Tag: news conference

  • زراعت تباہ ہورہی ہے، گندم پر سیاست نہ کریں یہ نیشنل ایشو ہے: خالد کھوکھر

    زراعت تباہ ہورہی ہے، گندم پر سیاست نہ کریں یہ نیشنل ایشو ہے: خالد کھوکھر

    کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر کا کہنا ہے ہمارا حکومت سے صرف اتنا مطالبہ ہے کہ گندم کی کاسٹ آف پروڈکشن دیں، تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست گندم پر سیاست کی بجائے مل بیٹھیں اور کسان کا کچھ سوچیں، یہ اب نیشنل ایشو بن گیا ہے۔

    لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر نے کہا کہ گندم کا ایشو نہ صوبائی ہے نہ ضلعی یہ قومی ایشو ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں فوڈ سیکیورٹی پہلے نمبر پر ہوتی ہے، بدقسمتی سے یہ معاملہ ہمارے ملک میں دوسرے نمبر پر ہے، کاشتکار گندم کی فصل آنے کے بعد ڈپریشن کا شکار ہورہے ہیں، وہ صرف اپنی محنت کا صلہ مانگ رہے ہیں۔

    خالد کھرکھر نے کہا کہ محکمہ زراعت بتائے گندم پر کتنا خرچہ آتا ہے، وزیر اعلی پنجاب کسانوں کے ساتھ ملنا نہیں چاہتی گندم امپورٹ کرکے ڈالر کمائے گئے کوئی انکوائری نہیں ہوئی۔

    خالد کھوکھر نے کہا کہ جس محترمہ کا کاشتکار سے کوئی تعلق نہیں اس کو بیٹھا دیا، کسان اگلی فصل کہاں سے کاشت کریں گے، زراعت کے علاوہ ہمارے پاس ہے کیا؟ تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے کہ گندم پر سیاست نہ کریں۔

    ان کا کہنا ہے کہ سستا آٹا دیں لیکن کسان کا معاشی قتل تو نہ کریں، سلمیٰ بٹ ٹی وی پر کہتی ہیں روٹی کا ریٹ اوپر نہیں جانے دونگی، روٹی کا ریٹ اوپر نہیں جائے گا تو پھر آٹے کا ریٹ بھی تو ٹھیک کریں، انڈا دینے والی مرغی کو نہ ماریں ورنہ صبح ٹیبل پر کیا آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے پنجاب میں کسان کی بات کرتے ہیں لیکن سندھ میں ریٹ نہیں دیا، پی ٹی آئی نے کے پی کے میں گندم کا ریٹ نہیں دیا، حکومت منافقت کرتی ہے اگر آئی ایم ایف کے حکم پر ڈی ریگلولر کر رہی تو پوری طرح کریں۔

    کسان اتحاد کے چیئرمین خالد کھوکھر  نے مزید کہا کہ گندم 2800 سے مہنگی ہونے پر مقدمے درج ہوئے ہیں، احتجاج کرنا تمام سیاست دانوں کی سنت ہے مگر ہمیں کرنے نہیں دیا جاتا ہے۔

  • اقوام متحدہ کے تحت پہلی بار جنیوا میں روبوٹس کی پریس کانفرنس، صحافیوں کے سوالات کا سامنا کیا

    اقوام متحدہ کے تحت پہلی بار جنیوا میں روبوٹس کی پریس کانفرنس، صحافیوں کے سوالات کا سامنا کیا

    جنیوا: آرٹیفیشل انٹیلی جنس کا زمانہ آ گیا، اقوام متحدہ کے تحت پہلی بار جنیوا میں روبوٹس نے پریس کانفرنس کر کے دنیا کو حیران کر دیا، روبوٹس نے صحافیوں کے تیکھے سوالات کا بھی سامنا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی ٹیکنالوجی ایجنسی نے جمعے کو ایک نیوز کانفرنس میں روبوٹس کے ایک گروپ کو اکٹھا کیا جو جسمانی طور پر انسانوں سے مشابہت رکھتے تھے، اور صحافیوں کو ان سے سوالات پوچھنے کی دعوت دی جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کے مستقبل کے بارے میں بحث چھیڑنا تھا۔

    پریس کانفرنس میں صحافیوں کے سامنے 9 روبوٹس کو بٹھایا گیا، ان میں ایک صوفیہ تھی جو اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام UNDP کی پہلی روبوٹ سفیر ہے؛ گریس نامی روبوٹ ایک ہیلتھ کیئر روبوٹ ہے؛ اور ڈیسڈیمونا ایک راک اسٹار روبوٹ ہے، جب کہ دو روبوٹس جیمینائڈ اور ناڈین اپنے بنانے والوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔

    روبوٹس نے کہا ہم انسانوں کے ساتھ مل کر دنیا کو بہتر جگہ بنائیں گے، ہم انسانوں کی نوکریاں ختم کرنے نہیں آئے۔

    صحافی نے سوال کیا کہ کیا انسان واقعی مشینوں پر بھروسا کر سکتے ہیں؟ روبوٹ نے جواب دیا اعتماد کمایا جاتا ہے، شفافیت کے ذریعے اعتماد پیدا کرنا ضروری ہے۔

  • پاور پلانٹس دوبارہ چلنے میں 3 دن لگیں گے، پورے ملک میں بجلی بحال ہوچکی: وزیر توانائی کے متضاد بیانات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے پاور شٹ ڈاؤن کے معاملے پر متضاد باتیں کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری اور کول پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں 48 سے 72 گھنٹے لگیں گے، لیکن یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں بجلی کا نظام مکمل بحال ہوچکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی تعطل کے بعد تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، گیپکو کے تمام 60 اور حیسکو کے تمام 71 گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے۔

    خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ نیشنل گرڈ کے تمام گرڈ اسٹیشن بحال کر دیے گئے، سیلاب زدہ علاقوں کی بجلی کل ہی بحال کردی گئی تھی، تربیلا اور منگلا کے درمیان کچھ تکنیکی ایشو پیش آیا تھا۔ آج صبح سوا 5 بجے بجلی نظام مکمل بحال ہو چکا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاور پلانٹ کو بھی دوبارہ چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، کوئلے کے پلانٹس کو بھی 48 گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔ جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں48 سے 72 گھنٹے لگیں گے، جوہری اور کول پاور پلانٹس کی بندش کے باعث ملک میں بجلی کی کمی رہے گی، کمی کے باعث محدود پیمانے پر لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔

    خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ کل کے ترسیلی مسئلے میں نظام محفوظ رہا، کسی نقصان کی اطلاع نہیں، بجلی پلانٹ چلانے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے مہنگے پلانٹس کو کم سے کم چلاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بریک ڈاؤن کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنا دی ہے، مصدق ملک کی سربراہی میں 2 سینیئر لوگ بریک ڈاؤن کی تحقیقات کریں گے، تحقیقاتی کمیٹی ہمیں براہ راست معاونت فراہم کرے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بریک ڈاؤن کے وقت افواہیں پھیلائی گئیں کہ ملک میں پیٹرول ڈیزل ختم ہوگیا، پاور پلانٹس کی رات کو بندش کی افواہیں بھی گردش میں رہیں۔ ملک کا ترسیلی نظام مکمل طور پر محفوظ ہے، بجلی پیدا کرنے کے لیے وافر ایندھن موجود ہے۔ گزشتہ روز ساڑھے 8 ہزار میگا واٹ بجلی کی طلب رہی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ایک چیز کا خدشہ ہے جسے دیکھنا ہے کہ سسٹم میں کوئی بیرونی مداخلت کا جزو تو نہیں، یہ بھی دیکھنا ہے کہ سسٹم میں انٹرنیٹ ہیکنگ کے ذریعے بیرونی مداخلت تو نہیں ہوئی، سی پیک دشمن حکومت نے بجلی کے پیداواری اور ترسیلی نظام میں کوئی کام نہیں کیا۔ کراچی پاور پلانٹ میں تفتیش کی تو پتہ چلا تھا کہ پرانے کنڈکٹرز لگائے گئے تھے۔

  • ‘کہا جارہا ہے پی ٹی آئی کے 700 رہنماؤں، کارکنوں کو گرفتار کیا جائیگا’

    ‘کہا جارہا ہے پی ٹی آئی کے 700 رہنماؤں، کارکنوں کو گرفتار کیا جائیگا’

    پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کہا جارہا ہے پی ٹی آئی کے 700 رہنماؤں، کارکنوں کو گرفتار کیا جائیگا لیکن لاٹھی اور گولی سے آزادی مارچ کو روکا نہیں جاسکتا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے700 رہنماؤں، کارکنوں کو گرفتار کیا جائیگا، ہمارا آزادی مارچ پر امن ہے متنبہ کرتے ہیں کہ تشدد کی کوشش نہ کریں کیونکہ لاٹھی اور گولی سے روکا نہیں جاسکتا، حقیقی آزادی مارچ ہر صورت ہوگا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ جن کا مجرمانہ بیک گراؤنڈ ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کو روکیں گے، کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے700 رہنماؤں، کارکنوں کو گرفتار کیا جائیگا، ان کا خیال ہے کہ ہم چناب اور جہلم برج کو بند کردینگے اور اسی لیے اٹک برج پر بہت بڑی تعداد میں کنٹینرز پہنچائے گئے ہیں لیکن لاکھوں لوگ اسلام آباد آئیں گے آپ ان کو نہیں روک سکتے، عمران خان 25 مئی کی صبح بڑی ریلی کی شکل میں اسلام آباد جائیں گے اور اسلام آباد پہنچنے کے بعد 3 جون کوآئندہ کا لائحہ عمل دینگے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آبادآنے کی کال کے پی اور پنجاب کیلئے ہے، لانگ مارچ میں سکھر، لاڑکانہ، کراچی کے لوگ شریک ہونگے، ہمیں سب سے بڑی امید کراچی کے لوگوں سے ہے اور کراچی سے سب سے بڑا انقلاب آئے گا، کوئٹہ اور حیدرآباد  کو بھی لانگ مارچ کا حصہ بنایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت سے کہتا ہوں کہ گیدڑ بھپکیوں سے معاملہ حل نہیں ہوگا، اسے عقل کے ناخن لینے چاہئیں، ن لیگ حکومت کو کہتا ہوں سیاسی لوگوں سے مشورہ کریں، لاکھوں لوگ اسلام آباد آئیں گے آپ انکو نہیں روک سکتے، اداروں نے فیصلہ کیا کہ وہ سیاست سے دور رہیں گے اور سیاسی صورتحال سیاسی پارٹیاں دیکھیں، انتظامیہ کے لوگ حکومت کے احکامات ماننے کو تیار نہیں، مجھے امید ہے وہ استعفے کو ترجیح دینگے مگر گولیاں اور آنسوں گیس کی حکمت عملی نہیں اپنائیں گے۔

    سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ باربار یہ کہا جارہا ہے کہ ملک میں معاشی بحران ہے جب تک سیاسی بحران حل نہیں ہوتا معاشی بحران بھی رہے گا، سیاسی طور پر موجودہ حکومت نیچے سے نیچے جارہی ہے، حکومت کرنے کا مینڈیٹ نہیں تو آپ یہ ملک نہیں چلاسکتے، اس وقت حکومت اقتدار سے چمٹی ہوئی ہے، 40 دن میں جو ملک کاحشر کیا ہم آپ کو مزید حکومت نہیں کرنے دے سکتے کیونکہ اس حکومت کو دو تین ماہ حکومت کرنے دیا گیا تو یہ پاکستان کو ڈبو دیں گے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں معاشی بحران ہے، 19 روپے ڈالر کے مقابلے میں اپنا قدر کھو چکا ہے، لیکن وزیراعظم ہاؤس میں نیا سوئمنگ پول تعمیر ہورہا ہے، نیا جم بنایا جارہا ہے، عوام کو ریلیف دینے کے بجائے انھوں نے سوئمنگ پول پر خرچہ کردیا، 5 سے زائد گھروں کو کیمپ آفس ڈکلیئر کیا جاچکا ہے، وزیراعظم 35 دنوں میں 4 بیرون ملک دورے کرچکے ہیں، ان پر فرد جرم عائد نہیں ہورہی کہا جاتا ہے، فلاں فلاں میٹنگ میں ہیں کبھی غیرملکی دورے پر ہیں، بلاول بھٹو امریکا سے اترے نہیں کہ سوئٹزر لینڈ روانہ ہوگئے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ یہ حکومت تمام ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، اے آر وائی نیو کے اینکرز ارشد شریف، صابر شاکر، سینیئر صحافی سمیع ابراہیم کیخلاف جعلے مقدمے ہوئے، سوشل میڈیا ایکٹوسٹس پر پرچے درج کئے جائیں گے، اے آر وائی نیوز اور دیگر چینلز کے مالکان کو بلا کر دھمکیاں دی گئیں، چینلز کو کہا گیا پالیسی تبدیل نہیں کی تو اچھا نہیں ہوگا۔

  • حکومت نے مسیحی برادری کے احتجاج پر کارروائی کی، مریم اورنگزیب

    حکومت نے مسیحی برادری کے احتجاج پر کارروائی کی، مریم اورنگزیب

    وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مسئلہ حکومت سے نہیں بلکہ مسیحی برادری سے تھا اور مسیحی برادری کے احتجاج پر حکومت نے اقدام کیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سیالکوٹ واقعے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ سیالکوٹ میں چرچ کے ساتھ گراؤنڈ ہے جس کا تاریخی پس منظر ہے، سی ٹی آئی بوائز اسکول کی جانب سے9 مئی کو ڈپٹی کمشنر کو خط لکھا گیا، مسیحی برادری نے کہا کہ گراؤنڈ کو آخری رسومات کیلیے استعمال کیا جاتا ہے، ان کی شکایت پر ہی حکومت نے اقدام کیا ہے۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ جلسہ کرنےسے آپ کو کسی نے نہیں روکا، متبادل جگہ دی کہ یہاں جلسہ کرلیں لیکن پی ٹی آئی والے مسیحی برادری کی بات سننے کے بجائے مزید انتشار پھیلا رہے ہیں، پورے معاملے کا پنجاب حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، یہ لوگ اپنے فیصلوں کو صرف مسلط کرنا چاہتے ہیں، اعلان کررہے ہیں میں آرہا ہوں تو کس نے روکا ہے آنے سے۔

    کرسی پربیٹھ کربھی غنڈہ گردی کرنی ہے اور اقتدار سے باہر بھی یہی رویہ ہے، 4سال نا اہلی والے 4 ہفتے پہلے آئی حکومت سے سوال کررہے ہیں، 9 سال ہوگئے ہیں کے پی میں عمران خان کی حکومت کو ، کرپشن کی تحقیقات نہ ہوں اس لیے وہاں احتساب کمیشن کو تالا لگایا ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غنڈہ گردی اور بدمعاشی کا تماشا اب بند ہونا چاہیے، اب کوئی بھی نفرت انگیز تقاریر یا اداروں کےخلاف بولےگا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب سے سوال کیا گیا کہ کیا مریم نواز فوری الیکشن کی حامی ہیں تو کیا ن لیگ میں اس حوالے سے دو رائے ہیں؟ جس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پارٹی میں قبل ازوقت انتخابات سے متعلق آرا موجود ہیں لیکن فیصلے مشاورت سے ہوتے ہیں۔ ن لیگ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت اور حکومت کا حصہ ہے،حکومت کے تمام فیصلے اتحادیوں کی مشاورت سے ہی ہوں گے، فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت کی مدت اس وقت آئین کے مطابق ہے، الیکٹرول ریفارمز کا ایجنڈا پہلے ہے، پی ٹی آئی والے جو آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے گئے ہیں اس پر لندن میں طویل مشاورت ہوئی، وزیراعظم شہباز شریف تمام صورتحال پر جلد قوم سے خطاب کریں گے۔

  • ‘ کسی قسم کی مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا’

    ‘ کسی قسم کی مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا’

    وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ کابینہ میں گورنر پنجاب کے معاملے پر بحث ہوئی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی قسم کی مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

    وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہر چیز قانون اور آئین سے ہٹ کر کی جارہی ہے، آئین وقانون کی خلاف ورزیاں ہوئیں، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلے جاری ہوئے، پنجاب کی صورتحال پر تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی ہے کہ اس حوالے سے کیا اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

    وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے صدر مملکت کے کل کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے صدر اور گورنر پنجاب کے آئین سے متجاوز اقدامات کی مذمت کی اور وزیراعظم کی بھیجی گئی ایڈوائز منظور کی اور گورنر پنجاب کو ہٹانے کے فیصلے کی توثیق کردی۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کے تحت حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے اور کوئی آئینی عہدیدار اپنی حدود سے تجاوز نہ کرے اور اس حوالے سے کسی قسم کی مداخلت کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

  • پاکستانی حکومت کیساتھ آزادی صحافت کامعاملہ اٹھایا ہے، امریکا

    پاکستانی حکومت کیساتھ آزادی صحافت کامعاملہ اٹھایا ہے، امریکا

    امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ ہم نے پاکستانی حکومت کیساتھ آزادی صحافت کا معاملہ اٹھایا ہے۔

    آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے پریس کانفرنس کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ آزادی صحافت کا معاملہ پاکستان کےتشخص کو متاثر کررہا ہے اور ہم نے پاکستانی حکومت کے ساتھ آزادی صحافت کا معاملہ اٹھایا ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ پاکستانی میڈیا، سول سوسائٹی پر پابندیوں کے حوالے سے آگاہ ہیں اور آزادی صحافت کے مسئلے کا ذکر انسانی حقوق سالانہ رپورٹ میں بھی ہے۔

    انٹونی بلنکن نے مزید کہا کہ آزاد اور متحرک میڈیا، باخبر قوم کے مستقبل کیلئے کلیدی حیثیت رکھتا ہے لیکن پاکستان میں پابندیوں کا یہ طرز عمل آزادی اظہار کو مجروح کرتے نظر آتا ہے اور اس طرح کے اقدامات پرامن احتجاج کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت کا معاملہ پاکستان کےتشخص کو متاثر کررہا ہے اور میڈیا پر پابندیاں پاکستان کی ترقی کی صلاحیت کو بھی متاثر کررہی ہیں، پاکستان کیساتھ مذاکرات میں آزادی صحافت پر بات ہوتی ہے۔

  • ‘ عارف علوی صدر بنیں، عمران نیازی کے ذاتی غلام نہ بنیں ‘

    ‘ عارف علوی صدر بنیں، عمران نیازی کے ذاتی غلام نہ بنیں ‘

    وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا ہے عمران نیازی کے حکم پر نہیں، عارف علوی صدر بنیں، عمران نیازی کے ذاتی غلام نہ بنیں۔

    وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدرمملکت کا عہدہ آئینی منصب ہے،سیاسی نہیں لیکن آئین پرعمل کا وقت آتے ہی صدر، گورنر اور پوری پی ٹی آئی بیمار پڑ جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 21 دن سے پنجاب کسی وزیراعلیٰ اور کابینہ کے بغیرچلایا جارہا ہے سپریم کورٹ کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی توہین کی جارہی ہے، یہ نہیں چاہتے کہ اہل لوگ صوبے میں خدمت کا عمل شروع کریں۔

    رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ صدر آئین پر عمل کریں اور فوری نامزدگی کریں، چیئرمین سینیٹ کی نامزدگی گئی ہوئی ہے، وہ آئینی عہدیدار ہیں۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سمجھ میں آرہا ہے کہ سیاست کو اس حد تک کیوں لیجایا جارہا ہے۔

    واضح رہے کہ نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز آج اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کی طبیعت ناساز

    گورنر پنجاب کے بیمار ہوجانے کے باعث چیئرمین سینیٹ ان سے حلف لینے کیلیے خصوصی طور پر لاہور آئے ہیں۔

  • عمران خان بہت جلد ایک اور خط لہرانے والے ہیں، مریم اورنگزیب

    عمران خان بہت جلد ایک اور خط لہرانے والے ہیں، مریم اورنگزیب

    وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان بہت جلد ایک اور خط لہرانے والے ہیں، پتہ نہیں عمران خان اب دوسرا خط لہرا کر کس ملک پرالزام لگائیں گے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان بہت جلد ایک اور خط لہرانے والے ہیں، پتہ نہیں عمران خان اب دوسرا خط لہرا کر کس ملک پرالزام لگائیں گے اور یہ الیکشن کمیشن پر بھی الزام لگائیں گے کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے۔

    مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے 58 تحفے اپنے پاس رکھے اور ٹیکس ریکارڈ کے مطابق انکی پوری زندگی کی آمدنی سے زیادہ ہیں، انھوں نے وزیراعظم کی کرسی کو کاروبار بنایا ہوا تھا، عمران خان نےگھڑی 18 کروڑ کی بیچی، یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نےتحائف کا 50 فیصد ادا کیا تھا یہ پھر جھوٹ بول رہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ آپ کہیں 20 فیصد پر ریٹین کیا تھا 50 فیصد جھوٹ ہے، 20 فیصد پر ریٹین کرنے کے بعد دسمبر2018 میں50 فیصد ہوا تھا، 3 کروڑ دے کر14 کروڑ کی چیزوں کو ریٹین کیا گیا۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق عمران خان کی اہلیہ نے آخری بار ٹیکس ریٹرن2018 میں جمع کرایا اور 2018کےریکارڈ کے مطابق عمران خان کا نام ان کی اہلیہ کیساتھ نہیں ہے، بنی گالہ سے وزیراعظم آفس تک ہیلی کاپٹر پر 98 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت خارجہ کو بائی پاس کرکے سائفر سیلڈ لفافے میں سیکریٹری کے ذریعے بھیجا گیا، سائفر بھی خود لکھوایا گیا، نقلی خط کا بیانیہ بنایا، کچھ خطوط پاکستان کےعوام کے پاس بھی ہیں، دوسروں کے مرحوم والدین کا حساب مانگتے ہیں اب اپنا زندگی کا حساب دو، پاکستان کےعوام کو منی ٹریل دیں اس میں آپکی مرضی نہیں چلے گی۔

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ کل چیخ کر بات کررہے تھے کہ ن لیگ سے فارن فنڈنگ کا سوال کریں، ن لیگ کی فارن فنڈنگ پر الیکشن کمیشن نے کمیٹی بنادی تھی، فرخ حبیب سےکہا تھا کہ اگر ثبوت ہیں تو سامنے لےآئیں لیکن پی ٹی آئی الیکشن کمیشن کمیٹی میں آج تک کوئی اعتراض نہیں لگا سکی جبکہ اسٹیٹ بینک نےبھی ن لیگ کی فنڈنگ پرالیکشن کمیشن کوکوئی مراسلہ نہیں بھیجا۔
    وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے جلسوں میں منظم مہم چلائی جارہی ہے، عمران خان کو پتہ ہے کہ ان کے پاس اب صرف روبوٹس ہی رہ گئےہیں، اداروں کیخلاف مہم جوئی پرایف آئی اے، پی ٹی اے کو ہدایات کردی ہیں کہ ربوٹک ٹوئٹس پر کارروائی کریں، جہاں سے ربوٹک سافٹ ویئر انسٹال ہیں وہ بھی پتہ لگایا جارہا ہے، شناخت پریڈ کا کام شروع ہوچکا ہے جلد ہی سب کیخلاف کارروائی کی جائےگی۔

    انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے پاس عوام کو بتانے کیلئے کوئی جواب نہیں ہے، یہ اپنی لوٹ مار چھپانے کیلئے کنٹینر پر چڑھ کر گفتگو کررہے ہیں، عوام عمران خان سے2018میں کیے وعدوں پر ضرور سوالات کریں۔

    مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ہر سمری کے ذریعے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا گیا، اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے چینی اور گندم پہلے ایکسپورٹ پھر قلت اور پھر امپورٹ کی گئیں، جہاں جہاں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا ان سب کیخلاف کارروائی ہوگی، کرپشن کے ثبوت نہ ہوتے تو ثبوت نہ ہوتے تو فرح صاحبہ فرار نہ ہوتیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ این سی اے اور پاکستانی عدالتوں میں ثبوت تک نہیں دے سکے، انسولین اور کینسر کی دوائیاں سب سے زیادہ مہنگی کی گئیں۔

    انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان سے متعلق اخترمینگل کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں، انشااللہ اخترمینگل کابینہ کاحصہ بھی بنیں گے، بہت جلد باقی وزیر بھی دوسری قسط میں حلف لیں گے۔

    مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ عمران خان اقتدار سے اپنے اعمال اور کارکردگی کی وجہ سے گئے، تاریخ میں پہلی بار آئینی طریقےسے کسی وزیراعظم کو پارلیمان سے ہٹایا گیا، یہ میڈیا اور پارلیمان کی آواز بند کرتے رہے، شہبازشریف کو جیل میں نماز پڑھنے کیلئےکرسی نہیں دی جاتی تھی لیکن آج وزیراعظم کی کرسی پر وہ شخص ہے جو بڑےدل کا مالک ہے، عمران خان کی سیکیورٹی کے جوخدشات آئے تھےاس پر وزیراعظم نےاحکامات دیئے اور عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے صوبوں کو بھی ہدایات دیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 2018سے2022 تک انکی اپنی امپورٹڈ حکومت تھی جس کا ازالہ کر رہےہیں، شہزاد اکبر بھاگ گئے ہیں انکےخلاف ثبوت ہونگے تو ہمیں واپس لانا آتا ہے۔

    طارق فاطمی کو انکے عہدے سے ہٹائے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ طارق فاطمی سے متعلق پروپیگنڈا کیا جارہا ہےجس میں حقیقت نہیں۔ درحقیقت طارق فاطمی کو وزیراعظم شہبازشریف زیادہ ذمے داریاں دینے جارہے ہیں وہ ایڈوائزرآف آل افیئرزکودیکھیں گے، طارق فاطمی وزیراعظم کیساتھ انکےآفس میں کام کرینگے،مریم اورنگزیب

  • عدلیہ کے فیصلے سے ملک کی قسمت لکھی جائےگی، بلاول بھٹو

    عدلیہ کے فیصلے سے ملک کی قسمت لکھی جائےگی، بلاول بھٹو

    پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدلیہ کے فیصلے سے ملک کی قسمت لکھی جائےگی، ہماری درخواست ہے عمران خان نے جو کام کیا اسے روکا جائے۔

    پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو ہٹانے کا عدم اعتماد جمہوری اور آئینی طریقہ ہے، وزیراعظم نے آئین توڑ کر عدم اعتماد کا سلسلہ سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، انہوں نے اپنی انا کی وجہ سے آئین توڑا، صدر، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر نے آئین توڑ کر عمران خان کی انا کو سنبھالا،وزیراعظم کو اندازہ نہیں کہ ہوا کیا ہے، انھوں نے کل خود بندوق اٹھا کر اپنی حکومت ختم کرلی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود اگر استعفیٰ دیتے تو وہ آئینی ہوتا، عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوتی تو یہ جمہوری عمل  ہوتا، جب قومی اسمبلی میں آئین لاگو نہیں ہوسکتا تو پاکستان میں بھی نہیں ہوسکتا۔

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ کیا عمران خان کی انا اہم ہے یا پاکستان کا آئین اور سپریم کورٹ اہم ہے، یہ فیصلہ اب ہونے جارہا ہے، عدلیہ سے ہماری درخواست ہے عمران خان نے جو کام کیا اسے روکا جائے، عدلیہ کےفیصلے سے ملک کی قسمت لکھی جائےگی، سیاسی جماعتیں اس بات پر خوش نہیں ہونگی کہ غیرآئینی کام کیا جائے، فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے جو اہم کیس کا فیصلہ سنائے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم سب جمہوریت پسند لوگ ہیں،1973 کے آئین کی بنیاد بھی ہم نے رکھی، ہم نے عدم اعتماد کےذریعے3ماہ اس حکومت کا جینا حرام کیا، عمران خان اوراسکی حکومت ہماری سیاسی بندوق کی نوک پر تھی۔ سلیکٹڈ حکومت کو گھربھیجنے میں ہم کامیاب ہیں۔ پیپلز پارٹی کے کارکنان جشن منا رہے ہیں کہ عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے دن جب انھیں سلیکٹڈ کہا تو جشن منا رہے تھے، آج ان کی حکومت ختم ہوئی ہے تو اس پر بھی جشن منارہےہیں۔