Tag: Newspapers

  • برطانیہ کا ملکی اخبارات سے متعلق اہم فیصلہ

    برطانیہ کا ملکی اخبارات سے متعلق اہم فیصلہ

    برطانیہ کی حکومت نے ملکی اخبارات کی ملکیت بیرون ممالک کے حاصل کرنے یا ان پر اثر انداز ہونے پر آئندہ چند ہفتوں میں پابندی کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیر ثقافت لارڈ پارکینسن کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ایسا بل پیش کیا جائے گا کہ بیرون مملکت برطانیہ کے اخبارات کی ملکیت، ان پر اثر انداز ہونے یا کنٹرول رکھنے کے قابل نہیں رہ سکیں گے۔

    واضح رہے کہ ریڈ برڈ آئی ایم آئی نامی ادارے جس کے 75 فیصد فنڈ کے مالک امارات کے نائب صدر شیخ منصور بن زیاد النہیان ہیں۔

    اُن کی جانب سے برطانیہ کے نامور اخبارات ٹیلی گراف اور اسپیکٹیٹر کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے خود کو پیش کیا گیا تھا، جسے کچھ ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے اشتعال انگیز عمل قرار دیا گیا تھا۔

    روس کے صدارتی انتخابات، ممکنہ نئے صدر کا نام سامنے آگیا؟

    یہی نہیں برطانیہ کے انڈی پینڈینٹ اخبار جیسے برطانیہ کے کئی خبر رساں اداروں کی جزوی ملکیت غیرملکیوں کے پاس ہے، ان اخباروں پر نئی پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔

  • کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    نئی دہلی: اخبارات کی اشاعت سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ اخبار کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بن سکتے لہٰذا اس حوالے سے خدشات بالکل بے بنیاد ہیں۔

    مقامی میڈیا میں شائع اخبارات کی تقسیم و ترسیل سے منسلک ایک تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اخباروں کی پرنٹنگ اور پیکجنگ میں انسانی مداخلت کم ہوتی ہے اور تمام کام مشینوں کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔

    یہ وضاحت اس وقت دی گئی ہے جب ایسی خبریں سامنے آئیں کہ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے تحت بھارت میں لاکھوں افراد نے اپنے گھروں میں اخبار کی ترسیل بند کروا دی۔

    بیان میں کہا گیا کہ ایسے مواقعوں پر اخبار حالات سے باخبر رہنے کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں لہٰذا لوگوں کو اس کی ترسیل جاری رکھوانی چاہیئے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص کسی چیز کو چھوئے تو اس شے سے کرونا پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے کیونکہ اس کا انحصار اس شے کی ساخت اور باہر کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

    انٹرنیشل نیوز میڈیا ایسوسی ایشن کے سربراہ ارل جے وکنسن کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں کسی شخص میں اخبار کے ذریعے وائرس منتقل ہوا ہو۔

    ان کے مطابق اگر وائرس کسی جاندار شے پر رہے تو وہاں اس کے زندہ رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، علاوہ ازیں اخبار کی سیاہی اور اس کی پرنٹنگ کا عمل بھی اسے جراثیم سے پاک کردیتا ہے۔

    اخبار کی اشاعت سے منسلک ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اخبار کی اشاعت ڈیزائنرز کے ذریعے ہوتی ہے جو ڈیجیٹل طریقہ کار سے خبروں کو کاغذ پر منتقل کرتے ہیں، اس کے بعد پرنٹنگ کے عمل میں تمام مشینیں خود کار طریقے سے ان کو شائع کرتی ہیں۔

    ادارے کے مطابق اخباروں کی منتقلی، تقسیم اور ترسیل کے عمل میں جو افراد شامل ہیں انہیں اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے سینی ٹائزڈ کیا جارہا ہے۔