Tag: NIGHT SHIFT

  • نائٹ شفٹ کرنے والوں کے لیے وارننگ

    نائٹ شفٹ کرنے والوں کے لیے وارننگ

    دنیا بھر میں مختلف دفاتر میں نائٹ شفٹس کا رجحان بڑھتا جارہا ہے تاہم اب ماہرین نے اس حوالے سے وارننگ دے دی ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ نائٹ شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں دل کی دھڑکن کی رفتار غیر معمولی حد تک بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں 2 لاکھ 8 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کو استعمال کرکے ایٹریل فبریلیشن یا اے ایف اور نائٹ شفٹ کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ اپنی زندگی کا زیادہ وقت نائٹ شفٹ میں کام کرتے ہوئے گزارتے ہیں ان میں دل کی دھڑکن کی اس بیماری کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں امراض قلب کا خطرہ بھی دیگر سے زیادہ ہوتا ہے تاہم فالج یا ہارٹ فیلیئر کا نہیں۔

    چین کے جیاؤ نٹونگ یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اور امریکا کے ٹولان یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی اس مشترکہ تحقیق میں اے ایف کا خطرہ بڑھانے والے تمام تر جینیاتی عناصر کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ اگرچہ تحقیق میں نائٹ شفٹ اور ایٹریل فبریلیشن کا واضح تعلق ثابت نہیں ہوسکا مگر نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ نائٹ شفٹ کا دورانیہ کم کرکے اس خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کے لیے بری خبر

    نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں کے لیے بری خبر

    بعض افراد کے دفتری امور رات میں کام کرنے کا بھی تقاضہ کرتے ہیں جبکہ بعض افراد خود ہی سارا دن سو کر نائٹ شفٹ میں کام کرنا پسند کرتے ہیں، تاہم اب ایسے ہی افراد کو ماہرین نے بری خبر سنا دی۔

    حال ہی میں امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں کینسر کی مخصوص اقسام کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

    واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کی تحقیق میں بتایا گیا کہ نائٹ شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں کینسر کا خطرہ کیوں بڑھتا ہے، تحقیق کے دوران دن یا رات کی شفٹوں میں کام کرنے والے صحت مند افراد کو شامل کرکے جانچ پڑتال کی گئی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ رات کو کام کرنے والے افراد کے جسموں کا 24 گھنٹوں کا قدرتی ردھم متاثر ہوتا ہے جس سے کینسر سے متعلق مخصوص جینز متحرک ہوجاتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں ان افراد میں ڈی این اے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ ڈی این اے کی مرمت کرنے والے میکنزمز اس نققصان کی تلافی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ رات کی شفٹوں میں کام کرنے والے افراد میں کینسر کی شرح دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔

    خیال رہے کہ ہمارے جسم کے اندر ایسی قدرتی حیاتیاتی گھڑی ہوتی ہے جو 24 گھنٹے کے دن اور رات کے دورانیے کے مطابق کام کرنے والے میکنزم سے لیس ہوتی ہے۔

    یعنی اس کی سرگرمیوں کی سطح دن یا رات میں مختلف ہوتی ہیں اور ماہرین کا خیال تھا کہ اس ردھم میں مداخلت کے نتیجے میں کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے 14 افراد پر مختلف شفٹوں کے تجربات سلیپ لیبارٹری میں ایک ہفتے تک کیے۔

    ان میں سے 50 فیصد کو 3 دن تک نائٹ شفٹ کا شیڈول دیا گیا جبکہ باقی کو 3 دن کے لیے ڈے شفٹ کا حصہ بنایا گیا۔

    ان کے اندر کی سرگرمیوں کی جانچ پڑتال کے لیے انہیں 24 گھنٹے تک جگائے رکھا گیا اور مسلسل روشنی اور کمرے کے درجہ حرارت میں رکھتے ہوئے ہر 3 گھنٹے بعد خون کا نمونہ لیا گیا۔

    ان نمونوں کے تجزیے میں دریافت ہوا کہ کینسر سے متعلق جینز کی سرگرمیاں نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں میں ڈے شفٹ کے افراد کے مقابلے میں مختلف تھیں۔ خاص طور پر ڈی این اے کی مرمت کرنے والے جینز کے افعال متاثر دریافت کیے گئے۔

    محققین نے پھر ان جینز کے افعال میں تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات کو دیکھا اور دریافت کیا کہ ان میں مخصوص اقسام کے کینسر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

  • خبردار، مسلسل رات کی شفٹ کرنے سے زندگی کے چھ سال کم ہو سکتے ہیں

    خبردار، مسلسل رات کی شفٹ کرنے سے زندگی کے چھ سال کم ہو سکتے ہیں

    طبی ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ مسلسل رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد کی صحت بری طرح متاثر ہوسکتی ہے.

    تفصیلات کے مطابق مسلسل رات کی شفٹ میں کام کرنے سے ایک انسانی زندگی سے چھ سال کا عرصہ کم ہو سکتا ہے.

    آج ہم گلوبل ولیج میں رہتے ہیں، جہاں‌ زندگی کی تیز رفتاری سے مقابلہ کرنے کے لیے دن کے ساتھ ساتھ رات کے اوقات میں بھی ادارے اپنی خدمات فراہم کرتے ہیں. اس کے لیے اسٹاف ہائر کیا جاتا ہے، جو شام یا رات کے اوقات میں کام کرتا ہے.

    ایک حالیہ تحقیق کے مطابق طویل عرصے تک رات کی شفٹ میں کام نے والے بھی اپنے اوقات کار سے غیرمطمئن رہتے ہیں.

    اس کا سبب یہ ہے کہ انھیں ایسے وقت پر کام کرنا پڑتا ہے جب باڈی کلاک (وقت کا اندازہ لگانے والی جسمانی صلاحیت) بدن کو نیند کے لیے تیار کر رہی ہوتی ہے، ایسے افراد کے لیے دن کی نیند خاطر خواہ ثابت نہیں ہوتی.

    مزید پڑھیں: پرسکون نیند کے لیے یہ غذائیں کھائیں

    اسی طرح جب وہ سونے جاتے ہیں، تو انھیں نیند نہیں آتی اور یوں ان کی طرز زیست میں ایک خلا پیدا ہوجاتا ہے.

    ایک برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے سے انسان کی زندگی میں سے چھ سال تک کا عرصہ کم ہو سکتا ہے۔

    اس کا ایک سبب قدرتی روشنی سے محرومی بھی ہے، خیال رہے کہ دن میں دستیاب دھوپ دفتر کی روشنی سے 250 مرتبہ زیادہ روشن ہوتی ہے۔

  • مسلسل رات کی شفٹ میں کام صحت کیلئےانتہائی مہلک

    مسلسل رات کی شفٹ میں کام صحت کیلئےانتہائی مہلک

    رات کی شفٹ میں متواتر کام کرنے سےدماغی صلاحیت کند جبکہ جسم کےدیگر اعضا بھی بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

    سال بھر رات کی شفٹ میں کام کیا جائےتودماغی صلاحیتوں میں چھ سال سے زیادہ بڑھاپا آجاتا ہے۔

    رات دیر تک جاگنے سے انسانی اعضا کو قدرتی بدنظمی کا سامنا کرنا ہوتا ہے جس سے اعضا کو کام بھی دگنا کرنا پڑتا ہے۔

    نیند نہ پوری ہونے سے بینائی پرمنفی اثرات پڑتے جبکہ گردے اورلبلبہ بھی بری طرح متاثر ہوتا ہےجس سے ذیابیطس کےخدشات بھی بڑھ جاتے ہیں۔