Tag: no-deal

  • بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    بریگزٹ : برطانوی اراکین پارلیمنٹ اب نوڈیل پر ووٹ کریں گے

    لندن : اراکین پارلیمنٹ بریگزٹ معاہدہ مسترد ہونے کے بعد برطانیہ کے یورپی یونین سے بغیر ڈیل کے انخلاء کو روکنے کےلیے  ووٹنگ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نظرثانی ڈیل بھی مسترد ہونے سے برطانوی وزاعظم تھریسامے کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے ڈیل کے خلاف ووٹ کاسٹ کیے۔

    ڈیل مسترد ہونے پر برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں کل نوبریگزٹ ڈیل پیش ہوگی، ڈیل مسترد ہونے پر آرٹیکل 50 کی توسیع پر جمعرات کو ووٹنگ کا سلسلہ ہوگا۔

    یورپی یونین کے نمائندہ برائے بریگزٹ فرانسیسی سیاست دان مائیکل برنر کا کہنا ہے کہ ’برطانیہ لازمی طے کرنا ہوگا کہ وہ کیا چاہتا ہے تاہم نو ڈیل کا خطرہ کبھی بھی اتنا زیادہ نہیں تھا‘۔

    مائیکل برنر نے یورپی پارلیمنٹ کو بتایا کہ یورپی یونین نے ہر ممکن اقدام کیا اور یورپی یونین سے انخلاء کےلیے مجوزہ معاہدہ بھی ایک حل ہے جو 242 کے مقابلے میں

    391 ووٹوں سے مسترد ہوچکا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نوڈیل کی صورت میں برطانیہ میں درآمدات کی جانے والی مصنوعات پر فی الفور کوئی اضافی محصولات عائد نہیں کیے جائیں گے، اور اس عارضی اسکیم کے تحت 87 فیصد درآمدات پر زیرو ٹیکس عائد ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اگر یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل نے یورپی یونین نکلنا پڑا تو فوری طور پر کوئی مصنوعات کی درآمدات و برآمدات کےلیے آئرلینڈ اور شمالی آئرلینڈ کی سرحد پر چیک، کنٹرول اور کسٹمز کے نئے قوانین متعارف نہیں کروائے گے۔

    برطانوی میڈیا نے پیش گوئی کردی تھی کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے کو جنوری میں 230 ووٹوں سے ناکامی ہوئی تھی، لہذا اس بار بھی تھریسامے کو تقریباً اتنے ہی ووٹوں سے شکست ہوسکتی ہے۔

    بریگزٹ کے تحت برطانیہ کو 29مارچ کو یورپی یونین سے علیحدہ ہونا ہے، جبکہ تھریسا مے کی جانب سے یورپی رہنماؤں سے مسلسل رابطوں کے باوجود وہ ڈیل کو بچانے میں ناکام نظر آرہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ معاہدے میں پیش رفت؟ وقت بہت کم ہے

    یاد رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    دریں اثنا ء کچھ روز قبل برطانیہ کے سابق چانسلر اوسبورن نے کہا تھا کہ یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے۔

  • بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    بریگزٹ کو ملتوی کرنا ہی سب سے بہتر آپشن ہے: سابق چانسلر

    لندن: برطانیہ کے سابق چانسلر جارج اوسبورن کا کہنا ہے کہ یورپین یونین سے برطانیہ کے انخلا کو ملتوی کرنا ہی اس وقت سب سے بہتر آپشن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے جارج اوس بورن کا کہنا تھا کہ اس وقت برطانیہ کو ’نوبریگزٹ‘ اور ’نو ڈیل‘ میں سے ایک کو چننا ہے، اورنوڈیل کو چننا ایسا ہی ہے جیسے آپ رشین رولٹ کھیل رہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک کو اس خطرناک صورتحال کی جانب نہ لے کر جائے ۔ یاد رہے کہ رشین رولٹ ایک ایسا کھیل ہے جو کبھی بھی نہیں کھیلنا چاہیے، اس مین ریوالور کے چھ میں سے پانچ خانے خالی رکھے جاتے ہیں اور ایک میں گولی ہوتی ہے۔ ریوالور بند کرکے گھمایا جاتا ہے اور بندوق چلانے والے کے پاس زیادہ سے زیادہ پانچ اور کم سے کم ایک موقع بھی ہوتا ہے ،لیکن بھیانک موت بالاخر مقدر ہوتی ہے۔

    بریگزٹ: کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    جارج اوس بورن کا مزید کہنا تھا کہ نو ڈیل کی صورت میں بندوق برطانیہ کی کنپٹی پر ہوگی لہذا ایسی کسی صورتحال سے دور رہنا ہی بہتر ہے۔

    ممبران پارلیمنٹ اس وقت برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کی بریگزٹ ڈیل کے مدمقابل منصوبوں پر کام کررہے ہیں جن میں سے ایک بریگزٹ کو ملتوی کرنا بھی ہے ، جو کہ رواں سال 29 مارچ کو طے ہے۔

    دوسری جانب وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے نو بریگزٹ کے نقصانات کا سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ کی گئی مجوزہ بریگزٹ ڈیل کو منظور کرلیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر ڈیل کے یورپین یونین سے انخلا ناممکن ہے۔

     یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کو بریگزٹ معاہدے کی منظوری کےلیے 15 جنوری کو ہونے والی ووٹنگ میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    خیال رہے کہ نومبر 2018 میں وزیر اعظم تھریسامے اور یورپی یونین کے سربراہوں کے درمیان بریگزٹ معاہدے پر اتفاق ہوا تھا لیکن ایم پیز نے 230 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے معاہدے کو مسترد کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر برطانوی پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے نکلنے کےلیے بریگزٹ معاہدے کو منظور نہیں کیا تو 29 مارچ کو برطانیہ، یورپی یونین سے بغیر کسی ڈیل کے ہی نکلنے پر مجبور ہوگا۔

  • نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    نوڈیل بریگزٹ: یورپ میں مقیم 13 لاکھ برطانوی شہریوں کا مستقبل کیا ہوگا؟

    لندن: برطانیہ کا 29 مارچ 2019 کو یورپی یونین سے نکلنا طے ہے او ر دونوں فریق اگر کسی معاہدے تک نہ پہنچ پائے تو برطانیہ اور ای یو 27 کے بیرون ملک مقیم باشندے شدید مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔

    برطانیہ اور یورپی یونین ان دنوں ایک تاریخ سازمرحلے سے گزر رہے ہیں اور دونوں جانب سے اس پر ایک معاہدے کی کوشش کی جارہی ہے ، وزیراعظم تھریسا مے اور یورپی یونین کے درمیان ایک معاہدے کا مسودہ طے پاچکا ہے تاہم برطانوی پارلیمنٹ اس پر شدید تحفظات رکھتی ہے اورامکان ہے کہ معاہدے پر دستخط ہونے سے قبل ہی برطانیہ کے انخلا کا وقت آجائے گا۔

    یورپی یونین سے ہونے والے معاہدے میں ای یو 27 ممالک میں رہائش پذیر برطانوی شہریوں کو اور برطانیہ میں رہائش پذیر یورپی شہریوں کو بریگزٹ کا عمل مکمل ہونے تک قانونی تحفظ ملے گا اور وہ ہیلتھ کیئر، ویزہ فری ٹریول اور ملازمتوں کی سہولیات سے استفادہ حاصل کرسکیں گے تاہم اگر دونوں فریقین میں معاہدہ طے نہیں پایا تو پھر ان شہریوں کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان کھڑا ہوجائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں


    بریگزٹ: ہرگزرتا لمحہ تاریخ رقم کررہا ہے

    کیا برطانوی عوام اپنے فیصلے پرقائم رہیں گے؟

    اس وقت 13 لاکھ برطانوی شہری یورپین یونین کے مختلف ممالک میں قیام پذیر ہیں جبکہ یورپی یونین کے 32 لاکھ شہری برطانیہ میں مقیم ہیں۔ یہ تمام افراد یورپی یونین کے شہریوں کو حاصل تمام تر مراعات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، لیکن اگر معاہدہ طے نہیں پاتا تو بریگزٹ کے ساتھ ہی ان کے لیے شدید مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔ ماہرین اس صورتحال کو کھائی میں گرنے جیسا قرار دے رہے ہیں۔

    اگر بریگزٹ مسودہ برطانوی پارلیمنٹ سے منظور ہوجاتا ہے تو دونوں جانب کے شہری حالیہ سہولیات کو 31 دسمبر 2020 تک بلا تعطل حاصل کرسکیں گے اور اس دوران برطانیہ اور دیگر 27 یورپی ممالک اپنے ان شہریوں کے لیے معاہدے کرسکیں گے۔

    یورپی یونین نے بریگزٹ پر کوئی ڈیل نہ ہونے کی صورت میں متوازی منصوبے کے تحت طے کیا ہے کہ برطانیہ کے ان شہریوں کے ساتھ مہربان رویہ اپناتے ہوئے انہیں فی الفور عارضی رہائشی کی حیثیت سے نوازا جائے اور برطانیہ بھی اپنے ہاں مقیم یورپی شہریوں کے لیے ایسا ہی کرے۔

    چارٹ بشکریہ بی بی سی

    ساتھ ہی ساتھ یورپی کمیشن نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ نو ڈیل کی صورت میں برطانوی شہریوں کو یورپ کے ممالک میں وقتی طور پر ویزہ فری رسائی دی جائے اور برطانیہ بھی ایسا ہی کرے، تاکہ شہریوں کے معمولات کسی صورت متاثر نہ ہوں۔

    اگر 29 مارچ تک دونوں فریق کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے تو برطانوی شہری ، یورپین یونین میں ایسے ہی ہوجائیں گے جیسا کہ امریکا ، چین یا کسی بھی اور ملک کے شہری ہیں اور ان پر ’تیسرے ملک ‘ کے شہریوں والے قوانین کا اطلاق ہوگا، جب تک کہ کوئی دو طرفہ ایمرجنسی ڈیل طے نہ کرلی جائے۔

    وہ برطانوی شہری اس معاملے میں سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جو اپنے کام کے سلسلے میں متواتر ایک سے زیادہ یورپی ممالک کا سفر کرتےر ہتے ہیں اور انہیں اپنے یورپی مدمقابل افراد کی طرح ویزی فری انٹری کی سہولت میسر نہیں ہوگی۔

    دوسری جانب یونین کے ممالک میں مقیم برطانوی شہریوں کو صحت کے معاملات میں بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ ابھی ایک انشورنس پالیسی پوری یونین میں نافذ العمل ہے تاہم بریگزٹ کے بعد انہیں برطانیہ اورہراس ملک کے لیے علیحدہ انشورنس لینا ہوگی جہاں کا سفر ان کے معمولات میں شامل ہے، یہی صورتحال یونین کے شہریوں کو بھی درپیش ہوگی جنہیں برطانیہ کا سفر کرنا ہوگا ، انہیں وہاں کی انشورنس الگ سے لینا ہوگی۔

    کل 15 جنوری کو برطانیہ کے ہاؤس آف کامنز میں برطانوی وزیراعظم تھریسا مے اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والےمسودے پر ووٹنگ ہونے جارہی ہے اور اس کے بعد ہی یورپ میں ہونے والے اس تاریخ ساز عمل کے مستقبل کے خدو خال ابھر کے سامنے آسکیں گے۔

  • بریگزٹ معاہدہ نہ ہونا سیکورٹی کےلیے خطرناک ہوگا، برطانوی وزیر

    بریگزٹ معاہدہ نہ ہونا سیکورٹی کےلیے خطرناک ہوگا، برطانوی وزیر

    لندن : برطانوی وزیرِ سیکیورٹی نےخبردار کیا ہےکہ بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونا برطانیہ اور یورپی یونین کے سیکورٹی تعلقات پر نہ صرف اثر انداز ہوگا بلکہ عوام کی حفاظت کو بھی نقصان پہنچائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ موثر سیکیورٹی کے لیے باہمی روابط بہت اہم ہیں۔

    بین ویلیس نے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے پر برطانوی پارلیمنٹ کے اراکان آئندہ ماہ ووٹنگ کریں گے، تاریخ میں پہلی مرتبہ ایم پیز کی ووٹنگ یورپی یونین کے ساتھ سیکیورٹی تعلقات کی نئی بنیادیں رکھے گی۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق لیبر پارٹی بریگزٹ معاہدے کی منسوخی کے لیے پارلیمنٹ میں قرار داد لارہے ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ برطانیہ ایک دم سے یورپی یونین سے علیحدہ ہوکر افراتفری کا شکار نہ ہوجائے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ سنہ 2019 میں یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا لیکن برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے کے معاہدے کے مطابق برطانیہ اور یورپی یونین منتقلی کی مدت پوری ہونے تک مشترکا طور رپر کام کریں گے جو 31 دسمبر 2020 تک جاری رہے گی۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان علیحدگی کے لیے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کا مسودہ یورپی یونین کے سربراہی اجلاس میں منظورکرلیا گیا تھا، اسپین نے معاہدے کی مخالفت کی تھی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق برطانوی ایم پیز کی جانب سے بریگزٹ سے متعلق معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیوں کہ ان کے مطابق اس معاہدے میں بہت کمیاں اور خامیاں ہیں۔

  • بریگزٹ: آئندہ برس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کارآمد نہیں ہوگا

    بریگزٹ: آئندہ برس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کارآمد نہیں ہوگا

    لندن : بریگزٹ ڈیل نہ ہونے کی صورت میں مارچ 2019 کے بعد سے برطانوی ڈرائیوروں کو یورپی یونین میں گاڑی چلانے کے لیے انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ کی ضرورت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی حکومت کی جانب سے شہریوں کو مطلع کیا گیا ہے یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدہ طے نہ ہونے کی صورت میں مارچ 2019 کے بعد برطانیہ کا ڈرائیونگ لائسنس یورپی یونین میں کار آمد نہیں ہوگا۔

    برطانوی حکومت نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کا سفر اختیار کرنے والے برطانوی شہری اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے میں 6 ماہ باقی ہوں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اگر بریگزٹ معاہدہ طے نہیں ہوپایا تو برطانوی ڈرائیوروں کو یورپی یونین میں گاڑی چلانے کے لیے انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ حاصل کرنا ہوگا۔

    نیشنل آڈٹ آفس کی سابقہ رپورٹ میں مشورہ دیا گیا تھا کہ 1 لاکھ سے 70 لاکھ کے قریب افراد کو بریگزٹ کے بعد پہلے ہی برس انٹرنیشنل ڈرائیونگ پرمٹ جاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر ایڈمونڈ کنگ کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ مسئلے کے بعد چھٹیاں منانے کے لیے ملک سے باہر جانے والے برطانوی ڈرائیوروں پر مزید بوجھ پڑے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئندہ برس 5.50 پاؤنڈ قیمت میں انٹرنیشنل ڈرائیونگ لائسنس بنوانے والے ڈرائیوروں کی پوسٹ آفس پر بہت زیادہ بھیڑ ہوگی اور امید ہے کہ ڈرائیوروں کے دستاویزات جب انٹرنیشنل پرمٹ کے لیے جائیں گی تو اس میں وقت لگے گا۔

    برطانیہ کے وزیر برائے بریگزٹ امور ڈومنیک راب نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نومبر تک برسلز کے ساتھ بریگزٹ ڈیل کرلیں لیکن اگر ایسا نہیں ہو سکا تو ہمیں ہنگامی منصوبہ بندی ہوگی۔

    خیال رہ کہ چند روز قبل برطانیہ کے سابق وزیر خارجہ بورس جانسن نے برطانوی خبر رساں ادارے میں شائع ہونے والے کالم میں تھریسا مے کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا مے نے برطانوی آئین کو خودکش جیکٹ پہنا کر ریمورٹ برسلز کے ہاتھ میں تھما دیا ہے۔