Tag: nobel prize

  • نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے  یہ مجھے نہیں دیں گے، ٹرمپ

    نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں نوبل پرائز ملنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے نوبل امن انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کر دیا ہے، امریکی صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ’’پاک بھارت جنگ رکوانے کے لیے مجھے نوبل پرائز ملنا چاہیے۔‘‘

    انھوں نے کہا مجھے روانڈا، کانگو، سربیا، کوسوو کے لیے بھی نوبل پرائز دو، لیکن انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’’نوبل پرائز صرف لبرلز کو ملتا ہے یہ مجھے نہیں دیں گے۔‘‘

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اعلان کیا کہ انجوں نے اور سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے جمہوریہ روانڈا اور جمہوریہ کانگو کے درمیان ایک شان دار معاہدہ حاصل کر کے ان کی جنگ کو روک لیا ہے جو کئی دہائیوں سے جاری تھی۔ صدر نے کہا کہ روانڈا اور کانگو کے نمائندے دستاویزات پر دستخط کرنے کے لیے پیر کو واشنگٹن آئیں گے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل پرائز کیلیے نامزد کیا جائے، حکومت پاکستان


    تاہم ٹرتھ سوشل پر انھوں نے امن کا نوبل انعام جیتنے کے امکانات پر لکھا کہ انھیں نہیں ملے گا ’’چاہے میں کچھ بھی کروں۔‘‘ ٹرمپ نے پوسٹ میں لکھا ’’یہ افریقہ اور دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے۔ مجھے اس کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے سربیا اور کوسوو کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، مجھے مصر اور ایتھوپیا کے درمیان امن قائم رکھنے کے لیے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا۔‘‘

    انھوں نے لکھا ’’نہیں، مجھے امن کا نوبل انعام نہیں ملے گا، چاہے میں کچھ بھی کروں، بشمول روس یوکرین، اور اسرائیل ایران، ان کے نتائج کچھ بھی ہوں، لیکن لوگ جانتے ہیں، اور میرے لیے یہی سب اہم ہے!‘‘

  • ادب کا نوبیل انعام جیتنے والی ہان کانگ نے پریس کانفرنس سے انکار کر دیا

    ادب کا نوبیل انعام جیتنے والی ہان کانگ نے پریس کانفرنس سے انکار کر دیا

    سئول: جنوبی کوریا میں ادب میں پہلا نوبیل جیتنے والی ناول نگار خاتون ہان کانگ نے پریس کانفرنس اور جیت کی خوشی منانے سے انکار کر دیا۔

    جنوبی کورین میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ہان کانگ نے غزہ میں بدترین اسرائیلی جارحیت اور روس یوکرین جنگ کے عالمی المیوں کے درمیان پریس کانفرنس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

    ہان کانگ کے 85 سالہ والد مشہور ناول نگار ہان سیونگ وان نے جنوبی جیولا صوبے کی کاؤنٹی جانگہیونگ میں پریس کانفرنس کے دوران اپنی بیٹی کا پیغام پہنچایا، انھوں نے کہا ’’ہان کانگ نے مجھ سے کہا کہ جنگوں میں روز بہ روز شدت آتی جا رہی ہے اور لوگ مارے جا رہے ہیں، ایسے میں ہم جشن یا پریس کانفرنس کیسے کر سکتے ہیں، میں پریس کانفرنس نہیں کروں گی۔‘‘

    رپورٹ کے مطابق جب جمعرات کی شام ادب کے نوبیل انعام کا اعلان ہوا تو ہان کانگ کے والد نے پریس کانفرنس کا مشورہ دیا، جس سے انھوں نے اتفاق کیا، تاہم راتوں رات انھوں نے اپنا ارادہ بدل لیا۔

    ادب کا نوبیل انعام جیتنے والی مصنفہ کے والد ہان سیونگ وان

    والد کا کہنا تھا کہ ہان کانگ کا نقطہ نظر کوریا میں رہنے والے مصںف ہونے سے ایک عالمی مصنف کے شعور کی طرف منتقل ہو گیا ہے، تاہم میں کوریا میں رہنے والے ایک انعام یافتہ ادیب کا باپ ہونے کے احساس کو نہیں جھٹک سکا، اس لیے میں نے اس پریس کانفرنس کا اہتمام کیا۔

    والد نے بتایا کہ اس لٹریری اسکول میں وہ مقامی لوگوں کو ایک پارٹی دینا چاہ رہے تھے لیکن بیٹی نے اس کی حوصلہ شکنی کی، ہان کانگ کا مؤقف تھا کہ ’’سویڈش اکیڈمی نے مجھے یہ ایوارڈ اس لیے نہیں دیا کہ ہم لطف اندوز ہوں، بلکہ زیادہ صاف ستھرا رہنے کے لیے۔‘‘

    ہان کانگ کے ناول چھاپنے والے متعدد پبلشنگ ہاؤسز نے بھی انھیں پریس کانفرنس کا مشورہ دیا لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

  • نوبل پرائز کیمسٹری کے 3 سائنسدانوں کے نام

    نوبل پرائز کیمسٹری کے 3 سائنسدانوں کے نام

    اسٹاک ہوم : نوبیل انعام برائے کیمیا کا اعلان کردیا گیا، خبر ایجنسی کے مطابق اس سال کا کیمیا کا نوبیل انعام تین ماہرین کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادار کی رپورٹ کے مطابق سویڈش رائل اکیڈمی نے کیمسٹری میں نوبیل انعام حاصل کرنے والے سائنسدانوں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ کیمیا کا نوبیل انعام ماونگی باوندی، لوئی برس اور الیکسی ایکیموف کےنام رہا۔

    کیمیا کا یہ نوبل انعام سائنسدانوں کو ان کی کوانٹم ڈاٹس کی دریافت پر دیا گیا ہے، نینو پارٹیکلز اور کوانٹم ڈاٹ ٹی وی اسکرینوں اور ایل ای ڈی لائٹس میں استعمال ہوتے ہیں۔

    جبکہ کینسر کے ٹشوز ہٹانے کے دوران سرجنوں کی رہنمائی کیلئے بھی کوانٹم ڈاٹ استعمال کیے جاتے ہیں۔

    اس سے قبل طب کے شعبے کا ( میڈیسن پرائز ) نوبل انعام دو سائسدانوں کیٹلن کریکو اور ڈاکٹر ڈریو ویس مین نے مشترکہ طور پر جیت لیا ہے۔ کیٹالین کریکو ایک ہنگرین امریکن بائیو کیمسٹ ہیں جبکہ ڈریو ویس مین ایک امریکی ڈاکٹر ہیں۔

    یاد رہے کہ فزیالوجی یا طب کا نوبل انعام سائنس دانوں کے ایک ایسے جوڑے کو دیا گیا ہے جس نے ایسی ٹیکنالوجی تیار کی جس کی وجہ سے کرونا وائرس کی ویکسینز بنیں۔

    مذکورہ ٹیکنالوجی وبائی مرض سے پہلے تجرباتی تھی لیکن اب دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو دی گئی ہے۔

  • کرونا ویکسین بنانے والے سائنس دانوں کو نوبل پرائز مل گیا

    کرونا ویکسین بنانے والے سائنس دانوں کو نوبل پرائز مل گیا

    اسٹاک ہوم: کرونا ویکسین بنانے والے 2 سائنس دانوں کو نوبل انعام مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق طب کے شعبے میں نوبل انعام امریکی اور ہنگری کے دو سائنس دانوں کے نام رہا، جنھوں نے مہلک وائرس کووِڈ 19 کے خلاف پہلی مؤثر ویکسین کی تیاری میں بے مثال تعاون فراہم کیا۔

    ہنگری کی خاتون سائنس دان کیٹالن کاریکو اور امریکی سائنس دان ڈریو ویس مین کو یہ خصوصی اعزاز کووِڈ نائنٹین کے خلاف مؤثر ایم آر این اے ویکسینز تیار کرنے میں ان کے تعاون کے لیے دیا گیا ہے۔

    ان سائنس دانوں نے ایم آر این اے مالیکیول کی دریافت سے قبل ایک فوٹوکاپیئر پر مل کر کام کیا، جس کی وجہ سے کرونا ویکسینز کی تیاری کا راستہ ہموار ہوا، جس کے لیے انھوں نے پیر کو 2023 کا طب کا نوبل انعام جیت لیا۔

    نوبل انعام دینے والے سویڈش ادارے نے سائنس دانوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ’’ان سائنس دانوں نے انسانی صحت کو درپیش جدید ادوار کے سب سے بڑے خطرے کے وقت ویکسین کی تیاری میں بے مثال حصہ لیا۔‘‘

    نوبل پرائز کے ساتھ دونوں سائنس دانوں میں 11 ملین سویڈش کراؤن (تقریباً 1 ملین ڈالر) تقسیم کیے گئے۔

    ہنگری کی سائنس دان کاریکو (Kariko) جرمن بائیوٹیک فرم BioNTech میں RNA پروٹین ری پلیسمنٹ کی سابق سینئر نائب صدر اور سربراہ تھیں، اور ہنگری کی سیگڈ یونیورسٹی میں پروفیسر اور یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں معاون پروفیسر ہیں۔ انھوں ںے کہا ’’ہم کسی بھی قسم کے انعام کے لیے کام نہیں کر رہے ہیں۔‘‘ جب کہ شریک فاتح ویس مین، جو کہ یونیورسٹی آف پنسلوانیا میں ویکسین کی تحقیق کے پروفیسر ہیں، نے کہا ’’نوبل جیتنا ایک زندگی بھر کا خواب تھا۔‘‘

  • نوبل انعام جیتنے کی سیلی بریشن: سوئیڈش سائنسدان کو ساتھیوں نے تالاب میں پھینک دیا

    نوبل انعام جیتنے کی سیلی بریشن: سوئیڈش سائنسدان کو ساتھیوں نے تالاب میں پھینک دیا

    طب میں نوبل انعام پانے والے سوئیڈش سائنسدان کے ساتھیوں نے انہیں انعام ملنے کی خوشی انوکھے انداز میں منائی، ساتھیوں نے سائنسدان کو اٹھا کر تالاب میں پھینک دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوبل انعام پانے والے سوئیڈش سائنسدان سوانتے پابو کو ان کے ساتھ تالاب میں پھینک دیتے ہیں، اس موقع پر وہاں موجود تمام افراد خوشی سے تالیاں بجاتے ہیں اور شور مچاتے ہیں۔

    یہ سیلی بریشن جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ میں ہوئی جہاں پابو کے ساتھی انہیں نوبل انعام کی مبارک باد دینے جمع ہوئے تھے۔

    ادارے میں کسی کو تالاب میں پھینکنے کی ’روایت‘ دراصل اس وقت منعقد کی جاتی ہے کہ جب وہ اپنا پی ایچ ڈی مکمل کرتا ہے، لیکن پابو کی اس شاندار کامیابی کے بعد ان کے ساتھیوں نے محسوس کیا کہ نوبل انعام کی سیلی بریشن بھی اس روایت کے بغیر ادھوری ہے۔

    چنانچہ تمام ساتھیوں نے پابو کو اٹھایا اور تالاب میں پھینک دیا۔ ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    سوئیڈش سائنسدان سوانتے پابو نے طب کے میدان میں اس سال کا نوبل انعام اپنے نام کیا ہے۔

    نوبل کمیٹی کے مطابق سوئیڈش سائنس دان کو یہ انعام معدوم ہوجانے والے انسانوں کے جینوم اور انسانی ارتقا کے حوالے سے کی جانے والی دریافتوں پر دیا گیا ہے۔

  • امن کا نوبل انعام 2 صحافیوں کے نام

    امن کا نوبل انعام 2 صحافیوں کے نام

    اوسلو: نوبل امن انعام 2021 کا اعلان کردیا گیا، رواں برس امن کا نوبل انعام فلپائنی صحافی ماریہ ریسا اور روسی صحافی دمتری مراتوف کو دیا جارہا ہے۔

    امن انعام دونوں صحافیوں کو آزادی اظہار کے تحفظ کی کوششوں کے لیے دیا گیا ہے۔

    امن انعام کے لیے 329 امیدوار نامزد تھے، جن میں سے 234 افراد اور 95 تنظیمیں شامل تھیں۔ امن کے نوبل انعام کا اعلان نارویجن کمیٹی کرتی ہے جب کہ باقی تمام انعامات کا اعلان سویڈش اکیڈمی کرتی ہے۔

    امن کا نوبیل انعام جیتنے والے دونوں صحافیوں کو رواں برس 10 دسمبر کو ناروے کے شہر اوسلو میں ایوارڈ اور 10 لاکھ ڈالر کی رقم دی جائے گی۔

    گزشتہ روز ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گرناہ نے اپنے نام کیا تھا، کیمسٹری کا نوبل انعام جرمنی کے بینجمن لسٹ اور برطانیہ کے ڈیوڈ ڈبلیو سی میک ملن کو جبکہ فزکس کا نوبل انعام 3سائنسدانوں کو دیا گیا تھا۔

    طب 2021 کا انعام دو امریکی سائنسدانوں کو دیا گیا ہے۔

  • ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ناول نگار عبدالرزاق گُرناہ نے حاصل کر لیا

    ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ناول نگار عبدالرزاق گُرناہ نے حاصل کر لیا

    ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ایک 73 سالہ ناول نگار عبدالرزاق گُرناہ کے نام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈش اکیڈمی آف نوبل پرائز نے سال 2021 کا ادب کا نوبل انعام تنزانیہ کے ادیب عبدالرزاق گرناہ کو دینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تنزانوی نژاد برطانوی مصنف عبدالرزاق نے دس ناول لکھے ہیں، گُرناہ نے نو آبادیاتی افریقا کے مسائل اور دنیا پر نو آبادیاتی نظام کے اثرات کو اپنی تخلیقات کا حصہ بنایا، انھوں نے 21 برس کی عمر میں انگریزی میں لکھنا شروع کیا تھا، تاہم ان کی مادری زبان سواحلی تھی۔

    نوبل پرائز کمیٹی کے مطابق عبدالرزاق کو، تہذیبوں پر نوآبادیات کے اثرات اور پناہ گزینوں کے ساتھ مختلف براعظموں میں پیش آنے والے مصائب کو، انتہائی آسان الفاظ میں بیان کرنے کی وجہ سے ادب کے نوبل انعام کے لیے منتخب کیا گیا۔

    گُرناہ زنجبار جزیرے میں 1948 میں پیدا ہوئے، اور 1960 کی دہائی کے آخر میں پناہ گزین کی حیثیت سے برطانیہ ہجرت کر گئے، انھوں نے برطانیہ ہی میں تعلیم حاصل کی اور وہیں ملازمت بھی اختیار کی، وہ یونیورسٹی میں ادب کے پروفیسر تعینات ہوئے۔ ریٹائرمنٹ سے قبل وہ یونیورسٹی آف کینٹ، کینٹربری میں انگریزی اور پوسٹ کالونیل لٹریچر کے پروفیسر تھے۔

    عبدالرزاق کے دس ناول اور مختصر کہانیوں کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں، ان کا سب سے مشہور ناول ’پیراڈائز‘ 1994 میں شائع ہوا، جسے بکر پرائز کے لیے بھی نامزد کیا گیا، 2001 میں شائع ہونے والے ان کے ناول ’بائے دی سی‘ نے لوگوں کی توجہ مہاجرین کے مسائل کی جانب مبذول کروائی۔

    نوآبادیاتی دور میں پیدا ہونے والے تنزانیہ کے اس ناول نگار نے انگریزی میں ادب لکھا، اور ان کے موضوعات مہاجرین کے مسائل، جنگیں، غربت، ثقافتوں پر نوآبادیات کے اثرات جیسے موضوعات رہے، وہ تنزانیہ کے پہلے ادیب ہیں جنھیں نوبل انعام دیا جا رہا ہے۔

    عبدالرزاق کو رواں برس دسمبر میں نوبل انعام دیا جائے گا، انھیں تقریباً 11 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم بھی ملے گی۔

  • طب میں نوبل پرائز 2 امریکی سائنس دانوں کے نام

    طب میں نوبل پرائز 2 امریکی سائنس دانوں کے نام

    طب میں نوبل پرائز مشترکہ طور پر 2 امریکی سائنس دانوں کو دینے کا اعلان کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فزیالوجی یا طب کے شعبے میں 2021 کا نوبل انعام مشترکہ طور پر 2 امریکی سائنس دانوں ڈیوڈ جولیئس اور آرڈیم پاٹاپوٹیم نے حاصل کر لیا۔

    دونوں طبی سائنس دانوں کو اس انعام کا حق دار انسانی جسم میں درجۂ حرارت سے متعلق اعصابی نظام پر تحقیقات کرنے پر قرار دیا گیا۔

    نوبل پرائز کمیٹی کے مطابق ان سائنس دانوں نے اپنی ریسرچ میں اس امر کی وضاحت کی ہے کہ گرمی، سردی اور چھونے سے ہمارے اعصابی نظام میں سگنل کیسے آ سکتے ہیں، شناخت شدہ آئن چینلز بہت سے جسمانی عمل اور بیماری کے حالات کے لیے اہم ہیں۔

    نوبل پرائز جیتنے والے ان سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ ہمارے اجسام کس طرح سورج کی روشنی کی حرارت یا ہمارے کسی پیارے کا ہمیں گلے لگانے کا احساس محسوس کرتے ہیں۔

    ان سائنس دانوں نے اس بات پر کام کیا کہ کس طرح ہمارے اجسام نروس سسٹم کے اندر جسمانی حساسیت کو برقی پیغامات میں تبدیل کرتے ہیں، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے نتائج سے درد کے علاج کے نئے طریقے دریافت کیے جا سکیں گے۔

  • میں نوبل پرائز کا حق دار نہیں ، وزیراعظم عمران خان

    میں نوبل پرائز کا حق دار نہیں ، وزیراعظم عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نوبل پرائزکاحق دارنہیں ، اس کاحقداروہ ہوگاجوکشمیری عوام کی خواہشوں کےمطابق مسئلہ کشمیر حل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا میں نوبل پرائزکاحق دارنہیں ، حقدار وہ شخص ہوگا جو کشمیریوں کی رائے کے مطابق کشمیر کے مسئلے کا حل نکالے اور برصغیر میں انسانی ترقی اور امن کا راستہ نکالے۔

    یاد رہے وزیراعظم کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اعلان کے بعد نوبل پرائز فارعمران خان کاہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈبن گیا تھا جبکہ دنیا بھر کے اخبارات اور نیوز چینلز نے بھی پاکستان کے فیصلے کو ہیڈلائنز کا حصہ بنایا تھا۔

    سوشل میڈیا پر دنیا بھر سے وزیراعظم عمران خان کو امن کا سفیر قرار دے کر انھیں امن کا نوبل انعام دینے کی مہم شروع کی گئی، آن لائن درخواست پر اب تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کوامن کا نوبل انعام دینے کا مطالبہ ، قرارداد جمع

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان کو امن کانوبل انعام دینے کے لئے قرارداد جمع کرادی گئی تھی ، قرارداد میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاک بھارت کشیدگی کم کرانے میں دانشمندانہ کردار ادا کیا اور مہارت سے صورتحال کوامن کی جانب موڑا۔

    واضح رہے 27 فروری کو پاکستان نے فضائی حدود کی خلاف ورزی پر بھارت کےدو طیارے مارگرائے تھے اور پائلٹ ابھی نندن کوگرفتارکرلیا تھا، جس کے بعد بھارت نے بھی طیاروں کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کا اعتراف کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم عمران خان کا نام نوبل امن انعام کیلئے ٹاپ ٹرینڈ بن گیا

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے گرفتار بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ بھارت اس سے زیادہ کشیدگی کوآگے نہ بڑھائے۔

    وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے بعد یکم مارچ کو بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔

  • امن کا نوبل انعام جنسی تشدد کے خلاف برسر پیکار نادیہ مراد اور ڈاکٹر ڈینس مک وگی کے نام

    امن کا نوبل انعام جنسی تشدد کے خلاف برسر پیکار نادیہ مراد اور ڈاکٹر ڈینس مک وگی کے نام

    نوبل انعام 2018 برائے امن کا اعلان کردیا گیا ہے جو رواں برس جنسی تشدد کے خلاف کام کرنے والے افراد نادیہ مراد اور ڈاکٹر ڈینس مک وگی کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔

    سنہ 2018 کے کیمیا، طبیعات اور طب کے انعامات کے بعد امن کے نوبل انعام کا بھی اعلان کردیا گیا۔

    رواں برس یہ انعام عراق سے تعلق رکھنے والی نادیہ مراد اور افریقی ملک کانگو کے ڈاکٹر ڈینس مک وگی کو دیا جارہا ہے۔ دونوں افراد دنیا بھر میں جنگی علاقوں میں خواتین پر ہونے والے جنسی تشدد کے خلاف کام کر رہے ہیں۔

    نادیہ مراد

    نادیہ مراد طحہٰ کا تعلق عراق کے اقلیتی یزیدی قبیلے سے ہے۔ خوفناکی و بربریت کی اعلیٰ مثال قائم کرنے والی دہشت گرد اور سفاک تنظیم داعش نے سنہ 2014 میں عراق کے یزیدی قبیلے کو کافر قرار دے کر عراقی شہر سنجار کے قریب ان کے اکثریتی علاقے پر حملہ کیا اور ہزاروں یزیدیوں کو قتل کردیا۔

    داعش کے جنگجو ہزاروں یزیدی خواتین کو اغوا کر کے اپنے ساتھ موصل لے گئے جہاں ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں شدید جسمانی و جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    نادیہ انہی میں سے ایک تھی جو خوش قسمتی سے داعش کی قید سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہوگئی، اور اب داعش کے خلاف نہایت ہمت اور حوصلے سے ڈٹ کر کھڑی ہے۔

    وہ بتاتی ہیں، ’جب داعش نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تو انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم مسلمان ہوجائیں۔ جب ہم نے انکار کردیا تو انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مردوں سے علیحدہ کردیا‘۔

    نادیہ بتاتی ہیں کہ اس کے بعد داعش نے تمام مردوں کو ذبح کیا۔ وہ سب اپنے باپ، بھائی، بیٹوں اور شوہروں کو ذبح ہوتے دیکھتی رہیں اور چیختی رہیں۔ اس کے بعد داعش کے جنگجوؤں نے عورتوں کو اپنے اپنے لیے منتخب کرلیا۔

    وہ کہتی ہیں، ’مجھ سے ایک خوفناک اور پر ہیبت شخص نے شادی کرنے کو کہا۔ میں نے انکار کیا تو اس نے زبردستی مجھ سے شادی کی‘۔ بعد ازاں نادیہ کو کئی جنگجوؤں نے بے شمار روز تک بدترین جسمانی تشدد اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

    اقوام متحدہ میں نادیہ نے اپنے دردناک دنوں کی داستان سناتے ہوئے بتایا، ’وہاں قید لڑکیوں کے لیے قانون تھا کہ جس لڑکی کے پاس سے موبائل فون برآمد ہوگا اسے 5 دفعہ زیادتی کا نشانہ بنایا جائے گا۔ کئی لڑکیوں اور عورتوں نے اس ذلت اور اذیت سے بچنے کے لیے اپنی شہ رگ کاٹ کر خودکشی کرلی۔ جب جنگجو ان لڑکیوں کی لاشیں دریافت کرتے، تو وہ بقیہ لڑکیوں کو اس عمل سے باز رکھنے کے لیے لاشوں تک کی بے حرمتی کیا کرتے‘۔

    نادیہ بتاتی ہے کہ اس نے ایک دو بار داعش کی قید سے فرار کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگئی اور داعش کے سپاہیوں نے اسے پکڑ لیا۔ انہوں نے اسے برہنہ کر کے ایک کمرے میں بند کردیا تاکہ وہ دوبار بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔

    تاہم اپنی فرار کی ایک اور کوشش میں وہ کامیاب ہوگئی اور داعش کے چنگل سے نکل بھاگی۔

    وہ کہتی ہیں، ’میں خوش قسمت ہوں کہ وہاں سے نکل آئی۔ مگر وہاں میری جیسی ہزاروں لڑکیاں ہیں جنہیں بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں ملا اور وہ تاحال داعش کی قید میں ہیں‘۔

    نادیہ اپنی واپسی کے بعد سے مستقل مطالبہ کر رہی ہیں کہ 2014 میں ان کے گاؤں پر ہونے والے داعش کے حملہ کو یزیدیوں کا قتل عام قرار دیا جائے، داعش کی قید میں موجود خواتین کو آزاد کروایا جائے اور داعش کے خلاف مؤثر کارروائی کی جائے جس میں انہیں شکست ہو، اور اس کے بعد داعشی جنگجؤں کو جنگی مجرم قرار دے انہیں عالمی عدالت میں پیش کیا جائے۔

    سنہ 2016 میں نادیہ کو اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی مقرر کیا گیا جس کے بعد اب وہ دنیا بھر میں انسانی اسمگلنگ کا شکار، خاص طور پر مہاجر لڑکیوں اور خواتین کی حالت زار کے بارے میں شعور و آگاہی پیدا کرنے پر کام کریں گی۔

    نادیہ کو یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی جانب سے سخاروف پرائز سے بھی نوازا گیا۔

    ڈاکٹر ڈینس مک وگی

    کانگو سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈینس مک وگی نے اپنی عمر کا بیشتر حصہ کانگو میں جنسی تشدد کا شکار خواتین کے لیے کام کرتے ہوئے گزارا ہے۔

    وہ ڈاکٹر بھی ہیں اور انہوں نے کئی افریقی ممالک میں اس اندوہناک صدمے سے گزرنے والی خواتین کا علاج بھی کیا ہے۔

    ڈاکٹر ڈینس مک وگی پنزی اسپتال اور پنزی فاؤنڈیشن کے بھی بانی ہیں۔ سنہ 2014 میں انہیں بھی سخارووف پرائز سے نوازا جا چکا ہے۔