Tag: no-trust-motion

  • تحریک عدم اعتماد  : ایم کیو ایم کی اکثریت نے حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی

    تحریک عدم اعتماد : ایم کیو ایم کی اکثریت نے حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی

    اسلام آباد : ایم کیو ایم کی اکثریت نے تحریک عدم اعتماد میں حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی ، حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کو سندھ کی گورنرشپ اور ایک اور اہم وزارت دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی اکثریت نے حکومت کا ساتھ دینے کی رائے دے دی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثریتی ارکان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کو کئی بارآزما چکے،اعتماد کرنا مشکل ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ایم کیوایم کوسندھ کی گورنرشپ کی پیشکش کی گئی جبکہ وفاق میں ایک اور اہم وزارت بھی دی جائے گی اور لاپتا کارکنوں کی بازیابی اور دفاتر کھولنے کا یقین دلا دیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے چند ارکان اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حامی ہیں تاہم حکومتی پیشکش پر ایم کیوایم آج کسی بھی وقت اسے تسلیم یا مسترد کرنے کا باضابطہ اعلان کرے گی ۔

    یاد رہے گذشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی امین الحق نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاسی دروازےبندنہیں کیےجاتے ہمیں فیصلہ کرنے کی جلدی نہیں ہے باہمی مشاورت کے بعد کل یا پرسوں حتمی فیصلہ کریں گے حکومت کا رہنا یا جانا ایم کیو ایم کے ہاتھ میں ہے۔

    میزبان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے گورنر شپ کی ڈیمانڈ نہیں کی اور نہ ہی اس پوزیشن میں ہیں، خالدمقبول نے کہا تھا ہم ایک وزارت کا بوجھ اٹھالیں تو کافی ہے، ساڑھے4 ماہ پہلے جب مونس کو وزیر بنایا جارہا تھا تو ایک وزارت کی ڈیمانڈ ہی تھی۔

    اس سے قبل گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم سے بات چیت جاری ہے امید ہے آج ہونے والی ملاقات حتمی ہو گی کوئی ایک فیصلہ آجائے گا۔

  • تحریک عدم اعتماد:  مسلم لیگ ق اور ایم کیوایم کا باہمی مشاورت سے فیصلہ کرنے پر اتفاق

    تحریک عدم اعتماد: مسلم لیگ ق اور ایم کیوایم کا باہمی مشاورت سے فیصلہ کرنے پر اتفاق

    اسلام آباد : مسلم لیگ ق اور ایم کیوایم نے ملک کی‌ حالیہ سیاسی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے عدم اعتماد پر باہمی مشاورت سے فیصلہ کرنے پر اتفاق کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران کی ایم کیو ایم کے وفد سے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال، اتحاد اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی گفتگوکی گئی۔

    ملاقات میں پرویز الٰہی ،طارق بشیر چیمہ،مونس الٰہی، سالک حسین ، حسین الٰہی اورکامل علی شریک ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے خالد مقبول ، وسیم اختر، امین الحق، عامر خان ، خواجہ اظہار ،جاوید حنیف،کنورنوید، صادق افتخار،کشور زہرہ نے شرکت کی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات میں ق لیگ اور ایم کیوایم میں اتفاق ہوا کہ عدم اعتماد پر فیصلہ 1سے2روزمیں کریں گے ، ملاقاتیں جمہوری روایات،آئین و پارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے اہم ہے۔

    اس سے قبل حکومتی وفد نے ق لیگ کی قیادت سے ملاقات کی تھی ، ملاقات میں تحریک عدم اعتماد، سیاسی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی اور وزیر اعظم کا اہم پیغام چوہدری پرویزالہی کو پہنچایا۔

    حکومتی وفد نے آگاہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان چوہدری پرویزالہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے پرآمادہ ہوگئے ہیں ، پرویز الہیٰ کو وزارت اعلیٰ دینے کیلئے گرین سگنل دے دیا ہے۔

  • اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد  جمع کرادی

    اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد جمع کرادی

    اسلام آباد : اپوزیشن سنیٹرز نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرادی، قرارداد پر اڑتیس ارکان کے دستخط موجود ہیں، اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر قائد حزب اختلاف سینیٹر راجہ ظفر الحق کی صدارت میں اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس شروع ہوا، اجلاس میں سینیٹر مشاہد اللہ خاں،شیری رحماں،مولاناعطاالرحمان ، عثمان کاکڑ، آصف کرمانی،میر کبیر محمد شاہی، سینیٹر  ستارہ  ایاز، پرویز رشید، مصدق ملک، جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم شریک ہوئے۔

    اپوزیشن اجلاس میں موجود تمام ارکان نے دستخط کیے۔

    سنیٹرز کے دستخط کے بعد چیئرمین سینیٹ کوہٹانے کے لیے قرارداد سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرائی گئی ، قرارداد اپوزیشن اراکین نے مشترکہ جمع کرائی ، جس پر 38 ارکان کے دستخط موجود تھے۔

    قرارداد پر رولزکےمطابق 26ارکان کےدستخط لازمی ہیں ، اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی ، رولز کے مطابق ریکوزیشن پر سات دن میں سینیٹ اجلاس طلب کیاجاتاہے۔

    مزید پڑھیں : اپوزیشن کا چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کا فیصلہ

    چیئرمین سینیٹ کے خلاف ایوان میں قرارداد منظور کی جائےگی ، چیئرمین سینیٹ کو مستعفی ہونے کے لیے کہا جائے گا، مستعفی نہ ہونے کی صورت میں عدم اعتماد کی تحریک لائی جائےگی ۔

    تحریک پیش کرنے کی اجازت کے بعد قرارداد پر خفیہ رائے شماری ہو گی اور چیئرمین سینیٹ کو 30 منٹ تک بات کرنے دی جائے گی، اکثریت نے ہٹانے کا فیصلہ دے دیا تو چیئرمین سینیٹ عہدے پر نہیں رہیں گے۔

    اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67 سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

    پی پی، ن لیگ، نیشنل پارٹی، پی کے میپ، جے یو آئی ف اور اے این پی حکومت کیخلاف جبکہ پی ٹی آئی کیساتھ ایم کیوایم، آزاد ارکان، فنکشنل لیگ، بی این پی مینگل اور دیگر شامل ہیں۔

    یاد رہے 5 جولائی کو متحدہ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد نوجولائی کوجمع کرانے کا اعلان کیا تھا۔

  • تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کروں گی، وزیر اعظم تھریسا مے

    تحریک عدم اعتماد کا مقابلہ کروں گی، وزیر اعظم تھریسا مے

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے پارلیمنٹ میں منظور ہونے والے تحریکِ عدم اعتماد کا مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا.

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم تھریسامے کے خلاف پارلیمنٹ میں ٹوری پارٹیز اور حکمران جماعت 48 ایم پیز کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی تھی جسے منظور کرلیا گیا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد منظور ہونے پر وزیر اعظم تھریسا مے نے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کیا ہے۔

    وزیر اعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ کروں گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں قیادت میں تبدیلی ملک کو بڑے خطرے سے دوچار کرسکتی ہے اور تبدیلی کی صورت میں بریگزٹ بھی تعطل کا شکار ہوگی۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت مشکل میں پھنس گئی ہے، پارلیمنٹ نے تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور کرلی جس پر آج ووٹنگ ہوگی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ درخواستیں جمع کروانے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم ذرائع کے مطابق کابینہ اراکین سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ 48 افراد نے درخواستیں جمع کرو ائی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر تھریسامے بریگزٹ معاہدے کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں ناکام رہی تو حکمران جماعت کو پارٹی کے نئے سربراہ کا انتخاب کرنا پڑے گا جو آئندہ کا وزیر اعظم بھی بن جائے گا۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے مختلف رہنماؤں کے نام لیڈڑ شپ اور وزارت داخلہ کے لیے سامنے آرہے ہیں جس میں سابق وزیر بورس جانسن اور موجودہ وزیر داخلہ ساجد جاوید کا نام بھی شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ سے متعلق ملتوی ہونے والی رائے شماری آئندہ برس 21 جنوری سے پہلے ہونی ہے۔

  • برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    برطانوی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کی حکومت مشکل میں پھنس گئی،  پارلیمنٹ میں تھریسامے کے خلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہوگئی، جس پر آج ووٹنگ ہوگی، پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو وزارت عظمیٰ کےلیے اہم امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر اعظم تھریسامے کے بریگزٹ معاہدے پر ایم پیز کو 11 دسمبر کو حق رائے دہی استعمال کرنا تھا تاہم ووٹنگ منسوخ ہوگئی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے 48 ایم پیز نے درخواستیں جمع کروا دی، جس میں تھریسامے کی حمایت ختم کرنے کا اعلان گیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ درخواستیں جمع کروانے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے تاہم ذرائع کے مطابق کابینہ اراکین سمیت دیگر کا کہنا ہے کہ 48 افراد نے درخواستیں جمع کرو ائی ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر تھریسامے بریگزٹ معاہدے کو پارلیمنٹ سے منظور کروانے میں ناکام رہی تو حکمران جماعت کو پارٹی کے نئے سربراہ کا انتخاب کرنا پڑے گا جو آئندہ کا وزیر اعظم بھی بن جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے مختلف رہنماؤں کے نام لیڈڑ شپ اور وزارت داخلہ کے لیے سامنے آرہے ہیں جس میں موجودہ وزیر داخلہ ساجد جاوید کو وزارت عظمیٰ کے لیے اہم امیدوار قرار دیا جارہا ہے۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے 48 سالہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو رواں برس اپریل میں برطانوی وزارت داخلہ کا قلم دان سونپا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق کہ پاکستانی نژاد ساجد جاوید اس سے قبل برطانیہ کی لوکل گورنمنٹ، ہاوسز کے وفاقی وزیر تھے۔ ساجد جاوید سنہ 2010 سے برطانوی پارلیمنٹ کا حصّہ ہیں۔ وہ ساجد جاوید برطانیہ کے سابق انویسٹمنٹ بینکر، اور برومزگرو سے ایم پی منتخب ہوکر وزیر برائے بزنس اور ثقافت بھی رہ چکے ہیں۔

    برطانیہ کی کنزرویٹیو پارٹی کے رکن اور نو منتخب وزیر داخلہ ساجد جاوید پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں جو سنہ 1960 میں اہل خانہ کے ہمراہ برطانیہ منتقل ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بریگزٹ سے متعلق ملتوی ہونے والی رائے شماری آئندہ برس 21 جنوری سے پہلے ہونی ہے۔

    مزید پڑھیں : برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بریگزٹ معاہدے پر ووٹنگ ملتوی کردی

    یاد رہے کہ ایک روز قبل برطانوی وزیراعظم تھریسامے کا ووٹنگ ملتوی کرنے سے قبل اپنے بیان میں کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کو مسترد کیے جانے پر ان کی حکومت ختم اور اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی اقتدار میں آسکتی ہے۔

    برطانوی وزیراعظم تھریسامے 2016 میں اقتدار میں آنے کے ایک ماہ بعد سے برطانیہ میں سب سے بڑے بحران کا سامنا کررہی ہیں۔

    یاد رہے کہ جون 2016 میں برطانوی قوم نے 46 برس بعد دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ یورپی یونین سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے بریگزٹ کے حق میں 52 فیصد اور اس کے خلاف 48 فیصد ووٹ دئیے تھے۔