Tag: Noor murder case

  • ظاہر جعفر کی جلد نورمقدم کے ناخنوں سے ملی ہے، فرانزک رپورٹ

    ظاہر جعفر کی جلد نورمقدم کے ناخنوں سے ملی ہے، فرانزک رپورٹ

    اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں تفتیشی آفسر نے اپنے ریمارکس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی پینٹ پر نہیں شرٹ پر خون تھا جبکہ ظاہر جعفر کی جلد کا حصہ مقتولہ کے ناخن میں پھنسا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، جس میں‌ نور مقدم کیس پرپیشرفت رپورٹ پیش کی گئی اور نور مقدم کی فرانزک رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔

    فرانزک رپورٹ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے جاری کی ، نور مقدم فرانزک رپورٹ آئندہ سماعت پرعدالت میں پیش ہوگی۔

    اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ فرانزک رپورٹ میں قتل سے پہلے نور مقدم سے زیادتی کی تصدیق ہوئی جبکہ نور مقدم نے جان بچانے کی کوشش بھی کی۔

    فرانزک رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم ظاہر جعفرکا ڈی این اے سیمپل نور مقدم کے ناخن سے ملا، ملزم ظاہر جعفرکی جلد کا حصہ مقتولہ کے ناخن میں پھنسا تھا۔

    فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قتل کے وقت ملزم ظاہرکی پہنی قمیض بھی برآمدکی گئی، ملزم ظاہر سے برآمد قمیض نور مقدم کےخون سےرنگی تھی جبکہ نور مقدم کا ڈی این اے ظاہر جعفر کی قمیض سے ملا۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ نور مقدم کو چاقو سے قتل کیا گیا جسے جائے وقوع سے برآمد کیا گیا، چاقو کے بلیڈ اور ہنڈل پربھی نور مقدم کا خون بطور ڈی این اے ملا، جائے وقوع سے Knuckle Punch بھی برآمد کیا گیا، جس پر نور مقدم کا خون تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے نور مقدم پر Knuckle Punch سے بھی حملہ کیا گیا۔

    اجلاس میں نور مقدم کیس کی سماعت اور میڈیا رپورٹس پر تفتیشی حکام سے سوالات کئے گئے ، تفتیشی افسر نے کہا عدالت میں سوال کا جواب ہاں یا نہیں میں دیا جاتا ہے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ جو سوال پوچھا گیا اس کا ہاں یا نہیں میں ہی جواب دیا، پوچھا گیا کیا ملزم کی پینٹ پر خون لگا تھا؟ ،جواب دیا نہیں، کیونکہ فرانزک رپورٹ کے مطابق خون پینٹ پرنہیں شرٹ پرتھا۔

    تفتیشی افسر کے مطابق پوچھا گیا چاقو پر کسی کی انگلیوں کے نشان ملے؟ جواب دیانہیں کیونکہ فرانزک رپورٹ میں چاقو پر مقتولہ کا خون بتایا گیا،انگلیوں کے نشان نہیں۔

    تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ پوچھا گیا مقتولہ کی شناخت کیلئے فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کیاگیا؟جواب دیانہیں، فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ ملزم کی شناخت کے لیے کرایا جاتا ہے۔

    اسلام آباد پولیس نے کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے یہ تمام شواہد ناقابل تردید ہیں اور ان کی فرنزاک لیبارٹری سے تصدیق ہو چکی ہے۔

    آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ یہ تمام ٹھوس شواہد ہیں جو ملزم کو کیفرکردار تک پہنچانے اور نور مقدم کے انصاف کے لیے کافی ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسر کے ریمارکس نے مرکزی ملزم کلین چٹ دینے کا تاثر دیا تھا۔

  • نورمقدم قتل کیس:  مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    نورمقدم قتل کیس: مرکزی ملزم ظاہر جعفر کےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور کہا یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسز کا مستقبل طے کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نورمقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

    دوران سماعت وکیل شاہ خاور نے کہا ہم نے کیس میں غیرضروری گواہان کو شامل نہیں کیا، اٹھارہ گواہ ہیں جس میں پرائیویٹ گواہ دو ہی ہیں، ہم انتہائی جلدی ٹرائل مکمل کر لیں گے ضمانت نہ دی جائے۔

    شاہ خاور ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ شواہدکےمطابق والدین ملزم سےرابطےمیں تھےجرم سے ان کاتعلق ہے، ہم ٹرائل میں جو شواہد لائیں گے اس پر وہ جرح کر لیں گے ، انتہائی بہیمانہ قتل تھا اس میں ضمانت نہ دی جائے۔

    پولیس نے عدالت کو بتایا ایف آئی اے سے ہمیں موبائل فونز کی فرانزک رپورٹ آنا باقی ہے، ایک مسئلہ ہے ظاہر جعفر کے موبائل کی سکرین ٹوٹی ہوئی ہے اور نور مقدم کے آئی فون کو پاس ورڈ بھی نہیں مل رہا۔

    جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا آج کل بہت ایکسپرٹ موجود ہیں سب کچھ کرلیتے ہیں، بدقسمتی سے کہنا پڑ رہا ہےمارکیٹ سے کوئی ہیکر ہی پکڑ لیں۔

    جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا تھراپی ورکس والوں اور پٹیشنرز کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ جس پر سرکاری وکیل نے بتایا ظاہر جعفر کی والدہ تھراپی ورکس والوں کیلئےکنسلٹنٹ کام کرتی رہی ہیں، ذاکرجعفر نےتھراپی ورکس کے طاہرظہورکوسات بجے کے بعد دو کالز کیں، 6بجکرچالیس منٹ پرچوکیدارافتخارنے عصمت ذاکر کو کال کی۔

    عدالت نے استفسار کیا تھراپی ورکس والے اور پولیس کس وقت جائے وقوعہ پر پہنچی ؟پولیس نے بتایا فوٹیج کے مطابق تھراپی والے8بجکر6منٹ پر پہنچے اور پولیس10بجے وہاں پہنچی تھی۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا اس کامطلب ہے2گھنٹےبعدپولیس پہنچی تھی، جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ابھی نامکمل عبوری چالان عدالت میں پیش کیاگیا، اس اسٹیج پرکوئی بھی بات شواہدثابت شدہ نہیں ہے، اس موقع پران شواہدپرضمانت کےحق سےمحروم نہیں کیا جاسکتا۔

    جسٹس عامر فاروق نے دلائل مکمل ہونے پر مرکزی ملزم ظاہرجعفرکےوالدین کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا یہ کیس ہمارے ملک میں کرمنل کیسزکامستقبل طےکرےگا، واقعاتی شواہد کوکیسے جوڑنا ہےاسے سب نےدیکھنا ہے۔

  • نور مقدم کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت چھ ملزمان کی ضمانتیں منظور

    نور مقدم کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت چھ ملزمان کی ضمانتیں منظور

    راولپنڈی: نورمقدم قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، جہاں عدالت نے تھراپی ورکس کےسی ای او طاہرظہورسمیت چھ ملازمین کی ضمانتیں منظور کرلی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم کیس میں تھراپی ورکس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر طاہر ظہور اور دیگر پانچ ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کی۔

    عدالت نے مدعی کے وکیل شاہ خاور، سرکاری وکیل اور ملزمان کے وکلا کی جانب سے دلائل کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا اور تھراپی ورکس کے سی ای او ڈاکٹر طاہر ظہور سمیت تمام 6 ملازمین کی ضمانتیں منظور کرلیں،عدالت نے ملزمان کو پانچ ، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے وکیل نورمقدم نے کہا کہ کیس ختم نہیں ہوا صرف ملزمان کی ضمانت ہوئی ہے، عدالت کی جانب سےضمانت دینا ہمارےلیےسرپرائز نہیں، مرکزی ملزم ظاہر جعفرکےخلاف ہمارےپاس ثبوت ہیں، وہ سزا سے بچ نہیں پائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: نور مقدم کو قتل سے پہلے زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

    پروگرام میں مقتول نور مقدم کے وکیل شاہ خاور  نے انکشاف کیا کہ وقوعہ کے روز ملزم ظاہر جعفر نےتھراپی ورکس کےملازم کوبھی زخمی کیا، تھراپی ورکس ملازمین کو واقعےسےمتعلق پولیس کورپورٹ کرناچاہیےتھا، ملازمین نےعلاج کرانےکے بعد واقعےسےمتعلق جھوٹ بولا، ملازمین نےاسپتال میں کہا کہ ملازم ٹریفک حادثےمیں زخمی ہوا

    وکیل نورمقدم نے بتایا کہ ملازمین نے زخمی کا پرائیویٹ اسپتال سےعلاج کرایا، تھراپی ورکس ملازمین پرجرم کوچھپانےکی کوشش کاالزام ہے، اس قسم کےجرم میں سات سال کی سزادی جاتی ہے۔

    یا د رہے کہ سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کو ظاہر جعفر نے بیس جولائی کی شام اسلام آباد میں اپنے گھر پر قتل کر دیا تھا۔

    پولیس نے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو جائے وقوعہ سے گرفتار کیا تھا جبکہ ان کے والدین کی گرفتاری پچیس جولائی کو عمل میں آئی تھی۔