Tag: News Leaks

  • عدالتی فیصلے پرمشرف کو بھیجا، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، نثار

    عدالتی فیصلے پرمشرف کو بھیجا، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، نثار

    اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ میں نے کوئی خبر لیک نہیں کی، غلط فہمیوں کو دور کرناچاہتا ہوں، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، عدالت کا تحریری فیصلہ ملا تو پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے نہیں روکا۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی خبر آپ تک پہنچے تو مجھ سے تصدیق ضرور کرلیا کریں، کابینہ میں شامل نہ ہونے کی وجہ بھی آپ سب کے سامنے رکھوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ میں اپنی کارکردگی کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دینا چاہتا، بہت سے معاملات کا ذکر ضرور کیا مگر کبھی اپنے منہ میاں مٹھونہیں بنا، سوا چار سال تک میرے دور میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ بہت سےذی شعور لوگوں کو وزارت داخلہ کےاختیارات کا علم ہی نہیں ہے، پالیسی کی نگرانی وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، وزارت داخلہ کے پاس کوئی ایگزیکٹیو اختیارات نہیں تھے۔

    ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے

    چوہدری نثار نے کہا کہ ڈان لیکس کی انکوائری حکومت کےحکم پر ہوئی، میں یہ سمجھتاہوں ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، وزارت سے کوئی الگ ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے، ان حالات میں اگر وجہ بتا دیتا تو پارٹی کو نقصان پہنچتا، وزارت چھوڑنے کی وجوہات پر بات کی تو پارٹی کو نقصان ہوگا، پارٹی اور پارٹی کی لیڈرشپ دونوں مشکل میں ہیں،

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی کو دلچسپی نہیں سب ٹی20پر توجہ دیتے ہیں، شروع میں ایک شخص آیا اور اس نے کافی ہنگامہ کیا، اس شخص کے ہنگامے کی ذمہ داری بھی مجھ پر ڈالی گئی جبکہ امن وامان کی مکمل ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہوتی ہے۔

    کوئی بھی اچھا کام ہو سب آجاتے ہیں، ورنہ ذمہ داروزارت داخلہ ہوتی ہے

    ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اچھا کام ہو سب آگے آجاتے ہیں، غلط کام ہو تو وزارت داخلہ کی ذمہ داری کہلاتی تھی، کسی ایک وزارت یا ادارے کے ذریعے معاملات درست نہیں ہوسکتے، سوا چار سال میں جو بلاجواز تنقید مجھ پر ہوئی اس کا بھی جواب نہیں دیا، کوشش تھی کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلوں، یہ نہیں کہتا کہ اس عرصے میں سارے کام ہوگئے مگر اب بھی بہت سے کام ہونا باقی ہیں۔

    عدالتی فیصلے کے بعدپرویز مشرف کو بیرون ملک جانے دیا

    پرویز مشرف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پہنچنے پر میں نے انہیں روک دیا، کیونکہ ہمیں تحریری احکامات نہیں ملے تھے، عدالت کا تحریری فیصلہ ملا تو پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے نہیں روکا، وزارت داخلہ کسی سے ضمانت نہیں لیتا،عدالتیں لیتی ہیں، مشرف کی واپسی سے متعلق ٹرائل کورٹ لکھے گا تو ریڈ وارنٹ جاری ہوں گے۔

    میں کسی عہدے کا آج بھی امیدوار نہیں ہوں

    ،چوہدری نثار نے بتایا کہ کابینہ کا حصہ نظریاتی اختلاف کے باعث نہیں بنا، پاکستان کی تاریخ میں کتنے لوگ ہیں جو اصول کی بنیاد پر مستعفی ہوئے، میں نے خود کو وزارت داخلہ سے الگ کرلیا، وزارت چھوڑنے کی وجوہات بیان کی تو پارٹی کو نقصان ہوگا، سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل میٹنگ میں 45افراد شریک ہوئے، سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کے دو اجلاس ہوئے،جس میں میں نے کھل کر بات کی، کہا تھا کہ کسی عہدے کا امیدوارنہیں ہوں،اس بات پر قائم رہا۔ 

    انہوں نے کہا کہ 2013جون میں روزانہ 5سے6دھماکے ہوتے تھے، جون2013میں وزیراعظم سے داخلی سیکیورٹی پالیسی کی منظوری لی، دیانتداری سے دہشت گردی کے مسئلےکا حل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی، کراچی میں ایئرپورٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری آپریشن کا فیصلہ کیا گیا،جبکہ جماعت اسلامی ، جے یوآئی ، پی ٹی آئی ملٹری آپریشن کی مخالف تھی۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اے پی ایس حملے کے بعد لانچ کیا گیا تھا، آج پاکستان ان ممالک میں ہے جہاں دہشتگردی کاگراف تیزی سے نیچےگرا ہے، چار سالوں میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک نہیں ہے، دہشت گرد اب صرف آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

    سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے کراچی آپریشن کا آغاز کیا

    انہوں نے کہا کہ 22جولائی کو کراچی گیا اور آپریشن کیلئے سب سے بات کی، وزیراعظم کی منظوری کے بعد27اگست کوکراچی آپریشن کا اعلان کیا گیا، سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تو کراچی میں امن قائم ہوا۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ 5ستمبر کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد غیرقانونی شناختی کارڈ پر کارروائیاں کی گئیں، 32ہزار پاسپورٹ منسوخ کئے گئے۔

    ایگزٹ کنٹرول لسٹ فرسودہ تھی اسے ٹھیک کردیا گیا، اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی،2لاکھ لائسنس منسوخ کئے، صرف4ماہ میں 10کروڑ غیرقانونی موبائل سمز منسوخ کردیں، 100ارب کے بجٹ سے فرنٹیئرکور اور رینجرز کی نئی کمپنیاں قائم کی گئیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاک افغان اور پاک ایران سرحد پر اب کڑی نگرانی کا نظام ہے، قانون کے دائرےمیں 70غیرملکی این جی اوز کوکام کی اجازت دی۔ افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر بارڈرمنیجمنٹ سسٹم بنارہےہیں۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ اسلام آباد میں400این جی اوز رجسٹریشن کیلئے تیارنہیں تھیں، پولیس ایکشن کی وارننگ دی گئی تو این جی اوز کو قانون کے آگے جھکنا پڑا، دو نمبری روکنے کیلئے کئی ممالک سے تحویل مجرمین کے معاہدے ختم کئے گئے۔

    ایئرپورٹ پر ویزہ دینے کی پریکٹس بالکل ختم کردی، سفارش ہوتی تھی ایئرپورٹ آکر ویزہ ملتا تھا، یہ بنانا ری پبلک نہیں، اب ایئرپورٹ پر کیا ہورہا ہے مجھے نہیں معلوم۔

      

  • نیوز لیکس، کمیشن نے مزید ایک ماہ کا وقت مانگ لیا

    نیوز لیکس، کمیشن نے مزید ایک ماہ کا وقت مانگ لیا

    اسلام آباد: قومی سلامتی سے متعلق خبر پر تشکیل دیئے جانے والے کمیشن نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے مزید ایک ماہ کی مہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق 6 اکتوبرکو انگریزیاخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

    صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی۔

    پڑھیں: ’’ پی ٹی آئی کا نیوز لیکس پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ ‘‘

    نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگیا جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا۔

    مزید پڑھیں: ’’ متنازعہ خبر دینے والا صحافی سرل المیڈا بیرون ملک روانہ ‘‘

    نیوز لیکس کی تحقیقات کمیٹی کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ عامر رضا خان کی سربراہی میں شروع کی گئی، جس کے تحت وزیر اعظم ہاؤس سے کئی افسران کے بیانات قلم بند کیے گئے تاہم کوئی نتیجہ سامنے نہ آسکا، اب کمیشن نے کارروائی جاری رکھنے کے لیے مزید ایک ماہ کا وقت مانگ لیا ہے۔

  • پی ٹی آئی کا نیوز لیکس پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    پی ٹی آئی کا نیوز لیکس پر سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف نے پاناما لیکس کے بعد نیوز گیٹ اسکینڈل پر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، دائر کی جانے والی پٹیشن میں نواز شریف اور مریم نواز کو فریق بنایا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے رپورٹر عبدالقادر نے بتایا کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا جس کے مطابق پی ٹی آئی نیوز لیکس کے معاملے کو سپریم کورٹ تک لے کر جائے گی اور نیوز گیٹ اسکینڈل کو بھی بھرپو طریقے سے اٹھایا جائے گا۔

    باخبر ذرائع نے بتایا کہ پارٹی ترجمان نعیم الحق سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے، اس حوالے سے وکلا کی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہیں۔

    اطلاعات ملی ہیں کہ پٹیشن میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا جائے گا قومی سلامتی سے متعلق حساس معلومات جان بوجھ کر لیک کی گئیں سپریم کورٹ اس ضمن میں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے لیے الیکشن کمیشن سمیت سپریم کورٹ میں پہلے ہی درخواستیں دائر کی ہوئی ہیں، مقدمے کی سماعتیں جاری ہیں تاہم اب نیوز گیٹ اسکینڈل کے معاملے پر بھی پی ٹی آئی عدالت سے رجوع کرے گی۔

  • مریم نواز کی کفالت ظاہر کرکے رہیں‌ گے، شاہ محمود قریشی

    مریم نواز کی کفالت ظاہر کرکے رہیں‌ گے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیوز گیٹ کے معاملے پر تاحال وقت ضائع کیا جارہاہے،نثار نے 48گھنٹوں میں حقائق سامنے لانے کا کہاتھا، پاناما لیکس میں تاثر دیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی ثبوت پیش نہ کرسکی، شواہد پیش کرکے مریم نواز کی کفالت ظاہر کریں گے۔


    Will try to expose rulers: Shah Mehmood Qureshi by arynews

    پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں کہ خبر کسی نے فیڈ کی اور باہر کیسے گئی؟چوہدری نثار نے خود کہا تھا کہ یہ بڑا اسکینڈل ہے اور 48 گھنٹے میں حقائق سے آگاہ کردیں گے لیکن تاحال نیوز گیٹ کے معاملے پر وقت ضائع کیا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک کمیشن بنایا گیا اور اسے بھی 35 دن کا وقت دیا، کمیشن کا سربراہ ایک ریٹائرڈ جج کو بنایا گیا جس کی حکومت سے وابستگی کا پتا چلا ہےاور اس جج کی صاحبزدی حکومتی عہدے پر تعینات ہے،پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی کمیشن پر اعتراض کیا ہے۔

    پاناما لیکس کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ تاثر دیا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی ٹھوس ثبوت دیے میں ناکام ہوگئی، کوشش ہے کہ قوم کے سامنے حکمرانوں کا اصلی چہرہ بے نقاب کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مقدمے میں تاثر دیا جارہا ہے کہ نواز شریف نے اثاثے 2005ء کے بعد بنائے اور کوشش کی جارہی ہے کہ مریم نواز کو کفالت میں ظاہر نہ کیا جائے،شواہد ہیں اور شریف برادران کہہ چکے ہیں کہ مریم زیر کفالت تھیں،نواز شریف نے اثاثے کب بنائے اس کا فیصلہ عدالت میں ہوگا، عدالت میں ثابت کریں گے کہ مریم نواز شریف کے زیر کفالت تھیں۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ کلثوم نواز نے تسلیم کیا تھا کہ یہ فلیٹ بچوں کے لیے خریدا گیا۔

    اسد عمر نے کہا کہ مریم نواز نے جو ٹیکس دیا وہ ان کی آمدنی کے ذرہ برابر بھی نہیں، مریم نواز نے قوم کو بتادیا کہ والد کے ساتھ رہتی ہوں۔

  • نیوز لیک پاناما لیکس سے زیادہ حساس معاملہ ہے، افتخار چوہدری

    نیوز لیک پاناما لیکس سے زیادہ حساس معاملہ ہے، افتخار چوہدری

    اسلام آباد: سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کہا ہے کہ خبر لیک ہونے کا معاملہ پاناما لیکس سے بڑا اور زیادہ حساس معاملہ ہے،میں حیران ہوں اب تک اس معاملے کی ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی گئی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ نیوز لیکس پاناما سے بڑا اور حساس معاملہ ہے مگر حیرانگی اس بات کی ہے کہ اس معاملے پر ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔

    پڑھیں: متنازع خبر دینے والا صحافی سرل المیڈا بیرون ملک روانہ

     انہوں نے کہا کہ آفیشل سیکیورٹی کی مٹینگ کی بے بنیاد باتیں باہر نکلنا تشویش کی بات ہے، وزیر اعظم اس معاملے کو کنٹرول نہیں کرسکے کہ مٹینگ کی باتیں منظر عام پر کیسے آئیں۔

    افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ 1990ء میں اسٹیل ملز لگائی گئی مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کا سرمایہ کہاں سے آیا بالکل اسی طرح پیسہ بیرون ملک منتقل کیے جانے والے سرمایے پر بھی بات نہیں کی جاتی اور نہ اُس بیرون ملک پیسے پر کوئی تفصیلات دی گئیں۔

    مزید پڑھیں: وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید وزارت سے برطرف

     یاد رہے کہ ڈان نیوز میں سیکیورٹی مٹینگ کی بے بنیاد خبر چھپنے کے بعد صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کرلیا گیا تھا تاہم کچھ روز بعد اُن کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا جس کے بعد وہ امریکا روانہ ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب حکومت نے خبر لیک ہونے پر پرویز رشید سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کا قلم دان واپس لے کر اُن کی جگہ خاتون رکن قومی اسمبلی کو وزیر کو تعینات کردیا۔