Tag: NIH

  • منکی پاکس کے چاروں مریضوں کی صحت یابی سے متعلق اہم رپورٹ سامنے آ گئی

    منکی پاکس کے چاروں مریضوں کی صحت یابی سے متعلق اہم رپورٹ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: ایم پاکس (منکی پاکس) کیسز کی تفصیلات قومی ادارہ صحت کو موصول ہو گئی ہیں، چاروں مریض صحت یاب ہو گئے۔

    ذرائع این آئی ایچ کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت نے ایم پاکس کیسز کی رپورٹ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کو بھجوا دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ایم پاکس کے چاروں مریض صحت یاب ہو گئے ہیں۔

    پی سی آر ٹیسٹ سے مریضوں میں وائرس ختم ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے، ایم پاکس کے 3 مریض پولیس سروسز اسپتال پشاور میں زیر علاج تھے، جن کا تعلق مردان، پشاور، اورکزئی اور ایک مریض کا تعلق نوشہرہ سے تھا۔ ان میں سے تین کیسز ایئرپورٹ اور ایک کمیونٹی سے رپورٹ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق ایم پاکس کا پہلا کیس 13 اگست، دوسرا 22 اگست، تیسرا اور چوتھا کیس 29 اگست کو رپورٹ ہوا تھا، تین کیسز کی نشان دہی بارڈر ہیلتھ سروسز کے عملے نے کی تھی اور پہلا کیس خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور سے رپورٹ ہوا تھا، جب کہ گزشتہ ماہ میں ایم پاکس کے 28 مشتبہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ایم پاکس کے تین مریضوں میں سے ایک جدہ اور ایک یو اے ای سے واپس پہنچا تھا، جب کہ ملک میں چاروں ایم پاکس ’کلیڈ ٹو اسٹرین‘ تھے۔

  • کالی کھانسی سے ہوشیار، قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی

    کالی کھانسی سے ہوشیار، قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے کالی کھانسی سے متعلق اہم ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں کالی کھانسی کے پھیلاؤ کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے وفاقی اور صوبائی محکمہ صحت کے نام ایک ہنگامی ایڈوائزری جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ کالی کھانسی بیکٹیریم بورڈیٹیلا کے زہر سے لاحق ہونے والا مرض ہے، اور اس کا جرثومہ کھانسنے اور چھینکنے سے ہوا میں شامل ہوتا ہے۔

    ایڈوائزری کے مطابق کالی کھانسی ایک سے دوسرے فرد کو لاحق ہو سکتی ہے، اور آئندہ چند ماہ میں کالی کھانسی کے کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، سرما کے اختتام، بہار کے آغاز پر کالی کھانسی کیسز بڑھ جاتے ہیں۔

    کھانسی کے شربت میں زہریلے اجزا کا انکشاف

    کالی کھانسی کا آئیسولیشن پیریڈ 7 تا 10 اور 4 تا 21 دن ہے، اس کی ابتدائی علامات میں ہلکی کھانسی، ہلکا بخار، ناک بہنا شامل ہیں، اینٹی بائیوٹک ادویات کالی کھانسی کی شدت میں کمی لا سکتی ہیں، شہری کالی کھانسی کے مشتبہ و مصدقہ مریضوں سے فاصلہ رکھیں۔

    سردیوں میں جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ حیران کن انکشاف

    دوسری طرف بلوچستان کے علاقے چاغی میں شادی شیف دلمراد میں خسرہ سے کمسن بچہ انتقال کر گیا ہے، اور متعدد دیگر متاثر ہوئے ہیں، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کی امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقے میں روانہ کی جا رہی ہے۔

  • متعدی و غیر متعدی امراض کے کیسز پر این آئی ایچ کی ہفتہ وار رپورٹ سامنے آ گئی

    متعدی و غیر متعدی امراض کے کیسز پر این آئی ایچ کی ہفتہ وار رپورٹ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ (این آئی ایچ) نے ملک بھر میں متعدی اور غیر متعدی امراض کے کیسز کی ہفتہ وار رپورٹ تیار کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک میں 1 لاکھ 38 ہزار 566 ملیریا کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ ہیضہ سے مشابہ مرض کے 2 لاکھ 1822 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع این آئی ایچ کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک بھر میں ٹائیفائیڈ کے 8835 کیس رپورٹ ہوئے، انفلوئنزا سے مشابہ مرض کے 30 ہزار 748 کیسز، ڈائریا کے 11 ہزار 240 کیس، ہیضہ کے 813 کیس رپورٹ ہوئے۔

    گزشتہ ایک ہفتے میں کم عمر بچوں میں 17 ہزار 890 اے ایل آر آئی کیس رپورٹ ہوئے، اے ایل آر آئی بچوں میں سانس کی نالیوں کی سوزش کا مرض ہے، خسرہ کے 447 کیسز اور چکن پاکس کے 313 کیس رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ملک میں کالی کھانسی کے 176، کانگو وائرس کے 8 کیس، گردن توڑ بخار کے 8 کیس، اور خناق کے 14 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے ملک بھر میں کتے کے کاٹے کے بھی 1014 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں سب سے زیادہ کیسز سندھ میں 701 رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • صحت کا اہم ترین قومی ادارہ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر، حکومت گریزاں

    صحت کا اہم ترین قومی ادارہ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر، حکومت گریزاں

    اسلام آباد: صحت کا اہم ترین قومی ادارہ این آئی ایچ تاحال مستقل سربراہ کا منتظر ہے، دوسری طرف حکومت مستقل سربراہ کی تعیناتی سے گریزاں ہے۔

    ذرائع کے مطابق قومی ادارہ صحت (NIH) میں ڈاکٹر محمد سلمان عارضی طور پر سی ای او تعینات ہیں، وہ سی ای او قومی ادارہ صحت کی ریٹائرمنٹ پر چارج لیں گے، سی ای او ڈاکٹر غزالہ پروین 30 مئی کو ریٹائر ہوں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سلمان قومی ادارہ صحت کے سنیئر ترین افسر نہیں ہیں، جب کہ حکومت قومی ادارہ صحت میں مستقل سربراہ تعینات نہیں کرنا چاہتی۔

    حکومت کی خواہش ہے کہ پروفیسر عامر اکرام کو این آئی ایچ کا سربراہ تعینات کرے، جب کہ وہ دو ماہ قبل مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائر ہوئے ہیں، اور وہ 6 سال ڈیپوٹیشن پر سربراہ این آئی ایچ تعینات رہے۔

    ڈاؤ انٹرنیشنل ڈینٹل کالج کو ریگولر لائسنس جاری

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر عامر اکرام این آئی ایچ کے سربراہ بننے کے لیے رابطے کر رہے ہیں، ان کی تعیناتی کے لیے سمری 2 بار وزیر اعظم آفس بھجوائی گئی ہے، تاہم وزیر اعظم آفس نے پروفیسر عامر اکرام کی سمری پر اعتراضات عائد کیے تھے۔

    ذرائع کے مطابق ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کے 3 سال بعد بھی قومی ادارہ صحت کی تنظیم نو مکمل نہیں ہو سکی ہے، کیوں کہ ای ڈی این آئی ایچ پوسٹ کی عدم تخلیق پر مستقل سربراہ کی تعیناتی ممکن نہیں ہے۔

  • قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی

    قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی

    اسلام آباد: حکومت شعبہ صحت کا سب سے بڑا قومی ادارہ تباہ کرنے پر تل گئی ہے، قومی ادارہ صحت کے نئے سربراہ کی تعیناتی تاحال نہ ہو سکی، جب کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر قومی ادارہ صحت 2 مارچ کو ریٹائرڈ ہو رہے ہیں۔

    ذرائع نے اے آ ر وائی نیوز کو بتایا ہے کہ قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر عامر اکرام دو مارچ کو مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔

    تاہم وزارت قومی صحت این آئی ایچ کے نئے سربراہ کے لیے امیدوار کو حتمی شکل نہیں دے سکی، ذرائع کا کہنا ہے کہ قواعد کے مطابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کی ریٹائرمنٹ سے 3 ماہ قبل نئے سربراہ کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے ناموں کی سمری وزارت صحت کو ارسال کی جاتی ہے، تاہم ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کے لیے فائل ورک تاحال شروع نہیں کیا گیا۔

    پروفیسر عامر اکرام مسلم لیگ ن کے دور میں ڈیپوٹیشن پر قومی ادارہ صحت میں آ کر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعینات ہوئے تھے اور گزشتہ 6 سال سے ڈیپوٹیشن میں دو بار توسیع لے چکے ہیں۔

    ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پروفیسر عامر اکرام مبینہ طو ر پر ریٹائرمنٹ کے بعد کنٹریکٹ پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر تعیناتی کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق قومی ادارہ صحت تشکیل نو ایکٹ کے نفاذ کو 2 سال گزر نے کے باوجود اصلاحات مکمل نہ ہونے سے ادارہ شدید مشکلات کا شکار ہے۔ پارلیمنٹ نے 2021 میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ ری آرگنائزیشن ایکٹ منظور کیا تھا۔ ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے نئے 7 سینٹرز قائم کیے گئے ہیں لیکن سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول سمیت 6 یونٹس کے سربراہان کا تقرر تاحال نہیں ہو سکا ہے۔

    قومی ادارہ صحت میں اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہو سکا، 2 سال گزر گئے

    ذرائع کے مطابق این آئی ایچ یونٹس سربراہان کی عدم تقرری کی وجہ مبینہ بیرونی مداخلت ہے، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر کے درجنوں اجلاس ہونے کے باوجود بورڈ اصلاحات پر بھی عمل درآمد کی پالیسی وضع نہیں کر سکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ادارہ صحت تشکیل نو ایکٹ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ ختم کر دیا گیا تھا لیکن پروفیسر عامر اکرام چھ سال سے این آئی ایچ میں ڈیپوٹیشن پر بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر خدمات انجام دے رہے ہیں۔

  • قومی ادارہ صحت میں اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہو سکا، 2 سال گزر گئے

    اسلام آباد: ملک میں شعبہ صحت کا سب سے بڑا ادارہ نام نہاد اصلاحات کی نذر ہو گیا، قومی ادارہ صحت میں 2 سال گزرنے کے باجود اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ تشکیل نو ایکٹ نفاذ کو 2 سال گزر گئے لیکن تاحال اصلاحات نا مکمل ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) اسلام آباد ری آرگنائزیشن ایکٹ پر عمل درآمد کا آغاز تک نہیں ہو سکا ہے۔

    پارلیمنٹ نے 2021 میں این آئی ایچ تشکیل نو ایکٹ منظور کیا تھا، ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے نئے 7 سینٹرز قائم ہونے تھے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول سمیت 6 یونٹس کے سربراہان کا تقرر بھی نہیں ہو سکا ہے۔

    ذرائع کے مطابق این آئی ایچ یونٹس سربراہان کے عدم تقرر کی وجہ مبینہ بیرونی مداخلت ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ این آئی ایچ بورڈ آف گورنر اصلاحات پر عمل درآمد کی پالیسی واضح نہ کر سکا، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر کے بیش تر اراکین بیرون ملک مقیم ہیں۔

    این آئی ایچ ذرائع کے مطابق عالمی اور مقامی نجی ماہرین صحت بورڈ آف گورنر کا حصہ ہیں، لیکن قومی ادارہ برائے صحت بورڈ آف گورنر کے درجنوں اجلاس بے نتیجہ رہے ہیں، این آئی ایچ تشکیل نو ایکٹ میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ بھی موجود نہیں۔

    پروفیسر عامر اکرام بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کام کر رہے ہیں، وہ 6 سال سے این آئی ایچ میں ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں۔

  • رواں برس ملک میں ہزاروں ڈینگی کیسز رپورٹ: تشویشناک رپورٹ جاری

    رواں برس ملک میں ہزاروں ڈینگی کیسز رپورٹ: تشویشناک رپورٹ جاری

    اسلام آباد: رواں برس ملک بھر میں کرونا کیسز میں کمی آنے کے بعد ڈینگی وائرس نے سر اٹھا لیا، ملک میں 40 ہزار سے زائد ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ قومی صحت نے ملک میں سال بھر کے ڈینگی کیسز کی رپورٹ جاری کردی، رواں سال ملک بھر میں 41 ہزار 746 ڈینگی کیسز سامنے آئے اور 84 اموات ہوئیں۔

    قومی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 4 روز کے دوران ملک بھر میں 4 ہزار 194 ڈینگی کیسز اور 6 اموات رپورٹ ہوئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈینگی کا سب سے زیادہ پھیلاؤ صوبہ سندھ میں رہا، سندھ میں 12 ہزار 947 کیسز اور 43 اموات ہوئیں۔

    خیبر پختونخواہ میں 11 ہزار 613 ڈینگی کیسز اور 9 اموات، پنجاب میں 9 ہزار 410 کیسز اور 25 اموات، بلوچستان میں 3 ہزار 949 کیسز، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 3 ہزار 169 کیسز اور 7 اموات جبکہ آزاد کشمیر میں 677 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔

    رواں سال بلوچستان اور آزاد کشمیر میں ڈینگی سے کوئی واقع نہیں ہوئی جبکہ گلگت بلتستان میں ڈینگی وائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    قومی ادارہ صحت نے ڈینگی کیسز کی رپورٹ وزارت صحت کو ارسال کر دی ہے۔

  • ملک بھر میں کرونا انفیکشن سے 9 مریض جاں بحق

    ملک بھر میں کرونا انفیکشن سے 9 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا انفیکشن سے مزید 9 افراد جاں‌ بحق ہو گئے۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ پاکستان کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں مزید 806 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جب کہ وائرس سے مزید نو مریض انتقال کر گئے۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 20 ہزار 949 کرونا ٹیسٹ کیے گئے، جن میں مثبت کیسز کی شرح 3.85 فی صد رہی۔

    ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کے مطابق کووِڈ نائنٹین سے ہونے والے انفیکشن کے باعث ملک بھر کے مختلف اسپتالوں میں داخل 160 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے، جنھیں‌ انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر اب تک 15 لاکھ 56 ہزار 607 کرونا کیسز سامنے آ چکے ہیں، جب کہ مجموعی اموات کی تعداد 30 ہزار 499 ہو چکی ہے۔

  • 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 9 مریض انتقال کر گئے

    24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 9 مریض انتقال کر گئے

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے متاثرہ 9 مریض انتقال کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے ساتھ ساتھ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا انفیکشن سے جاں بحق مریضوں کی تعداد میں بھی اچانک اضافہ ہو گیا ہے۔

    این آئی ایچ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووِڈ نائٹین کے انفیکشن سے مزید 9 مریض انتقال کر گئے، جب کہ اس دوران ملک بھر میں کرونا کے مزید 872 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    این آئی ایچ کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران 23 ہزار 125 ٹیسٹ کیے گئے، جس میں کرونا کیسز کی شرح 3.77 فی صد رہی۔

    ملک بھر میں اسپتالوں میں داخل کرونا کے 165 مریضوں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

    این سی او سی نے عید الاضحیٰ سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کر دیں

    کرونا کیسز میں اضافے کے باعث منگل کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے عید الاضحیٰ سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی ہیں، جس میں خبردار کیا گیا ہے کہ نماز عید کے دوران رش سے کرونا وائرس پھیل سکتا ہے، اس لیے نماز عید کی ادائیگی کھلے مقامات پر کی جائے، اور اس دوران کرونا ایس او پیز پر عمل درآمد کیا جائے۔

    گائیڈ لائنز کے مطابق فیس ماسک کے بغیر شہریوں کو عید گاہ آنے کی اجازت نہیں ہوگی، رش سے بچنے کے لیے عید گاہ کے متعدد داخلی و خارجی راستے رکھے جائیں، مساجد کے داخلی مقامات پر ہینڈ سینیٹائزر کی موجودگی یقینی بنائی جائے اور شہری اس کا استعمال ضرور کریں۔

  • کرونا سے مزید 2 مریضوں کا انتقال، 94 کی حالت تشویش ناک

    کرونا سے مزید 2 مریضوں کا انتقال، 94 کی حالت تشویش ناک

    اسلام آباد: کرونا وائرس سے پاکستان میں مزید 2 مریضوں کا انتقال ہو گیا، جب کہ 94 دیگر کی حالت تشویش ناک قرار دی گئی ہے۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا کے 2 مریض انتقال کر گئے، اور کرونا کے 94 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 14 ہزار 437 ٹیسٹ کیے گئے، جن میں سے کرونا کے 406 کیسز مثبت آ گئے، این آئی ایچ کے مطابق مثبت کیسز کی شرح 2.81 فی صد رہی۔

    قومی ادارۂ صحت نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، شہری ہجوم والی جگہوں پر احتیاط کریں اور ماسک پہنیں، اور سماجی فاصلے کا خیال رکھیں۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس کی ویکسین کی اہل 85 فی صد آبادی کی ویکسینیشن مکمل ہو چکی ہے۔