Tag: NICVD

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب کے لیے 10 ایوارڈز

    قومی ادارہ برائے امراض قلب کے لیے 10 ایوارڈز

    کراچی: این آئی سی وی ڈی ہیلتھ کیئر نیٹ ورک کو کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (سی ایس آر) 2021 کے 10 ایوارڈز سے نوازا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) کو 10 ویں سالانہ کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی سمٹ 2021 میں پورے ملک سے آنے والے مریضوں کو بلا امتیاز طبّی خدمات فراہم کرنے پر دس ایوارڈز سے نوازا گیا۔

    ادارے کا کہنا ہے کہ یہ اعزاز ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی قیادت اور این آئی سی وی ڈی کے منیجمنٹ کنسلٹنٹ کی غیر معمولی کاوشوں اور ان تھک محنت کا نتیجہ ہے۔

    ترجمان نے کہا کہ ادارے کی انتظامیہ مریضوں کو امراضِ قلب کا جدید اور معیاری علاج ان کے گھروں کے قریب بالکل مفت فراہم کرنے کے لیے ہر وقت کوشاں رہتی ہے۔

    انھوں نے کہا این آئی سی وی ڈی کو دنیا میں امراضِ قلب کے علاج کے لیے بہترین ادارہ بنانے پر پروفیسر ندیم قمر، حیدر اعوان اور عذرا مقصو د مبارک باد کے مستحق ہیں۔

    این آئی سی وی ڈی منیجمنٹ نے ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پروفیسر ندیم قمر کے وژن کے تحت پورے صوبہ سندھ میں این آئی سی وی ڈی کے اسپتالوں اور چیسٹ پین یونٹس کا جال بچھایا گیا ہے، تاکہ دل کے ہر مریض کو امراضِ قلب کا جدید اور مہنگا علاج ان کے گھروں کے قریب مفت فراہم ہو سکے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 4 سال کے مختصر عرصے میں 10 اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال اور 19 چیسٹ پین یونٹس قائم کیے گئے ہیں، جو ادارے کی بے مثال کامیابی ہے۔

    واضح رہے کہ این آئی سی وی ڈی ہیلتھ کیئر نیٹ ورک پورے ملک سے آنے والے مریضوں کو امراضِ قلب کا علاج بالکل مفت فراہم کرنے میں دن رات مصروف عمل ہے۔

  • ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن پر سندھ حکومت کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا

    ادارہ امراض قلب میں مبینہ کرپشن پر سندھ حکومت کو لکھا گیا خط سامنے آ گیا

    کراچی: این آئی سی وی ڈی میں مبینہ کرپشن پر سندھ حکومت کو لکھا گیا ایک خط سامنے آ گیا ہے، جس میں چیف سیکریٹری سندھ سے درخواست کی گئی ہے کہ ادارے میں جاری کرپشن پر نوٹس لیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں امراض قلب کے لیے قائم اہم ادارے NICVD میں مبینہ کرپشن کے سلسلے میں 5 ماہ قبل چیف سیکریٹری سندھ کو ایک خط لکھا گیا تھا، جس میں کرپشن اور غیر قانونی بھرتیوں کی شکایت کی گئی تھی تاہم پانچ ماہ گزرنے کے باوجود ان شکایات پر ایکشن نہیں لیاگیا۔

    ذرایع این آئی سی وی ڈی کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری اور سیکریٹری صحت کو اس سلسلے میں متعدد خطوط لکھے جا چکے ہیں، تاہم سیکریٹری صحت نے خط لکھنے والے ڈاکٹر ہی کو نوکری سے فارغ کر دیا۔

    ذرایع کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز میں کرپشن سے متعلق اعلیٰ افسران خاموش رہے۔

    معلوم ہوا ہے کہ چیف سیکریٹری کو خط ڈاکٹر طارق شیخ کی جانب سے لکھا گیا تھا، جس میں انھوں نے لکھا ’ادارے میں ڈاکٹر ندیم قمر نے کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے، 27 بینک اکاؤنٹس کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے، اور من پسندافراد کو نوازا جا رہا ہے۔‘

    این آئی سی وی ڈی میں بچے کا پیچیدہ آپریشن کامیاب

    ڈاکٹر طارق شیخ نے خط میں مزید لکھا کہ من پسند افراد کو قابلیت سے زیادہ تنخواہیں اور مراعات دی جا رہی ہیں، اعلیٰ عہدے پر براجمان افسران رشتے داروں اور اہل خانہ کو نواز رہے ہیں، غیر قانونی طریقے سے بھرتیاں اور آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کیے گئے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کو عمر کی حد میں بھی کمی ظاہر کر کے انھیں دوبارہ لگایا جا رہا ہے۔

    خط میں انھوں نے لکھا کہ کئی سال سے ادارے میں آڈٹ نہیں ہوا، چیف سیکریٹری ان بے قاعدگیوں کا فوری نوٹس لیں۔

    تاہم این آئی سی وی ڈی میں کرپشن کے سلسلے میں لکھے گئے خطوط پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے، مزید برآں ذرایع کا کہنا ہے کہ  این آئی سی وی ڈی میں کرپشن سے متعلق سندھ حکومت اور چیف سیکریٹری آگاہ تھے۔

  • سندھ کے اہم ادارے میں بھرتیوں سے متعلق بڑا انکشاف

    سندھ کے اہم ادارے میں بھرتیوں سے متعلق بڑا انکشاف

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی میں غیر قانونی بھرتیوں اور ٹھیکوں سے متعلق نیب کی تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب نے این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر ایچ آر داور حسین، چیف آپریٹنگ افسر عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان سے ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی ہیں۔

    ذرایع کے مطابق نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے گزشتہ روز چیف آپریٹنگ افسر کے عہدے پر تعینات عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا۔

    چیف آپریٹنگ افسر عذرا مقصود اور کنسلٹنٹ حیدر اعوان سے نیب حکام نے تین تین گھنٹے تحقیقات کیں، ذرایع نے بتایا کہ کنسلٹنٹ حیدر اعوان کو بغیر درخواست کے تنخواہ اور الاؤنس کی مد میں 15 لاکھ روپے ماہانہ پر بھرتی کیا گیا تھا۔

    اربوں کے اثاثے، ریٹائرڈ آئی جی کے خلاف نیب نے تحقیقات شروع کر دیں

    حیدر اعوان نے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان دیا کہ 2015 میں ڈاکٹر ندیم قمر نے فون کر کے جوائننگ کا کہا، جب کہ اپریل 2020 میں کنٹریکٹ ختم ہونے کے باوجود تنخواہ جاری ہے۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ حیدر اعوان کو بی اے آرٹس کے باوجود این آئی سی وی ڈی کے اہم عہدے کنسلٹنٹ پر بھرتی کیا گیا، حیدر اعوان نے تحقیقات میں انکشاف کیا کہ اسے تنخواہیں خیراتی فنڈز سے دی جا رہی ہیں۔

    دوسری طرف چیف آپریٹنگ افسر این آئی سی وی ڈی عذرا مقصود کا ہاسپٹل منیجمنٹ کا کوئی تجربہ نہیں ہے، یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ انھیں چیف آپریٹنگ افسر کی گریڈ 20 کی اسامی پر 2015 میں ایڈہاک بیسز پر بھرتی کر کے 6 ماہ میں مستقل کر دیا گیا تھا۔

    حیدر اعوان نیب کی تحریری ہدایات کے باوجود اپنی بی اے کی اسناد اور کنسلٹنسی کی رپورٹس پیش کرنے میں ناکام رہے، حیدر اعوان اور عذرا مقصود نے مزید ریکارڈ دینے سے متعلق 2 ہفتوں کا وقت نیب سے دینے کی درخواست کی ہے، جب کہ نیب نے این آئی سی وی ڈی میں مزید اعلیٰ عہدوں پر بیٹھے حکام کو طلب کر کے تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

  • کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس لگنے کے خوف کی وجہ سے امراض قلب کے مریضوں نے قومی ادارہ امراض قلب جانا چھوڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایڈمنسٹریٹر این آئی سی وی ڈی نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے خوف سے امراض قلب کے مریضوں نے اسپتال آنا چھوڑ دیا ہے، ان مریضوں کو نجی اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر حمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ نجی اسپتالوں میں کارڈک کیئر نہ ہونے سے صورت حال پیچیدہ ہو جاتی ہے، پیچیدہ مریضوں کو پھر ہنگامی طور این آئی سی وی ڈی لایا جاتا ہے، تاہم بیش تر مریض بر وقت کارڈک طبی امداد نہ ملنے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔

    کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    انھوں نے اس صورت حال میں شہریوں سے اپیل کی کہ کیس خراب ہونے پر این آئی سی وی ڈی کا رخ کرنے سے بہتر ہے کہ ہنگامی صورت حال میں شہر میں موجود 12 چیسٹ پین یونٹس سے رابطہ کریں، یہ یونٹس ابتدائی طبی امداد کے بعد مریض کو قومی ادارہ امراض قلب منتقل کریں گے۔

    خیال رہے کہ این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل ایک ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد انھیں آئسولیٹ کر دیا گیا تھا، این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل کرونا کا ایک مریض بھی سامنے آیا تھا جس کی اطلاع محکمہ صحت کو کر دی گئی تھی۔

    ڈاکٹر حمید اللہ نے کہا کہ اب تک این آئی سی وی ڈی میں کرونا سے جاں بحق ہونے کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، امراض قلب کے مریض پریشان نہ ہوں، تمام 12 چیسٹ پین یونٹس میں سینئر کارڈک ڈاکٹرز اور عملہ 24 گھنٹے موجود ہوتا ہے۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں دواؤں کی مصنوعی قلت

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں دواؤں کی مصنوعی قلت

    کراچی : قومی ادارہ برائے امراض قلب میں دواؤں کی مصنوعی قلت پیدا ہوگئی، ملازمین کا انچارج پروکیورمنٹ اور سیکیورٹی انچارج کیخلاف احتجاج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراض قلب میں گزشتہ کئی روز سے دواؤں کی مصنوعی قلت تھی جس کے باعث مریضوں کو باہر سے ادوایات خریدنا پڑرہی تھی تاہم ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے 20 نومبر کو واقعے پر یوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے باہر سے ادویات منگوانے پر پابندی لگادی تھی۔

    دواؤں کی مصنوعی قلت پر پروکیورمنٹ انچارج خرم حسن سے جواب طلب کیا گیا تو ہو آپے سے باہر ہوگیا اور ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ ملک سے بدتمیزی کرنے لگا۔

    ایڈمنسٹریٹر سے بدتمیزی کے واقعے کے بعد ادارہ امراض قلب کے ملازمین میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے، جس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ملازمین نے انچارج پروکیورمنٹ اور سیکیورٹی انچارج کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

    ایگزیکٹیوڈائریکٹر کے نوٹیفکیشن جاری کرنے باوجود پروکیورمنٹ انچارج نے ماتحتوں کو بات نہ ماننے کی ہدایت کی تھی، دوسری جانب سیکیورٹی انچارج نے حمید اللہ اور حیدر اعوان کے خلاف درخواست دے دی تاہم ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر حمید اللہ نے سیکیورٹی انچارج کے الزام کی تردید کی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں مالی بحران شدت اختیار کرگیا تھا، اسپتال میں ادویات اور طبی آلات نایاب ہو گئے تھے۔

    فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز میں انتظامی امور بری طرح متاثر ہو گئے ہیں۔

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    ٹھیکے داروں نے عدم ادائیگی پر ادویات فراہمی سے معذرت کر لی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم قمر نے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔

    ڈاکٹر ندیم نے خط میں لکھا کہ کراچی کے مرکزی اسپتال سمیت 8 سیٹلائٹ سینٹرز پر ادویات موجود نہیں ہیں، فنڈز نہ دیے جانے کی صورت میں مریضوں کو مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

  • انورمجید کیلئے ڈاکٹروں نے فوری اوپن ہارٹ سرجری کی تجویز دے دی

    انورمجید کیلئے ڈاکٹروں نے فوری اوپن ہارٹ سرجری کی تجویز دے دی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں گرفتار اومنی گروپ کے مالک انور مجید کیلئے ڈاکٹروں نے فوری طور پر اوپن ہارٹ سرجری کا مشورہ دیا ہے، ان کے دل کا ایک "والو” بھی تبدیل ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ امراض قلب کے سی سی یو میں زیر علاج اومنی گروپ کے مالک انور مجید کو ڈاکٹروں نے فوری طور پر اوپن ہارٹ سرجری کی تجویز دی ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان این آئی سی وی ڈی کا کہنا ہے کہ انور مجید کے دل کا ایک "والو” بھی تبدیل کرنا ہوگا، انور مجید کے اہل خانہ کو صورت حال سے آگاہ کردیا گیا اگر ان کے اہل خانہ انور مجید کا علاج کہیں اور کرانا چاہیں تو کراسکتے ہیں۔

    انور مجید قومی ادارہ امراض قلب کے سی سی یو میں زیر علاج ہیں، اسپتال ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ قومی ادارہ امراض قلب میں بھی اوپن ہارٹ سرجری کی سہولت موجود ہے، انورمجید کو موجودہ صورتحال میں جیل منتقل نہیں کیا جاسکتا۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا انور مجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل بھیجنے کا حکم

    واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے انورمجید اور عبدالغنی مجید کو فوری جیل منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیڑھ ماہ سے موجیں لگا رکھی ہیں۔

    کیا یہ سرکاری مہمان ہیں؟وزیراعلیٰ نے پھر ملزمان کو سہولت کی کوشش کی تو سخت ایکشن لیں گے، جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

  • نیب کا این آئی سی وی ڈی پر چھاپہ، ایچ آرکا ریکارڈ قبضے میں

    نیب کا این آئی سی وی ڈی پر چھاپہ، ایچ آرکا ریکارڈ قبضے میں

    کراچی : قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی ادارہ برائے امراضِ قلب ( این آئی سی وی ڈی ) پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے ۔ چھاپہ مبینہ کرپشن کی تحقیقات کےلیے موصول شدہ درخواستوں پر مارا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی چھ رکنی ٹیم نے آج بروز ہفتہ قومی ادارہ امراض قلب پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران او پی ڈی اور ایچ ار کا ریکارڈ چیک کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارے کے اپنے ملازمین کی جانب سے کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیب کو درخواستیں دی جاتی رہی ہیں۔

    چھاپہ مار کارروائی کے دوران نیب ارکان نے ڈیوٹی پر تعینات ملازمین سے پوچھ گچھ کی ،نیب کی ٹیم نے چھاپے کے دوران ایچ آر کا مکمل ریکارڈ قبضے بھی اپنے میں لے لیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی نیب کی ٹیم نےایچ آر کے ریکارڈ کا کچھ حصہ قبضے میں لیا تھا تاہم آج مکمل ریکارڈ قبضے میں لیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی ٹیم کے پہنچنے پراسپتال کے انتظامی افسران میں کھلبلی مچ گئی تھی ، بتایا جارہا ہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ملازمین نے مبینہ کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیب کوکئی باردرخواستیں دی تھیں۔

  • سابق اولمپیئن منصور کے دل کی کارکردگی 20 فیصد رہ گئی ہے: میڈیکل رپورٹ

    سابق اولمپیئن منصور کے دل کی کارکردگی 20 فیصد رہ گئی ہے: میڈیکل رپورٹ

    کراچی: پاکستان کے قومی کھیل ہاکی کے سپر اسٹار اولمپیئن اور سابق گول کیپر منصور احمد امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث قومی ادارہ برائے امراضِ قلب کراچی میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں‘ ان کے دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت محض 20 فیصد رہ گئی ہے۔

    تفصیالت کے مطابق این آئی سی وی ڈی کی جانب سے 22 مارچ کو مرتب کی گئی ان کی میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کے دل کے ذریعے خون پمپ کرنے کا عمل محض 15 سے 20 فیصد رہ گیا ہے ‘ جو کہ خطرے کی حد میں شامل ہے۔ رپورٹ قومی ادارہ برائے امراضِ قلب کے چیئرمین پروفیسر سید زاہد جمال اور پروفیسر طارق اشرف نے مرتب کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ماہرین متفق ہیں کہ سابق اولپمئین کو فی الفور ہارٹ ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہے جو کہ پاکستان میں ممکن نہیں ہے۔

    سنہ 1994 کے ہاکی ورلڈ کپ فائنل میں پینلٹی اسٹروک پر گول روک کر ہاکی ورلڈ کپ میں پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرانے والے قومی ہیرو منصور احمد کو کچھ عرصہ قبل دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد سے وہ جناح اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل منصور احمد کا سال 2016 جون میں امراضِ قلب کا آپریشن ہوا تھا اور ان کے دل میں پیس میکر لگا یا گیا تھا۔ اس دوران انہیں مالی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے تھا تاہم وہ عارضی طور پر صحت یاب ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ انہوں نے 1986 سے 2000 تک قومی ہاکی ٹیم میں بحیثیت گول کیپر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس دوران منصوراحمد نے 338 عالمی میچز کھیلے۔علاوہ ازیں وہ ماضی میں ایشیاء کے نمبر ون گول کیپر بھی رہے ہیں، اولمپکس کھیلتے ہوئے انہوں نے متعدد سلور اور گولڈ میڈل بھی اپنے نام کئے۔

    واضح رہے کہ گول کیپر منصور احمد نے آسٹریلیا میں 1994 کے ہاکی ورلڈ کپ کے فائنل میں ہالینڈ کے خلاف پینلٹی اسٹروک پر گول روک کر قومی ٹیم کو چوتھی بار عالمی چمپیئن بنایا تھا۔

    پاکستانی کرکٹ کے معروف آل راؤنڈر اور کراچی کنگز کے صدر شاہد خان آفریدی بھی زیر علاج سابق اولمپئن کی مدد کے لیے سامنے آئے تھے ۔ بوم بوم نے اعلان کیا تھا کہ ان کے علاج کا تمام خرچہ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن اٹھائے گی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کو تاحال سابق اولمپئین کی میڈیکل سمری موصول نہیں ہوئی ہے جس کے سبب اس معاملے میں فی الحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن سے تعلق رکھنے والے ذرائع نے یہ بھی کہا کہ جیسے ہی سمری موصول ہوگی اس پر ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • ادارہ برائے امراض قلب کو فعال و مستحکم کیا جائے، ڈاکٹرعشرت العباد

    ادارہ برائے امراض قلب کو فعال و مستحکم کیا جائے، ڈاکٹرعشرت العباد

    کراچی : گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا ہے کہ کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے تحت فعال ادارہ برائے امراض قلب کراچی ایک نیک مقصد کے لئے قائم کیا گیا ۔

    یہ غریب افرادکے علاج معالجے کا ادارہ ہے اس کی مالی حالت بہتر بنانے کے لئے مستقل فنڈز کی فراہمی کے ساتھ ساتھ گورنر صوابدیدی فنڈز سے ادارے کی بھرپور مالی سپورٹ کی جائے گی ۔

    ضرورت پڑنے پر میں خود بھی مخیر حضرات سے رابطہ کروں گا یہ ایک نیک کام ہے جس میں مخیر حضرات سمیت ہر فرد بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا ۔

    انہوں نے ہدایت دی ہے کہ ادارے میں بائیو میٹرک نظام لگایا جائے ادارے میں انتظامی ،سیکورٹی اور ویجیلنس نظام کوفعال و مستحکم کیا جائے ادارے میں تمام مسائل کی انکوائری کرائی جائے، تاکہ علاج معالجے کی سہولتیں بہتر انداز میں لوگوں تک پہنچ سکیں۔

    مضبوط سیکورٹی کے لئے ضرورت پڑنے پر فرنٹئر کور کی خدمات بھی حاصل کی جائیں اورادارے میں مطلوب تمام چیزوں کا پیکج بنا یاجائے ۔گورنر ڈاکٹر عشرت العباد خان نے متعلقہ حکام کو ادارے کو درکار ڈاکٹرز فوری فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کی کارکردگی کے باعث ادارے میں بہتری آرہی ہے لیکن انتظامیہ کو ا دارے کے استحکام کے لئے مزید بہتر کام کرنا ہونگے

    وہ گورنر ہاؤس میں ادارہ برائے امراض قلب کراچی سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔ اجلاس میں پرنسپل سیکریٹری محمد حسین سید ، میونسپل کمشنر سمیع الدین صدیقی، سینئر ڈائریکٹر میڈیکل سروسز کے ایم سی ڈاکٹر سلمیٰ ، کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ہارٹ ڈیسیز کے ایسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر رشید سمیت دیگر اراکین بھی شریک تھے۔