Tag: no-confidence motion

  • وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ جام کمال خان کوخراب کارکردگی پرعہدے سے ہٹایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسمبلی عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ جام کمال کی خراب حکمرانی کے باعث مایوسی،بدامنی،بیروزگاری ہے ، جام کمال کی خراب حکمرانی کے باعث اداروں کی کارکردگی متاثرہوئی ہے۔

    قرارداد میں کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خود کوعقل کل سمجھ کراہم امورکو بغیرمشاورت چلارہےہیں، بغیرمشاورت امور چلانےسے صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاگیا، بیوروکریٹس،ڈاکٹرز،طلبا،زمیندار سراپااحتجاج ہیں۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ جام کمال خان کوخراب کارکردگی پرعہدے سے ہٹایا جائے۔

    بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں 65اراکین کے ایوان میں سے33اراکین نے تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے ووٹ دئیے۔

    بلوچستان اسمبلی اجلاس سے قبل وزیراعلیٰ جام کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتمادآج پیش ہونےجارہی ہے، اسپیکرآج ووٹنگ کا دن طے کریں گے، ہم بھی پراعتمادہیں سیاست میں سب پراعتمادہیں، اصل بات ووٹنگ کےدن ظاہرہوگی۔

    جام کمال نے مزید کہا کہ کیسےممکن ہےحکومتی ارکان اپوزیشن سےملکرتحریک لائیں، اپوزیشن حکومتی لوگوں میں نااتفاقی کی کوشش کررہےہیں، اپوزیشن سیاست کرتی ہےتو اپنے بل بوتے پر کرتی، پہلی باراپوزیشن حکومتی بل بوتےپرسیاست کررہی ہے۔

  • وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آج وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی، عدم اعتماد کی تحریک 14 ارکان کے دستخط سے جمع کرائی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتمادپیش کی جائےگی ، محرکین میں سے کوئی ایک عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گا۔

    11اکتوبر کو جام کمال کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی گئی ، تحریک جام کمال کی پارٹی بی اےپی کے ارکان نے ہی جمع کرائی ، تحریک پر 14 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

    دستخط کرنے والے 14 ارکان میں میرجان جمالی ، صالح بھوتانی ، عبدالرحمان کھیتران ، اسد بلوچ ، ظہور بلیدی ، حاجی محمد خان لہڑی ، حاجی اکبر آسکانی ،عبدالرشید بلوچ ، محمد خان لہڑی ،سکندر عمرانی ، ماہ جبین ، بشریٰ رند ، لیلیٰ ترین اور مستورہ بی بی اور تحریک انصاف کے میر نصیب اللہ مری شامل ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ سردارجام کمال اپنے مؤقف پرڈٹے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے چند ممبران اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، مخالفین کااصل مقصدبلوچستان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔

    بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان استعفیٰ نہیں دیں گے، ووٹنگ کے روز اسمبلی فلورپرہماری اکثریت ثابت ہوجائے گی۔

    ناراض ارکان اسمبلی کا کہنا ہے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق تیاری مکمل ہے، جام کمال کو گھر بھیجنے کے لیے ہمارے نمبر پورے ہیں۔

  • اپوزیشن کا جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ

    اپوزیشن کا جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ

    کوئٹہ : اپوزیشن نے  وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ کردیا ، اپوزیشن نے حکومتی ناراض ارکان اسمبلی کواعتماد میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں اپوزیشن اورحکومت آمنے سامنے ہیں ، اپوزیشن نے جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد جلد کامیاب ہونے کا دعویٰ کردیا ہے۔

    بی این پی ،جےیوآئی، پشتونخوامیپ کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی ، جس کے اپوزیشن کی حکومتی ارکان اسمبلی اور اتحادیوں جماعتوں سے رابطوں میں تیزی آگئی، اپوزیشن نے حکومتی ناراض ارکان اسمبلی کواعتماد میں لے لیا۔

    اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کامیاب کرانے کیلئے مشترکہ مشاورتی اجلاس طلب کرلیا جبکہ بلوچستان حکومت کےاتحادیوں کابھی مشترکہ مشاورتی اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے زیر صدارت مشاورتی اجلاس ہوگا ، اجلاس میں بی اےپی ارکان سمیت اتحادی پارلیمانی ارکان اسمبلی شریک ہوں گے، حکومتی حلقے میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اتحادی جماعتیں وزیراعلیٰ جام کمال پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔

  • اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار

    اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار

    اسلام آباد : اپوزیشن ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لینے پر تیار ہوگئی اور بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن  کے درمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملات طے پاگئے، حکومت اوراپوزیشن کےدرمیان کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرلیا گیا، جس کے بعد اپوزیشن ڈپٹی اسپیکرکےخلاف تحریک عدم اعتمادواپس لینے پرتیار ہوگئی۔

    راجہ پرویزاشرف نے کہا حکومت نے ایجنڈا بلڈوز کرکےجوقانون سازی کی وہ واپس ہو گی، کمیٹی اس قانون سازی کا جائزہ لے گی۔

    اس سے قبل وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس کیلئےکمیٹی بنانے کی سفارش ہوئی ہے، اچھی میٹنگ ہوئی کوشش ہے قومی اسمبلی کا اجلاس خوش اسلوبی سے چلے،جو کچھ قومی اسمبلی میں ہوا ہم سب اسکی مذمت کرتے ہیں، ہم چاہتے ہیں اسپیکر کوبااختیار کیاجائے ،اتفاق ہوا ہے گالی گلوچ ، شور شرابہ نہ کیا جائے، فیصلہ ہواہے اراکین اپنی نشستوں سے نہ اٹھیں۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رانا ثنا، ایاز صادق ، شازیہ مری اور پرویز اشرف سے گفتگو ہوئی ، اسمبلی میں ہنگامہ آرائی سے پارلیمان کی سبکی ہوئی ، حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی بنائی جارہی ہے ، پارٹی لیڈران اپنے اراکین کو کنٹرول کریں۔

    فواد چوہدری نے اپوزیشن سے درخواست کی ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد واپس لیں ، امید ہے اپوزیشن کاپارٹی لیڈران سے بات کے بعد مثبت جواب آئیگا ، حکومت اور اپوزیشن میں پارلیمنٹ کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے معاہدہ ہوگیا ہے۔

    یاد رہے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات کی ،ملاقات میں ن لیگ نے رانا ثنا اللہ اور سردار ایاز صادق ، رانا تنویر اور مولانا اسعد محمود شامل تھے، جس میں اسپیکر نے ایوان کو خوشگوارماحول میں چلانے کے لیے تعاون کرنے کی درخواست کی تھی۔

    اپوزیشن رہنماؤں نے اسپیکر اسدقیصر سے شکوہ کیا تھا کہ آپ کا رویہ جانبدارانہ ہے، ایوان کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے، حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔

  • پیپلزپارٹی کا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ

    پیپلزپارٹی کا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ

    اسلام آباد : پیپلزپارٹی کا اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دے دیا اور کہا اسد قیصرمتنازع ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے اسپیکر قومی اسمبلی کےخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کل اسپیکرقومی اسمبلی کنٹینرپرسوارکارکن لگ رہےتھے، پیپلزپارٹی سمجھتی ہےاسپیکراسدقیصرمتنازع ہوچکے ہیں، ان کے خلاف وقت آنے پرتحریک عدم اعتمادلائی جا سکتی ہے۔

    نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ وزیرہوابازی خوداستعفیٰ دیں اور مقدمہ ہوناچاہیے یہ غداری ہے، ایک بیان سےملک کونقصان پہنچایا ہے اسکاازالہ کون کرے گا۔

    پیپلزپارٹی کی رہنما نے مزید کہا کہ پائلٹ کے پیچھے پورا نظام ہوتا ہے ،ذمے داری ایوی ایشن پر ہوتی ہے، پائلٹوں کی ڈگریوں میں مسئلے ہیں تو لائسنس اور ڈگریاں کون دیتا ہے ؟ اسپیکر کے رویہ سے محسوس ہو رہا تھا کہ وہ اسپیکرنہیں۔

    یاد رہے اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی ، تحریک میں کہا گیا تھا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آئین اور قواعد کی خلاف ورزی کی ہے، ڈپٹی اسپیکر ارکان اسمبلی کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

  • اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا، خواجہ آصف

    اپوزیشن نے ڈپٹی اسپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کرلیا، خواجہ آصف

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا ہے، مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں اپوزیشن رہنماﺅں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قانون سازی کا مذا ق اڑایا گیا، ایوان میں ہونے والی کارروائی کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

    اسمبلی میں آدھے گھنٹے میں تمام بل پاس کروا لئے گئے۔ کل جو کام ان کے لیے حرام تھا آج اسے جائز قرار دے رہے ہیں، قومی اسمبلی جیسے ادارے کو تباہ کیا جارہا ہے، اس لیے تمام اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش جائے گی۔

    مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مولانا کے مارچ کو اسلام آباد میں7واں دن ہے، مولانا مارچ کے شرکا کو ثابت قدم رہنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں، وہ اس بارش اور سردی میں عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    مولانا کے آزادی مارچ میں قانون کے احترام کی مثال نہیں ملتی، مارچ کے دوران بھی لاہور میں میٹرو بس چل رہی تھی، اسلام آباد میں میٹرو کو بند کردیا گیا ہے جس سے عوام کو مشکلات درپیش ہیں، پشاور میں میٹرو تو چلا نہیں سکے، شہباز شریف کی میٹرو کو بھی بند کردیا۔

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش، سرفرازبگٹی کا مستعفی ہونیکا فیصلہ

    وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش، سرفرازبگٹی کا مستعفی ہونیکا فیصلہ

    کوئٹہ : حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں اور اپوزیشن اراکین بلوچستان اسمبلی نے وزیراعلیٰ بلوچستان ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی عنقریب مستعفی ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن اراکین نے وزیراعلیٰ نواب ثنا اللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے، اراکین کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اپنوں کو نوازتے ہیں اور باقی منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں لیکن اب اور نہیں چلے گا۔

    نواب ثنا اللہ زہری پر الزامات ق لیگ اور مجلس وحدت المسلمین نے لگائے، اسمبلی میں جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر چودہ ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

     تحریک پر دستخط کرنے والوں میں رکن اسمبلی میر قدوس بزنجو، میر کریم نوشیروانی، آغا رضا، میر خالد لانگو، نوابزادہ طارق مگسی، ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی، محمد اختر مگسی، زمرد خان اچکزئی، حسین بانو، شاہدہ رؤف، خلیل الرحمان، عبدالمالک کاکڑ اور امان اللہ نوتیزئی شامل ہیں۔

    ق لیگ کے رکن اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ نواب ثناءاللہ زہری ان کے مسائل کوسنجیدگی سےنہیں لیتے اور فنڈز کی منصفانہ تقسیم بھی نہیں کی جاتی، مجلس وحدت مسلمین کے سید آغا محمد رضا کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے آج تک کوئی وعدہ پورا نہیں کیا۔

    دوسری جانب مصدقہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرداخلہ بلوچستان سرفرازبگٹی نے عہدے سے مستعفی ہونےکا فیصلہ کرلیا ہے اوروہ جلد اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھیج دیں گے۔

    ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ انہوں نے چودہ اراکین اسمبلی کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک لانے کے بعد کیا ہے۔

    اس حوالے سے وزیرداخلہ بلوچستان سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ مستعفی ہونے سے متعلق خبروں کی نہ فی الحال تصدیق کرسکتا ہوں اور نہ تردید، میرےاستعفے سے متعلق میڈیا پر جو خبریں چل رہی ہیں وہ چلنے دیں، کل اہم پریس کانفرنس کروں گا۔

  • خیبر پختونخواہ اسمبلی: 13اراکین پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے، اپوزیشن کا دعوی

    خیبر پختونخواہ اسمبلی: 13اراکین پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے، اپوزیشن کا دعوی

    ایبٹ آباد: مسلم لیگ ن نے وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد اکثریت سے منظور کرانے کا دعوی کردیا ہے، خیبر پختونخواہ اسمبلی میں ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کیلئے دیگراپوزیشن جماعتوں سمیت تیرہ اراکین پی ٹی آئی کی بھی حمایت حاصل ہے۔

    ایبٹ آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سرداراورنگزیب نلوٹھا کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور شہرام خان ترہ سے اپوزیشن کے رابطے جاری ہیں، ان رہنماؤں نے اراکین پی ٹی آئی کی جانب سے استعفی دئیے جانے کی صورت میں اپوزیشن کی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    سرداراورنگزیب کا کہنا تھا کہ ان کا یہ اقدام اسمبلی کے تحفظ کیلئے ہے تاکہ عمران خان کی ہدایت پر وزیراعلیٰ اسمبلی تحلیل نہ کرسکیں، انکا کہنا تھا کہ چودہ روز کے اندر اسپیکر اجلاس بلانے کا پابند ہے، جس کے بعد رائے شماری کے ذریعےتحریکِ عدم اعتماد کامیاب بنائیں گے۔

    انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نئے پاکستان کی بات کرنے والے خیبرپختونخواہ میں ایک سال میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکے۔