Tag: Nighat Dad

  • گلوکارعلی ظفر کا نگہت داد کو کرارا جواب

    گلوکارعلی ظفر کا نگہت داد کو کرارا جواب

    کراچی : معروف گلوکار و اداکار علی ظفر نے نگہت داد کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نازیبا مہم کا حصہ بنیں۔

    گلوکار و اداکار علی ظفر نے نگہت داد کو ٹوئٹر پر کرارا جواب دے دیا انہوں نے لکھا کہ مجھے لگتا ہے آپ اپنے متعلق تمام افواہوں اور قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرسکتی ہیں اگر آپ اپنی این جی او،”ڈیجیٹل رائٹس پی کے” کا کسی غیرجانبدار ادارے سے آڈٹ کروالیں۔

    علی ظفر نے کہا کہ میں آپ کو کیمرے اور عوام کے سامنے کسی بھی غیرجانبدار فورم پر آکر اپنے کیس پر بات کرنے کی دعوت دیتا ہوں، بتائیں!! ڈیجیٹل رائٹس ایکٹوسٹ کی حیثیت سے آپ کیوں اور کیسے نازیبا مہم کا حصہ بنیں اور کیسے جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ آپ کا براہ راست تعلق رہا؟

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ منفی سائبر مہم کیخلاف حقوق کی جنگ لڑنے والی کی حیثیت سے آپ کیسے ان جعلی اکاؤنٹس کو فالو اور ری ٹویٹ کر رہی تھیں جو ایسی مہم چلارہے تھے۔

    علی ظفر نے کہا کہ میرے پاس ثبوت ہیں کہ آپ نے مجھے نازیبا الفاظ اور تصاویر کے ذریعے ہراساں اور تنگ کیا، علی ظفر نے نگہت داد کے لیے سوال اٹھا تے ہوئے کہا کہ آپ کس کیلئے کام کرتی ہیں؟ اور آپ کا ضابطہ اخلاق کیا ہے؟

    جب میں نے آپ کے خلاف عدالت میں ثبوت پیش کرنے شروع کیے تو آپ نے راہ فرار اختیار کی۔ اس وقت آپ نے جھینپتے ہوئے کہا تھا کہ ٹھیک ہے مزید سوال نہ کیے جائیں۔ علی ظفر نے نگہت داد سے پوچھا آپ کیا چھپا رہی تھیں اور کیوں؟

    انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ میں درخواست کرتا ہوں کہ "ڈیجیٹل رائٹس پی کے” کے خلاف میرٹ پر انکوائری شروع کی جائے، ایک غیر جانبدار آڈٹ فرم کو شامل کرکے اس کا آڈٹ کروایا جائے تاکہ کوئی غلطی نہ ہوسکے۔

    گلوکار نے کہا کہ ہم صرف یہ جاننا چاہتے ہیں کہ فنڈنگ سے ملنے والی ایک ایک پائی سائبر کرائم کے شکار متاثرین کیلئے استعمال ہوئی یا نہیں۔ اگر سامنے آنے والی رپورٹس درست ہیں تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ نگہت داد اور ڈیجیٹل رائٹس پی کے کو سال 2017 میں پ35ملین اور 2018 میں 37ملین روپے ملے۔

    علی ظفر کا کہنا تھا کہ یہ وہی سال ہے جب پاکستان میں می ٹو نامی مہم بڑے زور شور سےشروع کی گئی، یہ ادارے معتبر بھی ہیں، اب سوال یہ ہے کہ یہ رقم کہاں استعمال ہوئی اور کیا آڈٹ ہوا؟

    قبل ازیں گزشتہ سال اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے میری کردار کشی کی گئی، جعلی اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی گئی وہ اکاؤنٹس الزامات سے کچھ دن پہلے ہی بنائے گئے تھے۔

    علی ظفر کا مزید کہنا تھا کہ نگہت داد خود کہتی ہے کہ میں میشا شفیع کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو فالو کرتی ہوں، نگہت داد کے متعلق مشہور ہے کہ انہوں نے فیک اکاؤنٹس کا سیل بنایا ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کا الزام لگائے جانے کے بعد گلوکار علی ظفر کے خلاف ٹوئٹس کرنے والی خاتون نگہت داد کی این جی او ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن سے حکومت پاکستان نے سال2021 میں معاہدہ منسوخ کردیا تھا، نگہت داد کی این جی او پر پاکستان مخالف اداروں سے فارن فنڈنگ لینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

    سوشل میڈیا پرصارفین کی جانب سے شدید تنقید کے بعد نگہت داد اور ان کی این جی او کی ممبران کے دفاع میں میشا شفیع نے کہا تھا کہ علی ظفر کے خلاف ٹوئٹس سے نگہت داد اور ان کی این جی او کومنسلک کیا جارہا ہے اورسوشل میڈیا پر بیشتر الزامات کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ آڈٹ کے مطابق ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کو 2017 میں 3 کروڑ 50 لاکھ جبکہ 2018 میں 3 کروڑ 71 لاکھ سے زائد کے فنڈز ملے۔

  • پاکستانی خاتون نگہت داد نیکسٹ جنریشن لیڈرز کی فہرست میں شامل

    پاکستانی خاتون نگہت داد نیکسٹ جنریشن لیڈرز کی فہرست میں شامل

    پاکستانی خاتون نگہت داد کو نیکسٹ جنریشن لیڈرز کی فہرست میں شامل کرلیا گیا ۔

     آن لائن ہراساں کی جانے والی خواتین کی مدد اور ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لئے سرگرم پاکستانی خاتون نگہت داد کو نیکسٹ جنریشن لیڈرز کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

    نیکسٹ جنریشن لیڈرز کی فہرست میں دنیا بھر سے چھ نوجوانوں کو شامل کیا ہے، جن میں چین کی سپر سٹار فیشن ڈیزائنر ماشا ما، ماحولیاتی تبدیلی کی جنگ لڑتی مے بوئیوی، ڈیجیٹل حقوق کے تحفظ کے لئے سرگرم پاکستانی خاتون نگہت داد، ترک شہری اینگن اوندر، پیرس کا شیف سٹیفن لیگیولین اور کینیا کے فوٹوگرافر شامل ہیں۔

    چونتیس سالہ نگہت داد وکیل ہیں، جنہوں نے 2012ء میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن قائم کی تھی، جس کے بعد سے وہ اب تک ہزاروں پاکستانیوں کو آن لائن ہراساں ہونے سے بچنے اور خود کی حفاظت کی تعلیم دے چکی ہیں۔

    نگہت کے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے غیر ملکی اور ریاستی انٹیلی جنس اداروں کے لیے صارفین کی ذاتی معلومات کے حصول کے خلاف بھی آواز بلند کی ہے۔

    وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق ہر سال سیکڑوں کی تعداد میں خواتین کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے۔

    پیو سروے کے مطابق 65 فیصد آن لائن ہراساں کے واقعات پیش آتے ہیں۔

    جس میں 26 فیصد ان خواتین کو آن لائن ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی، جن کی عمریں 18 سے 29 سال ہوتی ہے جبکہ 25 فیصد وہ خواتین تھی، جن کی عمریں18 سے 24 سال کی تھی۔

    نگہت کی کچھ ورکشاپس میں نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسف یوسفزئی نے بھی خود پر حملہ ہونے سے پہلے شرکت کی تھی۔