Tag: Noor Muqaddam

  • نور مقدم کیس: مجرموں کی سزا بڑھانے کے لیے درخواست دائر

    نور مقدم کیس: مجرموں کی سزا بڑھانے کے لیے درخواست دائر

    اسلام آباد: نور مقدم کے والد نے مجرمون کی سزا بڑھانے کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کے والد نے مجرموں کی سزا بڑھانے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں ظاہر ذاکر جعفر، محمد افتخار اور محمد جان کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سزاؤں کے حکم میں مجرموں کے حق میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے نرمی برتی گئی ہے، موجودہ کیس قانون اور حقائق کے مطابق نہیں ہے۔

    نور مقدم قتل کیس : مجرم کی سزا کے خلاف اپیل پر شوکت مقدم اور وفاق کو نوٹس جاری

    درخواست میں کہا گیا کہ دستیاب شواہد کے ریکارڈ سے ظاہر ہو چکا ہے کہ جواب دہندگان نمبر 01 تا 03 اپنے متعلقہ الزامات کے حوالے سے مکمل طور پر ملوث تھے، وقوعہ کا وقت، مقام اور طریقہ دفاع مقدمے کے جج نے تسلیم کیا۔

    نور مقدم قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    درخواست کا مؤقف تھا کہ ٹرائل کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے سزا کی مقدار کے حوالے سے طے شدہ اعلیٰ عدالتوں کے متعلقہ اصولوں کی خلاف ورزی کی، ایک معصوم انسان کے لرزہ خیز، افسوس ناک اور وحشیانہ قتل پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

  • امید ہے بیٹی کے قاتلوں  کو ضرور سزائیں ملیں گی، والد نور مقدم

    امید ہے بیٹی کے قاتلوں کو ضرور سزائیں ملیں گی، والد نور مقدم

    اسلام آباد : نور مقدم کے والد شوکت مقدم کا کہنا ہے کہ پوری امید ہے انصاف ملے گا اور بیٹی کے قاتلوں کو سزائیں ملیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ آج سنایا جائےگا، اس موقع پر نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے اے آر وائی نیوز کے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب انتظار میں ہیں اور پوری امید ہے انصاف ملے گا۔

    شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ جوقاتل ہیں اور جنہوں نے جرم کیا سب کو سزائیں ملیں گی ، آج جوفیصلہ سنایاجائے گا حق اور انصاف پر ہو گا۔

    یاد رہے 22 فروری کو سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ، سماعت میں مدعی وکیل شاہ خاور کے مطابق نورمقدم قتل کیس میں ڈی وی ار، سی ڈی ار، فورینزک اور ڈی این ائے پر مبنی ٹھوس شواہد ہیں، نورمقدم قتل کیس میں تمام شواہد سائنٹیفکلی شامل کیے گئے ہیں۔

    شاہ خاور کا کہنا تھا کہ ملزمان کے خلاف پراسیکیوشن نے کیس ثابت کردیا، عدالت ملزمان کو سخت سےسخت سزا دے۔

    بعد ازاں نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے سیشن عدالت کے باہر میڈیا سےبات چیت کرتے ہوئے کہا تھا ہم نے ملزمان کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا مانگی ہے، جج پر ہمیں پورا بھروسہ ہے انہوں نے صاف شفاف ٹرائل کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ تفتیش سے مکمل مطمئن ہوں، تھوڑی بہت اونچ نیچ ہوجاتی ہے، پولیس پر پریشر رہا لیکن انہوں نے اپنی پوری تفتیش کی۔

    نور مقدم کے والد نے کہا کہ حکومت کا ملازم رہا ہوں ، بجٹ کا ہمیشہ بیس فیصد ملتا ہے، نورمقدم نیک لڑکی تھی اور وہ کسی چیز میں ملوث نہیں تھی اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوا نورمقدم کو یرغمالی بنا کر رکھا گیا۔

  • عدالت پر پورا بھروسہ ہے، نور مقدم کے والد بیٹی کے قتل کی  تفتیش سے مطمئن

    عدالت پر پورا بھروسہ ہے، نور مقدم کے والد بیٹی کے قتل کی تفتیش سے مطمئن

    اسلام آباد : نور مقدم کے والد نے بیٹی کے قتل کی تفتیش پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا عدالت پر پورا بھروسہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے سیشن عدالت کے باہر میڈیا سےبات چیت کرتے ہوئے کہا ہم نے ملزمان کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا مانگی ہے، جج پر ہمیں پورا بھروسہ ہے انہوں نے صاف شفاف ٹرائل کیا۔

    شوکت مقدم کا کہنا تھا کہ تفتیش سے مکمل مطمئن ہوں، تھوڑی بہت اونچ نیچ ہوجاتی ہے، پولیس پر پریشر رہا لیکن انہوں نے اپنی پوری تفتیش کی۔

    نور مقدم کے والد نے کہا کہ حکومت کا ملازم رہا ہوں ، بجٹ کا ہمیشہ بیس فیصد ملتا ہے، نورمقدم نیک لڑکی تھی اور وہ کسی چیز میں ملوث نہیں تھی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے ثابت ہوا نورمقدم کو یرغمالی بنا کر رکھا گیا۔

    یاد رہے اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں نورمقدم قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا، جو چوبیس فروری کو سنایا جائے گا۔

    وکیل مدعی شاہ خاور نے کہا پراسیکیوشن نے ملزمان کے خلاف کیس ثابت کردیا، عدالت ملزمان کو سخت سے سخت سزا دے۔

    مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکلا نے عدالت سے شک کا فائدہ دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کسی گواہ نے قتل کا عینی شاہد ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا تھا۔

  • نورمقدم کے والد کا قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

    نورمقدم کے والد کا قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا مطالبہ

    گزشتہ سال  سفاکانہ قتل کی جانے والی نور مقدم کے والد شوکت علی مقدم  ہفتے کے روز عدالت میں پیش ہوئے اور بیان ریکارڈ کراتے ہوئے قاتل ظاہر جعفر کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا

    مقدمے کے مدعی نے عدالت کو بتایا کہ میری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں، میری بیٹی کا ناحق قتل کیا گیا۔

    سماعت کے موقع پر ملزم ذاکر جعفر، مالی اور چوکیدار بھی پیش ہوئے تاہم مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو پیش نہیں کیا گیا۔

    شوکت مقدم نے عدالت کو بیان ریکارڈ کراتے ہوئے مزید کہا کہ نور مقدم جہاں بھی جاتی تھی عموماْ مجھے بتاکر جاتی تھی، کبھی پہنچ کر بتادیا کرتی تھی کہ وہ کس جگہ موجود ہے تاہم اس بار اس نے مجھے نہیں بتایا تھا کہ وہ لاہور جارہی ہے۔

    مقتولہ کے والد نے  مزید بتایا کہ بیٹی کو تلاش کرنے کے لیے اس کی سہیلیوں سے رابطہ کیا، ان کے گھر بھی گیا، ایف آئی آر میں اسکی سہیلیوں کے نام نہیں دیے، 20 جولائی کو نورمقدم کی کال آئی کہ وہ لاہور جارہی ہے جس کے بعد میں نے اسے دوبارہ تلاش نہیں کیا۔

    شوکت مقدم نے عدالت کو بتایا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں جس سے معلوم ہو کہ جائے وقوع سے ملنے والا موبائل نور مقدم کا ہے، جعفر فیملی کو پہلے سے جانتا تھا لیکن دیگر ملزمان کو نہیں جانتا، جعفر فیملی کے علاوہ جیل میں کسی اور ملزم کی شناخت پریڈ نہیں کی گئی، سی سی ٹی وی ویڈیو دیکھ کر آٹھ اگست کو بنگلے کے مالی جان محمد کو نامزد کیا، میں نے بیان دیا کہ مالی نے گیٹ نہیں کھولا اور بند رکھا۔

    ملزمان کے وکلا نے شوکت مقدم کے بیان پر جرح بھی کی۔

    اس موقع پر عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے وکیل کا میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیا گیا جس میں بتایا گیا کہ وکیل کورونا وائرس میں مبتلا ہیں۔

    جج نے سوال کیا کہ وکیل ذوالقرنین سکندر کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا ہے اب وہ کیسے عدالت آئیں گے؟ اس دوران اگر گواہ ہی بھاگ گیا تو کیا کریں گے؟

    ملزم کے وکیل نے کہا کہ چھ، چھ فٹ کے فاصلے سے جرح ہوجائیگی۔

    عدالت نے نور مقدم قتل کیس کی سماعت 17 جنوری تک ملتوی کردی، نور مقدم کے والد شوکت مقدم کے علاوہ تفتیشی افسر پر بھی آئندہ سماعت پر جرح ہوگی۔

  • نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار

    نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس کا ابتدائی چالان مکمل ہو گیا، ظاہر جعفر کے علاوہ 11 افراد مجرم قرار دیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پولیس نے نور مقدم کیس کا ابتدائی چالان مکمل کر لیا ہے، جو پیر کو عدالت میں جمع کرا دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پولیس چالان میں ملزم ظاہر جعفر کو مجرم قرار دیا گیا ہے، ملزم کے والدین اور تھراپی ورک کے مالک اور ملازم بھی مجرم قرار دیے گئے ہیں۔

    مجموعی طور پر چالان میں 12 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، 5 افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ 2 ہفتے بعد موصول ہوگی، جس کے بعد مکمل چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    نور مقدم کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت چھ ملزمان کی ضمانتیں منظور

    یاد رہے کہ 24 اگست کو نور مقدم قتل کیس میں عدالت نے تھراپی ورکس کے سی ای او طاہر ظہور سمیت 6 ملازمین کی ضمانتیں منظور  کی تھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے وکیل نورمقدم نے کہا تھا کہ کیس ختم نہیں ہوا صرف ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، عدالت کی جانب سےضمانت دینا ہمارےلیےسرپرائز نہیں، مرکزی ملزم ظاہر جعفرکےخلاف ہمارےپاس ثبوت ہیں، وہ سزا سے بچ نہیں پائے گا۔

    پروگرام میں مقتول نور مقدم کے وکیل شاہ خاور  نے انکشاف کیا کہ وقوعہ کے روز ملزم ظاہر جعفر نےتھراپی ورکس کےملازم کوبھی زخمی کیا تھا، تھراپی ورکس ملازمین کو واقعےسےمتعلق پولیس کورپورٹ کرناچاہیےتھا، لیکن ملازمین نےعلاج کرانےکے بعد واقعےسےمتعلق جھوٹ بولا، ملازمین نےاسپتال میں کہا کہ ملازم ٹریفک حادثےمیں زخمی ہوا۔

  • فرانزک رپورٹ : نور مقدم  کو قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

    فرانزک رپورٹ : نور مقدم کو قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

    لاہور : نور مقدم کيس کی فرانزک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نور کو قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ، ملزم ظاہر کا ڈی اين اے اور فنگر پرنٹس نمونوں سے ميچ کرگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کيس کی فرانزک رپورٹ ميں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں ، فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم ظاہر جعفر نے قتل سے پہلے مقتولہ سے زیادتی بھی کی اور مقتولہ نور مقدم پر بدترين تشدد کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم ظاہرکا ڈی اين اے اور فنگرپرنٹس نمونوں سے ميچ کرگئے، قتل ميں استعمال چاقو پر ملزم ظاہرجعفر کے فنگر پرنٹس موجودہيں، مقتولہ نورمقدم کا پوسٹ مارٹم قتل سے 12گھنٹے بعد کياگيا۔

    فرانزک رپورٹ کے مطابق سی سی ٹی وی ميں نظرآنيوالا شخص ملزم ظاہرجعفراورمقتولہ نورمقدم ہی ہيں۔

    گذشتہ روز وزارت داخلہ نے نور مقدم قتل کیس میں ملوث تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کردیئے تھے ، ملزمان میں ظاہر جعفر، والدذاکرجعفر، والدہ عصمت ، ملازم امجد سمیت گھرمیں کام کرنیوالے 3ملازمین شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا۔

    پولیس کے مطابق ملزم ظاہر جعفر نے نور کو تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا بعد ازاں اس کا سر دھڑ سے الگ کردیا تھا۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے، ملزم ظاہر جعفر کو گرفتار کیا، جس کے بعد پولیس نے تصدیق کی تھی کہ جرم کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جبکہ دماغی طور پر بھی وہ بالکل صحت مند ہے۔

  • نور مقدم کیس: وکیل کا 40 گھنٹے کی فوٹیج سے متعلق بیان، ملزم کے ریمانڈ میں توسیع

    نور مقدم کیس: وکیل کا 40 گھنٹے کی فوٹیج سے متعلق بیان، ملزم کے ریمانڈ میں توسیع

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں 2 دن کی توسیع کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کو قتل کرنے اور اس کا سر تن سے کاٹنے کے ملزم ظاہر جعفر کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔

    پیشی کے موقع پر عدالت سے پولیس کی جانب سے ملزم کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، تاہم عدالت نے مزید 2 دن کی توسیع دی، جس پر ظاہر جعفر کو مزید تفتیش کے لیے دوبارہ پولیس کے حوالے کر دیا گیا، اور عدالت نے ملزم کو 2 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

    سماعت کے دوران ایڈووکیٹ شاہ خالد نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج سے مزید کردار سامنے آئے ہیں، اور 40 گھنٹے کی فوٹیج میں بہت سی نئی چیزیں سامنے آئی ہیں۔

    دوسری جانب ملزم کے وکیل نے عدالت میں مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، انھوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرا لیاگیا ہے، ملزم سے ریکوری ہو چکی ہے، مزید جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے؟

  • سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی

    سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی

    اسلام آباد: جنوبی کوریا میں سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی صاحب زادی نور مقدم قتل کیس میں پوسٹ مارٹم رپورٹ آ گئی۔

    ذرائع کے مطابق پولیس کو موصول ہونے والی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقتولہ کی موت دماغ کو آکسیجن سپلائی بند ہونے سے ہوئی، مقتولہ کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق مقتولہ کا سر دھڑ سے الگ کیا گیا، مقتولہ کے گھٹنے کے نیچے کے حصے پر زخموں کے متعدد نشان ہیں، مقتولہ کے جسم پر متعدد مقامات پر چاقو کے گہرے زخم ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتولہ کے معدے سے لیا گیا مواد بھی فارنزک کے لیے لیبارٹری بھجوایا گیا ہے، تاہم اس کی رپورٹ پولیس کو تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔

    پولیس نے اس کیس میں ایک مشتبہ ملزم ظاہر جعفر کو حراست میں لے رکھا ہے، جس کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے پروسیس شروع کر دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف کمشنر آفس آنے والی درخواست وزارت داخلہ بھجوائی جا چکی ہے اور اب وزرات داخلہ کابینہ کمیٹی سے منظوری کے بعد اس کا نام ای سی ایل میں شامل کرے گی۔

    واضح رہے کہ عید کی رات وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے سیکٹر ایف سیون سے ایک سربریدہ لاش ملی تھی، جسے سابق سفیر شوکت مقدم کی 27 سالہ بیٹی نور مقدم کے نام سے شناخت کیا گیا، پولیس کے بیان کے مطابق جب اطلاع پر اہل کار وہاں پہنچے تو انھیں ہاتھ پاؤں بندھا ملزم ظاہر جعفر بھی ملا، جو نشے میں نہیں تھا۔

    تاحال یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ پولیس کو اطلاع کس نے دی تھی، ملزم کے ہاتھ پاؤں کس نے باندھے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نور مقدم اور ملزم جعفر آپس میں دوست تھے، مقتولہ دو دن قبل دوستوں کے ہمراہ لاہور جانے کے لیے گھر سے والد اور والدہ کی غیر موجودگی میں نکلی تھی، لیکن پھر وہ جعفر کے گھر گئی اور دو دن تک اسی کے گھر پر رہی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ نور کی گردن آری سے نہیں، بلکہ چھری سے بے دردی سے کاٹی گئی تھی، پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزم برطانیہ میں رہا ہے، آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل کی ہدایت پر ملزم کا بیرون ممالک انگلینڈ ،امریکا سے بھی کریمنل ریکارڈ لیا جائے گا۔

    ایس ایس پی انوسٹیگیشن عطاالرحمان نے نیوز بریفنگ میں کہا تھا کہ یہ کیس ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، واقعہ عید کی رات کو ہوا، جب ملزم کو پکڑا تو وہ ہوش و حواس میں تھا، ملزم نے انتہائی غلط اقدام کیا ہے، وہ جسمانی ریمانڈ پر تحویل میں ہے، اور ملزم سے آلہ قتل بھی برآمد کیا جا چکا ہے۔

    خیال رہے کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کو قتل کیا ہے، تاہم اس کیس میں کئی سوالات کھڑے ہو چکے ہیں جن کے جوابات پولیس نے ابھی تک فراہم نہیں کیے، جب موقع پر کوئی عینی شاہد نہیں تھا تو پولیس کو اطلاع دینے والے کون تھے؟ پولیس پہنچی تو ہاتھ پاؤں بندھا ملزم ملا، اس کے ہاتھ پاؤں کس نے باندھے؟ نور اور ملزم میں جھگڑا ہوا تو کس بات پر؟ اگر ملزم نشے میں نہیں تھا تو اس نے اتنی بے دردی سےگردن کیوں کاٹی؟

    دوسری طرف سابق سفرا کی تنظیم نے اس واقعے پر شدید رد عمل ظاہر کیا ہے، سابق سفرا نے بیان میں کہا ہے کہ وہ سابق سفیر شوکت علی مقدم کی صاحب زادی کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، اور حکومت سے مطالبہ ہے کہ مس نور کے قاتل کو مثالی سزا دی جائے، ایسوسی ایشن کو خدشہ ہے کہ مجرم دہری شہریت کا فائدہ اٹھا کر فرار نہ ہو جائے۔

    سابق سفرا نے کہا ہے کہ پولیس اور پراسیکیوٹر مجرم کا پورا طبی اور مجرمانہ ریکارڈ سامنے لائے، اس کیس کی نگرانی خواتین کے خلاف کرائم کی ہائی شرح میں کمی کا باعث بنے گی۔