Tag: Noor Muqadam murder case

  • نورمقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت

    نورمقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے نورمقدم قتل کیس میں اپیلیں 14 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردیں ، مدعی مقدمہ نے ظاہر جعفر کی سزا بڑھانے کی اپیل بھی دائر رکھی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نور مقدم قتل کیس میں اپیلیں 14 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کردی گئیں۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کاز لسٹ جاری کردی ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل بنچ سماعت کرے گا۔

    عدالت نے رجسٹرار ہائی کورٹ کو پیپر بکس کی تیاری کا حکم دے رکھا ہے۔

    مجرم ظاہرجعفر،افتخاراورجان محمد نے سزائے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہے جبکہ مدعی مقدمہ نور مقدم کے والد نے عصمت آدم، ذاکر جعفر، جمیل، تھراپی ورکس کے 6 افراد کی بریت چیلنج کر رکھی ہے۔

    مدعی مقدمہ نے ظاہر جعفر، افتخار اور جان محمد کی سزا بڑھانے کی اپیل بھی دائر کر رکھی ہے۔

  • نور مقدم قتل کیس کا تحریری فیصلہ ، ظاہر جعفر کو سزائے موت کے ساتھ 36 سال قید کی سزا

    نور مقدم قتل کیس کا تحریری فیصلہ ، ظاہر جعفر کو سزائے موت کے ساتھ 36 سال قید کی سزا

    اسلام آباد : سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت کے ساتھ زیادتی ، اغوا اور دفعہ 342 کے جرم پر 36 سال قید کی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ، جس میں کہا ہے کہ ظاہر جعفر کو قتل کے جرم پر سزائے موت اور 5لاکھ جرمانے کا حکم دیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ زیادتی کے جرم پر 25 سال قید، 2لاکھ جرمانہ کی سزا کا حکم دیا، ملزم جرمانہ مقتولہ کے ورثا کو ادا کرے۔

    فیصلے کے مطابق اغوا کے جرم پر ظاہر جعفر کو 10سال قید ،ایک لاکھ جرمانے کا حکم جبکہ دفعہ 342 کے جرم پر ایک سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ملزم افتخار کو دفعہ109 اور 364 کے تحت 10سال قید،ایک لاکھ جرمانے ، دفعہ 368 کے تحت 10سال قید ایک لاکھ روپے جرمانے اور دفعہ 176 کے تحت ایک سال قید اور ایک لاکھ جرمانہ کا حکم دیا۔

    یاد رہے آج اسلام آباد کی سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ سنایا ، جس میں نور مقدم کے قاتل ظاہر جعفر کوسزائے موت دینے کا حکم دیا۔

    عدالت نےشریک ملزمان جان محمد اورافتخار کو دس، دس سال قید جبکہ ملزم جمیل کو بری کر دیا ہے جبکہ تھراپی ورکس کے ملزمان سمہت ظاہرجعفر کے والدین کو اعانت جرم کے الزام سے بھی بری کردیا گیا۔

  • ظاہر جعفر  نے نور مقدم  کو کیسے قتل کیا؟ سی سی ٹی وی ٹرانسکرپٹ میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آگئے

    ظاہر جعفر نے نور مقدم کو کیسے قتل کیا؟ سی سی ٹی وی ٹرانسکرپٹ میں دل دہلا دینے والے مناظر سامنے آگئے

    اسلام آباد : پراسیکیوشن نے نور مقدم قتل کیس میں سی سی ٹی وی کا ٹرانسکرپٹ سیشن جج کی عدالت میں جمع کرادیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ نور کو قتل کرتے وقت مناظر کا ذکر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ اسلام آبادمیں نور مقدم قتل کیس سےمتعلق شواہدجمع کرادیےگئے ، جس میں‌ پراسیکیوشن نےسی سی ٹی وی کا ٹرانسکرپٹ سیشن جج کی عدالت میں جمع کرایا۔

    ٹرانسکرپٹ میں کہا گیا ہے کہ 19جولائی رات 2بجکر39 منٹ پر ظاہراورنور مقدم بیگ لیکر گیٹ سے نکلتے نظرآتےہیں، رات مین گیٹ کے باہر ٹیکسی میں سامان رکھ کردوبارہ گھرمیں داخل ہوئے، 2بجکر41منٹ پر نورمقدم خوف میں گیٹ کی طرف بھاگ کرآتی ہے اور نورمقدم کےباہرآنےپرچوکیدار افتخار گیٹ کوبندکرتانظر آتا ہے۔

    سی سی ٹی وی کے ٹرانسکرپٹ میں دیکھا گیا کہ ظاہر جعفرگھرسے جلدی میں گیٹ پر آکرنور مقدم کوپکڑ لیتاہے، نور مقدم ہاتھ جوڑ کرظاہر کی منت سماجت کرتی نظر آتی ہے لیکن ظاہرجعفر نورمقدم کوزبردستی کھینچ کر گھر لے جاتاہے۔

    ٹرانسکرپٹ کے مطابق ظاہرنور مقدم کوکیبن سےنکال کرگھر میں گھسیٹ کرلے جاتا ہے اور نورمقدم کا کیبن کھول کرموبائل فون چھینتا اور دوڑ کر نور مقدم کو پکڑ کر گیٹ پر بنی کیبن میں بند کرتا نظرآتا ہے۔

    ٹرانسکرپٹ میں ظاہر فرسٹ فلورکے ٹیرس سےچھلانگ لگاکرگراونڈفلورپرآتانظرآتاہے جبکہ نورمقدم باہرجاناچاہتی تھی لیکن چوکیدار افتخار اور مالی گیٹ بند کردیتا ہے۔

    سی سی ٹی وی ٹرانسکرپٹ میں نورمقدم کے ہاتھ میں فون تھا وہ لڑکھڑاتی ہوئی بیرونی مین گیٹ پرآئی، شام 7بجکر 12منٹ پرنور مقدم فرسٹ فلورسے چھلانگ لگا کر گرتی ہے۔

    ٹرانسکرپٹ کے مطابق 20جولائی 8بجکر 6منٹ پر تھراپی ورکس کی ٹیم گھر کے گیٹ سے اندر آتی ہےاور 8بجکر55منٹ پرتھراپی ورکس زخمی کو گیٹ کی طرف لے جاتے نظر آتے ہیں۔

  • نور مقدم قتل کیس  : ملزم ظاہرجعفرکی والدہ نےضمانت کیلیے عدالت  سےرجوع کرلیا

    نور مقدم قتل کیس : ملزم ظاہرجعفرکی والدہ نےضمانت کیلیے عدالت سےرجوع کرلیا

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی والدہ نے ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرکی والدہ نےضمانت کےلیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    درخواست میں ایڈیشنل اینڈسیشن جج،شوکت علی مقدم سمیت دیگر فریق بنایا گیا ہے ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عصمت آدم اعلی تعلیم یافتہ اور فلاحی کاموں میں مصروف ہیں ، 20جولائی دوہزار اکیس کو مقامی عدالت نے ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ عصمت آدم جی قابل عزت شہری ہیں اور گزشتہ تین ماہ سے اڈیالہ جیل میں پابند سلاسل ہیں، چودہ اکتوبر کو مقامی عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دیا۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرے۔

    یاد رہے دو روز قبل سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر عصمت ذاکر کی حد تک شواہد پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • نور مقد م کیس، ملزم کے والدین کے ریمانڈ میں توسیع

    نور مقد م کیس، ملزم کے والدین کے ریمانڈ میں توسیع

    اسلام آباد : عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کے جوڈیشل ریمانڈ میں 23اگست تک توسیع کردی۔ ملزمان کو روبکار کے ذریعے حاضری لگائے جانے کے بعد عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو اسلام آباد کچہری میں بخشی خانے لایا گیا جہاں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزمان کی روبکار کے ذریعے حاضری لگائی جس کے بعدوفاقی پولیس بخشی خانہ سے ہی ملزمان کو لے کر اڈیالہ جیل واپس روانہ ہوگئی۔

    خیال رہے کہ سابق سفیر کی بیٹی نور مقد م کے قتل کیس میں وفاقی پولیس نے امجد نامی تھراپی ورکر کابھی بیان ریکارڈ کرلیا ہے او ر بیان کے پیش نظر مقدمے میں ایک اور نئی دفعہ شامل کرلی ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق امجد کا کہنا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر کے والد نے اطلاع دی کہ ظاہر کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ، جس کے بعد میں اپنے چار ساتھیوں کے ہمراہ ظاہر کے گھر پہنچا تھا مگر وہا ں پہنچنے پر ملزم ظاہر جعفرمجھ پر حملہ آور ہوا پہلے پستول سے کوشش کی اور جب گولی نہ چلی تو ملزم نے چھری سے وار کیا جو کہ میرے پیٹ میں لگی جس سے زخمی ہوگیا تھا۔

  • نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستیں مسترد

    نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستیں مسترد

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں گرفتار  مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواستیں عدالت نے مسترد کردیں۔

     ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے محفوظ فیصلہ سنایا، اسلام آباد کی سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی سیشن عدالت میں نور مقدم کے قتل کیس کی سماعت ہوئی  اس موقع پر ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی، عدالت نے گزشتہ روز  محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔

    گزشتہ روز دوران سماعت ملزمان کے وکلاء اور پراسیکیوشن نے درخواست ضمانت پر دلائل دئیے تھے، عدالت میں ملزمان کے وکلا کی جانب سے مختلف کیسوں اور فیصلوں کا حوالے دیا گیا، عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    خیال رہے کہ ملزم ظاہر جعفر کے والدین اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں قید ہیں جبکہ عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو 14روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا تھا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے، ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا، جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی تھی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے۔

  • نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت ،  مقدمے میں مزید 4 اہم ترین دفعات شامل

    نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت ، مقدمے میں مزید 4 اہم ترین دفعات شامل

    اسلام آباد : پولیس نے نور مقدم قتل کیس میں مزید چار اہم ترین دفعات شامل کر لیں ، مقدمے میں اعانت جرم، جرم چھپانا اور شواہد پر پردہ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئیں ، پولیس نے مقدمے میں مزید چار اہم ترین دفعات شامل کر لیں، پولیس کا کہنا ہے کہ نور مقدم قتل کیس میں اعانت جرم، جرم چھپانا اور شواہد پر پردہ ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہے۔

    پولیس نے مزید کہا کہ موت کی وجہ بذریعہ مجسٹریٹ معلوم کرانے اور مجرم کو بچانے کیلئے ثبوت مٹانا یا جھوٹی اطلاع دینے کی دفعات بھی شامل کی گئیں ہیں تاہم کیس میں مزید ملزمان کی گرفتاری کے بعد نئی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے اسلام آبادپولیس نےنورمقدم قتل کیس میں ملزم ظاہرجعفرکے والدین سمیت دو سیکورٹی گارڈز کو گرفتار کیا تھا جبکہ نورمقدم کے والدشوکت مقدم کا تفصیلی بیان بھی ریکارڈ کیا۔

    نورمقدم کے والد کے بیان کی روشنی میں ملزم کے والد ذاکر جعفر،والدہ عصمت آدم جی اور ان کے دو گھریلوملازمین سمیت دیگر افراد کو شامل تفتیش کیا گیا، ملازمین کو شواہد چھپانے اور اعانتِ جرم کے الزام میں گرفتارکیاگیا۔

    اس سے قبل عدالت نے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا جبکہ انتظامیہ نےملزم ظاہرجعفرکےتھراپی ورکس کوسیل کرنے کا فیصلہ کیا ، ڈپٹی کمشنراسلام آبادحمزہ شفقات نےسیل کرنےکےاحکامات جاری کیے تھے۔