ دے دیا ہے۔

    اخبار کی انتظامیہ کے نام خط میں انھوں نے لکھا کہ اہلِ غزہ کے خلاف امریکی حمایت یافتہ اسرائیلی جنگ کسی کی جنگ نہیں ہے، نہ اس سے کسی کو کوئی تحفظ ملے گا، یہ نہ اسرائیل کے مفاد میں ہے نہ امریکا و یورپ یا یہودیوں کے، اس سے یہودیوں کو محض بدنامی حاصل ہوگی جن کے نام پر یہ کچھ ہو رہا ہے۔

    بوئیر صاحبہ نے کہا کہ اس جنگ کا واحد مقصد تیل کمپنیوں اور اسلحہ ساز اداروں کے مہلک نفع میں اضافہ ہے، فلسطینیوں نے دہائیوں کے قبضے، جبری نقل مکانی، محرومی، تحقیر آمیز نگرانی، محاصرے، قید اور تشدد کی مزاحمت کی ہے۔

    7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں فلسطینی شہدا کی تعداد 12 ہزار ہو گئی

    واضح رہے کہ اس سے پہلے اسی اخبار کی جیزمین ہیوز اور جیمی لارن کائلز بھی مستعفی ہو چکی ہیں۔ اخبار کی ان دونوں میگزین مدیرات نے انتظامیہ کے نام ایک کھلے خط میں اسرائیل کو نسلی امتیاز اور نسل کشی کا مجرم قرار دیا۔

    خط کی اشاعتِ عام پر ان خواتین کو نیویارک ٹائمز کی جانب سے انتباہی مراسلے لکھے گئے جس پر دونوں مستعفی ہو گئیں، جیزمین، این اور جیمی محض تین جرات مند و باضمیر صحافی نہیں بلکہ قلم کی عصمت اور صحافت کی آبرو ہیں۔

  • مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا، نیویارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا، نیویارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    واشنگٹن: نیو یارک ٹائمز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ایک رپورٹ میں اخبار نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے زیر سایہ بھارت دوسرا کشمیر بن جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند سال میں نریندر مودی بھارتی جمہوری اقدار کا بد ترین دْشمن بن کر سامنے آئے ہیں، نیو یارک ٹائمز نے مودی سرکار کو ایک بار پھر آئینہ دکھا دیا اور دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کو ہلا ڈالا۔

    صرف 2023 میں بھارت میں انسانی حقوق اور گرتے صحافتی معیاروں پر نیو یارک ٹائمز کا یہ گیارہواں اداریہ ہے، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کشمیر ٹائمز نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ بندش پر مودی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی، جس پر انتقاماََ مودی سرکار نے 66 سالہ پرانا اخبار ہی بند کروا دیا۔

    نیویارک ٹائمز کے مطابق مودی نے ہندوستان میں عدم برداشت اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کو عام کیا ہے، مودی پر تنقید کرنے والے صحافیوں کو انکم ٹیکس چھپانے، دہشت گردی یا علیحدگی پسندی کے الزامات کی آڑ میں دھمکایا جاتا ہے، اشتہارات اور فنڈز کی آڑ میں اخبارات کو من پسند خبریں شائع کرنے کے لیے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    اداریے میں لکھا گیا کہ 2014 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد مودی منظم طریقے سے عدالتوں اور سرکار ی مشینری کو کنٹرول کر رہا ہے، مودی کی آمریت کی راہ میں اب صرف بچا کچھا میڈیا کھڑا ہے، انو رادھا بھاسن کے مطابق میڈیا کو حکومتی ٹٹو بنانے کے لیے اوچھے جبری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

    اداریے کے مطابق کشمیر کے بعد مودی اب اس ماڈل کو پورے ہندوستان میں نافذ کرنا چاہتا ہے، مودی نت نئے قوانین کے ذریعے آزادیِ اظہار کا گلہ گھونٹ رہا ہے، مودی کے صحافت دشمن اقدامات سے بھارت میں معلوماتی خلا پیدا ہو گیا ہے، مودی سرکار نے 20 سے زائد تنقیدی صحافیوں کا نام نو فلائی لسٹ میں ڈال دیا ہے۔

    واضح رہے کہ 1990 سے 2018 تک کشمیر میں 19 صحافیوں کے جاں بحق ہونے کے باوجود صحافت کو کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن مودی کے دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد صحافتی سانحہ جنم لے رہا ہے، پابندیوں سے بچنے اور معاشی فوائد کی خاطر بھارتی میڈیا مودی کا ترجمان بنا ہوا ہے۔

    بی بی سی کی مودی مخالف سیریز کی نشریات روکنا، انکم ٹیکس کی آڑ میں دفاتر پر حملے صحافتی آوازوں کو دبانے کے ہتھکنڈے ہیں، سوال اٹھتا ہے کہ عالمی میڈیا کے بار بار آواز اٹھانے پر کیا اقوام عالم مودی کے فاشسٹ ایجنڈے پر کوئی نوٹس لیں گی؟

  • امریکا نے شام میں بے گناہوں کا قتل عام کیا، نیویارک ٹائمز نے بھانڈا پھوڑ دیا

    امریکا نے شام میں بے گناہوں کا قتل عام کیا، نیویارک ٹائمز نے بھانڈا پھوڑ دیا

    واشنگٹن : امریکی افواج کی جانب سے شام میں عام شہریوں پر کیے جانے ڈرون حملوں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جسے اس وقت کی حکومت نے شائع ہونے سے رکوایا۔

    اس حوالے سے امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” نے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے شام میں ہونے والی عام اور نہتے شہریوں کی ہلاکتوں کو جان بوجھ کر چھپایا۔

    Raqqa, Syria, endured withering coalition airstrikes and fighting between the Islamic State and the Syrian Democratic Forces.

    نیویارک ٹائمز نے ہفتے کی اشاعت میں بتایا ہے کہ اس نے حملوں کی تفصیلات جمع کرنے میں مہینوں صرف کیے۔ اخبار نے بتایا کہ اس نے خفیہ دستاوایزت سے معلومات حاصل کرنے کے علاوہ حملوں میں براہ راست ملوث فوجی اہلکاروں سے انٹرویو بھی کیے۔

    اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی جنگی طیارے نے مارچ 2019 میں باغوز قصبے کے قریب حملے پے در پے ڈرون حملے کیے۔

    A member of the U.S.-backed Syrian Democratic Forces assists a group of people leaving Baghuz, Syria — the last Islamic State-controlled area — in March 2019.

    اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگی طیارے نے ایک دریا کے کنارے پناہ لینے والی عورتوں اور بچوں کے بڑے مجمع پر ایک بم گرایا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچ جانے والوں پر مزید بم گرائے گئے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ حملوں میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق ان میں سے زیادہ تر بےگناہ عام شہری تھے۔

    A Syrian Democratic Forces soldier at the Baghuz camp one day after the American-led coalition announced the defeat of the Islamic State caliphate.

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ فوج میں کسی نے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ فضائی حملے جنگی جرم ہوسکتے ہیں تاہم اسی رپورٹ کے مطابق ان حملوں کو دفاعی کارروائی کہتے ہوئے خفیہ قرار دے کر چھپا دیا گیا تھا۔

  • معروف امریکی اخبار میں فلسطین کی حمایت کرنے والی ماڈلز کے خلاف اشتہار

    معروف امریکی اخبار میں فلسطین کی حمایت کرنے والی ماڈلز کے خلاف اشتہار

    نیویارک: امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے فلسطینی عوام سے یکجہتی کرنے والے فنکاروں کی مذمت کا اشتہار چھاپ دیا۔

    معروف امریکی اخبار دی نیویارک ٹائمز نے اس ہفتے ایک فل پیج اشتہار شائع کیا، جس میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر فلسطین نژاد امریکی ماڈل بیلا حدید، ان کی بہن جی جی حدید اور برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا کی مذمت کی گئی ہے۔

    اشتہار کی سرخی میں لکھا  کہ بیلا،جی جی اور دعا، حماس دوسرا ہولوکاسٹ چاہتی ہے، اب ان کی مذمت کریں، اشتہار کو تین نمایاں اسٹارز کےلیے ایک خط کی شکل دی گئی تھی، یہ اشتہار ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے سربراہ ربی شمولی بوٹیچ نےآرگنائز کیا، تیار کیا اور اس کی ادائیگی کی۔مذکورہ اشتہار اخبار کے مرکزی حصے میں ہفتے کو شائع ہوا اس اشتہار میں دعا لیپا اور حدید سسٹرزکو ’میگا انفلوئنسرز‘ کا نام دیا گیا ہے جنہوں نے اسرائیل پر نسلی امتیاز کا الزام عائد کیا اور یہودی ریاست کو بدنام کیا ہے۔

    برطانوی البانین پاپ اسٹار دعا لیپا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ریکارڈ کو درست رکھنے اور یہ الزام عائد کرنے پر کہ وہ فلسطین کی حامی اور اینٹی سیمیٹک ہیں آرگنائزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

    دعا لیپا نے اپنے ٹوئٹر اور انسٹاگرام کے فالورز کو ایک طویل ٹیکسٹ میں لکھا میں ورلڈ ویلیوز نیٹ ورک کے ذریعے دی نیویارک ٹائمز کے اشتہار میں شائع ہونے والے جھوٹے اور خوفناک الزامات کو قطعی طور پر مسترد کرتی ہوں۔

    انہوں نے لکھا کہا کہ یہ وہی قیمت ہے جو آپ اسرائیلی حکومت کے خلاف فلسطینیوں کے انسانی حقوق کے دفاع کے لیے ادا کرتے ہیں، میں یہ مؤقف اختیار کرتی ہوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ ہر یہودی، مسلمان اور عیسائی کو اپنی ریاست کے مساوی شہری کی حیثیت سے امن سے رہنے کا حق ہے۔

    اپنے طویل پیغام میں انہوں نے واضح کیا کہ میں تمام مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہوں اور ہر طرح کی نسل پرستی کو مسترد کرتی ہوں۔

  • بھارت کا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، امریکی اخبار

    بھارت کا کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، امریکی اخبار

    نیویارک : معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائز نے مقبوضہ کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو خطرناک قراد دیتے ہوئے کہا اقدام سے خون خرابے کا خدشہ ہے، پاکستان سےکشیدگی بڑھے گی، کشمیر سےمتعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونےکاامکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائز نے بھی مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے کہا بھارت کاکشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرناخطرناک ہے، اقدام سے خون خرابے کا خدشہ ہے،پاکستان سےکشیدگی بڑھے گی۔

    ،نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ بھارت کومعلوم تھا اس کا اقدام آگ لگانے والا ہے، خصوصی درجہ ختم کرنے سے پہلے بھارت نےہزاروں فوجی کشمیربجھوائے، اقدام سےمقبوضہ کشمیرکی مزاحمت کی تحریک میں تیزی آئے گی۔

    امریکی اخبار نے مزید کہا کہ کشمیرسےمتعلق ترمیم بھارتی سپریم کورٹ میں ختم ہونےکاامکان ہے، عالمی طاقتیں بھارتی اقدام سے خطے میں ممکنہ بحران روکنے پر اثر رسوخ استعمال کریں۔

    مریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ و جموں کشمیر کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں، نطربندیوں پر تشویش ہے۔

    امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، پاکستان، بھارت ایل او سی پر امن و امان برقرار رکھیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل370 ختم کرنے کا بل پیش کیا، تجویز کے تحت غیر مقامی افراد مقبوضہ کشمیر میں سرکاری نوکریاں حاصل کرسکیں گے۔

    مزید پڑھیں : بھارت نےمقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کردی

    بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کاعہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔

    خیال رہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا کوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا ، بھارتی حکومت کا فیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئے ناقابل قبول ہے۔

    دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ متنازعہ علاقہ ہے، بطور فریق پاکستان اس غیرقانونی اقدام کے خلاف ہرممکن قدم اٹھائے گا۔

  • امریکی جریدے میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی

    امریکی جریدے میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی

    نیویارک: امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی، نائب امریکی صدر اور مائیک پومپیو صفائیاں پیش کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی جریدے میں ان کی اپنی انتظامیہ کے کسی اہل کار کی جانب سے گم نام خط کی اشاعت کے بعد نائب صدر مائیک پنس اور وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اپنی صفائیاں پیش کرنے لگے ہیں۔

    گم نام خط میں ڈونلڈ ٹرمپ کے طرزِ حکمرانی پر شدید تنقید کی گئی ہے، خط کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ وائٹ ہاؤس کے کسی اہل کار نے تحریر کیا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے مذکورہ خط کو ایک بغاوت قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ خط تحریر کرنے والا بزدل ہے، اور نیویارک ٹائمز ایک جعلی اخبار ہے۔

    نیویارک ٹائمز میں شائع کیے گئے خط کا مطلب یہ قرار دیا جا رہا ہے کہ امریکی صدر کو ان ہی کے نامزد کردہ اہل کاروں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

    گزشتہ روز خط کی اشاعت کے بعد سے خط لکھنے والے اہل کار کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، مائیک پنس اور پومپیو نے خط سے اپنی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے وضاحتی بیانات جاری کیے۔


    یہ بھی پڑھیں:  صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے، بوب وڈورڈز کا انکشاف


    نائب صدر کی طرف ٹویٹر پر جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مضامین پر اپنا نام تحریر کرتے ہیں، خط لکھنے والے اور نیویارک ٹائمز دونوں کو اس حرکت پر شرم آنی چاہیے۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے صدر ہیں جو اپنی خواہشات کے طابع، اخلاقیات سے عاری اور غیر سنجیدہ ہیں، یہ کہ ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد اعلیٰ اہل کار ان کے ایجنڈے کے منفی اثرات زائل کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ یہ خط انتظامیہ ہی کے ایک اہل کار نے لکھا ہے جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔ دوسری طرف صدر ٹرمپ نے ٹویٹر پر طیش میں ردِ عمل دیتے ہوئے ایک لفظ ’غداری‘ لکھ دیا تھا۔

  • مقبوضہ کشمیرمیں مظالم پرامریکی اخبارکی بھارت پرکڑی تنقید

    مقبوضہ کشمیرمیں مظالم پرامریکی اخبارکی بھارت پرکڑی تنقید

    نیو یارک : امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھارت پر تنقید کی ہے اور اپنے اداریے میں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال کو بھارت کی جمہوریت پربڑا دھبہ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کے مظالم جاری ہیں۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز بھی مقبوضہ وادی میں ہونے والے مظالم پر بھارت پر برس پڑا۔

    اپنے اداریے میں نیویارک ٹائمز نے لکھا ہے کہ آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ جس کے تحت بھارتی حکومت نے بھارتی فوج کو کشمیریوں کو گرفتار کرنے، گولی مارنے اور کسی بھی عمارت کو تباہ کرنے کے اختیارات دیئے ہیں کڑی تنقید کی زد میں ہے۔

    امریکی اخبارنے مزید لکھا کہ مقبوضہ وادی میں برہان وانی کے قتل سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔ بھارتی حکومت نے اختیارات کو پتھر مارنے والے نوجوانوں کے خلاف استعمال کیا۔

    امریکی اخبار نے اپنے اداریے میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ کارروائیوں میں پیلٹ گن کیوں استعمال کی گئی۔ جس کے نتیجے میں چھرے لگنے سے کئی کشمیری جوان آنکھوں سے معذور ہوچکے ہیں۔

    اداریے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کے اس قسم کے اقدامات سے مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ میں مزید رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔ اداریے میں اسے بھارتی جمہوریت کیلئے نقصان د ہ بھی قرار دیا ہے۔