Tag: NHS

  • انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں بڑا انقلاب

    انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں بڑا انقلاب

    لندن: برطانوی ڈاکٹرز نے انسانی دل کے حوالے سے طب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی ڈاکٹرز نے او سی ایس مشین کے ذریعے زندہ کیے گئے دل کو انسانی جسم میں لگانے کا کامیاب تجربہ کر لیا۔

    یہ کارنامہ برطانوی ادارے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے ڈاکٹرز نے انجام دیا، جنھوں نے خصوصی مشین آرگن کیئر سسٹم کے ذریعے مردہ انسانی دل کو زندہ کیا اور پھر ایک بچے کے جسم میں ٹرانسپلانٹ کر دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن افراد کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، تب ان کے دل تبدیلی کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں کیوں کہ وہ اس وقت تک دھڑک رہے ہوتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کامیاب تجربے سے میڈیکل کی دنیا میں انقلاب برپا ہوگا، اور یہ اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈونرز کی طرف سے دیے گئے دل کو آرگن کیئر سسٹم میں رکھا جاتا ہے تاکہ وہ زندہ رہے اور اسی طرح کام کرتا رہے جیسا کہ انسانی جسم کے اندر کرتا ہے، آرگن کیئر سسٹم کی مشین انسانی جسم کے اندرونی نظام کی طرز پر کام کرتی ہے۔

    یہ امید بھی ظاہر کی گئی ہے کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب دل عطیہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگا، اور اس طرح زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگی بچائی جا سکے گی۔

  • سینے کا انفیکشن: علامات، علاج اور حفاظتی تدابیر

    سینے کا انفیکشن: علامات، علاج اور حفاظتی تدابیر

    موسم سرما میں جہاں ایک طرف تو کرونا وائرس اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے، وہیں مختلف موسمی بیماریاں اور انفیکشنز بھی مختلف افراد کو اپنا شکار بنا سکتے ہیں۔

    برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس نے موسم سرما میں لاحق ہوجانے والے سینے کے انفیکشن کے بارے میں حفاظتی گائیڈ جاری کی ہے جس میں اس کی علامات، علاج اور احتیاطی تدابیر کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

    سینے کا انفیکشن کیا ہے؟

    نزلے یا زکام کے بعد سینے کا انفیکشن نہایت عام ہوتا ہے، اگرچہ یہ زیادہ تر معمولی نوعیت کے ہوتے ہیں اور خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن بعض اوقات تشویشناک یہاں تک کہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    سینے کے انفیکشن کی علامات

    سینے کے انفیکشن کی بنیادی علامات یہ ہیں۔

    مستقل کھانسی
    کھانسی کے ساتھ زرد یا سبز بلغم کا آنا یا کھانسی کے ساتھ خون آنا
    سانس کا پھولنا یا تیز اور پھولی ہوئی سانس آنا
    سانس میں خرخراہٹ
    بخار
    دل کی تیز دھڑکن
    سینے میں درد یا تناؤ
    تذبذب اور بدحواسی

    سینے میں انفیکشن کی مزید علامات یہ بھی ہوسکتی ہیں۔

    سر درد، تھکاوٹ، پسینہ آنا، بھوک نہ لگنا یا جوڑوں اور جسم کے مختلف حصوں میں درد ہونا۔

    سینے کا انفیکشن کیسے ہوتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سینے کا انفیکشن پھیپھڑوں یا سانس کی نالی کا انفیکشن ہوتا ہے، اس میں حلق کی سوجن اور نمونیہ سامنے آسکتا ہے۔ حلق کی سوجن کی زیادہ تر بیماریاں وائرس کے سبب ہوتی ہیں جبکہ نمونیہ بکٹیریا کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    یہ انفیکشنز عام طور پر اس وقت پھیلتے ہیں جب کوئی متاثرہ شخص کھانس دے یا چھینک دے، اس کے ذریعے سیال کے چھوٹے چھوٹے ذرات، جن میں وائرس یا جراثیم موجود ہوتے ہیں، ہوا میں پھیل جاتے ہیں اور وہاں پر موجود دوسرے لوگ انہیں سانس کے ذریعے اپنے اندر لے جاتے ہیں۔

    اگر آپ اپنے ہاتھوں کے اندر، کسی چیز یا کسی سطح پر چھینک ماریں اور کوئی دوسرا شخص آپ سے ہاتھ ملائے، یا اپنے منہ یا ناک کو ہاتھ لگانے سے قبل ان سحطوں کو چھولے تو یہ انفیکشن پھیل سکتے ہیں۔

    چند مخصوص افراد کو سینے کے تشویشناک انفیکشن سے دوچار ہونے کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے مثلاً شیر خوار اور بہت ہی کم عمر بچے، نشونما کے مسائل سے دوچار بچے، وہ افراد جن کا وزن بہت زیادہ ہوتا ہے، بڑی عمر کے افراد، حاملہ خواتین، سگریٹ نوشی کے عادی افراد، وہ لوگ جن کو طویل مدت کی بیماریوں کا سامنا ہوتا ہے، وہ لوگ جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔

    کسی حالیہ بیماری کی وجہ سے، کسی پیوند کاری، زیادہ اسٹیرائڈز والی خوراک، یا کیمو تھراپی سے گزرنے والا شخص بھی اس کا آسان شکار ہوتا ہے۔

    کیا گھر پر علاج کرنا ممکن ہے؟

    سینے کے بہت سے انفیکشن تشویشناک نہیں ہوتے اور چند دنوں یا ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں، مریض کو عموماً ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی بشرطیکہ علامات تشویشناک نہ ہوں۔

    گھر پر رہتے ہوئے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

    زیادہ سے زیادہ آرام کریں۔

    جسم میں پانی کا ضیاع روکنے کے لیے سیال مادے کی زیادہ مقدار استعمال کریں تاکہ پھیپھڑوں میں موجود بلغم پتلا ہو کر آسانی کے ساتھ کھانسی کے ذریعے باہر نکل سکے۔

    درد میں افاقہ کرنے والی ادویات لیں

    متواتر کھانسی کے سبب پیدا ہونے والی گلے کی سوزش میں افاقہ حاصل کرنے کے لیے شہد اور لیموں کا گرم مشروب نوش کریں۔

    سانس لینا آسان بنانے کے لیے سوتے ہوئے اضافی تکیوں کے ذریعے سر اونچا رکھیں۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں۔

    کھانسی کی دوائی سے اجتناب کریں کیونکہ اس کی افادیت کا معمولی سا ثبوت ملا ہے، کھانسی تیزی کے ساتھ پھیپھڑوں کے بلغم سے چھٹکارہ حاصل کر کے انفیکشن صاف کرنے میں مدد دیتی ہے۔

    اینٹی بائیوٹک سینے کے کئی طرح کے انفیکشن میں تجویز نہیں کیا جاتا کیونکہ یہ اسی صورت میں کام کرتی ہے جب انفیکشن وائرس کے بجائے جراثمیوں کی وجہ سے پیدا ہوا ہو۔

    ڈاکٹر صرف اسی وقت اینٹی بائیوٹک تجویز کریں گے جب ان کے خیال میں مریض کو نمونیہ یا پیچیدگی کا سامنا ہوگا، مثلاً پھیپھڑوں کے ارد گرد سیال اکٹھا ہونے لگے۔

    ڈاکٹر کے پاس کب جائیں؟

    ڈاکٹر کے پاس صرف مندرجہ ذیل صورتوں میں جائیں۔

    مریض بہت زیادہ بیمار محسوس کرے اور علامات شدید نوعیت کی ہوں

    علامات میں بہتری نہ آئے

    سینے میں درد یا سانس لینے میں دشواری

    کھانسی کے ساتھ خون یا بلغم میں خون آنا

    جلد یا ہونٹ نیلے پڑ جانا

    علاوہ ازیں اگر مریض حاملہ ہو، 56 سال یا اس سے زیادہ عمر کا ہو، مریض کا وزن زیادہ ہو، مریض پانچ سال سے کم عمر ہو، مدافعتی نظام کمزور ہو یا مریض طویل مدت کی بیماری کا شکار ہو تو ایسی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے۔

    ڈاکٹر اسٹیتھو اسکوپ کے ذریعے سینے کی آواز سن کر بیماری کی تشخیص کرے گا جبکہ چھاتی کا ایکسرے، سانس کے ٹیسٹس اور بلغم یا خون کا ٹیسٹ کروانے کا بھی کہہ سکتا ہے۔

    سینے کے انفیکشن کی مندرجہ ذیل طریقے سے روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    سگریٹ نوشی ترک کریں، سگریٹ نوشی انفیکشن کے خلاف پھیپھڑوں کی قوت مدافعت کو کمزور کرتی ہے۔

    کھانستے اور چھینکتے ہوئے منہ ڈھانپیں۔

    متوازن غذاؤں کا استعمال کریں۔

    ویکسینیشن

    اگر مریض کو سینے کے انفیکشن کا شدید خطرہ لاحق ہے تو ڈاکٹر نزلے اور نمونیہ کے انفیکشن کے خلاف ویکسین لگوانے کی تجویز دے سکتا ہے۔

    یہ ویکسینیشن مستقبل میں سینے کے انفیکشن کے امکانات کم کرسکتی ہے۔

    عام طورپر نزلے اورنمونیہ کی ویکسی نیشن حسب ذیل کے لیے تجویز کی جاتی ہے

    شیر خوار اور بہت کم عمر بچے

    حاملہ خواتین

    56 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد

    طویل عرصے سے بیمار یا کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد

  • برطانیہ، کرونا وائرس میں مبتلا نرس قرنطینہ میں دم توڑ گیا

    برطانیہ، کرونا وائرس میں مبتلا نرس قرنطینہ میں دم توڑ گیا

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس میں مبتلا ہیمر اسمتھ اسپتال کا نرس قرنطینہ میں دم توڑ گیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں 51 سالہ کیموتھراپی نرس ڈونلڈ سیلٹا کی لاش پولیس نے 7 اپریل کو لندن میں ان کے فلیٹ سے برآمد کی، وہ مریض کے علاج کے دوران کرونا وائرس میں مبتلا ہوگئے تھے۔

    ڈونلڈ سیلٹا کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ این ایچ ایس اسپتال میں 111 پر وہ فون کررہے تھے لیکن لائن مصروف ہونے کے سبب کوئی جواب نہیں دیا گیا اور وہ تن تنہا دم توڑ گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ سیلٹا کا تعلق فلپائن سے تھا وہ مغربی لندن کے ہیمر اسمتھ اسپتال میں فرائض انجام دے رہے تھے، وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعد آئسولیشن میں تھے۔

    اہلخانہ کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ وہ کرونا وائرس کے مریض کے علاج کے دوران پی پی ای نہیں پہنے ہوئے تھے جس کے سبب وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوئے۔

    ڈونلڈ سیلٹا کی 38 سالہ بھتیجی ایملین روبٹسن کا کہنا ہے کہ وہ دمہ کی تکلیف میں مبتلا تھے، پی پی ای کی کمی کے بارے میں شکایت کرتے تھے، انہوں نے 18 سال این ایچ ایس کی خدمت میں گزارے۔

    واضح رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے سبب مرنے والے ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعداد 100 سے تجاوز کرچکی ہے۔

    یاد رہے کہ برطانیہ میں کرونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد ایک لاکھ 24 ہزار 743 ہوچکی ہے اور کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 16 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔

  • امپیریئل کالج کی رپورٹ نے برطانیہ کے ناقص طبی نظام کا بھانڈا پھوڑ دیا

    امپیریئل کالج کی رپورٹ نے برطانیہ کے ناقص طبی نظام کا بھانڈا پھوڑ دیا

    لندن: برطانوی دارالحکومت لندن کے امپیریئل کالج کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 4 سال قبل طبی نظام کو جانچنے کے لیے کی جانے والی مشق کے دوران علم ہوگیا تھا کہ برطانیہ کسی خوفناک وبا کے پھیلاؤ سے نہیں نمٹ سکے گا۔

    لندن کے امپیریئل کالج کی حال ہی میں شائع کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2016 میں برطانیہ کے طبی نظام کو جانچنے کے لیے ایک مشق کی گئی تھی جس کے نتائج نہایت حوصلہ شکن اور سنگین برآمد ہوئے تھے۔

    مذکورہ مشق کے دوران اس بات کی جانچ کی گئی کہ اگر سارس یا میرس جیسا کوئی وائرس برطانیہ کو اپنا شکار بناتا ہے تو آیا برطانیہ اس سے نمٹ سکے گا یا نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق 7 ہفتے تک جاری رہنے والی اس مشق سے پتہ چلا کہ برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے پاس ساز و سامان کی بے حد قلت ہے۔ ایسے کسی وائرس کے پھیلاؤ کی صورت میں این ایچ ایس طبی عملے کو ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای) فراہم نہیں کرسکے گی۔

    مشق کے نتائج سے علم ہوا این ایچ کے پاس وینٹی لیٹرز کی بھی کمی ہے جبکہ اس قسم کی خوفناک وبا کے دوران ملک بھر کے مردہ خانے بھی بھر جائیں گے۔

    اس مشق کے نتائج کبھی بھی منظر عام پر نہیں لائے گئے اور حکام کے مطابق یہ ایسے تھے بھی نہیں کہ انہیں سب کے سامنے لایا جاتا، تاہم اب اس رپورٹ کے بعد حکومت کی مجرمانہ خاموشی پر سوال اٹھ گئے ہیں کہ اس وقت کے سیکریٹری ہیلتھ جرمی ہنٹ اور ان کی انتظامیہ نے ان نتائج پر ایکشن کیوں نہیں لیا۔

    مذکورہ مشق میں فرض کیا گیا کہ ایک خطرناک وائرس سیاحوں کے ایک گروپ کے ساتھ برطانیہ پہنچا اور اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ اسٹاف کی کمی اور مریضوں کی بڑھتی تعداد کے ساتھ این ایچ ایس کا ردعمل کیا ہوگا۔

    رپورٹ کے مطابق مشق میں وائرس کو ابتدائی مرحلے میں فرض کیا گیا اس کے باوجود این ایچ ایس کا نظام بیٹھتا دکھائی دیا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ رپورٹ کو سامنے لائے بغیر حکومتی ارکان خاموشی سے طبی نظام کو بہتر کرنے پر کام کرسکتے تھے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔