Tag: Noor Fatima

  • موذی مرض میں مبتلا نور فاطمہ 16 کروڑ کے انجیکشن کے انتظار میں دنیا سے چل بسی

    موذی مرض میں مبتلا نور فاطمہ 16 کروڑ کے انجیکشن کے انتظار میں دنیا سے چل بسی

    نئی دہلی : سولہ کروڑ روپے مالیت کے انجیکشن کی منتظر نور فاطمہ موذی مرض کے سامنے ہمت ہار گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست راجسھتان کے ضلع بیکانیر سے تعلق رکھنے والے چھ ماہ کی بچی موذی مرض میں مبتلا تھا جس کے باعث بچی کا آدھا جسم مفلوج ہوچکا تھا۔

    بچی کی تصویر کچھ ماہ قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے ساتھ تحریر تھا کہ ‘نور فاطمہ کو ‘ایس ایم اے’ اسپائینل مسکولر ایتھراپی نامی موذی مرض میں مبتلا ہے جس کا علاج 16 کروڑ روپے مالیت کے زولگینسما نامی انجیکشن کے ذریعے ممکن ہے۔

    پوسٹ وائرل ہوتے ہی فلاحی تنظیموں کی جانب سے رقم کا بندوست کیا جارہا تھا تاہم وہ نور فاطمہ موذی مرض سے زیادہ دیر تک مقابلہ نہیں کرسکی اور آج صبح زندگی کی جنگ ہار گئی۔

    اس سے قبل بھارت میں 11 افراد کو زولجینزما کا انجیکشن دیا گیا ہے جس کے لیے عوام نے بھی خطیر رقوم عطیہ کی اور حکومتوں نے بھی کروڑوں امداد دی لیکن راجھستان کی نور فاطمہ کی زندگی بچانے کےلیے والد کی وزیراعظم نریندر مودی سے مدد کی اپیل کے باوجود مودی سرکار نے مسلمان بچی کےلیے انجیکشن کا انتظام نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ انسانی جسم میں ایک جین ہوتا ہے، جو ایک پروٹین بناتا ہے جو اعصاب اور پٹھوں کو زندہ رکھتا ہے اور ایس ایم اے ٹائپ ون دراصل اعصاب اور پٹھوں کی ہی ایک بیماری ہے جس میں مریض کے جسم میں ایسا کوئی جین نہیں ہے، اس لیے اس کے جسم میں پروٹین نہیں بنتا، جس کی وجہ سے اس کے اعصاب آہستہ آہستہ مرنے لگتے ہیں۔

  • جان لیوا مرض میں مبتلا 10 سالہ نور فاطمہ مسیحا کی منتظر

    جان لیوا مرض میں مبتلا 10 سالہ نور فاطمہ مسیحا کی منتظر

    کراچی : جگر کے مرض میں مبتلا 10 سالہ نور فاطمہ کے والدین منتظر ہیں کہ کوئی مسیحا ان کی ننھی کلی کا علاج کروا دے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد کے علاقے نیو کراچی کی رہائشی 10 سالہ نور فاطمہ ایسی عمر میں جب اسے تعلیم کے حصول کے لیے کوشاں ہونا چاہیے تھا قسمت نے اسے ایسے مرض میں مبتلا کردیا جس کے باعث معصوم بچی زندگی و موت سے جوجھ رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نیو کراچی میں مقیم نور فاطمہ 10 برس کی عمر میں جگر کے جان لیوا مرض کا شکار ہے، متاثرہ بچی کو گذشتہ چار برس سے جگر کا عارضہ لاحق ہے۔

    درد سے ٹرپتی ہوئی نور فاطمہ کے والدین زندگی بھر کی جمع پونجی اپنی زندگی بھر کی کمائی کو بچانے کی خاطر خرچ کر چکے ہیں اور اب کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔

    بے یار مددگار معصوم نور فاطمہ کا والد محنت و مزدوری کر کے اپنے گھر کی کفالت کرنے کے ساتھ ساتھ معصوم بیٹی کا علاج بھی کروا رہا تھا تاہم حالات نے والد کو نور فاطمہ کے علاج اور اہل خانہ کی کفالت سے بھی قاصر کردیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رب کے حضور اپنی بیٹی کی زندگی کے لیے دعا مانگنے والی ماں کی ممتا اس وقت ٹرپ جاتی ہے  جب اس کی 10 سالہ لاڈلی بیٹی کی چیخیں درد کی شدت سے بلند ہوتی ہیں، نور فاطمہ کی والدہ منتظر ہے کہ کوئی مسیحا آئے جو اس کی ننھی کلی کا علاج کرا دے۔

    بے یار و مددگار معصوم بچی کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ نور فاطمہ کے علاج بیرون ملک میں ممکن ہے جس کے لیے لاکھوں روپے خرچہ آئے گا۔