Tag: no-confidence motion

  • تحریک عدم اعتماد: پی پی اراکین قومی اسمبلی کو اہم ہدایات جاری

    تحریک عدم اعتماد: پی پی اراکین قومی اسمبلی کو اہم ہدایات جاری

    تحریک عدم اعتماد کا معاملے پر اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی قیادت کی جانب سے اراکین قومی اسمبلی کو اہم ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پی پی قیادت نے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی کوغیر سیاسی سرگرمیاں معطل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

    اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کی قیادت نے اراکین قومی اسمبلی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا اور کہا ہے کہ دیا، تحریک عدم اعتماد کے موقع پر تمام اراکین اسمبلی ملک میں موجود رہیں گے۔

    تحریک عدم اعتماد کی تیاری کے سلسلے میں ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پی پی ایم اراکین اسمبلی کو تمام سرکاری دورے اور ملاقاتیں منسوخ کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    پیپلزپارٹی قیادت نے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی کو الرٹ رہنے کی ہدایت ہوئے مرکز سے رابطے میں رہنے کی بھی خصوصی طور پر ہدایت دی ہے۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا ہے جسے جمع کروانے کے لیے قیادت کی ہدایات کا انتظار کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : اگلے 48 گھنٹے اہم ہیں بڑی خوشخبری آئے گی

    مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ تحریک پر پاکستان پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ارکان نے دستخط کردیے ہیں۔

    تحریک عدم اعتماد کے مسودہ کی تیاری کو حتمی شکل دینے کی ذمہ داری مسلم لیگ(ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کو سونپی گئی تھی۔

  • ہم نے پتے چھپا کر رکھے ہیں، سب سے پہلے خبر اے آر وائی نیوز کو دیں گے، شیری رحمان

    ہم نے پتے چھپا کر رکھے ہیں، سب سے پہلے خبر اے آر وائی نیوز کو دیں گے، شیری رحمان

    رحیم یار خان : سینیٹر شیری رحمان کا کہنا ہے کہ کئی ارکان اسمبلی رابطے میں ہیں، ہم نے پتے چھپا کر رکھے ہیں، سب سے پہلے خبر اے آر وائی نیوز کو دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوکی قیادت میں عوامی مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔

    اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی والوں نوشتہ دیوارپڑھ لو،کئی ارکان اسمبلی رابطے میں ہیں، ہم نے پتے چھپا کر رکھے ہیں، سب سے پہلے خبر اے آر وائی نیوز کو دیں گے۔

    شیری رحمان نے شاہ محمود قریشی پر تنقید کرتے ہوئے کہا شاہ محمود خارجہ امور چھوڑ کر سندھ کی گلیوں میں بھٹک رہے ہیں، وزیر خارجہ پاکستان کا امیج بڑھانے کے بجائے سندھ فتح کرنے نکلے ہیں، ان کے سندھ میں خالی کرسیوں سےخطاب پرشرم آتی ہے۔

    یاد رہے پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکمران جماعت کے پانچ ایم این ایز کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھاکہ 5 حکومتی ایم این ایز نے بلاول کو استعفیٰ جمع کرادیا ہے ، بلاول بھٹواہم مرحلے پر5 حکومتی ایم این ایز کے نام سامنے لائیں گے۔

    خیال رہےپوزیشن نےتحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا اور مطلوبہ اراکین کے دستخط بھی لے لئے ہیں جبکہ قومی اسمبلی اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن بھی تیار کرلی ہے۔

  • تحریک عدم اعتماد : اپوزیشن کی کوششیں دم توڑنے لگیں

    تحریک عدم اعتماد : اپوزیشن کی کوششیں دم توڑنے لگیں

    لاہور : ملک کے سیاسی منظر نامے میں تحریک عدم اعتماد کی ہلچل جاری ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کام کو انجام دینے کیلئے حکومت مخالف قوتوں کیلئے مکمل کامیابی کا حصول ناممکن ہوتا جارہا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی کوششیں دم توڑنے لگی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق متحدہ اپوزیشن کو اتحادیوں کے بعد جہانگیر ترین گروپ کی جانب سے بھی مایوسی کا سامنا ہے کیونکہ جہانگیر ترین کی جانب سے اپوزیشن کو عدم اعتماد پر کوئی واضح جواب نہیں آیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ واضح فیصلہ نہ آنے پر اپوزیشن جماعتوں نے اپنی پوری کوشش جاری رکھتے ہوئے مختلف اراکین اسمبلی سے براہ راست رابطے شروع کردیئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جہانگیرترین سے بھی دو وفاقی وزرا نے رابطہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین ہمارے ساتھ ہیں تاہم فی الحال وہ علاج کے لئے لندن گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف ‘ تحریک عدم اعتماد’ لانے کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس کے باعث اپوزیشن نے رام کرنے کے لئے جہانگیر ترین سے بھی رابطہ کیا ہے۔

    گذشتہ ہفتے جہانگیر ترین کی شہباز شریف، پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے خفیہ ملاقاتوں کی خبریں منظر عام پر آئیں تھیں۔

    مزید پڑھیں : رابطے میں رہنا لندن روانگی سے قبل جہانگیر ترین کا گروپ کے لئے پیغام

    جہانگیر ترین گروپ نے فوری طور پر اپوزیشن کو کسی قسم کی یاد دہانی کرانے سے معذرت کرلی تھی جبکہ جہانگیر ترین گروپ نے فی الحال "دیکھو اور انتظار کرو” کی پالیسی پر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • ن لیگ کے باغی نے تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کا راز کھول دیا

    ن لیگ کے باغی نے تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کا راز کھول دیا

    لاہور: ن لیگ کے باغی ایم پی اے نے تحریک عدم اعتماد پر اپوزیشن کا راز کھول دیا ہے، اشرف علی انصاری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جانتی ہے کہ ان کے پاس تحریک عدم اعتماد کے لیے نمبر پورے نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے باغی ایم پی اےچوہدری  اشرف علی انصاری نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن جانتی ہے کہ ان کے پاس نمبر پورے نہیں ہیں، اپوزیشن رہنما سے عدم اعتماد کا پوچھیں تو ان کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں۔

    اشرف علی کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، ن لیگ کے 15 سے زائد ممبر پنجاب اسمبلی ہمارے رابطے میں ہیں، تحریک عدم اعتماد پر مسلم لیگ ن کو پنجاب اسمبلی میں بڑا سرپرائز ملے گا۔

    باغی ایم پی نے مزید کہا شہباز شریف نے 35 سال تک ہمیں زرداری کے لٹیرے ہونے کا درس دیا، اب شہباز اور زرداری کے ملنے سے لیگی کارکنوں کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔

    اشرف علی انصاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہونے دیں گے، عثمان بزدار سابق وزرائے اعلیٰ کی نسبت زیادہ کامیاب وزیر اعلیٰ ہیں، انھوں نے پنجاب کی ترقی کے لیے بہت کام کیا۔

    واضح رہے کہ عدم اعتماد کے معاملے پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں ڈیڈ لاک برقرار ہے، ن لیگ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد انتخابات کے حق میں ہے جب کہ پیپلز پارٹی پارلیمانی مدت مکمل کرنے کی خواہاں ہے، نیز ن لیگ کے چند رہنماؤں کو پیپلز پارٹی پر شکوک و شبہات بھی ہیں، پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کے اختتام پر عدم اعتماد کے اعلان کو بھی تسلیم نہ کیا گیا۔

  • عدم اعتماد کی کامیابی کے  بعد کیا ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کیا ہوگا؟ پیپلزپارٹی اور نون لیگ میں اختلافات سامنے آگئے

    لاہور : مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے درمیان تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورتحال پر اختلافات سامنے آگیا تاہم فضل الرحمان درمیانی راستہ نکالنے کے لئے کوشاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی اور نون لیگ مین عدم اعتماد کےبعد پیدا ہونے والی صورتحال پر ڈیڈ لاک برقرار ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی قیادت ان ہاوس تبدیلی کی صورت میں پارلیمانی سال مکمل کرنے جبکہ نون لیگ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد انتخابات کےحق میں ہے۔

    اختلاف کو ختم کرنے کے لیے لیگی رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ اگر پارلیمانی سال مکمل کرنا ہےتو پھر پیپلزپارٹی اپنا وزیراعظم لے آئے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اسوقت دونوں جماعتیں اس سے اگاہ ہیں کہ آخری پارلیمانی سال میں حکومت کرنا مشکل ہوگا اور وزارت اعظمی والی جماعت پر سارا ملبہ گر سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلئے آج فضل الرحمان نئی تجویز دےسکتےہیں، ن لیگ نے پی پی مارچ کےاختتام پر عدم اعتماد کے اعلان کوتسلیم نہ کیا جبکہ ن لیگ کے چند رہنماؤں کو پیپلزپارٹی پر شکوک شبہات ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پہلے عدم اعتماد کس کے خلاف لائیں اس پر بھی دونوں بڑی جماعتوں میں اختلاف ہے، نون لیگ وزیراعظم اور پیپلزپارٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پنجاب میں پہلے عدم اعتماد لانے کےحق میں ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کےبعد اب مولانا فضل الرحمان بھی پنجاب کا بڑا عہدہ مسلم لیگ قاف کو دینے کے حق میں ہیں۔

    فضل الرحمان کی جانب سے دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کےدرمیان اختلافات دور کرکے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔

  • آصف زرداری نے مولانا کو یقین دہانی کرا دی

    آصف زرداری نے مولانا کو یقین دہانی کرا دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں یقین دہانی کرا دی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں پیپلز پارٹی بھی پیش پیش رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں آصف علی زرداری اور فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں تحریک کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ناراض ارکان کو اعتمادمیں لینے پر بھی اتفاق ہوا، جہانگیر ترین گروپ سے رابطوں پر گفتگو کی گئی، اور حکومتی اتحادیوں سے ملاقاتوں پر ایک دوسرے کو اعتماد میں لیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں ق لیگ اور جہانگیر ترین گروپ زیر بحث رہا، پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے لانگ مارچ پر بھی گفتگو کی گئی، پی ڈی ایم اور پی پی کے درمیان فاصلوں پر گلے شکوے کیے گئے۔

    واضح رہے کہ آصف زرداری نے سیاسی رابطوں میں پھر تیزی لائی ہے، وہ کل لاہور پہنچیں گے، اور 24 فروری کو سراج الحق سے ملاقات کریں گے، اپوزیشن لیڈرشہباز شریف سے بھی کل ملاقات ہوگی۔

    ذرائع پی پی کے مطابق آصف زرداری وفد کے ساتھ امیر جماعت اسلامی سے ملاقات کریں گے، دونوں رہنماؤں میں تحریک عدم اعتماد پر بات چیت ہوگی، یاد رہے کہ 13 فروری کو ملاقات آصف زرداری کی طبیعت خرابی پر ملتوی کی گئی تھی۔

  • تحریک عدم اعتماد، حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم کا اہم انکشاف

    تحریک عدم اعتماد، حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم کا اہم انکشاف

    حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان نے عدم اعتماد کی کوششوں کو بے سود کہتے ہوئے اپوزیشن کی ملاقاتوں کو چائے کی پیالی میں طوفان قرار دیدیا۔

    ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی آئی ٹی سید امین الحق نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے گراؤنڈ پر کوئی چیز موجود نہیں، ساڑھے تین سالوں میں اپوزیشن نے جتنی بھی کوششیں کیں وہ بھی ناکام ہوئیں۔

    امین الحق کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے میڈیا پر صرف شورشرابا کیا جارہا ہے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپوزیشن نمبر گیم میں کہیں نظر نہیں آرہی، پی ڈی ایم کو کس نے توڑا سب عوام کو معلوم ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے مولانا فضل الرحمٰن، اے این پی، لاہور میں قل لیگ اور ن لیگ کی قیادت سے ملاقاتیں کیں لیکن کسی بھی ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر کوئی بات نہیں ہوئی بلکہ ان ملاقاتوں کا مقصد سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے کالے قانون کے حوالے سے ایم کیو ایم کے موقف کی حمایت پر ان جماعتوں کا شکریہ ادا کرنا تھا۔

    وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ بطور وزیر آئی ٹی کے دفتر میں بیٹھنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ ایم کیو ایم وفاقی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور ہمارا خیال ہے کہ دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں جس جماعت نے حکومت بنائی اس کو پانچ سال مکمل کرنے چاہئیں، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے رابطہ کیا تو مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کیا جائےگا۔

    مہنگائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں امین الحق کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے مگر اس بات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں چورانوے ڈالر فی بیرل تک تھیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ ہونا چاہیے۔

  • تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس ووٹوں کی کمی، پی ڈی ایم سربراہ نے صبر کی تلقین کر دی

    تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس ووٹوں کی کمی، پی ڈی ایم سربراہ نے صبر کی تلقین کر دی

    ملتان: وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس ووٹوں کی کمی کے باعث پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صبر کی تلقین کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں اتوار کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ فضل الرحمان نے کہا کہ ووٹ پورے ہونے تک ہم جلد بازی نہیں کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا جب تک ووٹ پورے نہیں ہوتے جلد بازی نہیں کرنی، تحریک عدم اعتماد سے متعلق جرگہ تشکیل دے رہے ہیں، جو پی ڈی ایم کی جماعتوں پر مشتمل ہوگا، حکومت کی حلیف جماعتوں سے کہا جائے گا کہ بس بہت ہو گیا قوم پر رحم کریں۔

    فضل الرحمان نے کہا ابتدائی طور پر ہمارے رابطوں کے مثبت نتائج ملے ہیں، لیکن جب تک ووٹ پورے نہیں ہوتے جلد بازی نہیں کریں گے، ہم جلد ہی ووٹ پورے کر لیں گے، اگر عدم اعتماد پر ووٹ کم ہوئے تو پرانے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔

    مہنگائی اور بجلی کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے، وزرا کارکردگی ایوارڈز سے متعلق انھوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا ملک میں طرح طرح کے گھپلے ہو رہے ہیں اور پھر تمغے بھی دیے جا رہے ہیں، عمران خان کہتے ہیں ریاست مدینہ بنا رہا ہوں، پھر مذہبی امور کو تمغہ ملنا چاہیے تھا محروم نہیں کیا جاتا، شاہ محمود قریشی کو کیوں محروم رکھا گیا؟ معاشی طور پر ترقی اگر ہے تو وزیر خزانہ کو کیوں محروم رکھا گیا؟

    انھوں نے کہا ہمیں جمہوری طریقے کے ساتھ تبدیلی کی بات کرنی چاہیے، ووٹ کے ذریعے چوری کر کے ایک حکومت کو ہم قبول نہیں کر رہے، ہم سسٹم کو دفن کرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں۔

    فضل الرحمان نے بھارت میں حجاب کے لیے احتجاج کرنے والی مسلمان لڑکی مسکان کے حوالے سے قوم سے اپیل کی کہ  آئندہ جمعے کو ملک بھر میں یوم حجاب منایا جائے۔

  • حکومتی اتحادیوں کے بغیر تحریک عدم اعتماد لانے کے امکانات معدوم

    حکومتی اتحادیوں کے بغیر تحریک عدم اعتماد لانے کے امکانات معدوم

    اسلام آباد: عدم اعتماد کے لیے حکومتی اتحادیوں کی حمایت حاصل کرنا اپوزیشن کے لیے ایک چیلنج بن گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے ممکنہ تحریک عدم اعتماد لایا جانا خود ایک چیلنج بن گیا ہے کیوں کہ حکومتی اتحادیوں کے بغیر تحریک لانے کے امکانات معدوم نظر آتے ہیں۔

    ذرائع ق لیگ نے بتایا ہے کہ پارٹی حلقوں میں اپوزیشن کا ساتھ دینے سے متعلق سوالات اٹھ چکے ہیں، اراکین کہہ رہے ہیں کہ اسپیکر شپ اور وزارتیں تو پہلے ہی سے پارٹی کو حاصل ہیں، ایسے میں اپوزیشن اس سے بڑھ کر کیا دے گی۔

    ذرائع ق لیگ کے مطابق اراکین نے اہم سوال اٹھایا ہے کہ اربوں روپے کے فنڈز اور حکومت کو چھوڑ کر اپوزیشن کا ساتھ کیوں دیا جائے؟ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومتی اتحادی قبل از وقت انتخابات کے بھی مخالف ہیں۔

    اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد

    واضح رہے کہ ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی خود تسلیم کر چکے ہیں کہ اتحادی ریاست کے ساتھ ہیں، تاہم جنرل سیکریٹری احسن اقبال کابینہ کے پانچ وزرا کو ساتھ ملانے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔

    ادھر حکومت کی جانب سے بھی تحریک عدم اعتماد کے خلاف تیاریاں کی جا رہی ہیں، اپوزیشن کی جانب سے رواں ماہ اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے کے اعلان پر اتحادیوں سے بیک ڈور رابطے شروع کر دیے ہیں۔

    اپوزیشن کی جانب سے 3 مراحل پر مشتمل تحریک عدم اعتماد کا منصوبہ سامنے آ چکا ہے، اسپیکر اسد قیصر کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جائے گی، اور وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آخری مرحلے میں لائی جائے گی۔

  • نون لیگ کی قیادت تحریک عدم اعتماد پر تقسیم، ذرائع

    نون لیگ کی قیادت تحریک عدم اعتماد پر تقسیم، ذرائع

    وزیراعظم عمران خان کیخلاف مسلم لیگ نون کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پر ن لیگی رہنما انتشار کا شکار ہیں، علیحدہ علیحدہ بیانات سے بات کھل کر سامنے آگئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نون لیگ کی قیادت حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر تقسیم ہوگئی ہے مختلف رہنماؤں کے الگ الگ بیانات سامنے آنے سے ڈھول کا پول کھلنے لگا۔

    ایک جانب ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اسمبلی میں نمبر پورے ہونے کی دعویدار ہیں اور ن لیگ کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی عدم اعتماد کی تاریخ سے لاعلمی کا اظہار کررہے ہیں۔

    دوسری جانب ن لیگ کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کابینہ کے پانچ وزراء کو ساتھ ملانے کے دعویدار ہیں، ن لیگ کے سینئر نائب صدر نے خود ہی مان لیا کہ اتحادی ریاست کے ساتھ ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ن لیگ کی خاتون نائب صدر، سینئر نائب صدر اور جنرل سیکریٹری کے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تینوں کے الگ الگ بیانات کس جانب اشارہ کررہے ہیں؟، یہ ن لیگ ہے یا بھان متی کا کنبہ؟