Tag: Normal Delivery

  • زیادہ تر بچوں کی پیدائش آپریشن سے ہی کیوں؟

    زیادہ تر بچوں کی پیدائش آپریشن سے ہی کیوں؟

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے رجحان میں کافی حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔

    آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے عمل کو طبی زبان میں ’سی سکیشن‘ یعنی سیزیرئین سیکشن کہا جاتا ہے، جس میں حاملہ خاتون کے پیٹ پر 10 سینٹی میٹر لمبا کٹ لگایا جاتا ہے لیکن کٹ کی لمبائی اور اس کی گہرائی جسامت اور ضرورت پر منحصر ہوتی ہے۔

    سی سیکشن کا یہ عمل کتنا مفید یا نقصان دہ ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گائنا کولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر طیبہ وسیم نے ناظرین کو اہم معلومات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ حاملہ خواتین کے ’سیزیرئین آپریشن‘ کا رجحان بہت زیادہ ہوگیا ہے ایسا نہیں کہ صرف نجی اسپتالوں میں ایسا کیا جاتا ہے سرکاری اسپتالوں میں بھی اس سے کہیں زیادہ آپریشن کیے جاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ پرائیویٹ اسپتال جان بوجھ کر ایسا کررہے ہوں لیکن اب لوگوں میں بھی یہ بات عام ہوگئی ہے کہ وہ ماں اور بچے کی صحت پر کوئی سمجھوتہ کرنا نہیں چاہتے اور خود بھی آپریشن کرانے پر زور دیتے ہیں۔

    نارمل ڈلیوری میں ایسا ہوتا ہے کہ بچے یا زچہ کے ساتھ تھوڑا بہت مسئلہ ہوجائے تو کوئی بڑی بات نہیں یہ قدرتی عمل ہے اس میں چھوٹی موٹی پیچیدگیاں ہوتی ہی ہیں۔

    Cesarean

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈلیوری کا قدرتی طریقہ ہی زچہ اور بچہ کیلئے سب سے بہترین ہے، پہلا بچہ اگر آپریشن سے ہوا تو ممکن ہے کہ دیگر بچوں کی پیدائش نارمل ڈلیوری سے ہوجائے لیکن اگر دو بار مسلسل سی سیکشن ہوجائے تو پھر ناممکن ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حاملہ خواتین کے آپریشن کا تناسب کم سے کم ہونا چاہیے کیونکہ اس عمل میں زچہ کا بہت سارا خون بہہ جاتا ہے جس سے مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

  • سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں

    سیزیرین آپریشن سے بچنے کے لیے ان تجاویز پر عمل کریں

    ماں بننا اور ایک نئی زندگی کو جنم دینا جہاں زندگی میں بہت سی تبدیلیاں لے کر آتا ہے، وہیں اس بات کا بھی متقاضی ہوتا ہے کہ اس سارے عرصے کو نہایت احتیاط اور خیال کے ساتھ گزارا جائے تاکہ ماں اور آنے والا بچہ دونوں صحت مند رہیں۔

    آج کل دنیا بھر میں سیزیرین ڈلیوری کا رجحان بے حد بڑھ گیا ہے جس کی وجہ حمل کے دوران احتیاطی تدابیر نہ اپنانا، زچگی کے وقت کسی پیچیدگی کا پیش آجانا یا کم علمی، غفلت کے باعث اس پیچیدگی سے صحیح سے نہ نمٹ پانا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق 85 فیصد حاملہ خواتین نارمل ڈلیوری کے عمل سے باآسانی گزر سکتی ہیں جبکہ صرف 15 فیصد کو آپریشن کی ضرورت پڑ سکتی ہے، تاہم آج کل ہر 3 میں سے ایک حاملہ خاتون آپریشن کے ذریعے نئی زندگی کو جنم دیتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: دوران حمل ان باتوں کا خیال رکھیں

    بعض خواتین اپنی مرضی سے سیزیرین آپریشن بھی کرواتی ہیں تاکہ انہیں اذیت ناک تکلیف اور گھنٹوں تک بے چینی نہ سہنی پڑے اور وہ جلد اس مرحلے سے گزر جائیں تاہم یہ چند گھنٹوں کا ریلیف مستقبل میں انہیں بے شمار طبی مسائل سے دو چار کردیتا ہے، علاوہ ازیں آپریشن سے ہونے والی ڈلیوری کے بعد صحت یابی میں بھی نارمل ڈلیوری کی نسبت زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق بچے کو جنم دیتے ہوئے قدرتی طریقہ کار یعنی نارمل ڈلیوری ہی بہترین طریقہ ہے جو ماں اور بچے دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔ ان کے مطابق خواتین کو نارمل ڈلیوری کے لیے حمل کے دوران مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کرنا چاہیئے۔

    ذہنی تناؤ سے دور رہیں

    حمل کے دوران ذہنی تناؤ سے دور رہنا اور خوش رہنا بے حد ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ اور ٹینشن نہ صرف بچے کی صحت کو متاثر کرتا ہے بلکہ حمل کے عرصے کو بھی مشکل بنا سکتا ہے جس کا نتیجہ ایک تکلیف دہ ڈلیوری کی صورت میں نکلتا ہے۔

    حمل کے عرصے کے دوران مراقبہ کریں، میوزک سنیں، کتابیں پڑھیں اور وہ کام کریں جس سے آپ کو خوشی ملتی ہے۔

    ایسے لوگوں کی کمپنی میں بیٹھیں جو آپ کے ذہن پر خوشگوار تاثر چھوڑیں۔

    ایسی خواتین سے بالکل دور رہیں جو اپنی زچگیوں کے کچھ سچے اور کچھ جھوٹے، بھیانک قصے سنا کر آپ کو ٹینشن میں مبتلا کردیں۔ ایسی خواتین آپ کی ڈلیوری کو بھی ایک بھیانک عمل بنا سکتی ہیں۔ جب بھی آپ کا واسطہ کسی ایسی خاتون سے پڑے تو اس سے دور ہوجائیں اور اس سے ملنے جلنے سے گریز کریں۔

    مزید پڑھیں: حمل ایک سے دوسری خاتون کو ’لگ سکتا ہے‘

    حمل کے دوران آپ کے ذہن کا ہلکا پھلکا اور خوش باش ہونا آپ کی ڈلیوری کے عمل کو بھی آسان بنا دے گا۔ ذہنی دباؤ، خوف یا ٹینشن آپ کی ڈلیوری کو آپ کی زندگی کا بدترین وقت بناسکتا ہے۔

    معلومات حاصل کریں

    حمل اور بچے کی پیدائش کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔ اس کے لیے اپنی ڈاکٹر، والدہ اور نانی یا انٹرنیٹ سے مدد لی جاسکتی ہے۔ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ حمل کے دوران کون سی غذائیں اور کام آپ کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر کا انتخاب

    پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں جہاں ڈاکٹرز زیادہ پیسے لینے کے لیے بچے کی پیدائش سی سیکشن کے ذریعے کروانے پر زور دیتے ہیں۔

    ایسے ڈاکٹرز کو جب اپنا مقصد ناکام ہوتا نظر آئے تو یہ لیبر روم سے باہر آ کر ایک مصنوعی ایمرجنسی کی صورتحال پیدا کرتے ہیں جس سے اہل خانہ کو تاثر جاتا ہے کہ ان کی بیٹی اور ہونے والے بچے کی زندگی خطرے میں ہے اور انہیں بچانے کا واحد حل صرف سیزیرین آپریشن ہی ہے۔

    اس صورتحال سے بچنے کے لیے کسی معتبر، جانے پہچانے اور قابل اعتبار ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بدنام اسپتالوں اور ڈاکٹرز کے پاس جانے سے گریز کریں۔

    حمل کے آخری چند ہفتوں کی صورتحال اس بات کا تعین کردیتی ہے کہ بچہ نارمل ہوگا یا آپریشن سے، اس صورتحال سے ان تمام افراد کو آگاہ رکھیں جو عین وقت میں آپ کے ساتھ اسپتال میں ہوں گے۔

    حمل کے آخری مہینے میں اپنی ڈاکٹر کے علاوہ ایک دو اور ڈاکٹرز کے پاس جا کر بھی چیک اپ کروایا جاسکتا ہے تاکہ متنوع آرا معلوم کی جاسکیں۔

    یاد رکھیں، ماں بننا اور اس عمل میں ہونے والی تکلیف ہونا ایک معمول کا عمل ہے۔ قدرتی طریقے سے ہونے والی ولادت ماں کو جلد صحت یاب کردیتی ہے جبکہ مصنوعی طریقے یعنی آپریشن سے ہونے والی پیدائش طویل المدت نقصانات کا باعث بنتی ہے۔