Tag: Nightmare

  • بار بار ایک ہی خواب، حقیقت جان کر نوجوان کے ہوش اڑ گئے

    بار بار ایک ہی خواب، حقیقت جان کر نوجوان کے ہوش اڑ گئے

    انسان اکثر اوقات خواب دیکھتا ہے جن میں کچھ ڈراؤنے بھی ہوتے ہیں لیکن ایسا ڈراؤنا خواب جو بار بار آئے اس کا تعلق ہماری موت سے بھی ہو تو خوفزدہ ہوئے بغیر نہیں رہا جاسکتا۔

    ایک ایسا ہی خواب ایک رابرٹ نامی نوجوان نے دیکھا جس میں وہ خود کو بار بار جلتے ہوئے مرتا ہوا دیکھ رہا ہے ایسا اس کے ساتھ پہلی بار نہیں ہوا یہ خواب اس کو تواتر سے کچھ دنوں تک آتا رہا۔

    اس حوالے سے رابرٹ نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو شیئر کی اور صارفین کو اس خواب کی تفصیلات بتائیں، یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نوجوان نے بتایا کہ کہ وہ کچھ دنوں سے ایسا خواب دیکھ رہا ہے جس میں اسے محسوس ہوتا ہے کہ اس کی جلد سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں اور وہ مرنے والا ہے اور ساتھ ہی ایک پراسرار نمبر بھی دکھائی دیتا ہے۔

    رابرٹ نے بتایا کہ جب میری اچانک آنکھ کھلی تو میں شدید خوفزدہ تھا اور میں پسینے میں شرابور تھا لیکن ایک عجیب بات اور بھی ہے کہ خواب میں نظر آنے والا پراسرار نمبر اے14زیڈ29 مجھے اچھی یاد طرح مجھے یاد بھی رہا۔

    رابرٹ کے مطابق اس نے وہ نمبر گوگل پر کئی بار سرچ کیا لیکن کوئی خاطر خوا جواب نہ مل سکا لیکن وہ نمبر میرے ذہن میں کھلبلی مچاتا رہا، جس سے مجھے بہت بے چینی محسوس ہورہی تھی۔

    بالآخر میں نے ایک دوست سے رابطہ کیا جو مصوری اور تصاویر کے فن پاروں کا شوقین ہے، یہیں سے کہانی نے ایک نیا موڑ لیا، کافی تگ و دو کے بعد اس دوست نے مجھے بتایا کہ یہ نمبر ایک پورٹریٹ کا ہے۔

    غیر متوقع طور پر دوست کا کہنا تھا کہ یہ ایک ایسے شخص کا پورٹریٹ ہے جو 500 سال قبل چیچک کی وجہ سے ہلاک ہوا تھا لیکن وہ پورٹریٹ دیکھ میرے ہوش اڑگئے جب میں نے محسوس کیا کہ پورٹریٹ میں بنی تصویر مجھ سے بہت مماثلت رکھتی ہے۔

    رابرٹ کا ویڈیو میں کہنا تھا کہ اب میں سوچتا ہوں کہ شاید میرا لاشعور مجھے یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ میں اپنی گزشتہ زندگی میں چیچک کی وجہ سے فوت ہوگیا تھا۔

  • کرونا وائرس مریض نئی پریشانی میں مبتلا ہوگئے، تحقیق میں انکشاف

    کرونا وائرس مریض نئی پریشانی میں مبتلا ہوگئے، تحقیق میں انکشاف

    فن لینڈ : کورنا وائرس اب ڈراؤنے خواب کی علامت بن گیا، اس وباء کے خوف سے عوام طبی معاشی اور دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ رات کو چین کی نیند بھی نہیں سوسکتے۔

    کوویڈ 19دنیا بھر کے لوگوں کیلئے ایک ڈراؤنے خواب کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے، وبا ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی، نئی تحقیق کے مطابق یہ بیماری متعدد افراد کے لیے حقیقی معنوں میں ایک بھیانک خواب بن چکی ہے۔

    درحقیقت اس بہیماری میں مبتلا لاتعداد افراد اس وقت رات کو نیند کے دوران ڈراؤنے خواب دیکھ رہے ہیں، یہ دعویٰ فن لینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

    اس سلسلے میں طبی جریدے فرنٹیئرز ان سائیکولوجی میں شائع تحقیق میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے ہزاروں افراد کے خوابوں کے مواد کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں 50 فیصد سے زیادہ افراد ڈراؤنے خواب دیکھنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اس تحقیق میں فن لینڈ میں لاک ڈاؤن کے چھٹے ہفتے کے دوران 4 ہزار سے زائد افراد کے نیند اور تناؤ کا ڈیٹا جمع کیا گیا، جبکہ 800نے اپنے خوابوں کے بارے میں بتایا، اکثر نے وبا کے دوران ذہنی بے چینی کی شکایت بھی کی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان افراد میں کووڈ 19 کے لاک ڈاؤن کا بہت اثر ہوا، نتائج سے ہمیں یہ اندازہ لگانے میں مدد ملی کہ مشکل حالات میں دیکھے جانے والے خوابوں سے یادداشت پر مرتب اثرات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    تحقیق کے دوران لوگوں کے خوابوں کو تحریر کرکے اس ڈیٹا کو اے آئی الگورتھم میں فیڈ کیا گیا جو خوابوں کے مرکزی خیالات کے مطابق انہیں مخلتف مجموعوں کی شکل دے دیتا۔

    اس کے نتیجے میں 33 مجموعے بنے جن میں سے 20 مجموعوں کو ڈراؤنے خواب قرار دیا گیا، جبکہ 55 فیصد مواد وبا سے متعلق تھا جیسے سماجی دوری میں ناکامی، کورونا وائرس سے متاثر ہونے، حفاظتی آلات، قیامت جیسی تباہی اور دیگر۔

    محققین نے بتایا کہ اے آئی پر مبنی تجزیاتی ڈیٹا کا استعمال خوابوں کی تحقیق کے لیے ایک بالکل نیا طریقہ ہے، ہمیں توقع ہے کہ مستقبل میں اس طرح کا مزید کام کیا جائے گا۔

    تحقیق میں کورونا وائرس کی وبا کے دوران لوگوں کی نیند کی عادات اور تناؤ کی سطح پر بھی روشنی ڈالی گئی، مثال کے طور پر

    50فیصد سے زیادہ افراد نے بتایا کہ وہ لاک ڈاؤن سے پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ سونے لگے ہیں جبکہ10فیصد کے لیے نیند کا حصول مشکل ہوگیا جبکہ 25 فیصد سے زیادہ نے مسلسل بھیانک خواب دیکھنے کو رپورٹ کیا۔

    50فیصد سے زیادہ افراد میں تناؤ بڑھ گیا اور جو سب سے زیادہ تناؤ کا شکار تھے ان میں وبا سے متعلق خوابوں کی شرح بھی دیگر سے زیادہ تھی۔