Tag: no-confidence motion

  • تحریک عدم اعتماد : پی ٹی آئی کے ساتھ ن لیگ کا بھی جلسے کا فیصلہ

    تحریک عدم اعتماد : پی ٹی آئی کے ساتھ ن لیگ کا بھی جلسے کا فیصلہ

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد سے ایک روز پہلے جلسے کے اعلان کے بعد ن لیگ نے بھی جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کردیا۔

    اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ ن لیگ نے بھی پی ٹی آئی کے جلسے کے دن ہی اسلام آباد میں اپنا جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس موقع پر لاکھوں افراد کے آنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے (ن) لیگ کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے جلسے کے دن مسلم لیگ (ن) نے بھی جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے حمزہ شہباز نےلاہور کے تمام ٹکٹ ہولڈرز کا اجلاس پیر کو طلب کیا ہے، جس میں جسلے کی حکمت عملی اور تیاریوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ڈی چوک جلسے پر پارٹی عہدیداروں سے اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے روز اسلام آباد میں بھرپور طاقت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد، راولپنڈی اور چکوال کے ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں حتمی پروگرام ترتیب دیا گیا جبکہ وزیر اعظم نے اسلام آباد کی تنظیم کو میزبانی کا ٹاسک سونپ دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو اسلام آباد میں10 لاکھ لوگوں کو جمع کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جلسہ عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے ایک روز قبل کیا جائے گا۔ وزیراعظم کا گفتگو میں کہنا تھاکہ پارٹی سے غداری کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے اور عدم اعتماد میں اپوزیشن کو شکست ہوگی۔

  • تحریک عدم اعتماد، ایم کیوایم کی ق لیگ اور پی پی سے اہم ملاقاتیں طے

    تحریک عدم اعتماد، ایم کیوایم کی ق لیگ اور پی پی سے اہم ملاقاتیں طے

    تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کے رابطے تیز ہوگئے، ایم کیو ایم کی کل ق لیگ اور پی پی سے اہم ملاقاتیں ہوں گی۔

    تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے فیصلہ کن مرحلہ جیسے جیسے قریب آرہا ہے سیاست کے کھلاڑیوں کے داؤ پیچ بھی تیز ہوتے جارہے ہیں، ایک جانب حکومت اپنے اتحادیوں کو ساتھ رکھنے کیلیے یقین دہانیاں کرارہی ہے تو دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں اتحادیوں کا ساتھ پانے کیلیے ان سے عہد وپیماں کررہی ہیں۔

    اسی حوالے سے ذرائع نے خبر دی ہے کہ حکومت کی دو اہم اتحادی جماعتوں مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم کا رابطہ ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اس رابطے کے دوران عدم اعتماد کی تحریک کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا اور اس سلسلے میں کسی متفقہ فیصلے پر پہنچنے کیلیے ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ تحریک عدم اعتماد پر مزید مشاورت کیلیے ایم کیو ایم اور ق لیگ میں ملاقات طے پاگئی اور یہ ملاقات کل شام 7 بجے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر ہوگی۔

    دوسری جانب پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا بھی اسی سے متعلق دعویٰ سامنے آیا ہے۔

    بلاول بھٹو کے مطابق ایم کیو ایم کے ساتھ ہمارے وفود کی بات ہوئی ہے جب کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم رہنماؤں اور آصف علی زرداری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے کل ہماری اسلام آباد میں ملاقات طے ہے۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ کوئی دھاندلی کی کوشش میں کوئی حکومت کا ساتھ نہ دے۔

  • وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد ضابطے کے مطابق قرار

    وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد ضابطے کے مطابق قرار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اپوزیشن کی وزیراعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد ضابطےکےمطابق قرار دے دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد اور ریکوزیشن پر اراکین کے دستخطوں کی تصدیق کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریکوزیشن اور تحریک عدم اعتماد پر کسی بھی رکن کے دستخط مشکوک یا رول آف سائن کے خلاف نہیں نکلے، جس کے بعد سیکرٹریٹ نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد ضابطہ کے مطابق قرار دے دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے شعبہ قانون سازی نے تمام ضوابط پورے کرنے کے بعد فائل اسپیکر کو بھجوا دی ہے، ساتھ ہی اسپیکر قومی اسمبلی کو 22 مارچ سے قبل کسی بھی دن اجلاس بلانے کی تجویزدے دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کو عوام کی نہیں کرپشن مقدمات کی فکر ہے، وزیراعظم

    ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اجلاس بلانا ایک آئینی تقاضا ہے جس سے انحراف نہیں کیا جاسکتا، پہلا مرحلہ ریکوزیشن پر دستخطوں کی تصدیق اور دوسرا عدم اعتماد کی تحریک پر دستخطوں کی تصدیق کا تھا، دونوں مراحل مکمل ہونے اور تحریک کے ضابطہ کے مطابق ہونے کا جائزہ لیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ آٹھ مارچ کو اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی 15 دن میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔

    اسمبلی رول کے مطابق دوران اجلاس تحریک عدم اعتماد پر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔

  • تحریک عدم اعتماد،ایم کیوایم نےاپوزیشن کےسامنےکیامطالبات رکھے؟

    تحریک عدم اعتماد،ایم کیوایم نےاپوزیشن کےسامنےکیامطالبات رکھے؟

    تحریک عدم اعتماد سے متعلق اپوزیشن  قیادت نے ایم کیو ایم سے ملاقاتیں کی ہیں ان ملاقاتوں میں ایم کیو ایم نے اپوزیشن کے سامنے کیا مطالبات رکھے اے آر وائی نیوز تفصیلات سامنے لیے آئی۔

    وفاقی دارالحکومت میں اپوزیشن حکومت کا دھڑن تختہ کرنے اور حکومت اپنے اقتدار کو بچانے کیلیے سرگرداں ہے ایک جانب وزیراعظم جہاں اپنے اتحادیوں سے ملے ہیں وہیں اپوزیشن کے رہنماؤں نے بھی متحدہ قومی موومنٹ سے ملاقاتیں کیں ان میں متحدہ نے کیا مطالبات اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھے اس کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایم کیو ایم نے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقاتوں کے دوران جو مطالبات رکھے ہیں اگر اپوزیشن نے مان لیے تو ایم کیو ایم جلد اپنا سیاسی ڈرون گرائے گی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم نے اپوزیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے بلدیاتی اختیارات پر فیصلےکو من وعن عملدرآمد کیا جائے، اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے معاملات پر مشاورت پر بھی ایم کیو ایم کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی اور شہری علاقوں میں جہاں ایم کیو ایم کی نمائندگی ہے وہاں ایم کیو ایم کے نامزد کردہ پڑھے لکھے ایڈمنسٹریٹر تعینات کیے جائیں اور این ایف سی کی طرح پی ایف سی پر عمل درآمد ممکن بنایا جائے۔

    ایم کیو ایم نے نئی مردم شماری ، خانہ شماری، شہری علاقوں کی مکمل گنتی،لوکل گورنمنٹ کے حوالے سے اداروں کو ائینی تحفظ دئیے جانے کیلیے ایم کیو ایم کے تیار کردہ بل پر عمل کرانے، منتخب اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز کی فراہمی، 40 فیصد کوٹے کے مطابق کراچی اور اندرون سندھ شہری علاقوں کے نوجوانوں کو نوکریاں دینے کے مطالبات رکھے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے مطالبات میں سیاسی آزادی ، ایم کیو ایم دفاتر کی واپسی اور کھولنا ، رہنمائوں اور کارکنان پر جھوٹے مقدمات کا خاتمہ اور لاپتہ کارکنان کی واپسی اور اسیر کارکنان کی رہائی بھی شامل ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ سابق صدر اور پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے ایم کیو ایم کو مطالبات کے حوالے سے یقین دہانی کرادی ہے۔

    سابق صدر زرداری کی یقین دہانی کے بعد ہی ایم کیو ایم کا مشاورتی اجلاس جاری ہے اور ایم کیو ایم جلد ہی اپنا سیاسی ڈرون گراسکتی ہے۔
    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کا ق لیگ سے بھی ملکر فیصلہ کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد: حکومت یا اپوزیشن؟ مسلم لیگ ق کل فیصلہ کرے گی

    تحریک عدم اعتماد: حکومت یا اپوزیشن؟ مسلم لیگ ق کل فیصلہ کرے گی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ق کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا، جس میں وزیراعظم کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل اسلام آباد میں طلب کرلیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر3 بجے ہوگا۔

    اجلاس کی صدارت چوہدری پرویز الہٰی کریں گے ، جس میں اراکین قومی اسمبلی اورچوہدری شجاعت بھی شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اورتحریک عدم اعتمادپرغورہوگا اور مسلم لیگ ق وزیراعظم کی تحریک عدم اعتمادسےمتعلق فیصلہ کرےگی۔

    پارلیمانی پارٹی نے فیصلے کے تمام اختیارات چوہدری پرویزالہٰی کو دے رکھے ہیں۔

    گذشتہ روز حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت اور ق لیگ کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ فواد چوہدری اور فرخ حبیب نے چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات کی تھی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم حکومتی وفد نے ق لیگ کو حکومت پنجاب کی تبدیلی کی فوری تاریخ نہیں دی تھی۔

    بعد ازاں ق لیگ نے حکومت سے معاملات طے ہونے کی تردید کردی ہے ق لیگ کے رہنما طارق بشیر نے کہا تھا کہ حکومت سے معاملات طے ہونے کا دعویٰ درست نہیں۔

  • تحریک عدم اعتماد میں ووٹ کا فیصلہ وقت آنے پرکریں گے،ناراض پی ٹی آئی رہنما

    تحریک عدم اعتماد میں ووٹ کا فیصلہ وقت آنے پرکریں گے،ناراض پی ٹی آئی رہنما

    پی ٹی آئی کے ناراض رہنما یار محمد رند نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد میں ووٹ کا فیصلہ وقت آنے پر کرینگے۔

    اپوزیشن اتحاد کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد سیاسی ہلچل مزید تیز ہوگئی ہے، ایک جانب حکومتی اتحادی ق لیگ اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کی اطلاع ہے اور کراچی میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ایم کیو ایم نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے تو دوسری جانب پی ٹی آئی کے ناراض رہنما سردار یار محمد رند نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے بھی ملاقات کی ہے۔

    سیاسی پنڈت سردار یار محمد رند کی ان ملاقاتوں کو موجودہ سیاسی صورتحال میں انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔

    پی ٹی آئی صوبہ بلوچستان کے صدر اور سابق صوبائی وزیرتعلیم سردار یار محمد رند نے پارٹی سے ناراضگی کے بعد اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

    گزشتہ روز یار محمد رند نے پی ڈی ایم  کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی، اس ملاقات میں عبدالغفور حیدر، مولانا اسعد محمود اور اکرم درانی بھی شریک تھے۔

    ذرائع کے مطابق دونوں رہنماوں کے درمیان ملاقات میں وفاق اور بلوچستان کی علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔

    ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے یار محمد رند نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں جس طرح پولیس نے ایکشن کیا یہ نہیں ہونا چاہیے تھا، ہم مولانا فضل الرحمٰن کی زندگی کے بارے میں فکرمند تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں آج مولانا فضل الرحمٰن سے کل کے واقعے پر اظہار افسوس کیلیے آیا ہوں، تحریک عدم اعتماد پر ووٹ کا فیصلہ وقت آنے پر کرینگے۔

    اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سردار یار محمد رند تجربہ کار پارلیمنٹرین ہیں۔

    اس سے دو روز قبل سردار یار محمد رند نے سابق صدر آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی تھی۔

    آصف زرداری کے ساتھ ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال پر گفتگو کے ساتھ عدم اعتماد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا، ذرائع نے بتایا کہ سردار یار محمد رند نے زرداری کو کہا تھا کہ عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ مشاورت سے کرینگے۔

    اس ملاقات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سردار یار محمد رند نے کہا تھا کہ آصف زرداری سے دوستی ہے اور کسی سے ملاقات کا مقصد یہ نہیں کہ اس کی جماعت جوائن کرلی۔

    یار محمد رند کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ اور کابینہ غیر سنجیدہ ہے، بلوچستان کے ایشوز کو سنجیدہ نہ لیا گیا تو حالات سنگین ہونگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں اربوں روپے دے کر وزیراعلیٰ بننے کے بیان پر آج تک قائم ہوں، میرے بیان پر تحقیقات کیلیے کمیشن بنایا جائے۔

     مزید پڑھیں: سردار یار محمد رند کا وزارت سے مستعفی ہونے کا اعلان

    واضح رہے کہ سردار یار محمد رند نے رواں ماہ کے آغاز میں بلوچستان کے وزیرتعلیم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

  • تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم کیجانب سے اہم فیصلے کا امکان

    تحریک عدم اعتماد، ایم کیو ایم کیجانب سے اہم فیصلے کا امکان

    ایم کیو ایم  وفد کی اسلام آباد واپسی کے بعد رابطہ کمیٹی کاہنگامی اجلاس طلب کرگیا، ذرائع کے مطابق متحدہ 48 سے 72 گھنٹوں میں اہم فیصلہ کرسکتی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تحریک عدم اعتماد پر حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی سرجوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول نے اسلام آباد سے واپسی کے بعد رابطہ کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں خالد مقبول صدیقی ارکین رابطہ کمیٹی کو سابق صدر آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ہونیوالی ملاقاتوں سے آگاہ کریں گے اور رابطہ کمیٹی کے اراکین سے تحریک عدم اعتماد پر صلاح ومشورہ کیا جائیگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم وفد کی اسلام آباد میں ہونیوالی ملاقاتیں مثبت رہی ہیں، مہنگائی کی وجہ سے عوام کا دباؤ ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مشاورت کے بعد ایم کیو ایم تحریک عدم اعتماد کے حوالکے سے 48 سے 72 گھنٹوں میں اہم فیصلہ کرسکتی ہے۔

    واضح رہے  کہ ایم کیو ایم کے وفد نے گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماؤں سابق صدر آصف علی زرداری اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی ۔

    ذرائع کے مطابق یہ ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی اور مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

    اس سے ایک روز قبل وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز بہادر آباد آکر متحدہ پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔

    مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کا وزیراعظم سے 4 دفاتر کھولنے کا مطالبہ، ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اس ملاقات میں ایم کیو ایم رہنماؤں نے وزیراعظم سے متحدہ کے چار دفاتر کھولنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن صرف ایک دفتر ایم کیو ایم کو دیا گیا۔

    وزیراعظم کی ایم کیو ایم رہنماؤں سے ملاقات جاری تھی کہ اسی دوران چھ سال سے بند حیدرآباد زونل آفس کو کھول دیا گیا۔

     

  • تحریک عدم اعتماد کا اہم ترین مرحلہ شروع

    تحریک عدم اعتماد کا اہم ترین مرحلہ شروع

    اسلام آباد : اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کا اہم ترین مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔

    ذرائع قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے جمع تحریک عدم اعتماد پر دستخط کی تصدیق کا عمل شروع کردیا گیا ہے، ممبران کے دستخط کی تصدیق کےبعد ارکان کو نوٹسز کا اجرا ہوگا۔

    عدم اعتماد تحریک پر پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے دستخط کئے تھے، ان ارکان کی تعداد کم وبیش 80 کے قریب تھی۔

    واضح رہے کہ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے اس کی حمایت میں 172 ووٹ درکار ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی

    قومی اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق پی ٹی آئی کو اپنے اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جن میں پی ٹی آئی کے 155 ارکان، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ ق کے 5 ارکان، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کا ایک رکن شامل ہے۔

    دوسری جانب حزب اختلاف کے کل ارکان کی تعداد 162 ہے، ان میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 ، متحدہ مجلس عمل کے 15، بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے، اس کے علاوہ دو آزاد اراکین بھی اس اتحاد کا حصہ ہیں۔

    یاد رہے کہ ریکوزیشن جمع کرانے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی 15 روز میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں ، دوران اجلاس تحریک عدم اعتمادپر7دن میں کارروائی کرنا ہوگی۔

  • تحریک عدم اعتماد کا معاملہ ، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

    تحریک عدم اعتماد کا معاملہ ، حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

    اسلام آباد : حکومت نے اوآئی سی اجلاس سے پہلے ہی عدم اعتماد کامعاملہ نمٹانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ او آئی سی اجلاس کے وقت ملک سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے کو جلد نمٹانے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اوآئی سی اجلاس سے پہلے ہی عدم اعتماد کا معاملہ نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کیونکہ او آئی سی اجلاس کے وقت ملک سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

    ذرائع نے بتایا کہ نئے وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ بھی اوآئی سی اجلاس سے قبل حل کرلیا جائے گا، جہانگیر ترین گروپ اور ق لیگ کو عثمان بزدار پر سخت تحفظات ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم نے پنجاب کے وزیراعلیٰ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا اور پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے اگلا 5رکنی کمیٹی بنا دی ہے۔

    کمیٹی ترین گروپ،علیم خان اور ق لیگ سے نئےوزیراعلیٰ کیلئےمشاورت کرے گی ، پارلیمانی پارٹی رہنماؤں سے بھی نئےوزیراعلیٰ کیلئے مشاورت کی جائے گی۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کی سینئرقیادت کے اہم اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے پتہ ہے کہ یہ کیاکرنےجارہے ہیں، یہ سارے ڈرے ہوئے ہیں، اسی لئے اکٹھے ہوگئے ہیں ، میرا پلان تیارہے، اب انہیں بتاؤں گا کہ سیاست کیسے کرتے ہیں۔

  • میرا پلان تیارہے، اب انہیں بتاؤں گا کہ سیاست کیسے کرتے ہیں، وزیراعظم

    میرا پلان تیارہے، اب انہیں بتاؤں گا کہ سیاست کیسے کرتے ہیں، وزیراعظم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میرا پلان تیارہے، اب انہیں بتاؤں گا کہ سیاست کیسے کرتے ہیں، عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد سب کا حساب چکتا کر دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی کی سینئرقیادت کا اہم اجلاس ہوا، جس میں تحریک عدم اعتمادسے نمٹنے سے متعلق مشاورت کی گئی۔

    اجلاس میں سینئررہنماوں نےموجودہ صورتحال سےنمٹنےکی تجاویز دیں اور عدم اعتماد کی تحریک کے قانونی پہلووں کا جائزہ لیا گیا۔

    عمران خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا مجھے پتہ ہے کہ یہ کیاکرنےجارہے ہیں، یہ سارے ڈرے ہوئے ہیں، اسی لئے اکٹھے ہوگئے ہیں ، میرا پلان تیارہے، اب انہیں بتاؤں گا کہ سیاست کیسے کرتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اتحادیوں سے ہونے والی ملاقاتوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور اتحادیوں کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔

    سینئر رہنماوں نے بریفنگ میں بتایا کہ اپوزیشن کی تحریک کو ناکام بنائیں گے، اپوزیشن کے کئی ارکان ہمارا ساتھ دیں گے، ہم نےاپنا ہوم ورک مکمل کر لیا ہے، اپوزیشن کو کچھ دن خوش ہولینے دیں، سرپرائزدیں گے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اوچھے ہتھکنڈوں سے گھبرانے والا نہیں ہوں، ایسا پلان تیار کررکھا ہے ان کو سمجھ نہیں آنی، پہلے بھی اس مافیا کا مقابلہ کیا اب بھی کروں گا۔

    عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد سب کا حساب چکتا کر دوں گا،پنجاب میں پیدا ہونے والےحالات پرقابو پا لیں گے، تمام ارکان میرے ساتھ دیں گے، پریشانی کی بات نہیں۔

    اجلاس میں آئندہ کی حکمت عملی طے کر لی گئی اور تحریک عدم اعتماد ملکی سیاسی صورتحال اور ارکان سے رابطوں پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔