Tag: North karachi

  • ملازمت کیلئے تھرپارکر سے کراچی آنے والا نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر قتل

    ملازمت کیلئے تھرپارکر سے کراچی آنے والا نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر قتل

    کراچی(28 جولائی 2025): شہر قائد میں ڈکیتی کے واقعات حالیہ برسوں میں ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو شہریوں کے لیے خوف اور عدم تحفظ کا باعث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ڈکیتی کے بڑھتے ہوئے واقعات شہریوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں، پولیس کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، لیکن ناقص تفتیش اور حکومتی خاموشی کی باعث رپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے۔

    حال ہی میں نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ڈکیتی مزاحمت پر تھرپارکر کے شہری کو قتل کا واقعہ پیش آیا ہے، نوجوان روزگار کے لیے کراچی میں مقیم تھا۔

    پولیس حکام کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی کے قریب ڈکیتی مزاحمت پر قتل موٹر سائیکل سوار ڈاکو صدام نامی شہری کو گولی مار کر فرار ہوگیا۔

    لواحقین کا کہنا ہے کہ صدام اپنے کزن خدا بخش کیساتھ بائیک پر خریداری کیلئےگیا تھا، ڈاکوؤں نے روک کر مقتول کے کزن سے لوٹ مار کی، صدام نے بائیک پر بھاگنے کی کوشش کی لیکن ڈاکوؤں نے فائرنگ کردی۔

    لواحقین کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے صدام جاں بحق ہوگیا، تھرپارکر کا صدام کلفٹن کے ایک بنگلے میں ملازم تھا، مقتول کی کچھ ماہ بعد شادی تھی، 3 بھائیوں میں سب سےبڑا تھا۔

  • نارتھ کراچی مقابلے میں ہلاک ملزمان کون تھے؟ پولیس کا حیران کن انکشاف

    نارتھ کراچی مقابلے میں ہلاک ملزمان کون تھے؟ پولیس کا حیران کن انکشاف

    کراچی : نارتھ کراچی میں گزشتہ روز پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے تین ملزمان کی شناخت نے تفتیش کا رخ موڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق نارتھ کراچی میں پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں تین ملزمان کی ہلاکت سے متعلق پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ مارے گئے تینوں ملزمان اجرتی قاتل اور جرائم پیشہ ہیں۔

    پولیس حکام کے مطابق واقعے کی تفتیش کا دائرہ کراچی سے لاہور تک پھیلا دیا گیا ہے، چاروں ملزمان نارتھ کراچی فائیو سی فور میں باپ بیٹے کو قتل کرنے آئے تھے۔

    ہلاک ہونے والے ملزمان کے موبائل فون سے اہم معلومات حاصل کرلی گئی ہیں، قتل کی اجرت دینے والوں نے ملزمان کو دکاندار یعقوب اور اس کے بیٹے جہانزیب کی تصاویر بھی دی تھیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تیسرے ملزم کی شناخت آس محمد کے نام سے ہوئی ہے جبکہ 2ملزمان کی شناخت گلفام انجم اور کاشف وقاص کے نام سے ہوئی۔

    ملزمان نے دکان پر باپ بیٹے کو قتل کرنے کیلئے اندھادھند فائرنگ کی کہ اس دوران پولیس پہنچ گئی، میو برادری کے کچھ لوگوں کا پنجاب میں زمین اور دیگر معاملات پر تنازع چل رہا ہے۔

    دکاندار یعقوب کو اس کا پہلے سے علم تھا کہ ان پرحملہ ہوسکتا ہے، اس سے پہلے کہ دکاندار یعقوب پولیس کو معاملات سے آگاہ کرتا کہ حملہ ہوگیا۔

    چاروں ملزمان پنجاب اور کراچی پولیس کو بھی مطلوب تھے، ملزم گلفام انجم عرف گلو اور کاشف وقاص پر پنجاب میں کئی مقدمات درج ہیں، ملزم گلفام سعودآباد پولیس کو بھی ڈکیتی کے مقدمے میں مطلوب تھا۔

    نارتھ کراچی پولیس  نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت واقعہ کا مقدمہ درج کرلیا مقدمہ میں اقدام قتل، لوٹ مار، پولیس مقابلہ اوردیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔

    مدعی مقدمہ یعقوب نے بتایا کہ میں اپنے بیٹے کے ہمراہ دکان پرموجود تھا، 2موٹر سائیکلوں پر سوار4ملزمان دکان کے سامنے آکر رکے، 3ملزمان نے دکان میں مجھ پر اور میرے بیٹے جہانزیب پرفائرنگ کر دی۔

    ایف آئی آر کے متن میں لکھا ہے کہ فائرنگ سے میرا بیٹا جہانگیر زخمی ہوا جبکہ میں فریزر کے پیچھے چھپ گیا، زخمی بیٹے نے دکان کے اندر کمرے میں چھپ کر جان بچائی۔

    مزید پڑھیں : نارتھ کراچی میں پولیس کا کمانڈو ایکشن، تین ڈاکو ہلاک

    ملزمان کہہ رہے تھے کہ اشفاق کے ساتھ اچھا نہیں کیا، فائرنگ سے دکان پرکھڑا شخص اور ایک راہگیر بھی زخمی ہوئے، ایک ملزم نے میرے بیٹے کی ساتھ والی دکان میں لوٹ مار بھی کی۔

    مقدمے کے متن لکھا گیا ہے کہ فائرنگ کے دوران ہی پولیس پہنچ گئی اور مقابلہ ہوا، فائرنگ کے تبادلےمیں 3ملزمان موقع پر مارے گئے جبکہ ایک موٹر سائیکل پر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    پولیس مقابلے میں ڈاکوؤں کی ہلاکت کے بعد دکانداروں کو تالیاں بجا کر پولیس کو داد دیتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    کراچی کی خبریں

  • نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونیوالے صارم کی لاش مل گئی

    نارتھ کراچی سے لاپتہ ہونیوالے صارم کی لاش مل گئی

    کراچی: پولیس کا کہنا ہے کہ 11 روز قبل نارتھ کراچی سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے بچے صارم کی لاش مل گئی۔

    پولیس کے مطابق صارم کی لاش گھر کے قریب زیر زمین پانی کے ٹینک سے ملی ہے، پانی کے ٹینک پر  ڈھکن کی جگہ گتے کا ٹکڑا  رکھا ہوا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچہ حادثاتی طور پر ٹینک میں گرا یا کسی نے گرایا ہے اس اس کی تحقیقات کررہے ہیں، 7 سالہ صارم 11روز  قبل پراسرار طور پر مدرسے سے واپسی پر لاپتہ ہوا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بچے کی لاش کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، پوسٹ مارٹم کے بعد حتمی طور پر بتاسکیں گے وجہ موت کیا ہے۔

    ’صارم کو جو لے گیا اسے دروازے پر چھوڑ دے کچھ نہیں بولیں گے‘

    صارم کی لاش کیسے ملی؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    یاد رہے 7 جنوری کو بچہ اپنے ہی فلیٹ سے لاپتہ ہوا تھا، جو بھائی کے ہمراہ اپارٹمنٹ میں موجود مسجد کے مدرسے میں پڑھنے گیا تھا جس کے بعد بڑا بھائی گھر آگیا لیکن صارم نہیں آیا تھا۔

    صارم کی گمشدگی کے وقت علاقے میں بجلی نہیں تھی جس کی وجہ سے پولیس کو سی سی ٹی وی ویڈیو نہیں ملی تھی، اس واقعے کے بعد بچے کے والدین سے آن لائن پیسے بھیجنے کا تقاضہ بھی کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد پولیس حکام نے بچے کی بازیابی کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی تھی اور کہا تھا کہ مختلف زاویوں سے کیس پر کام کررہے ہیں، بظاہر لگتا ہے کہ کسی جاننے والے کا ہی کام ہے۔

    ننھے صارم کی موت حادثہ یا قتل ؟ پوسٹ مارٹم میں بڑا انکشاف سامنے آگیا

  • دو روز سے لاپتہ نارتھ کراچی کے 7 سالہ بچے کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج

    دو روز سے لاپتہ نارتھ کراچی کے 7 سالہ بچے کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج

    کراچی: نارتھ کراچی کا رہائشی 7 سالہ بچے صارم کے مبینہ اغوا کا مقدمہ 2 روز کے بعد درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی میں 7 سالہ بچے صارم کا دو روز گزرنے کے باوجود کچھ پتہ نہ چل سکا، صارم 7 جنوری منگل کی دوپہر فلیٹ میں مدرسے میں پڑھنے گیا اور لاپتہ ہوگیا۔

    اہل خانہ کے مطابق قاری نے بتایا صارم پڑھنے کے بعد اپنے بھائی کے ہمراہ واپس چلا گیا تھا، صارم جن فلیٹس میں رہتا ہے وہیں اندر مدرسہ بنا ہوا ہے۔

    تاہم اب دو روز کے بعد پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ والد محسن پرویز کی مدعیت میں بلال کالونی تھانے میں اغوا کی سیکشن تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، بچے کی والدہ نے اپیل کی ہے کہ میرے بیٹے کو جو بھی لے کر گیا ہے واپس کردے۔

    والد محسن نے پولیس کو بتایا کہ میرا بیٹا 3 بجکر 40 منٹ پر مدرسے سے واپس آجاتا ہے لیکن بیٹا 5 بجے تک واپس نہیں آیا تو بیوی نے فون پر اطلاع دی، قاری صاحب نے بتایا 3 بجکر 40 منٹ پر چھٹی کر کے جاچکا ہے۔

    والد نے پولیس کو بتایا کہ جب میں واپس آرہا تھا تو مسجد کی سیڑھیوں پر صارم کے دستانے ملے، مجھے لگتا ہےکسی نے میرے بیٹے کو اغوا کر لیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ جس وقت واقعہ ہوا علاقے میں لوڈشیڈنگ تھی، کرائم سین کے اطراف 214 فلیٹس کی تلاشی لی ہے اور بظاہر لگتا ہے کسی اپنے جاننے والے کا ہی کام ہے، تاہم بچے کی بازیابی کیلئے ٹیمیں تشکیل دےدی گئی ہیں۔

  • مدرسے جانے والا بچہ دو روز سے لاپتہ، والدہ غم سے نڈھال

    مدرسے جانے والا بچہ دو روز سے لاپتہ، والدہ غم سے نڈھال

    کراچی : نارتھ کراچی کا رہائشی 7سالہ بچہ مدرسے جاکر واپس نہیں آیا، دوروز گزرنے کے باوجود کچھ پتہ نہ چل سکا، اغوا کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق 7سالہ بچے صارم کو لاپتہ ہوئے دو دن گزر گئے پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

    اہل خانہ کی مدعیت میں دائر کیے گئے مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ صارم منگل کی دوپہر فلیٹ میں قائم مدرسے میں پڑھنے گیا اور لاپتہ ہوگیا۔

    ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ قاری صاحب نے بتایا کہ صارم پڑھنے کے بعد اپنے بھائی کے ہمراہ واپس چلا گیا تھا، اہل خانہ نے بتایاکہ صارم جن فلیٹس میں رہتا ہے وہیں اندر مدرسہ بھی بنا ہوا ہے۔

    Sarim

    گمشدہ بچے کے اہل خانہ کی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بلال کالونی تھانے میں درج کرا دیا گیا، اے آرت وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صارم کی والدہ نے رو رو کر اپیل کی ہے کہ خدارا میرے بیٹے کو جو بھی لے کر گیا ہے واپس کردے۔

    انہوں نے بتایا کہ میرا ایک بیٹا صارم سے بڑا ہے دونوں مدرسے ساتھ گئے تھے اور بڑا والا تو گھر آگیا لیکن صارم نہیں آیا، انہوں نے بتایا کی فلیٹوں میں سی سی ٹی وی تو لگے ہیں لیکن اس وقت لائٹ نہیں آرہی تھی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال گولیمار، لیاری اور نارتھ ناظم آباد میں کم عمر بچے کھلے میں ہول میں گر کر لاپتہ ہوگئے تھے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں آئے روز بچوں کے نالوں اور گٹروں میں گر کر جاں بحق ہونے کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں لیکن متعلقہ حکام اور ادارے روایتی بیانات اور اقدامات پر ہی اکتفا کرتے ہوئے اگلے حادثے کی خبر انتظار کرتے ہیں۔

  • ایم کیو ایم کے دفتر پر فائرنگ، کارکن جاں بحق، پارٹی کا حکومت کو48گھنٹے کا الٹی میٹم

    ایم کیو ایم کے دفتر پر فائرنگ، کارکن جاں بحق، پارٹی کا حکومت کو48گھنٹے کا الٹی میٹم

    کراچی : نارتھ کراچی میں مسلح افراد نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے دفتر میں  فائرنگ کردی، جس سے ایک کارکن جاں بحق ایک زخمی ہوگیا، ایم کیو ایم  نے  قاتلوں کی گرفتاری کیلئے حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دےدیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر الیون ڈی یو سی چھ بلال کالونی میں قائم متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے دفتر میں مسلح افراد نے دھاوا بول دیا۔

    مذکورہ دفتر میں خواجہ اظہار الحسن اور اسامہ قادری عوامی مسائل کے حل کیلئے اکثر موجود ہوتے ہیں تاہم آج خوش قسمتی سے اتفاقی طور پر دونوں رہنما دفتر میں موجود نہیں تھے۔

    ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق چار سے پانچ اسلحہ بردار افراد نے دفتر میں داخل ہوتے ہی اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں فائرنگ سے دو کارکنان شکیل اور ظہور شدید زخمی ہوگئے، زخمیوں میں سے ایک کو چار گولیاں لگی ہیں۔

    زخمیوں کو طبی امداد کیلئے فوری طور پر عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا، جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ایک کارکن شکیل جاں بحق ہوگیا، فائرنگ سے زخمی ہونے والے کارکنن ظہور ظہور کی حالت بھی تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔

    کارکن کی ہلاکت کی اطلاع پر متحدہ قومی قومی مومنٹ کے رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد اسپتال پہپنچ گئی، اس موقع پر عامر خان، فیصل سبز واری، خواجہ اظہارالحسن اور دیگر بھی موجود تھے۔

    خواجہ اظہارالحسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میں جرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں، آج کے واقعے میں خالصتاً ایم کیوایم کو نشانہ بنایا گیا، ایم کیو ایم کو نشانہ بنانے والے امن کے دشمن ہیں، علی رضا عابدی کا قاتل بھی تاحال آزاد ہے، رہنماؤں کی سیکیورٹی کے حوالے سے سندھ حکومت کو مسلسل جھنجھوڑ رہے ہیں مگر وہ ٹس سے مس نہیں ہوتی۔

  • سماجی رہنما خرم ذکی کی نماز جنازہ اداکردی گئی، دھرنا ختم

    سماجی رہنما خرم ذکی کی نماز جنازہ اداکردی گئی، دھرنا ختم

    کراچی: سماجی رہنما خرم ذکی کے قتل کیخلاف وزیر اعلیٰ ہاوس کے باہر دھرنا دیا گیا جہاں خرم زکی کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔

    کراچی میں سماجی رہنما خرم زکی کے قتل کے خلاف اہل خانہ سراپا احتجاج بن گئے مظاہرین نے جنازہ اٹھائے وزیر اعلیٰ ہاؤس کی طرف مارچ کیا اور قاتلوں کی گرفتاری کیلیے نعرے بازی کی ، خرم زکی کی نماز جنازہ بھی دھرنے میں ہی ادا کردی گئی ۔

    خرم زکی کے قتل کے خلاف دھرنے میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما عامر خان،ایم این اے علی رضا عابدی اور دیگر رہنما بھی شریک ہوئے، تاہم نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد مظاہرین کی جانب سے دھرنا ختم کردیا گیا۔

    دوسری جانب خرم ذکی کے قتل کی ایف آئی آر سر سید تھانے میں درج کردی گئی، مقدمہ میں انسدا د دہشت گردی قتل اقدام قتل کی دفعات شامل کی گئی ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے ملنے والے خول تحویل میں لیکر فارنزک لیب بھجوادیئے ہیں جبکہ عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کئے گئے ہیں۔
    واضح رہے کہ دہشت گردوں نے رات گئے خرم ذکی کو اس وقت نشانہ بنایاجب وہ نارتھ کراچی کےایک ہوٹل میں بیٹھےہوئےتھے۔

  • کراچی: خرم ذکی کے قتل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

    کراچی: خرم ذکی کے قتل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

    کراچی: مجلس وحدت مسلمین نے خرم ذکی کے قتل کے خلاف وزیراعلی ہاؤس کےسامنے آج احتجاجی دھرنے کااعلان کر دیا۔

    کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالے خرم ذکی کے قتل کیخلاف مجلس وھدت المسلیمن سراپا احتجاج بن گئی، سماجی کارکن خرم ذکی کے قتل کیخلاف مجلس وحدت المسلمین نے آج سہہ پہر وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دھرنے کا اعلان کردیا۔

    ایم ڈبلیو ایم کے دھرنے کے پیش نظر وزیراعلی ہاؤس جانے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کربند کر دیئے گئے،کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلیے پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کر لی گئی ہے، پانچ سو پولیس اہلکار وزیر اعلیٰ ہاؤس کے قریب تعینات ہونگے، دوسری جانب مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن بھی طلب کر لی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ کراچی گزشتہ رات سرگرم سماجی کارکن خرم ذکی کو دہشت گردوں نےگزشتہ رات فائرنگ کر کے قتل کردیا، نارتھ کراچی کےایک ہوٹل میں بیٹھےہوئےتھے کہ موٹرسائیکل سواردہشت گرد وہاں پہنچے، اندھادھند فائرنگ کی اورفرارہوگئے۔

    فائرنگ سےخرم ذکی سمیت تین افرادشدیدزخمی ہوئے،خرم ذکی سمیت تمام زخمیوں کواسپتال منتقل کیاگیاجہاں خرم ذکی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےدم توڑگئے، دیگردوزخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے، واقعےکی اطلاع ملتے ہی لوگوں کی بڑی تعداداسپتال کےباہرجمع ہوگئی۔

    وزیرداخلہ سندھ سہیل انورسیال نےخرم ذکی کےقتل کانوٹس لیتے ہوئےاڑتالیس گھنٹےمیں واقعےکی رپورٹ طلب کرلی ہےاورپولیس کوہدایت دی ہےکہ قاتلوں کوفی الفورگرفتارکیاجائے گا۔

  • سماجی رہنما خرم ذکی سمیت دو افراد فائرنگ سے جاں بحق

    سماجی رہنما خرم ذکی سمیت دو افراد فائرنگ سے جاں بحق

    کراچی : نارتھ کراچی میں معروف سماجی رہنما خرم ذکی سمیت دو افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں سماجی رہنما دہشت گردوں کے نشانے پر آگئے، نارتھ کراچی میں سلیم سینٹر کے قریب ہوٹل میں فائرنگ سے سول سوسائٹی کے رکن خرم ذکی سمیت دو افراد جاں بحق ہو گئے۔

    فائرنگ کے واقعے میں ایک شخص زخمی ہوگیا، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے خرم ذکی کے سینے میں پانچ گولیاں لگیں۔ خرم ذکی کو پہلے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا پھر آغا خان اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

    پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کرعلاقے کو گھیرے میں لے لیاہے ذرائع کےمطابق دونوں افراد ایک ہوٹل میں بیٹھے ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں دہشت گردوں نے کراچی سے تعلق رکھنے والی دانشور اور این جی او کی ڈائریکٹر سبین محمود پر کلفٹن کے علاقے میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔

    سبین محمود نے موقع پر ہی دم توڑ دیا تھا، جبکہ تیرہ مارچ دوہزار تیرہ میں سماجی کارکن پروین محمود کو بنارس چوک کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

    سماجی رہنماؤں کی ٹارگٹ کلنگ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

     

  • خونی واٹر ٹینکر نے نوجوان کو کچل ڈالا

    خونی واٹر ٹینکر نے نوجوان کو کچل ڈالا

    کراچی : شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں خونی ٹینکر نے نوجوان کی زندگی کا چراغ بجھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی سیکٹر سیون سی میں تیز رفتار پانی کے ٹینکر نے نوجوان کو کچل ڈالا۔

    علاقے کا رہائشی نوجوان بابر ولد اسلم کسی کام کیلئے گھر سے نکلا مگر واپس اس کی موت کی خبر آئی جو اس گھرانے پر بجلی بن کر گری۔

    حادثے کے بعد واٹر ٹینکر ڈرائیور موقع سے فرار ہوگیا، متوفی بابر کی لاش گھر پہنچی تو علاقے میں کہرام مچ گیا۔

    ورثاء دھاڑیں مار مار کو رونے لگے، جان بحق نوجوان کے اہلخانہ نے ارباب اختیار سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس علاقے کے باسیوں کیلئے صاف پانی حاصل کرنے کا واحد ذریعہ واٹر ٹینکرز ہیں، علاقے میں واٹر ٹینکرز کی زیادہ آمدورفت کے باعث متعدد حادثات رونما جس میں قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔