Tag: nobel prize

  • نصف صدی کا انتظار ختم ہوا، ایک خاتون نے فزکس کا نوبیل انعام اپنے نام کر لیا

    نصف صدی کا انتظار ختم ہوا، ایک خاتون نے فزکس کا نوبیل انعام اپنے نام کر لیا

    کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر ڈونا سٹرکلینڈ نے فزکس کے شعبے میں نوبیل انعام اپنے نام کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق 2018 کا نوبیل انعام  اپنے نام کرنے والے ڈونا سٹرکلینڈ نوبیل کی تاریخ میں فقط تیسری خاتون ہیں، جس نے فزکس کے شعبے میں یہ ایوارڈ اپنے نام کیا۔

    پہلی بار یہ اہم ترین اعزاز 1903 میں میری کری کے حصے میں آیا تھا، دوسری باری 1963 میں ماریا جیوپورٹ میئر کو  یہ ایوارڈ دیا گیا، مگر پھر  ایک طویل عرصے خاموشی چھائی رہی۔

    سالانہ بنیادوں پر ہونے والے اس معتبر ایوارڈ پر اگلے 55 برس مردوں کی برتری رہی، آخر کار 2018 میں ڈونا سٹرکلینڈ نے ایوارڈ اپنے نام کیا۔ انھیں یہ انعام لیزر فزکس کے شعبے میں دیا گیا۔

    یاد رہے کہ اس برس ڈاکٹر سٹرکلینڈ کے ساتھ امریکا کے آرتھر آشکن اور فرانس کے جیرارڈ موروو کو بھی یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ 

    واضح رہے کہ فزکس کو مردوں کا شعبہ تصویر کیا جاتا ہے اور نوبیل کی دیگر کیٹیگریز کے مقابلے میں خواتین انعام یافتگان کی شرح یہاں سب سے کم ہے۔


    مزید پڑھیں: نوبیل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کون تھیں؟

    اس انعام کی مالیت 998618 ڈالر ہے اور یہ ادب، امن، حیاتیات سمیت مختلف کیٹیگریز میں دیا جاتا ہے۔ 

    ڈاکٹر سٹرکلینڈ نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک زبردست واقعہ ہے، البتہ انسان ہمیشہ یہ سوچتا ہے کہ کیا یہ واقعی سچ ہے۔

    واضح رہے کہ پولینڈ سے تعلق رکھنے والی سائنس داں میری کیوری وہ پہلی خاتون تھیں، جنھوں نے نوبیل انعام حاصل کیا۔ اس عظیم خاتون سائنس داں نے ریڈیم دریافت کیا تھا۔

  • نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کون تھیں؟

    نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کون تھیں؟

    دنیا کا سب سے معتبر اعزاز نوبل انعام اب تک کئی خواتین کو مل چکا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون کون تھیں؟

    نوبل انعام پہلی بار جس خوش نصیب خاتون کے حصے میں آیا وہ پولینڈ سے تعلق رکھنے والی سائنس داں میری کیوری تھیں۔ وہی میری کیوری جنہوں نے ریڈیم کی دریافت کی تھی۔

    سنہ 1867 میں پیدا ہونے والی میری کا تعلق وارسا کے ایک غریب خاندان سے تھا۔ پانچ بہن بھائیوں میں وہ سب سے زیادہ ذہین تھی اور اس نے بہت کم عمری میں لکھنا پڑھنا سیکھ لیا تھا۔

    جب اس کی والدہ اور بڑی بہن کا انتقال ہوا تو اسے مجبوراً گھر چلانے کے لیے ملازمت کرنی پڑی۔ اس کی پہلی ملازمت ایک معلمہ کی تھی اور یہ وہ وقت تھا جب خود اس کی تعلیم نامکمل تھی۔

    اسے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا بے حد شوق تھا تاہم پولینڈ کی یونیورسٹیوں میں اس وقت خواتین کا داخلہ ممنوع تھا۔ میری نے اپنے طور پر طبیعات اور ریاضی کی کئی کتابیں پڑھ ڈالیں۔

    وہ سائنس کے شعبے میں آگے جانا چاہتی تھی۔ اس کا خیال تھا کہ سائنسی ایجادات اور دریافتیں برے کاموں سے زیادہ بہتری کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    6 سال تک ملازمت کرنے کے بعد وہ اتنی رقم جمع کرسکی کہ فرانس جاسکے اور یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرسکے۔

    فرانس آنے کے بعد بھی میری نے اپنی زندگی کا زیادہ تر عرصہ نہایت غربت میں گزارا۔ وہ طویل وقت تک سخت محنت کرتی رہتی جبکہ بعض اوقات وہ پورا دن ایک ڈبل روٹی، پنیر اور ایک کپ چائے پر گزارا کرتی۔

    یونیورسٹی میں اس کے تمام ہم جماعت مرد تھے جو اکثر مشکل تھیوریز سمجھنے کے لیے اس کی مدد لیا کرتے تھے۔ میری نے طبیعات کی ڈگری حاصل کی اور اس کے ساتھ ہی ایک فرانسیسی طبیعات داں سے شادی کرلی۔

    مزید پڑھیں: خلا کو تسخیر کرنے والی باہمت خواتین

    یہ وہ دور تھا جب ایکسرے نیا نیا دریافت ہوا تھا اور میری اسے سمجھنے اور اس پر کام کرنے کے لیے نہایت پرجوش تھی۔ میری ہی تھی جس نے تیز (تابکار) شعاعوں کی دریافت کی اور انہیں ریڈیو ایکٹیوٹی کا نام دیا۔

    یہ بہت بڑی دریافت تھی جو اس نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر کی تھی۔ اس دریافت کو طبیعات میں نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا لیکن یہ نامزدگی صرف میری کے شوہر کے لیے تھی۔

    شدید صنفی امتیاز کے اس دور میں لوگ یقین نہیں کر سکتے تھے کہ کوئی عورت سائنس پر بھی کام کرسکتی ہے؟

    اس کے شوہر کے اصرار پر بالآخر اس کی محنت کو بھی تسلیم کیا گیا اور دونوں کو انعام کے لیے نامزد کیا گیا، بعد ازاں میری نے اپنے شوہر کے ساتھ نوبل انعام جیت لیا اور اس کے ساتھ ہی وہ نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں۔

    اس وقت آئن اسٹائن نے میری کی ہمت بندھائی اور تمام تنقید اور طنز کو نظر انداز کرنے کو کہا۔ آئن اسٹائن نے میری کو نصیحت کی، ’کبھی بھی حالات یا لوگوں کی وجہ سے اپنی ذات کو کمتر مت جانو‘۔

    یہ وہ وقت تھا جب لیبارٹریز میں صرف مرد ہوا کرتے تھے اور میری ان میں واحد خاتون تھیں، لیکن وہ ان کے شانہ بشانہ کام کرتی تھیں۔

    میری نے بعد ازاں مزید 2 عناصر پولونیم اور ریڈیم دریافت کیے۔ اس دریافت پر اسے ایک بار پھر نوبل انعام کے لیے نامزد کیا گیا، اور اس بار یہ انعام کیمیا کے شعبے میں تھا۔

    جنگ عظیم اول کے دوران میری کو ایک تجربے کے دوران معلوم ہوا کہ ایکسریز سے زخمی فوجیوں کا علاج بھی کیا جاسکتا ہے تاہم ایکسرے مشین اس وقت بہت مہنگی تھیں۔

    اس موقع پر بھی میری نے ہمت نہیں ہاری اور ایک ہلکی پھلکی ایکسرے مشین ایجاد کر ڈالی جو ٹرک کے ذریعے اسپتال تک پہنچائی جاسکتی تھی۔ اس مشین کی بدولت 10 لاکھ فوجیوں کی جانیں بچائی گئیں۔

    ساری زندگی تابکار شعاعوں کی زد میں رہنے والی میری بالآخر انہی شعاعوں کا شکار ہوگئی، اس کا انتقال 4 جولائی 1934 کو ہوا۔

    میری کیوری نہ صرف نوبل انعام حاصل کرنے والی پہلی خاتون تھیں بلکہ وہ اب تک واحد خاتون ہیں جنہیں 2 مختلف شعبوں میں نوبل انعام ملا۔ ان کی دریافتوں نے جدید دور کی طبعیات اور کیمیائی ایجادات میں اہم کردار ادا کیا۔

    وہ کہتی تھیں، ’ہمیں یقین ہونا چاہیئے کہ خدا نے ہمیں کسی نے کسی صلاحیت کے تحفے سے نواز ہے۔ ہمیں بس اس تحفے کو پہچاننا ہے اور اس مزید مہمیز کرنا ہے‘۔

  • جنسی ہراسگی‘ ادب کا نوبل انعام رواں برس نہیں دیا جائے گا

    جنسی ہراسگی‘ ادب کا نوبل انعام رواں برس نہیں دیا جائے گا

    سویڈن: بین الاقوامی نوبیل کمیٹی نے جنسی ہراسگی اسکینڈل کے باعث رواں برس ادب کے شعبے میں نوبل انعام دینے کی تقریب منعقد کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادب کے شعبے میں نوبل انعام دینے والی کمیٹی جسےسویڈش اکیڈمی کہا جاتا ہے، کمیٹی نے جنسی ہراسگی کے باعث رواں برس نوبل انعام کی تقریب منعقد کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    ادب کے شعبے میں نوبل انعام دینے والی کمیٹی کی خاتون ممبر کے شوہر اور کمیٹی سے وابستہ فوٹو گرافر جین ارنالٹ پر پہلی خاتون سیکریٹری سارا ڈینئس کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزامات ہیں، جس کے باعث حالیہ دنوں کمیٹی مشکلات کا شکار ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سارا ڈینئس کے استعفیٰ دینے کے باعث کمیٹی کی چھ خواتین بھی مستعفی ہوگئی تھی جس کی وجہ سے کمیٹی کی اٹھارہ سیٹوں میں سے سات سیٹیں خالی ہوچکی ہیں، جس کے باعث کمیٹی اب کسی خالی سیٹ پر کسی اور رکن کی تقرری نہیں کرسکتی کیوں کہ ضابطے کے مطابق بارہ ارکان کا کورم پورا ہونا ضروری ہے۔

    نوبل انعام دینے والی کمیٹی کا کہنا ہے کہ سنہ 2018 کے نوبل انعام جیتنے والے شخص کے نام کا اعلان آئندہ برس 2019 کے نوبل انعام جیتنے والے کے ساتھ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ حالیہ جنسی ہراسگی اسکینڈل نے دنیا سب سے بڑے نوبل انعام کو متاثر کیا ہے، جو سنہ 1901 سے ہر سال کیمیا، فزکس، ادب، فیزیولوجی اور امن کے لیے خدمات انجام دینے والے افراد کو دیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ عالمی جنگ عظیم کے باعث سنہ 1935 میں کمیٹی کو ایسا کوئی شخص نہیں ملا تھا جسے نوبل انعام دیا جاسکے۔


    نوبیل کمیٹی میں جنسی اسکینڈل کے باعث بحران شدید تر ہوگیا، سویڈش بادشاہ کی مداخلت


    خیال رہے کہ سویڈش اکیڈمی نے جنسی ہراسگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی کی اٹھارہ خواتین ارکان کو فرانسیسی باشندے جین ارنالٹ نے بلیک لسٹ کرنےکی دھمکی دے کر جنسی طور پر ہراساں کیا۔ واضح رہے کہ الزامات کا یہ کیس 1996 سے 2017 کے درمیان طویل عرصے پر مشتمل ہے۔

    کمیٹی نے اس بات کی بھی تصدیق کردی ہے کہ نوبیل انعام کے لیے منتخب ہونے والے ادیبوں کے نام بھی تواتر کے ساتھ وقت سے قبل منکشف ہوتے رہے ہیں، ان الزامات نے ادب میں نوبیل انعام کی ساکھ کو شدید طور پر متاثر کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ارنالٹ سویڈش اکیڈمی کی ایک رکن کیٹرینا فراسٹنسن کے شوہر ہیں، جس کی وجہ سے کمیٹی میں انھیں بہت زیادہ عمل دخل حاصل تھا، خواتین ارکان کا مطالبہ تھا کہ فراسٹنسن سے استعفیٰ لیا جائے جو اکیڈمی ضابطہ اخلاق کے باعث ممکن نہیں تھا جس پر احتجاج کرتے ہوئے خواتین ارکان نے استعفے دیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانی جسم کے اندر قدرتی گھڑی: تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے نام نوبل انعام

    انسانی جسم کے اندر قدرتی گھڑی: تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے نام نوبل انعام

    اسٹاک ہوم: دنیا کے معتبر ترین اعزاز نوبل کا طب کے شعبے میں فاتح قرار پانے والوں کے نام کا اعلان کردیا گیا جنہوں نے انسان سمیت تمام جانداروں کے اندر نصب قدرتی ’گھڑی‘ کے بارے میں تحقیق کی۔

    روایت کے مطابق نوبل انعام 2017 (طب اور حیاتیات) کا اعلان کرتے ہوئے مذکورہ سائنس دانوں کی تحقیق کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

    طب کا نوبل انعام 3 امریکی سائنسدانوں جیفری سی ہال، مائیکل روز بیش اور مائیکل ینگ کو مشترکہ طور پر دیا جارہا ہے۔

    ان سائنسدانوں نے طب کے شعبے میں اہم سنگ میل قرار دی جانے والی مولیکیولر میکنزم پر تحقیق کی جس پر انہیں نوبل انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔


    مولیکیولر میکنزم کیا ہے؟

    طب کے شعبے میں فاتحین کا اعلان کرتے ہوئے مذکورہ سائنس دانوں کی تحقیق کے بارے میں بھی وضاحت کی گئی۔

    ماہرین کے مطابق زمین پر پایا جانے والا ہر جاندار چاہے وہ انسان ہو جانور یا کوئی نباتات، اپنے اندر ایک حیاتیاتی گھڑی رکھتا ہے جو زمین کی گردش کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔

    جیسے رات کے وقت نیند آنا، دن کے وقت چاق و چوبند رہنا اسی حیاتیاتی گھڑی کے مطابق ہورہا ہے جو زمین پر موجود حیات کے اندر قدرتی طور پر نصب کی گئی ہے۔

    اس گھڑی کے مطابق ہمارے سونے کے اوقات کار، فشار خون کی سطح، جسمانی درجہ حرارت، اور ہارمونز وغیرہ مقررہ وقت پر مخصوص کام سرانجام دیتے ہیں۔

    ان سائنس دانوں نے اس تمام نظام کے ذمہ دار اس مخصوص جین کو دریافت کیا ہے جس میں دن اور رات میں مختلف تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔

    تینوں فاتحین کو نوبل انعام کی رقم 3 حصوں میں دی جائے گی جبکہ تینوں کو علیحدہ نوبل کا میڈل دیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملالہ کونوبل پرائزملناپاکستان کیلئے باعثِ فخرہے،الطاف حسین

    ملالہ کونوبل پرائزملناپاکستان کیلئے باعثِ فخرہے،الطاف حسین

    لندن: متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ملالہ یوسف زئی کو”دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کیلئے کاوشیں “ کرنے پر ”امن کا نوبل انعام “ ملنے پاکستانی قوم کو دلی مبارکباد پیش کی ہے۔

    الطاف حسین نےکہا ہے کہ ملالہ یوسف زئی کو امن کے نوبل انعام سے نوازنے سے ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستانی قوم اعتدال پسند ، روشن خیال ، ترقی پسند ، تعلیم یافتہ اور مہذب معاشرہ کی تشکیل کیلئے اپنے اندر بھر پور صلاحتیں رکھتی ہیں ۔

    اپنے ایک تہنیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ سوات میں ملالہ یوسف زئی کو بچیوں کی تعلیم کیلئے عملی کوششوں سے باز رکھنے کیلئے دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کرکے نشانہ بنایا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ملالہ یوسف زئی کی زندگی بچ گئی اوراس بہادر بچی نے صحت مند ہوکر دہشت گردوں کے خلاف اور تعلیم کو عام کرنے کیلئے جس جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا اس پر وہ نوبل انعام کی ہی حقدار تھی ۔

    انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی کو امن کا انعام پاکستان کیلئے باعث فخر ہے اور پاکستانی قوم کیلئے خوشی کا باعث ہے جس پر سب کو سجدہ شکر ادا کرنا چاہئے ۔

    الطاف حسین نے امن کا نوبل انعام ملنے پر ملالہ یوسف زئی کو دل کی گہرائیوں سے زبردست مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ملالہ یوسف زئی نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی قوم کو سر فخر سے بلند کردیا ہے۔