Tag: no-confidence vote

  • فرانسیسی وزیراعظم 3ماہ بعد عہدے سے فارغ، تحریک عدم اعتماد کامیاب

    فرانسیسی وزیراعظم 3ماہ بعد عہدے سے فارغ، تحریک عدم اعتماد کامیاب

    فرانس کے وزیراعظم کے خلاف اپوزیشن جماعت کی جانب سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد کی کامیاب ہوگئی، مائیکل بارنیئر صرف تین ماہ عہدے پر برقرار رہ سکے۔

     رپورٹ کے مطابق فرانسیسی پارلیمنٹ کے اراکین نے وزیراعظم مشیل بارنیئر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کثرت رائے سے منظور کرلی۔

    وزیر اعظم مشیل بارنیئر کے اقلیتی اتحاد کا دور حکومت محض تین ماہ بعد ہی اپنے اختتام کو پہنچ گیا جو فرانس کی تاریخ میں کسی بھی حکومت کا سب سے مختصر دورانیہ ہے۔

    مشیل بارنیئر کو 3 ماہ وزیراعظم رہنے کے بعد آئینی طریقے سے عہدے سے ہٹا دیا گیا، بجٹ منظوری کے لئے خصوصی اختیارات کا استعمال تحریک عدم اعتماد کا باعث بنا، مشیل برنیئر کو فرانسیسی صدرمیکرون نے تین ماہ قبل وزیراعظم مقرر کیا تھا۔

    فرانسیسی پارلیمنٹ کے 331 اراکین نے عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیا، بائیں بازو اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے عدم اعتماد کے حق میں ووٹ دیا۔

    تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ایوانِ صدر کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون جمعرات کی شام قوم سے خطاب کریں گے۔

    تحریک کی کامیابی کے بعد مشیل بارنیئر کو وزیرِاعظم کے عہدے سے استعفیٰ دینا ہوگا، انہوں نے ووٹنگ سے پہلے خبردار کیا تھا کہ اگر حکومت ختم ہوئی تو فرانس غیر یقینی صورتحال میں ڈوب جائے گا۔

    وزیرِاعظم مشیل بارنیئر کی اقلیتی حکومت کے خاتمہ کے بعد ملک کو سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک بائیں بازو کی جماعتوں کے اتحاد نے ایوان میں پیش کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق فرانس میں 62 سال بعد کسی سربراہ مملکت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔

  • زرداری ،چوہدری برادران ملاقات، عدم اعتماد پر بات نہیں ہوئی،اندرونی کہانی

    زرداری ،چوہدری برادران ملاقات، عدم اعتماد پر بات نہیں ہوئی،اندرونی کہانی

    سابق صدر  آصف زرداری نے لاہور میں چوہدری برادران سے ملاقات کی جس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور پرانی یادیں تازہ کی گئیں۔

    اے  آر وائی نیوز ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے لے آیا ملاقات میں حکومت مخالف تحریک یا عدم اعتماد کےحوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

    آصف زرداری کی چوہدری برادران سے ملاقات دو گھنٹے جاری رہی اور ملاقات کے دو دور ہوئے۔

    ملاقات کے پہلے سیشن میں چوہدری برادران،طارق بشیر،مونس،سالک حسین موجودتھے جب کہ آصف زرداری کیساتھ پولیٹیکل سیکرٹری رخسانہ بنگش ملاقات کاحصہ بنیں۔

    دوسرےسیشن میں چوہدری برادران اورآصف زرداری کی الگ ملاقات ہوئی، ذرائع کے مطابق ملاقات میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور  مہنگائی کا مسئلہ بھی زیرغور آیا تاہم عدم اعتماد یا حکومت مخالف تحریک کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں دونوں جانب سے پرانی یادیں تازہ کی گئیں جب دونوں اتحادی تھے۔

    سابق صدر زرداری نے کہا کہ ہم جب اتحادی تھے تو پرویز الٰہی ڈپٹی وزیراعظم تھے اور ہم نے وہ وقت بڑا اچھا گزارا۔

    اس موقع پر پرویز الٰہی نے کہا کہ ہمیں یادہےکہ آپ کے22اورہمارے17وزیرتھے، آپ بڑےدل والےہیں۔

    چوہدری شجاعت نے زرداری کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ میں آپ کے پاس گیا تھا تو آپ نے کہا تھا کہ بس اس سے زیادہ وزارتیں نہیں دے سکتا، اتنا اچھا تعلق تھا ہمارا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ زرداری صاحب چیک کرنا چاہتے ہوں اور جب انہوں نے ملاقات میں ایسا کوئی ماحول نہیں دیکھا تو حکومت مخالف تحریک یا عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی بات ہی نہیں کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور چوہدری برادران کی آئندہ چند دنوں میں ایک اور  ملاقات ہوسکتی ہے۔

  • سویڈش پارلیمنٹ میں وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب

    سویڈش پارلیمنٹ میں وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب

    اسٹاک ہوم: یورپی ملک سویڈن کی پارلیمنٹ نے تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے اپنے وزیراعظم کو برطرف کردیا ، اس طریقے سے برطرف ہونے والے یہ پہلے سویڈش وزیراعظم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹاک ہوم میں واقع سویڈش پارلیمنٹ میں سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کے لیڈر اور منتخب وزیراعظم اسٹیفن لوف وین کے خلاف تحریک ِ عدم اعتماد پیش کی گئی، اسٹیفن نو ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہوئے تھے۔

    پارلیمنٹ کے کل 349 ارکان میں سے 346 ارکان نے رائے شماری میں حصہ لیا۔ تین ارکان اجلاس میں موجود نہیں تھے ۔ وزیراعظم کی برطرفی کے حق میں 204 ووٹ پڑے جبکہ انہیں برقرار رکھنے کے حامی ووٹوں کی تعداد 142 تھی۔

    رائے شماری میں سوشل ڈیموکریٹ اور گرین پارٹی نے وزیراعظم کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ماڈریٹ، سینٹر ، لبرل، کرسچن ڈیموکریٹ اور سویڈن ڈیموکریٹ نامی جماعتوں نے وزیراعظم کے خلاف ووٹ دیا۔ اس موقع پر اپوزیشن اتحاد کی سب سے بڑی پارٹی یعنی ماڈریٹ پارٹی کے رہنما الف کرسٹریسن کا کہنا تھا کہ آج ہم اپنا انتخابات سے قبل کیا گیا وعدہ پورا کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سےقبل الیکشن کے بعد حکومت کی تشکیل سازی کے موقع پر دو دھڑے ابھر کر سامنے آئے تھے ، بائیں بازو کے بلاک نے 144 ووٹ جبکہ چار جماعتی اتحاد نے 143 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    ایوان میں تبدیلی کا سبب سوشل ڈیموکریٹس پارٹی کی جانب سے حکومت سازی کے بعد کرسچن ڈیموکریٹ اور ڈیموکریٹ پارٹی سے کیے جانے والے مذاکرات کے سبب عمل میں آیا ، لبرل اور سنٹر پارٹی نے اس ایما پر وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ واپس لیا کہ سوشل ڈیموکریٹ نے ان کی مرضی کے خلاف کچھ قوانین پر حزب اختلاف کی پارٹیوں سے ڈیل کی ہے جیسا کہ امیگریشن سے متعلق قوانین وغیرہ۔