Tag: no-confidence

  • ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے خلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے خلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ

    لاہور: ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کے خلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے واثق قیوم اور ملک تیمور کے نام زیر غور ہیں۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی کے لیے بھی مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے، جن میں میاں محمود الرشید، اسلم اقبال، زین قریشی اور عثمان بزدار کے نام شامل ہیں۔

    ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار، پرویز الہٰی نئے وزیراعلیٰ‌ پنجاب ہوں‌گے

    محمد خان بھٹی پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کر دیے گئے، نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی رولنگ غیر قانونی قرار دے دی تھی، جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے فارغ ہو گئے اور پرویز الہٰی وزیر اعلیٰ بن گئے۔

    نو منتخب وزیر اعلیٰ پنجاب نے گزشتہ روز حلف اٹھا لیا، صدر عارف علوی نے ایوان صدر اسلام آباد میں ان سے حلف لیا۔

    گزشتہ روز جب پرویز الہٰی سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعلی پنجاب کاحلف اٹھانے گورنر ہاؤس پہنچے تو گورنر ہاؤس کے گیٹ بند ملے، پرویز الہٰی کو داخلے کی اجازت نہیں ملی، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پرویز الہٰی سے حلف لینے سے انکار کر دیا تھا۔

  • حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    حکومتی اتحادی ہدف بن گئے، وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی سیاسی فضا میں حرارت عروج پر پہنچ گئی ہے، حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے حکومتی اتحادی ہدف بن گئے ہیں، اور وزیر اعظم کو خود متحرک ہونا پڑ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج پیر کو وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ لاجز جا کر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے ایک وفد سے ملاقات کی، جس میں جی ڈی اے رہنماؤں نے حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات میں وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر اور ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے علاوہ شاہ محمود قریشی، اسد عمر اور شہباز گل موجود تھے۔

    تمام رہنماؤں نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے جاری حکومتی پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    اتحادیوں سے متعلق وزیر اعظم کا اہم قدم

    دوسری طرف اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کو وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لیے آمادہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، اس سلسلے میں آج متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا وفد اسلام آباد میں زرداری ہاؤس پہنچا۔

    اس اہم ملاقات میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن سے کیے گئے تمام مطالبات پر پیش رفت سامنے آئی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری نے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے انھیں جینئین قرار دیا اور کہا کہ ہم ان مطالبات کو مانتے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پی پی شریک چیئرمین نے ایم کیو ایم کے شہری سندھ میں اسٹیک اور مینڈیٹ کو تسلیم کیا، اور یقین دہائی کرائی کہ شہری سندھ کی ترقی کے لیے جو مدد اور تعاون سندھ حکومت کی جانب سے درکار ہوا، وہ دیا جائے گا، اور اس سلسلے میں مکمل سپورٹ کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق سابق صدر پاکستان نے عدم اعتماد پر ایم کیو ایم سے حمایت مانگی، تاہم ایم کیو ایم نے فی الحال کوئی جواب نہیں دیا، ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں اور کارکنان سے مشاورت کے بعد عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورت حال کے لیے بھی اپوزیشن نے روڈ میپ تیار کر لیا ہے، اور یہ روڈ میپ حکومتی اتحادیوں کی مشاورت سے طے کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق تحریک کی کامیابی پر نئے الیکشن سے پہلے نیب پہلا ٹارگٹ ہوگا، الیکٹورل اور معاشی اصلاحات کے بعد الیکشن کرائے جائیں گے۔

  • اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    اسلام آباد: اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے رواں ماہ کے آخر میں اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد لانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، اس کی ابتدا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ہوگی۔

    اسپیکر کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آخری مرحلے میں لائی جائے گی۔

    تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں ہوم ورک جلد مکمل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے جاری ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کے لیے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔

    فوری عدم اعتماد کا فیصلہ پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور لیگی رہنما میاں شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا تھا، نواز شریف نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے کی منظوری دی تھی۔

  • وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد پیش

    وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد پیش

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت پھر مشکل میں گرفتار ہوگئی، پارلیمنٹ میں تھریسامے کے خلاف ایک مرتبہ پھر تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن نے پیش کی، اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ تھریسا مے کی جانب سے جنوری میں بریگزٹ معاہدے پر ہونے والی ووٹنگ کو مسترد کرتے ہیں۔

    جیریمی کوربن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم تھریسامے کی پالیسیوں نے برطانیہ کو بحران سے دوچار کردیا ہے، اس لیے وزیر اعظم پر اعتماد نہیں رہا ارکین پارلیمنٹ تھریسامے کے خلاف حتمی فیصلہ دیں۔

    برطانیہ کے اپوزیشن لیڈر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بریگزٹ معاہدے پر رواں ہفتے رائے شماری کروائی جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بریگزٹ معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور نہ ہی تبدیلی آئے گی۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل بھی پارلیمنٹ میں وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی، تحریک عدم اعتماد کے لیے کنزرویٹو پارٹی کے 48 ایم پیز نے درخواستیں جمع کروائی تھیں، جس میں تھریسامے کی حمایت ختم کرنے کا اعلان گیا تھا۔

    خیال رہے کہ یاد رہے کہ وزیراعظم تھریسامے 11 دسمبر کو ہونے والی رائے شماری یہ کہتے ہوئے ملتوی کردی تھی کہ پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیے جانے پر ان کی حکومت ختم اور اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی اقتدار میں آسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی

    واضح رہے کہ تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے پر اپنی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحریکِ عدم اعتماد کا سامنا ہے جب کہ وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے کی ووٹنگ 14 جنوری تک ملتوی کی تھی۔

    یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی قوم نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دئیے تھے۔