Tag: Noor Mukadam

  • نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل سماعت کیلیے مقرر

    نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل سماعت کیلیے مقرر

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلیے مقرر کر دی گئی۔

    سپریم کورٹ میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 13 مئی کو سماعت کرے گا۔ مجرم کے والد ذاکر جعفر کی بریت کے خلاف اپیل بھی سماعت کیلیے مقرر کی گئی جبکہ کیس میں سزا یافتہ شریک مجرمان کی اپیلوں پر بھی سماعت ہوگی۔

    نور مقدم قتل کیس ایک سنگین اور نمایاں مقدمہ ہے جس نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ یہ کیس 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے علاقے ایف-7/4 میں پیش آیا جہاں نور مقدم کو مجرم نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکی سفارتخانے کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات

    پولیس نے موقع سے ملزم کو آلۂ قتل سمیت گرفتار کیا اور اس کے والدین اور گھریلو ملازمین کو بھی جرم میں معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

    24 فروری 2022 کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیتے ہوئے ملزم کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

    نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ظاہر جعفر سمیت ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا، اس موقع پر سکیورٹی کیلیے غیر معمولی اقدامات کیے گئے تھے۔

    ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

    سیشن عدالت نے تھراپی ورکس کے ملزمان کو بری کرتے ہوئے شریک ملزمان جمیل اور جان محمد کو 10، 10 سال قید کی سزا کا حکم دیا جبکہ ظاہر جعفر کے والدین کو عنایت جرم کے الزام سے بری کر دیا تھا۔

    ظاہر جعفر کو قتل، اٖغوا، جرم چھپانے اور حبس بے و یگر دفعات سمیت دفعہ 201، 364 ،342,176 ،109 ،302 کے تحت سزا سنائی گئی تھی۔

  • نور مقدم کیس: مجرموں کی سزا بڑھانے کے لیے درخواست دائر

    نور مقدم کیس: مجرموں کی سزا بڑھانے کے لیے درخواست دائر

    اسلام آباد: نور مقدم کے والد نے مجرمون کی سزا بڑھانے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کے والد نے مجرموں کی سزا بڑھانے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں ظاہر ذاکر جعفر، محمد افتخار اور محمد جان کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سزاؤں کے حکم میں مجرموں کے حق میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے نرمی برتی گئی ہے، موجودہ کیس قانون اور حقائق کے مطابق نہیں ہے۔

    نور مقدم قتل کیس : مجرم کی سزا کے خلاف اپیل پر شوکت مقدم اور وفاق کو نوٹس جاری

    درخواست میں کہا گیا کہ دستیاب شواہد کے ریکارڈ سے ظاہر ہو چکا ہے کہ جواب دہندگان نمبر 01 تا 03 اپنے متعلقہ الزامات کے حوالے سے مکمل طور پر ملوث تھے، وقوعہ کا وقت، مقام اور طریقہ دفاع مقدمے کے جج نے تسلیم کیا۔

    نور مقدم قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    درخواست کا مؤقف تھا کہ ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے سزا کی مقدار کے حوالے سے طے شدہ اعلیٰ عدالتوں کے متعلقہ اصولوں کی خلاف ورزی کی، ایک معصوم انسان کے لرزہ خیز، افسوس ناک اور وحشیانہ قتل پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

  • ‘نور مقدم کو میں نے نہیں، میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا’

    ‘نور مقدم کو میں نے نہیں، میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا’

    اسلام آباد: ڈسٹرکٹ سیشن عدالت کی جانب سے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 25 سوالات پر مشتمل سوال نامہ دیا گیا تھا، ملزم کے وکیل نے عدالت کو ملزم کی جانب سے جوابات فراہم کر دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم ظاہر جعفر کی جانب سے سوال نامے کے جوابات سے نور مقدم قتل کیس میں نیا موڑ آ گیا ہے، ملزم ظاہر جعفر پہلے دیے گیے بیان سے مکر گیا، مرکزی ملزم ظاہر جعفر، ملزم ذاکر جعفر اور ملزمہ عصمت آدم جی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    ملزم نے نئے بیان میں کہا کہ نور مقدم کو میں نے نہیں بلکہ میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا تھا، گزشتہ 6 ماہ سے مقتولہ میرے ساتھ رابطے میں نہیں تھی، 18 جولائی کو نور مقدم اپنی مرضی سے میرے گھر آئی تھی، میں نے نور مقدم کو اغوا نہیں کیا تھا۔

    ملزم نے کہا نور مقدم کے ساتھ میرا living ریلشن شپ تھا، نور مقدم کی مرضی سے ہمارا تعلق تھا اس وجہ سے ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی، میرے فنگر پرنٹ جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والے آلۂ قتل پر نہیں تھے، برآمد پستول لائسنس شدہ تھا، پولیس نے مدعی سے مل کر کیس کا حصہ بنایا۔

    ظاہر جعفر نے کہا اسی وجہ سے پسٹل کی فرانزک رپورٹ پر میرے فنگر پرنٹس آئے، میرے فنگر پرنٹس پولیس نے اس وقت لیے جب میں ان کی حراست میں تھا، میرے فنگر پرنٹس پولیس نے قانونی طور پر ایس او پیز کے مطابق نہیں لیے، پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق کوئی ڈی وی آر جائے وقوع پر نہیں تھی۔

    بیان کے مطابق مقتولہ کے موبائل کے آئی ایم ای آئی اور فرانزک لیب رپورٹ مختلف ہے، میرا موبائل گرفتاری کے بعد تفتیشی افسر کے پاس تھا برآمد نہیں کیا، زیادہ تر اس کیس کی تفتیش تھانے میں بیٹھ کر کی گئی اور برآمدگی بنائی گئی، پولیس نے میرے گھر 20 جولائی کو سرچ کیا تو میرے کپڑے استعمال کیے۔

    ملزم نے کہا فنگر پرنٹس پولیس نے لیے اور غلط استعمال کر کے کیس میں ملوث کیا، آڈیو ویڈیو فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ مجھے اس کیس میں پھنسانے کے لیے لیا گیا، 18 جولائی کو مقتولہ نے رابطہ کر کے ڈرگ پارٹی کا کہا تو میں نے منع کر دیا تھا لیکن 18 جولائی کی رات کو نور مقدم میرے گھر آ گئی، وہ منشیات ساتھ لائی تھی۔

    نور مقدم نے زبردستی ڈرگ پارٹی ارینج کی اور اپنے دوستوں کو بھی بلایا، 19 جولائی کو میں نے امریکا جانا تھا جس کا ٹکٹ کنفرم ہو چکا تھا، نور مقدم امریکا جانا چاہتی تھی، اس نے ٹکٹ کے لیے دوستوں سے پیسے مانگے۔ 20 جولائی نور مقدم نے دوستوں کو میرے گھر میں ڈرگ پارٹی پر بلایا، ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر رشتہ دار کراچی میں عید کا تہوار منانے گئے تھے، ڈرگ پارٹی شروع ہوئی تو میں منشیات کے غلبے میں آ گیا، اور ہوش و حواس کھو بیٹھا۔

    جب میں ہوش میں آیا تو میں اپنے گھر میں بندھا ہوا تھا، کچھ دیر کے بعد پولیس یونیفارم اور سادہ کپڑوں میں لوگ آئے، تب مجھے معلوم ہوا کہ ڈرگ پارٹی میں موجود کسی نے نور کو قتل کر دیا ہے، بدقسمت واقعہ میرے گھر میں ہوا، اور اسی لیے مجھے اور میرے والدین کو اس جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا۔

    ملزم نے بیان میں مزید کہا کہ ایس ایس پی مصطفیٰ تنویر نے جائے وقوع کا ذکر کیا اور میڈیا کو منشیات کے متعلق بتایا، دباؤ کی وجہ سے ایس ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، نور مقدم سے برآمد منشیات کا ذکر غائب کر دیا گیا۔

    ملزم ظاہر جعفر سے 25 سوالات

    سیشن عدالت کی جانب سے سوال نامے میں مندرجہ ذیل سوالات کیے گئے:

    کیا آپ نے عدالتی کارروائی میں جمع کرائے گے شواہد کو سنا اور سمجھ لیا؟ پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق آپ نے 20 جولائی 2021 کو شام کے وقت اپنے گھر میں نور مقدم کو قتل کیا؟ آپ نے نور مقدم کا سر تن سے تیز دھار آلے سے الگ کیا اس بارے میں کیا کہیں گے؟ شواہد کے مطابق 18 جولائی سے 20 جولائی تک نور مقدم کو اپنے گھر میں اغوا کیے رکھا؟

    نور مقدم نے بھاگنے کی کوشش کی تو آپ نے اس کو گھر میں قید کر لیا اور اس کے ساتھ زیادتی کی؟ ڈی این اے رپورٹ میں مقتولہ کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے اس پر کیا کہیں گے؟ شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے چاقو برآمد ہوا جو کہ بعد ازاں فرانزک کے لیے لیب بھیجوا گیا کیا کہیں گے؟

    شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے آہنی مکا برآمد کیا گیا اور تفتیشی افسر نے اس کو فرانزک کے لیے بھیجا اس بارے میں کیا کہیں گے؟ شواہد کے مطابق جائے وقوعہ سے پستول اور ایک میگزین، چار عدد سگریٹ برآمد ہوئے، جنھیں فرانزک کے لیے بھیجا گیا کیا کہیں گے؟ تفتیشی افسر کو جائے وقوعہ سے خون ملا جس نے روئی سے اٹھا کر اسے لیبارٹری کے لیے بھیجا کیا کہیں گے؟

    پولیس نے آپ کے فنگر پرنٹس حاصل کرنے کے بعد میچ کرنے کے لیے لیبارٹری بھیجے آپ کیا کہیں گے؟ تفتیشی افسر نے ڈی وی آر سے فوٹیج حاصل کی اور کمپیوٹر آپریٹر کانسٹیبل مدثر نے اس ویڈیو کو محفوظ کیا جس کے کلپس بنائے اور فرانزک کے لیے بھیجا؟ تفتیشی افسر نے آپ کا اور شریک ملزمان عصمت ذاکر، ذاکر جعفر،گھریلو ملازمین، مقتولہ نور مقدم اور مدعی مقدمہ کا کال ریکارڈ ڈیٹا حاصل کیا؟ تفتیشی افسر نے آپ کی نشان دہی پر مقتولہ نور مقدم کا اور خود آپ کا موبائل فون آپ کے گھر سے برآمد کیا؟

    شواہد کے مطابق مقتولہ نور مقدم کا 21 جولائی کو پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس کی رپورٹ کے مطابق مقتولہ کو موت سر دھڑ سے الگ کرنے کی وجہ سے ہوئی؟ پوسٹ مارٹم کے بعد مقتولہ کے خون آلود کپڑے تفتیشی افسر کے حوالے کیے گئے تھے؟ شواہد کے مطابق تفتیشی افسر نے آپ کی خون آلود شرٹ برآمد کی اور پارسل بنا کر لیبارٹری بھیجا؟

    شواہد کے مطابق ڈاکٹر حماد نے آپ کا سیکچوئل فٹنس کا ٹیسٹ لیا اور ٹیسٹ لے کر نمونے کو ڈی این اے کے لیے بھجوایا؟ شواہد کے مطابق آپ کے فنگر پرنٹس پستول کی میگزین کے ساتھ میچ ہوئے ہیں؟ شواہد کے مطابق آڈیو اور وڈیو فرانزک کے لیے فوٹوگرامیٹری کی رپورٹ مثبت آئی ہے؟ شواہد کے مطابق ڈی این اے رپورٹ بھی مثبت آئی؟

    عدالت نے مرکزی ملزم سے سوال پوچھا کہ پولیس نے آپ کے خلاف مقدمہ کیوں درج کیا؟ اور استغاثہ کے گواہ آپ کے خلاف کیوں پیش ہوئے؟ کیا اپنے حق میں شواہد پیش کرنا چاہیں گے؟ کیا آپ اس کے علاوہ کچھ کہنا چاہیں گے؟ کیا اپنا بیان حلف پر قلم بند کرنا چاہ رہے ہیں؟

  • نور مقدم قتل کیس، آخری لمحات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    نور مقدم قتل کیس، آخری لمحات کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی

    اسلام آباد: سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کیس کی اہم سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی۔

    اے آر وائی نیوز کو حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں 27 سالہ نور مقدم کو ملزم ظاہر جعفر کے گھر میں داخل ہوتے اور جان بچانے کے لیے دیوار پھلانگتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    فوٹیج کے مطابق 18 جولائی کی رات 10 بج کر 19 منٹ پر نورمقدم ظاہر جعفر کے گھر میں داخل ہوئی، 19 جولائی کی دوپہر 2 بج کر 39 منٹ پر ظاہر جعفر اور نور کو گھر سے سامان سمیت جاتے ہوئے دیکھا گیا۔ دس منٹ بعد یعنی 2 بج کر 46 منٹ پر دونوں کو گاڑی میں بیٹھ کر جاتے اور 2:51 پر سامان سمیت گھر واپس آتے دیکھا گیا۔

    بعد ازاں 20 جولائی کی دوپہر 2 بج کر 41 منٹ پر نور مقدم کو بغیر چپل کے گھر کے مرکزی دروازے کی طرف بھاگتے دیکھا گیا، جسے چوکیدار نے باہر جانے سے روکا، بعد ازاں مقتولہ کو ظاہر جعفر کے آگے ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگتے ہوئے دیکھا گیا، جس کے بعد دونوں دوبارہ گھر میں چلے گئے۔

    اس کے بعد 20جولائی کو شام7 بج کر11منٹ پر نور کو جان بچانےکیلئےکھڑکی سے چھلانگ لگاتے جبکہ گھرکی دوسری جانب سے ظاہر جعفرکوبھی چھلانگ لگاتے دیکھاجاسکتا ہے۔ اس دوران نور نے گھر سے باہر جانے کی کوشش کی مگر پھر چوکیدار نے روکا، جسے ظاہر جعفر گھسیٹ کر گھر کے اندر لے گیا۔

    مزید پڑھیں: ظاہر جعفر نے نور مقدم کو کیسے قتل کیا؟ سی سی ٹی وی ٹرانسکرپٹ میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آگئے

    یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل کیس، ملزم ظاہر جعفر کی عدالت میں پولیس سے ہاتھا پائی

    پولیس حکام کے مطابق اس کے تھوڑی دیر بعد ملزم نے کمرے میں نور مقدم کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر اُس کے گلے پر چھری پھیری تھی۔

    خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

    ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی جس کے تحت ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    بعدازاں عدالت میں پیش کردہ پولیس چالان میں کہا گیا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے ساتھیوں کی ملی بھگت کے باعث نور مقدم نے جان بچانے کی 6 کوششیں کی جو ناکام رہیں۔

    وقوعہ کے روز 20 جولائی کو ظاہر جعفر نے کراچی میں موجود اپنے والد سے 4 مرتبہ فون پر رابطہ کیا اور اس کے والد بھی اس گھر کی صورتحال اور غیر قانونی قید سے واقف تھے۔

    چالان میں کہا گیا کہ نور کی جانب سے ظاہر سے شادی کرنے سے انکار پر 20 جولائی کو دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد مبینہ قاتل نے انہیں ایک کمرے میں بند کردیا، چالان میں ملزم کے بیان کا حوالہ دیا گیا جس میں اس نے قتل کا اعتراف کیا۔

  • نورمقدم قتل کیس، 6 ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    نورمقدم قتل کیس، 6 ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں 6ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا ، نورمقدم کے والد نے استدعا کی ہے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے چھ ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں تھراپی ورکس کے ملازمین اور مالک کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کردی گئی ، درخواست نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے دائر کی۔

    جس میں کہا گیا کہ ایڈیشنل سیشن جج کا چھ ملزمان کو ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے چھ ملزمان کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    یاد رہے 24 اگست کو نور مقدم کیس میں ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے تھراپی ورکس کے سی ای او ڈاکٹر طاہر ظہور سمیت تمام 6 ملازمین کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے پانچ ، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے وکیل نورمقدم نے کہا تھا کہ کیس ختم نہیں ہوا صرف ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، عدالت کی جانب سےضمانت دینا ہمارےلیےسرپرائز نہیں، مرکزی ملزم ظاہر جعفرکےخلاف ہمارےپاس ثبوت ہیں، وہ سزا سے بچ نہیں پائے گا۔

  • نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم  ظاہرجعفر کو   14روزہ  جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

    نور مقدم قتل کیس : مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

    اسلام آباد : عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملز م ظاہر جعفر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور 16اگست کو دوبارہ ڈیو ٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نے ملزم ظاہرجعفر کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج سائشتہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے کہا ملزم سےتفتیش مکمل ہو چکی ہے، جس پر عدالت نےملزم سےاستفسار کیا عدالت کےسامنےکچھ کہناچاہتےہو؟جس پر
    ، ملزم ظاہرجعفر نے کہا میرے وکیل بات کریں گے۔

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ ملزم کی حدتک اب تک تفتیش مکمل ہو چکی ہے، جس پرجج نے کہا اب تک کچھ نہیں ہوتا،مکمل تفتیش مکمل ہی ہوتی ہے، پولیس والےتوبادشاہ لوگ ہیں وہ توضمنی چالان بھی لاتے رہتے ہیں۔

    پولیس نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی ، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ملزم ظاہرجعفرکو14روزہ جوڈیشل ریمانڈپرجیل بھیج دیا اور 16 اگست کودوبارہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔