Tag: NICVD

  • 2024: کراچی میں ڈیڑھ ہزار بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز

    2024: کراچی میں ڈیڑھ ہزار بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز

    کراچی میں قائم دل کے اسپتال ’این آئی سی وی ڈی‘ میں سال 2024 کے دوران بڑوں کی 1,702 جب کہ بچوں کی 1,450 اوپن ہارٹ سرجری ہوئیں۔

    این آئی سی وی ڈی نے سال 2024 کی کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے، ترجمان نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی مفت میں دل کے بائی پاس آپریشنز اور پرائمری انجیوپلاسٹی کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا کارڈیک اسپتال بن چکا ہے۔

    قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کے 2024 کے دوران آپریشنل اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ این آئی سی وی ڈی دنیا کی سب سے بڑی مفت کارڈیک کیئر فراہم کرنے والی سہولت بن چکا ہے، جس میں اوپن ہارٹ سرجریز، پرائمری پرکوٹینیئس کورونری انٹروینشنز (PCIs) اور دیگر پروسیجرز شامل ہیں۔ سال 2024 میں NICVD کراچی نے 13 لاکھ سے زائد مریضوں کو جدید کارڈیک کیئر کی خدمات فراہم کیں، اور یہ سب خدمات مکمل طور پر مفت تھیں۔

    ادارے کی غیر معمولی کارکردگی اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے عزم کو ظاہر کرنے والے اہم اعداد و شمار درج ذیل ہیں:

    • پرائمری انجیوپلاسٹی: 9,857

    • ارلی اور الیکٹیو انجیوپلاسٹی: تقریباً 4,500

    • انجیوگرافی: 18,000

    • پیڈیاٹرک کیتھٹرازیشن اور انٹروینشن: 2,020

    • پرکوٹینیئس ٹرانس وینس مائٹرل کومیشوروٹومی:299

    • ٹرانس کیتھٹر آؤرٹک والو ایمپلانٹیشن (TAVI) پروسیجرز: 30

    • بڑوں کی اوپن ہارٹ سرجریز: 1,702

    • بچوں کی اوپن ہارٹ سرجریز: 1,450

    • آؤٹ پیشنٹ کنسلٹیشنز (بڑوں اور بچوں کے): 333,761

    • اسپتال میں داخلے: 54,347

    • اسٹروک انٹروینشنز: 75

    • ٹیمپریری پیس میکر ایمپلانٹیشنز: 1,202

    • پرمننٹ پیس میکر ایمپلانٹیشنز: 998

    • ایکو کارڈیوگرامز: 90,000 سے زائد

    سندھ کے علاوہ دیگر صوبوں اور علاقوں کے مریضوں کو بھی یہ خدمات فراہم کی گئیں، این آئی سی وی ڈی کی مفت اور جدید کارڈیک کیئر سے 160,427 مریض مستفید ہوئے۔

    • پنجاب: 35,251 مریض

    • بلوچستان: 107,392 مریض

    • خیبر پختونخوا: 16,004 مریض

    • آزاد جموں و کشمیر: 1,260 مریض

    • گلگت بلتستان: 520 مریض

    رواں برس این آئی سی وی ڈی نے اپنی خصوصی دل کے ہیلتھ کیئر کو پس ماندہ علاقوں تک بڑھاتے ہوئے شیخ محمد بن زید النہیان انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے تعاون سے کوئٹہ میں مفت پیڈیایٹرک کارڈیک خدمات کا آغاز کیا۔ یہ اقدام فروری 2024 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کے شان دار نتائج حاصل ہوئے ہیں:

    • 45 پیڈیاٹرک کارڈیک سرجریز اور 102 انٹروینشنز کامیابی سے مکمل کی گئیں

    • 101 سی ٹی اینجیو کیے گئے

    • 4,500 سے زائد بچوں کو او پی ڈی میں دیکھا گیا

    • 750 پیچیدہ کیسز کو مزید جدید علاج کے لیے این آئی سی وی ڈی کراچی ریفر کیا گیا

    این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے مساوی صحت کی سہولیات کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کا مقصد ہر مریض کو جدید ترین کارڈیک علاج فراہم کرنا ہے، خواہ ان کا پس منظر یا مالی حیثیت کچھ بھی ہو۔

    این آئی سی وی ڈی کی بے مثال خدمات کو نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، یہ کامیابیاں حکومت سندھ کی فراخ دلانہ مدد، این آئی سی وی ڈی کے عملے کی محنت اور ادارے کے اعلیٰ معیار کے عزم کی وجہ سے ممکن ہوئیں ہیں۔

  • این آئی سی وی ڈی میں نئے یونٹ کے قیام کی لاگت پونے دو ارب سے 10 ارب تک کیسے پہنچی؟

    این آئی سی وی ڈی میں نئے یونٹ کے قیام کی لاگت پونے دو ارب سے 10 ارب تک کیسے پہنچی؟

    کراچی: این آئی سی وی ڈی میں بچوں کے لیے ایک نئے یونٹ کے قیام کی لاگت پونے دو ارب سے 10 ارب تک کیسے پہنچی؟ انکوائری کا حکم دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی سی وی ڈی میں پیڈز کارڈیک یونٹ کا قیام 8 سال میں نہ ہو سکا، وزیر اعلیٰ سندھ نے انکوائری کا حکم دے دیا ہے، انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ مقرر کیے گئے ہیں۔

    دستاویز کے مطابق 2016 میں پیڈز کارڈیک یونٹ منصوبے کی ابتدائی لاگت 1 ارب 74 کروڑ روپے تھی، اگلے سال منصوبے کے لیے رقم 2 ارب 75 کروڑ روپے مختص کی گئی، لیکن منصوبہ 8 سال میں مکمل نہ ہو سکا، اور بجٹ بڑھتے بڑھتے 10 ارب روپے پر پہنچ گیا۔

    انڈس اسپتال کورنگی کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہدایت کی ہے کہ منصوبے کا بجٹ 9 ارب 92 کروڑ کیوں کر ہوا؟ تحقیقات کر کے رپورٹ دی جائے۔ واضح رہے کہ این آئی سی وی ڈی کراچی میں پیڈز وارڈز میں 300 بیڈ قائم کرنے تھے۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب کی مبینہ مالی  بے ضابطگی کا انکشاف

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب کی مبینہ مالی بے ضابطگی کا انکشاف

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب روپے کی مبینہ مالی بے ضابطگی کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے قومی ادارہ برائے امراض قلب میں 4 ارب روپے کی مبینہ مالی کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، ریکارڈ جمع نہ کرانے اور افسران کی عدم پیشی پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے نوٹس جاری کردیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیب نے انکوائری کے لیے این آئی سی وی ڈی کے افسران کو طلب کرتے ہوئے این آئی سی وی ڈی اور محکمہ صحت سے ریکارڈ مانگ لیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کے فنڈز، ملازمین کی بھرتی اور سیلری کی مد میں مبینہ کرپشن کی گئی، اسپتال انتظامیہ سے بھرتیوں اور خریداری کا ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے۔

    دوسری جانب این آئی سی وی ڈی کے ترجمان نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کو نیب کی جانب سے لیٹر موصول ہوا تھا جس کے بعد سے نیب کیساتھ مکمل تعاون کیا جارہا ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ نیب میں این آئی سی وی ڈی کیخلاف مبینہ کرپشن کا کیس نیا نہیں پرانا ہے،  ادارے میں مزید شفافیت لانے کیلئے انٹرنل آڈٹ کو فعال کیا ہے اور ادویات کی چوری کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

  • کراچی کے تین بڑے اسپتال 25 سال کیلئے سندھ حکومت کے سپرد

    کراچی کے تین بڑے اسپتال 25 سال کیلئے سندھ حکومت کے سپرد

    کراچی: شہر قائد کے 3 بڑے اسپتالوں کا مسئلہ حل ہوگیا، وفاقی حکومت نے اسپتالوں کو سندھ حکومت کے سپرد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ کی کوششوں سے جناح اسپتال، قومی ادارہ امراض قلب (NICVD)، اور قومی ادارہ امراض اطفال کراچی (NICH) کا کنٹرول سندھ حکومت کے سپرد کر نے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ سندھ حکومت کے زیر انتظام چلیں گے، پی ٹی آئی دور کا تشکیل بورڈ بھی ختم کردیا گیا اسپتال عملہ اور فنانشل معاملات اب سندھ حکومت دیکھے گی۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں کراچی کے تینوں اسپتال وفاق نے اپنے کنٹرول میں لیے تھے، لیز معاہدے کے تحت کراچی کے تینوں اسپتالوں کی زمین وفاقی حکومت کے نام رہے گی، سندھ حکومت جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی، اور این آئی سی ایچ میں تقرری اور بھرتیاں کر سکے گی۔

  • محکمہ صحت کی غفلت، بچوں کے دل کے امراض کا پروجیکٹ انتہائی تاخیر کا شکار

    محکمہ صحت کی غفلت، بچوں کے دل کے امراض کا پروجیکٹ انتہائی تاخیر کا شکار

    کراچی: محکمہ صحت اور این آئی سی وی ڈی کی مبینہ غفلت کے باعث کراچی میں بچوں کے دل کے امراض کا پروجیکٹ انتہائی تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی سی وی ڈی میں پیڈز کارڈیالوجی یونٹ رواں سال بھی مکمل نہیں ہو سکا، 2017 میں پیڈز کارڈیالوجی یونٹ کا سنگ بنیاد 17 کروڑ کی لاگت سے رکھا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیڈز کارڈیالوجی یونٹ سال 2021 میں مکمل ہونا تھا جس کی تکمیل اب جون 2024 تک متوقع ہے، 258 بستروں پر مشتمل اسپتال میں 6 آپریشن تھیٹر، 24 بستروں پر مشتمل آئی سی یو شامل ہے۔

    تاخیر کے باعث اس منصوبے کی لاگت بڑھ کر اب 2 ارب 75 کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ واضح رہے کہ یہ منصوبہ بچوں میں دل کے بڑھتے امراض کے پیش نظر شروع کیا گیا تھا، تاکہ بچوں کو امراض قلب سے متعلق تمام سہولتیں ایک ہی جگہ فراہم کی جا سکیں۔

  • ادارۂ امراض قلب: مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ حکومت کا اہم اعلان

    ادارۂ امراض قلب: مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ حکومت کا اہم اعلان

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے، ملازمین نے احتجاج ختم کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملازمین اور ادارۂ امراض قلب کی انتظامیہ میں مذاکرات ہو گئے، این آئی سی وی ڈی ملازمین نے احتجاج ختم کر دیا، مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ حکومت نے بھی ہیلتھ الاؤنس کا اعلان کر دیا۔

    انتظامیہ اور ملازمین میں مذاکرات کی کامیابی کے بعد قومی ادارہ امراض قلب میں تمام امور بحال ہو گئے، کل سے او پی ڈی سروس بھی بحال ہو جائے گی۔

    مذاکرات میں ملازمین کو ہیلتھ رسک الاؤنس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، گریڈ 1 سے 7 تک کے ملازمین کو ہیلتھ الاؤنس ادا کیا جائے گا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے 24 جنوری کو گرانٹ موصول ہوگی، سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق 2 ماہ کے بقایا جات ادا کیے جائیں گے۔

    تمام عارضی ملازمین کو بھی گورننگ باڈی کی منظوری کے بعد مستقل کر دیا جائے گا، جب کہ گورننگ باڈی کا اجلاس 22 مارچ 2022 کو منعقد ہوگا۔

    واضح رہے کہ اسپتال کا جونیئر عملہ ہیلتھ الاوئنس، کرونا الاؤنس اور مستقل نہ کیے جانے کے خلاف کئی دنوں سے احتجاج کر رہا تھا، او پی ڈی میں کام بند کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے اسپتال آنے والے مریض داد رسی سے محروم رہے۔

    پیر کو ترجمان این آئی سی وی ڈی نے کہا تھا کہ ملازمین نے کووِڈ الاؤنس کے لیے او پی ڈی کا بائیکاٹ کیا ہے،ان کو گزشتہ مہینے الاؤنس دیا گیا تھا مگر اس مہینے گرانٹ نہ آنے کے باعث الاؤنس جاری نہیں کیا جا سکا، جیسے ہی حکومتِ سندھ سے گرانٹ آئے گی ان کو تمام مہینوں کا الاؤنس جاری کر دیا جائے گا۔

    ترجمان این آئی سی وی ڈی کا کہنا تھا کہ ادارے میں کووِڈ 19 وبا کے باوجود روزانہ 700 سے 800 تک او پی ڈی مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اور 700 سے زائد مریض ایمرجنسی کی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔

  • پاکستان کے بڑے اسپتال میں "فالج کا مفت علاج” شروع

    پاکستان کے بڑے اسپتال میں "فالج کا مفت علاج” شروع

    قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے پہلا اسٹروک انٹروینشن پروسیجر سرانجام دے کر کارڈیک ہیلتھ کیئر میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔

    پروفیسر عرفان لطفی (انٹروینشنل ریڈیالوجسٹ، این آئی سی وی ڈی) نے اپنی ٹیم کے ہمراہ 48سالہ خاتون پر یہ کامیاب پروسیجر سرانجام دیا۔

    ڈاکٹر عرفان لطفی نے بتایا کہ پروسیجر بغیر کسی پیچیدگی کے کامیابی کے ساتھ سرانجام دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریضہ صوفیہ کو آدھے گھنٹے کی دائیں طرف کی کمزوری اور چہرے کی بے ترتیبی کے ساتھ این آئی سی وی ڈی ایمرجنسی کے شعبے میں لایاگیا تھا اور ہم نے فوری طور پر مریضہ کا سی ٹی اسکین اور سی ٹی انجیوگرام کیا اور بعد میں مریضہ کو کتیھ لیب میں منتقل کیا گیا۔

    علاج کے دوران مریضہ کے دماغ میں اسٹنٹ ڈال کر جمے ہوئے خون کا لوتھڑا نکالا گیا، ڈاکٹر لطفی نے مزید بتایا کہ علاج کے بعد مریضہ طبّی لحاظ سے بہتر ہے اور وہ مکمل طور پر صحت یاب ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فالج کے حملے کے دوران پہلے چھ گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اسی دورانیے میں خون کی جمی ہوئی گٹھلی کو انٹروینشن طریقہ کار کی مدد سے باہر نکالا جا سکتا ہے اور مریض کافی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

    ڈاکٹر عرفان لطفی نے بتایا کہ یہ تشویشناک ہے کہ پاکستان میں اموات کی دوسری بڑی وجہ فالج اور مناسب آگاہی کا فقدان ہے لیکن اللہ تعالیٰ فضل و کرم سے اب این آئی سی وی ڈی کراچی میں اس بالکل مفت انٹروینشنل اسٹروک ٹریٹمنٹ سے ہزاروں مریض مسفید ہوسکے گے اور زندگی بھر کی معذوری سے بچ جائیں گے۔

    ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے این آئی سی وی ڈی ٹیم کو سراہتے اور مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کراچی نے کیتھیٹر پر مبنی فالج کا طریقہ علاج متعارف کراکے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کا شمار دنیا کی بہترین کارڈیک اسپتالوں میں ہوگیا ہے، این آئی سی وی ڈی صوبہ سندھ بھر میں پہلا کارڈیک اسپتال بن چکا ہے جہاں پر اسٹروک انٹروینشن پروسیجر بالکل مفت سرانجام دیا جارہا ہے، اس پروسیجر کو بہترین نتائج کے ساتھ سرانجام دیتے رہیں گے۔

  • جلد علاج کے لئے لڑکیوں کا جنسی استحصال، کارڈیو کا میگا اسکینڈل بے نقاب

    جلد علاج کے لئے لڑکیوں کا جنسی استحصال، کارڈیو کا میگا اسکینڈل بے نقاب

    کراچی: سندھ میں دل کے امراض کا سب سے بڑا اسپتال، جہاں مریضوں کے ساتھ آنے والی خواتین کی عزت تار تار کئے جانے کا مکروہ ترین کام کیا جارہا ہے، ٹیم سرعام نے مکروہ دھندے کا راز فاش کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘سرعام’ کی ٹیم نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر سندھ میں امراض قلب کے سب سے بڑے اسپتال کارڈیو میں ملازمین کی رشوت خوری کے ساتھ ساتھ مریض کے ساتھ آنے والی خواتین کے ساتھ کی جانے والی دست درازی کی ویڈیو بناڈالی۔

    المیہ یہ ہے کہ یہ رشوت خور ملازمین بیمار ماں باپ کے جلد علاج کی خاطر اسپتال آنے والی خواتین سے او پی ڈی کی جلد پرچیاں بنوانے، اینجیو پلاسٹی کرانے اور اسٹنٹ ڈالنے کے عوض بھاری رشوت طلب کرتے ہیں اور بعد ازاں ان کی عزت سے کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

    ٹیم سرعام نے کارڈیو کے اسٹاف میں موجود چند کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جو اسپتال آنے والی خواتین کے جنسی استحصال کرتے رہے، ٹیم سرعام کی جانب سے ویڈیو دکھانے پر مذکورہ شخص نے ڈھٹائی سے کہا کہ ‘ ایک آدھ بار ہی ہوا ہے یہ کام’۔

    خواتین کے جنسی استحصال کرنے والے شخص نے عجیب منطق پیش کرتے ہوئے آن کیمرا کہا کہ ‘ ساری دنیا کرتی ہے، میں نے تو ایک بار ہی کیا ہے، اب مجھے وارننگ مل چکی ہے تو میں ہوشیار ہوگیا ہوں’۔

    یہ بھی پڑھیں: ٹیم سرعام کا اپنے ہی ارکان کے خلاف اسٹنگ آپریشن

    اسی مکروہ دھندے کا ایک اور گھناؤنا کردار اسٹاف نرس رباب سلیم تھی جو غریب ومجبور مریضوں کے جلد دل کے ٹیسٹ و آپریشن کرانے کے عوض بھاری رشوت طلب کرتی اور اسے ‘آگے’ بھیجنے کا کہتی۔

    ٹیم سرعام کی جانب سے بنائی گئی خفیہ ویڈیوز میں رباب سلیم مختلف مواقعوں پر مریضوں کو بیڈز دلوانے، ان کے جلد ٹیسٹ کرانے کا کہتی نظر آرہی ہیں۔

    اس گھناؤنے کھیل کے ایک اور کردار انچارج او پی ڈی سعید اختر بھی ہیں جو مجبور اور لاچار مریضوں سے بھاری رقم لیکر ان کے ٹیسٹ اور آپریشن کی جلد تاریخیں دلاتے تھے۔

    ٹیم سرعام نے مختلف مواقعوں پر انتہائی جانفشانی سے بنائی گئی ویڈیوز کو جب انچارج او پی ڈی سعید اختر کو دکھایا تو مُکر گئے کہا کہ مجھے تو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا ہے یہ کیسے ہوا؟

    کارڈیو کراچی کا یہ میگا اسکینڈل فاش ہونے پر اسپتال کا عملہ ایک دوسرے سے منہ چھُپاتا نظر آیا مگر اس ساری صورتحال میں مینیجر او پی ڈی کارڈیو ‘ کریم ممبانی’ نے آگے بڑھ کر صورت حال جاننے اور ادارے کا موقف پیش کرنے کی ہمت کی۔

    مزید پڑھیں: پٹواری کی کرپشن بے نقاب کرنا ٹیم سرعام کا جرم بن گیا

    کریم ممبانی نے میزبان اقرار الحسن کو بتایا کہ ہم نے ایک انٹرنل انکوائری شروع کرارکھی ہے، آپ ہمیں یہ ویڈیوز فراہم کریں ان کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن نے مینیجر او پی ڈی کارڈیو کو پیشکش کی کہ انٹرنل انکوائری کے دوران اگر آپ مجھے یا میری ٹیم کے کسی فرد کو طلب کرنا چاہئے تو ہم حاضر ہیں۔

    اقرار الحسن کا موقف تھا کہ یہ چند عناصر ان طاقت ور مافیا کا حصہ ہیں جو این آئی سی وی ڈی میں رشوت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں، انہیں بھی بے نقاب کرنا ضروری ہے۔

  • ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    کراچی: این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں مفت اوپن ہارٹ سرجریز کا آغاز کر دیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے بروز پیر، 25 اکتوبر 2021 کو لاڑکانہ میں بالکل مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز کر کے ایک او ر سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔

    پہلی اوپن ہارٹ سرجری این آئی سی وی ڈی کے کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی نے انستھیزیالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر کمل کمار کے ساتھ انجام دی۔

    لاڑکانہ، این آئی سی وی ڈی کا پہلا سیٹلائٹ سینٹر ہے، جہاں پر انجیوپلاسٹی، انجیوگرافی، کارڈیک اوپی ڈی، ایمرجنسی اور دیگر سہولیات پہلے سے ہی فراہم کی جاتی ہیں، اور اب لاڑکانہ شہر، کراچی، سکھر اور ٹنڈو محمد خان کے بعد چوتھا شہر بن چکا ہے، جہاں اوپن ہارٹ سرجریز ہونے لگی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل لاڑکانہ کے شہریوں کو امراض قلب کے علاج کے لیے کراچی جانا پڑتا تھا، پروفیسر ندیم قمر نے کہا کہ اب سندھ کے 9 شہروں میں سیٹلائٹ سینٹرز کا آغاز کیا گیا ہے، جو مریضوں کو امراضِ قلب کا مہنگا و جدید علاج انھی کی دہلیز پر بالکل مفت فراہم کر رہے ہیں۔

    کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں دل کا بائی پاس کیا گیا ہے، اور مریض صحت یاب ہو رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ جب مریض کو بتایا گیا کہ ان کا بائی پاس آپریشن یہیں لاڑکانہ میں ہوگا تو وہ بے حد خوش ہوئے۔

  • دل کی تیز دھڑکن کی بیماری میں مبتلا بچے کا این آئی سی وی ڈی میں جدید علاج، نیا سنگ میل عبور

    دل کی تیز دھڑکن کی بیماری میں مبتلا بچے کا این آئی سی وی ڈی میں جدید علاج، نیا سنگ میل عبور

    کراچی: این آئی سی وی ڈی نے پاکستان میں پہلے پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی (بچوں میں دل کی دھڑکن کی بیماری) کے پروگرام کا کامیابی کے ساتھ آغاز کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پہلی بار این آئی سی وی ڈی میں 8 سالہ بچے کا الیکٹروفزیالوجی اسٹڈی اینڈ ابلیشن پروسیجر کامیابی سے کیا گیا۔ قومی ادارہ برائے امراضِ قلب نے ملک میں پہلا پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی کے پروگرام کا آغاز کر کے ایک اور سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔

    سکھر کا رہائشی 8 سالہ بچہ دل دھڑکن کی بیماری میں مبتلا تھا، جس کی دل کی دھڑکن 200 فی منٹ تک چلی جاتی تھی، اس بچے کا این آئی سی وی ڈی کراچی میں الیکٹروفزیالوجی اسٹڈی اینڈ ابلیشن پروسیجر بالکل مفت کیا گیا، یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان میں یہ پروسیجر کسی چھوٹے بچے پر کیا گیا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر، پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی ڈاکٹر محمد محسن نے کہا کہ یہ پروسیجر بغیر کسی پیچیدگی کے کامیابی سے سر انجام دیا گیا، پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا یہ این آئی سی وی ڈی کی ایک اور بڑی کامیابی ہے۔

    ڈاکٹر محمد محسن جنھوں نے کینیڈا کی البرٹا یونیورسٹی سے پیڈیاٹرک الیکٹروفزیالوجی میں 2 سال کی تربیت کے بعد این آئی سی وی ڈی جوائن کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ دل کے مسائل جن میں دل بہت تیز یا بہت سست ہو جاتا ہے، بچوں میں یہ غیر معمولی نہیں ہے، ماہر ڈاکٹرز ان بچوں کا علاج ایک مخصوص طریقہ کار کے ذریعے کر سکتے ہیں، جسے الیکٹروفزیالوجی اسٹڈی اینڈ ابلیشن کہا جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا چوں کہ پاکستان میں پیڈیاٹرک الیکٹروفزیالوجسٹ نہیں تھے، جس کے باعث اب تک ان بچوں کا مناسب علاج نہیں ہو پاتا تھا، اس لیے ان پیچیدہ پروسیجرز کے لیے کارڈیالوجسٹ، پیڈیاٹرک کارڈیالوجسٹ، ٹیکنالوجسٹ، اینستھزیالوجسٹ اور الیکٹروفزیالوجی فزیشن کی ضرورت پیش آئی ہے، جو این آئی سی وی ڈی میں موجود ہیں۔

    پروفیسر اعظم شفقت (ہیڈ آف الیکٹروفزیالوجی) کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی میں پہلے صرف بڑوں کی دل کی دھڑکن کی بیماریوں کا علاج کیا جاتا تھا، اب بچوں میں دل کی دھڑکن کی بیماریوں کے علاج کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔

    این آئی سی وی ڈی ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے پروفیسر ندیم قمر (ایگزیکٹو ڈائریکٹر) نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی نے ملک میں پہلا پیڈیاٹرک کارڈیک الیکٹروفزیالوجی پروگرام شروع کر کے ایک اور سنگِ میل عبور کیا ہے، یہ ادارے کی بڑی کامیابی ہے، این آئی سی وی ڈی دنیا میں بہترین کارڈیک اسپتال بن چکا ہے۔